جل شکتی وزارت
پانی کے بحران سے احتراض
Posted On:
07 APR 2022 5:01PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ نیتی آیوگ نے جون 2018 میں ‘‘کمپوزٹ واٹر مینجمنٹ انڈیکس (سی ڈبلیو ایم آئی )’’ کے عنوان سے شائع ہوئی اپنی رپورٹ میں ڈبلیو آر آئی؛ عالمی بینک (ہندوستان ٹائمز، دی ہندو) میں ذکرکئے گئے، 21 بڑے شہروں میں 2020 تک زیر زمین پانی ختم ہونے کی توقع ہے’’۔ البتہ یہ سالانہ زمینی پانی کی بھرپائی اور اس کے نکالنے کے تخمینوں پر مبنی ہے اور اس میں گہرے آبی ذخائر میں زیر زمین پانی کی دستیابی کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔
مزید،یہ کہ سی ڈبلیو ایم آئی رپورٹ 2018 میں نیتی آیوگ نے ‘‘واٹر ایڈ، پانی: کس قیمت پر؟ اسٹیٹ آف دی ورلڈز واٹر 2016 ، نے خبر دی ہے کہ غیر استعمال شدہ پانی کو قابل استعمال بنانا اہم ہے کیونکہ پانی کی آلودگی بھارت کے لیے ایک کلیدی چیلنج ہے اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ بھارت کی آبادی کا تین چوتھائی اس سے متاثر ہوگا۔
دستیاب معلومات کے مطابق ،پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمے (ڈی ڈی ڈبلیو اینڈ ایس) کے پاس ،جیسا کہ ریاستوں/اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ 4 اپریل 2022 تک بتایا گیا ہے کہ ملک کی 17.01 لاکھ دیہی بستیوں میں سے 29,442 (1.73 فیصد) دیہی بستیوں میں 1.36 فیصد آبادی کو پینے کے پانی کے ذرائع میں معیار ی پانی کے مسائل کا سامنا کرنا کی خبر ہے۔
پانی ایک ریاستی موضوع ہونے کے ناطے، آبی وسائل کی افزائش، تحفظ اور موثر انتظام کے لیے بنیادی طور پر اقدامات متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی تکمیل کے لیے مرکزی حکومت مختلف اسکیموں اور پروگراموں کے ذریعے انہیں تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرتی ہے۔
بھارتی حکومت، ریاستوں کے ساتھ مل کر جل جیون مشن (جے جے ایم) - ہر گھر جل کو نافذ کر رہی ہے جس کا مقصد 2024 تک ہر دیہی گھرانے کو نل کے پانی کے کنکشن کے ذریعے باقاعدہ اور طویل مدتی بنیادوں پر مقررہ معیار کی مناسب مقدار میں پینے کا پانی فراہم کرنا ہے۔ جے جے ایم کے تحت، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فنڈز مختص کرتے وقت، کیمیائی آلودگیوں سے متاثرہ بستیوں میں رہنے والی 10 فیصد آبادی کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
جے جے ایم کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ پینے کے پانی کے ذرائع کی جانچ کریں اور اس کے لئے ایک آن لائن جے جے ایم – واٹر کوالٹی مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ڈبلیو کیو ایم آئی ایس) پورٹل تیار کیا گیا ہے۔ ڈبلیو کیو ایم آئی ایس کے ذریعے رپورٹ کردہ پانی کے معیار کے ٹیسٹ کی ریاست کے لحاظ سے تفصیلات جے جے ایم ڈیش بورڈ پر پبلک ڈومین میں دستیاب ہیں اور اس پر درج ذیل لنک کے تحت بھی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
: https://neer.icmr.org.in/website/main.php
پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی خاطر پانی کے معیار کی جانچ کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو عام لوگوں کے لیے پانی کے نمونوں کی جانچ کے لیے معمولی شرح پر پانی کے معیار کی جانچ کی لیبارٹری کھولنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
مزیدیہ کہ ، ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ، خاص طور پر آرسینک اور فلورائیڈ سے متاثرہ بستیوں میں کمیونٹی واٹر پیوری فیکیشن پلانٹس (سی ڈبلیو پی پیز) لگانے کا مشورہ دیا گیا ہےتاکہ ہر گھر کو 8-10 لیٹر فی کس کی شرح سے کھانا پکانے کے لئے اور پینے کے پانی کی فراہمی تب تک کی جاسکے ، جب تک کہ محفوظ پانی کے وسائل پر مبنی اسکیموں کے ذریعہ نل کے پانی کی فراہمی نہ ہو ۔
سی جی ڈبلیو بی کے پاس دستیاب زمینی پانی کے معیار کے اعداد و شمار کو متعلقہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ ضروری تدارک کے اقدامات فراہم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) کا مطالعہ ملک کے مختلف حصوں میں الگ تھلگ علاقوں میں بی آئی ایس کی اجازت کی حد سے باہر فلورائڈ، آرسینک، نائٹریٹ، آئرن اور بھاری دھاتوں کی موجودگی کی نشاندہی کرتا ہے۔
جل شکتی کی وزارت (ایم او جے ایس) کے نمامی گنگے پروگرام (این جی پی ) کے تحت، دریائے گنگا کے کنارے مخصوص شجرکاری کے لیے فاریسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ایف آر آئی )، دہرادون کی طرف سے تیار کردہ ڈی پی آر کے مطابق جنگلات میں اقدامات کئے جارہے ہیں۔ این ایم سی جی نے 2016-17 سے اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے گنگا کنارے ریاستی جنگلات کے محکموں کو فنڈ فراہم کیا ہے اور 29,326 ہیکٹر رقبے میں شجرکاری کے لیے این جی پی کے تحت 301.15 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔
این جی پی کے تحت، کل 366 پروجیکٹوں کو منظور کیا گیا ہے جس کی تخمینہ لاگت 30922.76 کروڑ روپے ہے۔ 366 پروجیکٹوں میں سے بنیادی ڈھانچے کے 166 سیویج پروجیکٹوں کے لئے 24977 کروڑ روپے منظور کئے گئے ہیں۔ جن سے 5024 ایم ایل ڈی گنجائش کی تخلیق اور بحالی اور 5227 کلو میٹر سیوریج نیٹ ورک بچھانے کا کام کیا گیا، جس میں سے 78 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور فروری 2022 تک ، جس کے نتیجے میں 1169ایم ایل ڈی ایس ٹی پی کی تخلیق اور بحالی اور 3908 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک کا کام انجام دیا جا چکا ہے۔
سی جی ڈبلیو بی زیر زمین پانی کی تلاش کے لیے کنویں تعمیر کرتا ہے۔ کامیاب آلودگی سے پاک کنویں ریاستی حکومتوں کو دیئے گئے ہیں تاکہ وہ ان کا فائدے کے لئے استعمال کریں ۔سی جی ڈبلیو بی کے نیشنل ایکویفر میپنگ پروگرام (این اے کیو یو آئی ایم) کے تحت زیر زمین پانی کے معیار کے معاملے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ مزید یہ کہ، اب تک، این اے کیو یو آئی ایم پروگرام کے تحت 513 دریافت کئے گئے کنویں، جن کے ذریعہ آرسینک کے محفوظ آبی ذخائر کی ٹیپنگ کی جاچکی ہے، تعمیر کیے گئے ہیں، جن میں 40 بہار میں، 188 مغربی بنگال میں اور 285 اتر پردیش میں ہیں۔ اس کے علاوہ، سی جی ڈبلیو بی کی اختراعی سیمنٹ سیلنگ تکنیک کو ریاستی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کیا گیا ہے تاکہ اسے آرسینک سے پاک کنوؤں کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
سی جی ڈبلیو بی کی طرف سے وقتاً فوقتاً زیر زمین پانی کی آلودگی کو روکنے اور آلودہ پانی کے محفوظ استعمال سمیت زمینی پانی کے مختلف پہلوؤں پر بیداری پیدا کرنے کے پروگرام/ ورکشاپ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء کے محکمے (ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر) ایم او جے ایس نے 24 ستمبر 2020 کو نوٹیفائی کردہ ضابطوں کے پورے بھارت میں لاگو ہونے کے ساتھ زیر زمین پانی کے اخراج کے کنٹرول اور ریگولیشن کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ رہنما خطوط میں ‘اپنائے جانے والے اقدامات’ میں آلودگی پھیلانے والی صنعتوں/ منصوبوں کے پلانٹ کے احاطے میں آلودگی سے بچاؤ کو یقینی بنانے سے متعلق شقیں شامل ہیں۔
ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے دریا ئے گنگا کے طاس کو چھوڑ کر دریاؤں کے لیے قومی دریا کے تحفظ کی منصوبہ بندی (این آر سی پی ) کی مرکزکی طرف سے چلنے والی اسکیم کے ذریعے ملک میں ندیوں کے شناخت شدہ حصوں میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے مالی اور تکنیکی مدد فراہم کر کے ان کی کوششوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ این آر سی پی نے ملک کی اب تک 16 ریاستوں میں پھیلے 77 قصبوں میں آلودگی والی 34 ندیوں کے حصوں کا احاطہ کیا ہے۔
ہندوستان نے یکم اکتوبر 2021 کو 5 سال کی مدت (مالی سال 2021-22 سے 2025-26) کے لیےامرت دوئم کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد ملک کے تمام قانونی طور پر منظور قصبوں میں فعال گھریلو نل کنکشن کے ذریعے پانی کی فراہمی کی عالمی کوریج فراہم کرنا ہے۔ امرت دوئم ٹریٹڈ سیوریج کے پانی کو پھر سے قابل استعمال بنانا اور اسے استعمال کرنا، آبی ذخائر کی بحالی اور پانی کے تحفظ کے ذریعے شہروں کے پانی کو محفوظ بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
جل شکتی ابھیان: بارش سے فائدہ اٹھاؤ(جی ایس اے ؛ سی ٹی آر) – 2022 کا آغاز29 مارچ 2022 کو عزت مآب صدر نے ملک کے تمام اضلاع (دیہی اور شہری علاقوں) میں کیا ،جس کا مرکزی موضوع تھا ‘‘بارش سے فائدہ اٹھاؤ، جہاں یہ ہوتی ہے، جب یہ ہوتی ہے۔’’
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح-ش ر - ق ر)
U-5565
(Release ID: 1826883)
Visitor Counter : 333