سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

یو این  - ای ایس سی اے پی  کے 78 ویں کمیشن  اجلاس کے دوران  موسمی تبدیلیوں میں کمی لانے کی غرض سے  توانائی کے شعبے میں  ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے استعمال کے لئے  کلیدی ترجیحات پر کل ہندوستان کے ذیلی اجلاس کاانعقادہوا

Posted On: 25 MAY 2022 6:57PM by PIB Delhi

توانائی کے شعبےمیں ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیاں اور ان کے  اختراعی  طور پر استعمال کئے جانے سے  بہت سے فائدے حاصل ہوتے ہیں،  جیسے کارکردگی میں بہتری، کاربن کے اخراج میں کمی اورلاگت کی صورتحال میں بہتری لانا۔ ایشیا – بحرالکاہل  کےخطے میں  ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کی منتقلی اور پھیلاؤ کو آسان بنانےکے لئے پالیسیوں اورحکمت عملیوں کو فعال کرنا ضروری ہے ۔ توانائی کے شعبے میں ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے اختیار کئے جانے کے لئے  منصوبہ جاتی ترجیحات پر تبادلہ خیال کرنے اوران کی نشاندہی کرنے کے لئے ،  23 مئی سے 27 مئی 2022 تک چلنے والے  ای ایس سی اے پی  کے 78 ویں اجلاس کے دوران 24 مئی 2022 کو  ایک ذیلی تقریب کا ورچوئل طور پر انعقاد کیا گیا ۔ یہ اجلاس سائنسی اور صنعتی تحقیق کے محکمے (ڈی ایس آئی آر) ، سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت ، حکومت ہند  اور ایشین اینڈ پیسیفک سینٹر فار ٹرانسفر آف ٹکنالوجی  (اے پی سی ٹی ٹی ) آف ای ایس سی اے پی  کے ذریعہ مشترکہ طو ر پر منعقد کیا گیا ۔

مندوبین کا استقبال کرتےہوئے جناب سریند ر پال سنگھ ، جوائنٹ سکریٹری ڈی ایس آئی آر اینڈ نیشنل فوکل پوائنٹ  (انڈیا) فار اے پی سی ٹی ٹی نے ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں جیسے مصنوعی ذہانت ، آئی او ٹی ، بلاک چین اوربگ ڈاٹا  کی توانائی اور بجلی کے شعبے کے لئے خصوصی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے اقدامات کے لئے مزید کام کرنے اور رکن ممالک کے ذریعہ  ان ٹکنالوجیوں کو اختیار کئے جانے کی اپیل کی ۔ 

 

Graphical user interface, applicationDescription automatically generated

اے پی سی ٹی ٹی کی سربراہ، ڈاکٹر پریتی سونی نے  علاقائی  ترجیحات کی نشاندہی کرنے او ر توانائی کے شعبے میں رکن ممالک کے  درمیان ا بھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے استعمال     اور سرحد پار منتقلی کےلئے  حکمت عملی دریافت کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔ محترمہ ا لپنا دوبے ، بینکاک میں ہندوستانی سفارتخانہ کی نائب سربراہ  اوریو این ای ایس  سی اے پی  میں  نائب مستقل نمائندہ نے ڈی ایس آئی آر کی  اس ذیلی تقریب کو مشترکہ طور پر منعقد کرنے کے سلسلے میں  کی جانے والی کوششوں کو سراہا اور اس امید کااظہار کیا کہ  اس اجلاس سے موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملات سے نمٹنے میں تمام سطحوں پر  اجتماعی کارروائی کی شکل میں نتیجہ سامنے آئے گا ، جس کےلئے توانائی کے شعبے میں ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کو اختیار کیا جائے گا ۔  محترمہ ارمیڈا سالسیا الیس جابہانا ، انڈرسکریٹری جنرل  اینڈ ایگزیکٹو سکریٹری  ای ایس سی اے پی نے ا پنے خصوصی تبصرے میں  پورے ایشیا بحر الکاہل خطے میں بین الاقوامی تعاون کے لئے مناسب حکمت عملیاں اختیار کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ۔

’ علاقائی ترجیحات اور مشکلات ‘کے عنوان پر ہونےوالے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر سونی نے کی۔ پینل میں شامل نمایاں شخصیات میں(1)  ڈاکٹر اجے ماتھر، ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل سولر الائنس ، (2) ڈاکٹر روز ایم ویبزا، ڈائریکٹر اینڈ ایڈوائزری بورڈ سکریٹری، کلائمٹ ٹکنالوجی سینٹر اینڈ نیٹ ورک ، (3) پروفیسر رنگن بنرجی  ڈائریکٹر، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (آئی آئی ٹی )  دہلی  اور (4) پروفیسر پناکیسور مہنتا، ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی  (این آئی ٹی ) اروناچل  پردیش ، انڈیا  کے نام شامل تھے۔   پینل کے شرکاء نے   علاقائی ترجیحات اور مشکلات کے حوالے سے  جوکہ  موسمیاتی تبدیلی میں تخفیف کےلئے توانائی کے شعبے سے متعلق ہیں،    اپنے تجربات اور سفارشات  پیش کئے ۔ یہ سفارشات شعبے میں جاری رجحانات پر مبنی تھیں اورایشیا بحر الکاہل خطے کے بہترین طور طریقوں کی مثالیں اس میں دی گئی تھیں ۔ماہرین نے موجودہ چیلنجوں پر قابو پانے اور توانائی کے شعبے میں ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے استعمال کو مہمیز دینے کےلئے  علاقائی  تعاون اور سازگاپالیسی ماحولیاتی نظام  کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔  رکن ممالک  اوراداروں  / تنظیموں  کے شرکت کرنے والوں نے بہت تجسس پیدا کرنے وا لے سوالات کئے ، خاص طور پر فلپین اور   پاکستان سے تعلق رکھنے وا لوں نے ۔ فلپین کے نمائندوں نے قابل تجدید توانائی کے شعبے کی ضرورت کو سراہا اور  قابل تجدید توانائی کے کامیابی سے فروغ  اور ملک میں  ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں  کے استعمال کے سلسلے میں  بھارتی حکومت کی طرف سے  اختیار کی گئی پالیسیوں اور اٹھائے گئے اقدامات کے سلسلے میں  سوال کیا، جس کا جواب ہندوستانی نمائندوں نے تفصیل کے سا تھ دیا۔ پاکستان سے تعلق رکھنے  والے نمائندے نے ایک برمحل سوال کیا  جو شمسی ٹکنالوجی پر  ہندوستان اور فرانس کے درمیان  ہونےو الے معاہدے کے حوالے سے تھا ۔  برطانیہ کے نمائندےکا خیال تھا   کہ  عوام کی ترقی کے لئے  شراکت داریاں اہمیت کی حامل ہیں  اور اس نے  آئی ایس اے کے اس بیان کابھی استقبال کیا  جس میں بتایا گیا تھاکہ  شمسی سولر پینلس کی فروخت کرنے کےلئے خواتین کو شامل کیا گیا ہے  جس سے صاف شفاف توانائی کی سمت  میں پیش رفت میں خواتین اورکمیونٹی  کی سرگرم شراکت داری  کے  اظہار کی   ایک بہترین مثال سامنے آتی ہے ۔  انہوں نےہندوستانی مقررین سے درخواست کی کہ وہ ایسی مزید مثالیں شیئرکریں  جن میں  موسمیاتی تبدیلی میں کمی لانے کے لئے عوام کی سرگرم حصہ داری  کے ساتھ ساتھ مقامی افراد  کو فائدہ  پہنچانے کے لئے دیگر اہم شراکت داروں کی شمولیت  بھی دکھائی گئی ہو۔

رکن ممالک کی طرف سے  شمسی فوٹووولٹائکس کی مناسب تنصیب کےحوالے سے  دیگر سوالات بھی کئے گئے  اور اس حوالے سے بھی  کہ اس  سمت میں صلاحیت سازی کی کس حد تک ضرورت ہے ۔ شرکت کرنے وا لوں کی طرف سے کچھ قیمتی تجاویز بھی موصول ہوئیں ، مثلا ایک حصہ لینے والے نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کی ٹکنالوجیوں،  ان کی تجارت کاری  اور تمام متعلقہ فریقو ں تک اس کی بہم رسانی کے حوالے سے  معلومات لوگوں تک پہنچانا بہت اہم ہے ۔ اسی طرح ایک اور تجویز جو موصول ہوئی اس میں کہا گیا تھا کہ تمام شرکت کرنے والے ممالک میں نئے صنعت کاروں اور  ایس ایم ایز کو  پا لیسیوں کے بارے میں  واقف ہونا بھی بہت ضروری ہے اوراے پی سی ٹی ٹی کو اس سلسلے میں مناسب اقدامات کرنےچاہئیں ۔

ڈاکٹر رامانج بنرجی ، سائنٹسٹ ’ایف‘ ڈی ایس آئی آر  اینڈ نیشنل فوکل پوائنٹ (انڈیا ) فار اے پی سی ٹی ٹی  کے اختتامی کلمات کے ساتھ  یہ تقریب اختتام تک پہنچی ۔ انہوں نےاس بات کو خاص طور پر اجاگر کیا کہ مستقبل میں  اس زمین پر  موسمیاتی تبدیلیوں میں کمی لانے کے لئے  ابھرتی ہوئی توانائی کی ٹکنالوجیوں کے استعمال کی سمت میں رکن ممالک  کے ذریعہ ایک واضح ویژن اور  تعاون کے  لئے پختہ عزم کی ضرورت ہوگی۔  اس ذیلی اجلاس میں ایشیا بحرالکاہل خطے سے تعلق رکھنے والے 100 سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی  اور رکن ممالک سے تعلق رکھنے والے ماہرین ، پالیسی سازوں اور شرکت کرنے والو ں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا تا  کہ موسمیاتی تبدیلیوں میں تحفیف کے لئے توانائی کے شعبے میں  ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کی منتقلی اور استعمال  میں سہولت پیدا کرنے کے لئے  حکمت عملی پر وہ غور و خوض کرسکیں ۔

*************

 

 

ش ح ۔ س ب۔ ف ر

U. No.5766



(Release ID: 1828446) Visitor Counter : 159


Read this release in: English , Hindi