وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

صدر جمہوریہ ہند نے وزیٹرس کانفرنس 2022 ء کا افتتاح کیا


اعلیٰ تعلیمی اداروں کی سب سے بڑی ذمہ داری جلدی اثر قبول کرنے والے نوجوانوں کو تبدیل کرنے کی ہے:صدرجمہوریہ کووند

Posted On: 07 JUN 2022 7:20PM by PIB Delhi

صدر ِجمہوریہ ٔہند جناب رام ناتھ کووند نے آج (7جون ، 2022 ء)راشٹر پتی بھون میں ، سینٹرل یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں اور قومی اہمیت کے اداروں کے ڈائریکٹروں کی دو روزہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ صدرِ جمہوریہ 161 اعلیٰ تعلیم کے مرکزی اداروں کے وزیٹر ہیں ۔ 161 اداروں میں سے 53 ادارے فزیکل طور پر  ، اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں ، جب کہ دیگر ادارے ورچوئل طور پر ، اِس میں شریک ہیں ۔

 

 

 

اس کانفرنس میں مرکزی وزیرِ تعلیم جناب دھرمیندر پردھان ، تعلیم کے مرکزی وزیر مملکت جناب سبھاش سرکار ، اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب سنجے مورتی ، یو جی سی کے چیئرمین ، اے آئی سی ٹی ای کے چیئر مین  ، مرکزی یونیورسٹیوں / اعلیٰ تعلیم کے اداروں کے سربراہان نیز وزارتِ تعلیم اور صدر ِ جمہوریہ کے سکریٹریٹ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔

مختلف سیشن میں کانفرنس کے دوران مختلف موضوعات پر جیسے آزادی کا امرت مہوتسو میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا رول اور ذمہ داریاں، اعلیٰ تعلیمی اداروں کی بین الاقوامی رینکنگ ، اکیڈمک-صنعت اور پالیسی سازوں کے درمیان تعاون ، اسکول ، اعلیٰ اور کاروباری تعلیم کا انضمام ، اُبھرتی اورخلل انداز ہونے والی ٹیکنالوجی میں تعلیم و تحقیق پر غورو خوض ہوگا۔

 

 

 

افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ، صدر ِ جمہوریہ نے کہا کہ ہمارے بڑے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے معیار میں بہتری لانا انتہائی اہم ہے۔ ہمیں دنیا میں بہتر کرنے کے لئے معیارات قائم کرنے چاہئیں۔انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اس سال 35 بھارتی اداروں کو کیو ایس رینکنگ میں جگہ دی گئی ہے، جبکہ پچھلے سال 29کو جگہ دی گئی تھی۔ سر فہرست 300 ا داروں میں ، اس سال 6ادارے شامل ہیں، جبکہ پچھلے سال 4ادارے شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ خاص طور پر یہ جان کر مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس نے تحقیق کے پیمانے پر 100 کا مکمل اسکور حاصل کیا ہے اور پرنسٹن ، ہارورڈ، ایم آئی ٹی اور کیلٹیک سمیت دنیا کے 8اعلیٰ باوقار اداروں کے ساتھ یہ امتیاز مشترک کیا ہے ۔ انہوں نے اِس حصولیابی کےلئے آئی آئی ایس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گوندن رنگا راجن اور اُن کی ٹیم کو مبارکباد دی ۔

مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت کی جنگِ آزادی کی باوقار تاریخ کو یاد کرنے والے ‘ آزادی کا اَمرت مہوتسو ’کو افتتاحی سیشن میں جگہ ملی ہے۔ہمارے اعلیٰ تعلیمی ادارے اس کے مرکز میں ہیں، کیونکہ ہمارے نوجوان شہری نہ صرف ماضی کے وارث ہیں،بلکہ یہ ایسے لوگ ہیں،جو بھارت کو آئندہ سنہرے دور میں لے جائیں گے۔جلدی اثر قبول کر لینے والے  نوجوانوں کو بدلنے کی بڑی ذمہ داری اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ہے،اس کے لئے ہمیں اُن کی توقعات کو پورا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ زندگی کے مختلف شعبوں میں مستقبل کے قائد ہیں۔

تعلیم کے معیار کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے ، صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس میں بہتری لانے کے لئے ہمیں اختراعی اور جدید تعلیمی نظریے پر بھی غور کرنا چاہیئے ۔اعلیٰ کارکردگی حاصل کرنے کی کلید تعلیم اور سیکھنے کے تجربے کو مالامال کرنے کےلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے انقلابی فوائد حاصل کرنے ہوں گے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تعلیم کے معیار میں وسعت پیدا کررہی ہے۔جب عالمی وبا ء کے دوارن تعلیم اور سیکھنے کا عمل بری طرح متاثر ہوا تب ٹیکنالوجی نے تعلیم کے تسلسل کو یقینی بنایا۔انہوں نے کہا کہ مشکلات تھیں لیکن یہ دیکھنا خوش آئند رہا کہ تعلیمی اداروں نے تعلیم مہیا کرائی اور تجزیے و تحقیق کے عمل کو بلا رکاوٹ جاری رکھا۔ ہم اب اس تجربے کی بنیاد پر تعلیم کے لئے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کر سکتے ہیں اور کلاس روم کی تعلیم زیادہ پر کشش ، بات چیت پر مبنی بنا سکتے ہیں، جس سے طلبا کو موضوع کو اچھی طرح سمجھنے میں کافی مدد ملے گی ۔ تعلیمی ماہرین اور اساتذہ کو ، اس امر کے بارے میں غور و خوض کرنا چاہیئے ، جب وہ نصاب اور دیگر پالیسی اقدامات تیار کر رہے ہوں ۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ کسی بھی شخص کو خالص سائنس کی اہمیت سے انکار نہیں ہو سکتا ہے ۔ بھارت جیسے ملک کے لئے تحقیق کو سماجی اور اقتصادی معنویت کے حامل نتائج کے لئے استعمال کرنے کی اہمیت سے بھی چشم پوشی نہیں کی جا سکتی ہے ۔ لہٰذا ، تعلیمی شعبے ، صنعت اور پالیسی سازوں کے درمیان باہمی تعاون سب سے زیادہ ضروری ہے۔بھارت میں ایسی کئی پہل ہیں ، جو دونوں طرح سے کام کررہی ہے-تحقیق کے فوائد کو بازار تک پہنچانا اور بازار کی مہارت کو تعلیمی ماہرین تک پہنچانا۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ اس کانفرنس کے دوران ہونے والا مباحثہ ہمیں اس شعبے کی بہتر سمجھ فراہم کرے گا اور اسے آگے بڑھانے کے لئے پالیسی پر مبنی ترقی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ تسلیم شدہ اعتقادات پر سوال اٹھانا اور عام روش سے ہٹ کر بولنا اکثر انسانی ترقی کی بنیاد رہی ہے۔ حالانکہ غیر معمولی تکنیکی ترقی کے عہد میں ، یہ صرف ذاتی صلاحیت ہی نہیں ہے، بلکہ  تعاون کا ایک نظام بھی ہیں، جو اس طرح کی ترقی کو آسان بناتا ہے۔یہ انسانی ذہانت کا کمال  ہے،جس نے اس رقیق ماحول کو پیدا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اُبھرتی ہوئی اور اختراعی ٹیکنالوجیز میں تعلیم اور تحقیقی کے موضوع پر مباحثے  سے اعلیٰ تعلیم کے متعلقہ پہلوؤں کو سمجھنے میں بہتری آئے گی ۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اسٹارٹ اَپ اور اختراعات کے ایک ایکو سسٹم کی حوصلہ افزائی کے لئے 28 ریاستوں اور 6 مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تقریباً 2775ادارہ جاتی اختراعی کونسل قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ یہ اعلیٰ تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان سماجی طور سے ضروری شراکت داری کے مقاصد کو بڑھاوا دینے میں ایک طویل سفر طے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اختراعی اشاریے میں بھارت کی درجہ بندی میں واضح طور پر بہتری آئی ہے ۔ 2014 ء میں عالمی اختراعی اشاریے میں بھارت کا مقام 76 تھا ، جو 2021 ء میں بہتر ہوکر 46 واں ہو گیا ۔  انہوں نے کہا کہ  اختراعات اور کاروبار کی ثقافت کو  بہتر بنانے کے لئے ضرورت ہے کہ ہم پیٹنٹس کے لئے فائلنگ کی حوصلہ افزائی کریں  اور اس طریقۂ کار کو منظم کرنے کے لئے کام کریں ۔

‘ اسکولی تعلیم اور اعلیٰ اور کاروباری تعلیم کا انضمام ’ کے موضوع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے ، صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ نظام کو اس طریقے سے منظم کرنا چاہیئے ، جو نہ صرف معلومات میں اضافہ کرے  بلکہ ایک مکمل اور کارآمد زندگی جینے کی اہلیت بھی فراہم کرے۔اسکول بنیاد رکھتا ہے لیکن اس کے بعد ایک طالب علم کو اعلیٰ یا کاروباری تعلیم کی طرف لے جانا چاہیئے ، جو ان کی اہلیت اور ان کی توقعات دونوں کو پورا کرتی ہو۔

اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے ، تعلیم کے مرکزی وزیر جناب پردھان نے وزیٹرس کانفرنس – 2022 کو رونق بخشنے کے لئے صدرِ جمہوریۂ ہند کا صمیم قلب  سے شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدرِ جمہوریہ کی رہنمائی ، وزیر اعظم جناب نریند رمودی کے ویژن  تعلیم و تعلم کے منظر نامے میں انقلاب لانے اور  بھارت کو ایک تعلیمی معیشت میں تبدیل کرنے کی کوششوں  کو تحریک فراہم کرے گی ۔  انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں صدرِ جمہوریہ کی پُر وقار موجودگی سے نئے تعلیمی اداروں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے اور  اس نے حوصلہ افزائی کی ایک تحریک کا کام کیا ہے ۔

وزیر موصوف نے کہا کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں جی ای آر میں اضافہ ہوا ہے، جس میں کمزور طبقات  کی شرکت میں اضافہ ہوا ہے۔  کووڈ وباء کے بعد  عالمی نظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جب دنیا کووڈ - 19 کے بحران سے باہر آرہی ہے، ایک نیا عالمی نظام  تشکیل پا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا، خاص طور پر ابھرتی ہوئی معیشتیں امید کے ساتھ بھارت کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کسی بھی قوم کی زندگی کی لائف لائن ہے اور اس طرح تعلیم دنیا میں ، بھارت کے مقام کو بہتر بنانے میں اہم رول ادا کرے گی۔  قومی تعلیمی پالیسی ( این ای پی ) کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی – 2020 اکیسویں صدی کے تعلیمی نظام کے لئے روڈ میپ پیش کرتی ہے اور تعلیم اور ہنر کے درمیان ہم آہنگی کا ایک نیا ایکو سسٹم تشکیل دے رہی ہے۔ کام کے مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز ہماری روزمرہ کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہیں اور کام کی نوعیت کو تیزی سے تبدیل کر رہی ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے طلباء  کو مستقبل کے لئے تیار کریں اور قوم اسی پر غور و فکر کرنے کے لئے، اس وزیٹرس کانفرنس کی طرف نہایت توجہ سے دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو روزہ وزیٹرس کانفرنس میں ہونے والی بات چیت سے امرت کال کے لئے روڈ میپ تیار کرنے، سیکھنے کے عمل کو مزید فعال بنانے، صنعت 4.0 کو استعمال کرنے اور بھارت  @100 کی تقدیر کی تشکیل کے لئے بیج بونے میں مدد ملے گی۔

کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے دوران، صدر جمہوریہ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بایو ٹیکنالوجی کے شعبے کے پروفیسر محمد زاہد اشرف کو ہائپوکسیا سے متاثرہ تھرومبوسس پر ان کی تحقیق کے لئے ‘وزیٹرس ایوارڈ 2020 برائے تحقیق (حیاتیاتی سائنسز) ’ اور تیز پور یونیورسٹی کے فزکس شعبے کے پروفیسر پرتیم دیب کو کھانے کی پیکیجنگ کے لئے دو جہتی ہیٹرو سٹرکچر کے ساتھ بایوڈیگریڈیبل پولیمر فلم تیار کرنے سے متعلق ، ان کے کام کے لئے ‘وزیٹرس ایوارڈ 2020 برائے ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ ’ پیش کئے ۔  تیسرا ‘ وزیٹرس ایوارڈ 2020 برائے  تحقیق (فزیکل سائنسز) ’ یونیورسٹی آف حیدر آباد کے اسکول آف کیمسٹری کے پروفیسر انونے سمانتا کو  سالماتی نظام اور مواد کے فوٹو ایکسائٹیشن پر تشکیل دی گئی قلیل المدتی کیمیائی انواع کی سپیکٹروسکوپی اور حرکیات میں ان کے تعاون کے لئے بعد میں دیا جائے گا۔

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔

 

( ش ح ۔  م ع  ۔ ع ا 

U. No. 6233


(Release ID: 1832073) Visitor Counter : 160