سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

‘‘علمی پبلیکیشنز پر ہینڈز آن ٹریننگ’’ کے موضوع پر قومی ورکشاپ کا دوسرا دن

Posted On: 14 MAY 2022 11:36AM by PIB Delhi

 

سی ایس آئی آر - نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ پالیسی ریسرچ (این آئی ایس سی پی آر)، نئی دہلی کا ریسرچ جرنلز ڈویژن‘‘علمی اشاعتوں پر تربیت کے حوالے سے’’ ایک ہفتہ کے قومی ورکشاپ کا انعقاد کر رہا ہے۔ یہ ورکشاپ 12 مئی سے 18 مئی 2022 تک چلے گی۔ یہ قومی ورکشاپ سائنس اینڈ انجینئرنگ ریسرچ بورڈ (ایس ای آر بی)، محکمہ برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)، حکومت ہند کے تعاون سے ایکسیلیریٹ وگیان کاریہ شالا اسکیم کے تحت کیا جارہا ہے۔ اس کا افتتاح 12 مئی 2022 کو ڈاکٹر کے این راؤ ڈائریکٹر، ڈی ای ایس آئی ڈی او سی، نئی دہلی نے کیا۔ افتتاح کے بعد، چیف سائنٹسٹ اور چیئرمین، ریسرچ جرنلز (بائیولوجیکل سائنسز) جناب  آر ایس جیاسومو نے ریسرچ کمیونیکیشن پر پہلا سیشن کیا۔ اس سیشن میں دو لیکچرز تھے: (1) علمی ابلاغ: تحقیقی مقالے لکھنے کی بنیادی باتیں، اور (2) اپنے تحقیقی کام کو شائع کرنے کے لیے ایک جریدے کا انتخاب کرنا۔ اس کے بعد تحقیقی نسخوں کی ابتدائی تدوین میں عملی تربیت دی گئی۔ اس کے علاوہ یو جی سی – سی اے آر ای کی طرف سے دی گئی منظورشدہ لسٹ کی بنیاد پر تسلیم شدہ جرائد کی شناخت کرنے کی تربیت بھی دی گئی۔

‘‘علمی پبلیکیشنز پر ہینڈز آن ٹریننگ’’پر منعقد کاریہ شالاکے دوسرے دن، یعنی 13 مئی 2022 کو سینئر سائنسدان ڈاکٹر این کے پرسنا نے سب کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس کے بعد، ‘‘تحقیق اور اشاعت میں اخلاقیات’’پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے ممتاز پروفیسر اور  ایس ای آر بی کے ممتاز فیلو پروفیسر ایس سی لکھوٹیا نے لیکچر دیا۔ وہ اس موضوع میں ماہر ہیں۔ ‘‘تحقیق’’ کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر سچ کی تلاش ہے۔ محقق ان نتائج کو دوسروں کے ساتھ شیئر کرتا ہے، تاکہ علم کی ایک مشترکہ بنیاد بنائی جا سکے۔ اس سے سماج کو مدد ہوتی ہے اور سب کو فائدہ ہوتا ہے۔ پروفیسر لکھوٹیا نے واضح کیا کہ اخلاقی ابلاغ سے مراد اقدار، رازداریاور دوسروں کے خیالات کی بہتر تفہیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمانداری اور دیانت داری اخلاقی  رابطے کے دو بنیادی عناصر ہیں۔ اخلاقی کمیونیکیشن یقینی بناتا ہے کہ لوگوں کو صحیح معلومات حاصل ہو۔ یہ معلومات وقت پر لوگوں تک پہنچنی چاہیے اور تحقیقی مقالوں اور رسائل اور دیگر علمی تحریروں کے لیے ایک پلیٹ فارم کا کام کرنا چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001TFO7.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002IGX8.jpg

اس کے بعد تیسرے سیشن میں ڈی ایس ٹی کے بین الاقوامی تعاون کے مشیر اور صدر ڈاکٹر ایس کے ورشنے نے ‘‘سائنسی تحقیق میں تعاون’’ پر ایک دلچسپ لیکچر دیا۔ اپنے لیکچر میں انہوں نے جدید دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے دنیا بھر سے مختلف شعبوں کے محققین دستیاب وسائل کا موثر استعمال کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں اور اجتماعی طور پر مناسب حل تلاش کرتے ہیں۔ باہمی تحقیق سے نئے علوم کی راہیں کھلتی ہیں۔ کووڈ-19 اور خلائی تحقیق کی مثال دیتے ہوئے ڈاکٹر ورشنے نے کہا کہ ان سے سرحدوں، ثقافتوں اورپورے معاشرے کے لیے سماجی و اقتصادی فوائد ملتے ہیں۔ انہوں  نے ان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

چوتھے سیشن میں، ایڈونٹ ہیلتھ کینسر انسٹی ٹیوٹ (اے ایچ سی آئی)، اورلینڈو، امریکہ کے گائینیکالوجی آنکلوجی ڈیپارٹمنٹ میں کلینیکل ریسرچ کے ڈائریکٹر پروفیسر سرفراز احمد نے بائیو میڈیکل ریسرچ میں علمی تحقیقی صلاحیتوں کی نشوونما پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ‘‘خود کو ایک محقق کے طور پر شو کیسنگ’’کے بارے میں بتایا۔ اس دوران انہوں نے بتایا کہ کس طرح وہ ہندوستان کے ایک غریب دیہی خاندان میں اپنا بچپن گزارنے کے بعد ہندوستانی نژاد امریکی نامور سائنسدان بن گئے۔ اپنی پہلی بات چیت میں ڈاکٹر احمد نے محققین کے مخصوص فرائض پر تبادلہ خیال کیا، جس میں ڈیٹا بیس کی دیکھ بھال، ساتھ کے لوگوں کے ذریعے  نظرثانی شدہ لٹریچر کا باقاعدہ جائزہ، ویژولائزیشن، بجٹ کا انتظام، دوسرے محکموں کے محققین کے ساتھ رابطہ کاری، ڈیٹا کا تجزیہ اور پیشکش شامل ہیں۔ انہوں نے کیریئر کی ترقی کے بارے میں اپنے دوسرے مکالمے میں جو کچھ کہا وہ بلاشبہ طلباء اور نوجوان محققین کے لیے متاثر کن تھا۔

چیف سائنٹسٹ اور صدر ریسرچ جرنلز (بائیولوجیکل سائنسز) جناب آر ایس جیاسومو اور سینئر سائنسداں محترہم مجمدار اور ڈاکٹر این کے پرسناّ (ورکشاپ کوآرڈینیٹر) نے دوسرے دن کے تینوں سیشنز کو مؤثر طریقے سے انجام دیا۔

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔م ع۔ع ن

                                                                                                                                      (U: 5399)



(Release ID: 1825699) Visitor Counter : 139


Read this release in: Hindi , English , Tamil