شہری ہوابازی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سندھیا کے ساتھ سمواد: شہری ہوا بازی کے وزیر نے کسان ڈرون کے فوائد اور چیلنجوں پر کسانوں کے ساتھ بات چیت کی


ڈرون پائلٹ ٹریننگ کورس کی فیس اگلے 3 سے 4 مہینوں میں کم ہوجائے گی: جناب سندھیا

Posted On: 17 MAY 2022 8:19PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  17/مئی 2022 ۔ شہری ہوا بازی کے وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے آج کسان ڈرون کے فوائد اور چیلنجوں پر ملک بھر کے مختلف کسانوں سے بات چیت کی۔ یہ بات چیت ’’سمواد وِد سندھیا‘‘ کے تحت ہوئی، یہ ایک انٹرایکٹو پروگرام تھا جس میں مرکزی وزیر نے کسانوں اور ڈرون استعمال کرنے والوں سے براہ راست بات چیت کی۔

MCA-1.jpeg

انھوں نے ڈرونز سے متعلق متعدد حکومتی پالیسیوں اور کسانوں کو ان سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں بتایا۔ ان میں شامل ہیں:

1.   لبرلائزڈ ڈرون رولز، 2021، جسے  25 اگست 2021 کو نوٹیفائی کیا گیا ہے۔

2.   ڈرون کی فضائی حدود کا نقشہ 24 ستمبر 2021 کو شائع کیا گیا ہے، جس نے تقریباً 90 فیصد بھارتی فضائی حدود کو 400 فٹ تک ڈرون کے لیے گرین زون کے طور پر کھول دیا ہے۔

3.   ڈرون کے لیے پروڈکشن سے منسلک ترغیب (پی ایل آئی) اسکیم کو 30 ستمبر 2021 کو نوٹیفائی کیا گیا ہے۔

4.   یو اے ایس ٹریفک مینجمنٹ (یو ٹی ایم) پالیسی فریم ورک 24 اکتوبر 2021 کو شائع کیا گیا ہے۔

5.   زرعی ڈرون کی خریداری کے لیے مالیاتی گرانٹ پروگرام کا اعلان مرکزی وزارت زراعت نے 22 جنوری 2022 کو کیا تھا۔

6.   ڈرون رولز، 2021 کے تحت سبھی پانچ درخواست فارم 26 جنوری 2022 کو ڈیجیٹل اسکائی پلیٹ فارم پر آن لائن کیے گئے ہیں۔

7.   ڈرون سرٹیفکیشن اسکیم کو 26 جنوری 2022 کو نوٹیفائی کیا گیا ہے، جس سے ڈرون مینوفیکچررز کی طرف سے ٹائپ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا آسان ہوگیا ہے۔

8.   ڈرون درآمدی پالیسی 9 فروری 2022 کو نوٹیفائی کی گئی ہے، جس میں غیر ملکی ڈرون کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے اور ڈرون کے پرزوں کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔

9.   ڈرون (ترمیمی) رولز، 2022 کو 11 فروری 2022 کو نوٹیفائی کیا گیا ہے، جس کے ذریعے ڈرون پائلٹ لائسنس کی ضرورت کو ختم کردیا گیا ہے۔ ڈرون چلانے کے لیے ڈی جی سی اے سے اجازت یافتہ ڈرون اسکول کی طرف سے جاری کردہ ریموٹ پائلٹ سرٹیفکیٹ کافی ہے۔

10. ڈرون اور ڈرون اجزاء کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے واسطے ڈرون اور ڈرون کے اجزاء بنانے والوں سے درخواستیں 10 سے 31 مارچ 2022 کے درمیان طلب کی گئی تھیں۔

ملک بھر کے مختلف کاشتکاروں نے ڈرون کو زراعت کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے کے بارے میں اپنے تجربات اور اس کے فوائد بتائے۔ کسانوں نے وزیر موصوف سے ڈرون سے متعلق مختلف سوالات بھی کئے۔ اس مباحثے کی نظامت جوائنٹ سکریٹری جناب امبر دوبے نے کی، جو شہری ہوابازاری کی وزارت میں ڈرون ڈویژن کے سربراہ ہیں۔

MCA-2.jpeg

ڈرون پائلٹ کی تربیت کے لیے زیادہ فیس کے سوال پر، وزیر موصوف نے کہا کہ ڈرون پائلٹ کورس کی فیس اس وقت کافی زیادہ ہے، لیکن آپ کو بالکل پریشان نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ جب ڈرون اسکولوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا، تو ڈرون پائلٹوں کی تربیت کے اخراجات کم بھی ہوتے جائیں گے اور آپ اگلے 3-4 مہینوں میں انقلاب کا مشاہدہ کریں گے، کیونکہ ہم ایسے اسکولوں کی تعداد میں اضافہ کرتے رہیں گے۔ ملک کو یقینی طور پر مزید ڈرون پائلٹس کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے سرٹیفکیشن کے عمل کو مکمل طور پر غیر مرکزی بنایا گیا ہے۔ لہذا اب، ڈی جی سی اے صرف ڈرون اسکولوں کی توثیق کرے گا، اور یہ متعلقہ ڈرون اسکول ہوگا جو پائلٹس کو سرٹیفکیٹ فراہم کرے گا، اور جو اس عمل سے بیوروکریسی کو مکمل طور پر ہٹا دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چھ مہینوں میں، ڈی جی سی اے نے ڈرون پائلٹس کی تربیت کے لیے 23 اسکولوں کو سرٹیفائیڈ کیا ہے۔

شہری ہوا بازی کی وزارت نے اس ماہ کے شروع میں پروڈکشن سے منسلک مراعات (پی ایل آئی) اسکیم کے لیے دوسرے دور کی درخواستیں مدعو کی تھیں۔ اس اسکیم کا اعلان گزشتہ سال بھارت میں ڈرون مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا تھا۔ درخواست فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 20 مئی 2022 کو 23:59 بجے تک ہے۔ پی ایل آئی سے مستفید ہونے والوں کی حتمی فہرست، ان کے مالی نتائج اور دیگر مخصوص دستاویزات کی تفصیلی جانچ پڑتال کے بعد 30 جون 2022 تک جاری ہونے کی امید ہے۔

سندھیا کے ساتھ سمواد کا یوٹیوب لنک:

https://www.youtube.com/watch?v=CftRVNaSx6E

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.5471

 


(Release ID: 1826194) Visitor Counter : 171


Read this release in: English , Hindi