ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ہندوستان کے ذریعے سی او پی -15یو این سی سی ڈی میں موضوعاتی ایشوز نقل ،مکانی، صنفی ایشوز، ریت اور دھول بھری آندھیوں پر دیا گیا بیان

Posted On: 14 MAY 2022 9:26PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:14؍مئی2022:

ہندوستان کے ذریعے  کوت دِوّار میں آج یونائٹیڈ نیشن کنویشن ٹو کامبیٹ ڈیزرٹی فکیشن (یواین سی سی ڈی)کی 15ویں  کانفرنس آف دی پارٹیز (سی او پی-15)میں موضوعات ایشوز –نقل مقامی، صنف اور ریت و دھول بھری آندھیوں پر دیا گیا بیان درج ذیل ہے:

نقل مکانی

بڑھتے ہوئے سحرا کا دائرہ ، زمینی کٹاؤ اور خشک سالی (ڈی ایل ڈی ڈی)نقل مکانی کے اہم اسباب میں سے ایک ہے۔ دیگر اسباب میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیل شامل  ہے۔ طویل عرصے تک قائم رہ سکنے والی زراعت اور اِ س سے جڑے قیمت کے چین کو بڑھاوا دینے سے دیہی آبادی کی نقل مکانی کو روکنے کےلئے اُمید افزا مواقع ملتے ہیں۔ نقل مکانی کے ایشو کو حل کرنے کےلئے فیصلہ 22؍سی او پی، 14میں شہری دیہی فرقو ں کو جوڑنے اور ترقیاتی کاموں پر زور دیا گیا تھا۔آئی سی ڈی ڈی ؍سی او پی(15)؍18 کا ماحصل ہے کہ ڈی ایل ڈی ڈی سے متاثرہ دیہی علاقو ں میں زمینی احیاء والی سرگرمیوں کے توسط سے روزی روٹی کے موقع کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔پائیدار ترقی کےلئے سبز اور نیلے بنیادی ڈھانچے کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ زمین کے مربوط استعمال کے منصوبے کو اولیت دی جانی چاہئے۔زراعت میں اور زراعت سے جڑے شعبوں میں روزگار مہیا کرکے خواتین،دیہی نوجوانوں ، پناہ گزینوں اور داخلی طور سے  گزرے ہوئے افراد سمیت کمزور گروپوں کو نشان زد کرنے والے ایک مضبوط ایک ساتھ رہنے والے شہری دیہی تعلق ہونے چاہئے۔نوجوانوں کے ذریعے نقل مکانی کا سامنا کرنے کے سب سے زیادہ امکانات ہیں اور وہ لچیلے و طویل مدت تک رہنے والے پائیدار غذائی نظام کی بحالی کی کوششوں کے لئے اہم ہیں۔وزارت داخلہ کے تحت ہندوستان کے جنرل رجسٹرار و مردم شماری کمشنر کا دفتر ہندوستان میں نامز د ادارہ ہے، جو قومی مردم شماری کے دوران جمع شدہ اعداد و شمار کی بنیاد پر نقل مکانی کی معلومات جمع کرتا ہے، جو کہ عام طورپر 10سال کے وقفے پر ہوتا ہے۔

انسانی رہائش کو محدود کرنا زمینی وسائل محکمے دیہی ترقیات کی وزارت حکومت ہند کے ذریعے نافذ کئے جارہے اہم ترقیاتی پروگراموں  کی واضح حصولیابیوں میں سے ایک ہے۔ تبدیلی لانے والے ایسے ہر پروگرام میں خرچ کی گئی رقم کا تقریباً 60 فیصد حصہ محنت اِکائی کے لئے جاتا ہے، جو مقامی بے زمین ، چھوٹے اور کمزور کسان فرقے کے لوگوں کے لئے مناسب روزگار پیدا کرتا ہے۔ان سرگرمیوں میں مشینوں کا استعمال کم سے کم رکھا جاتا ہے، تاکہ روزگار کے مواقع کو برقرار رکھا جاسکے، جس سے پروجیکٹ کے شعبوں سے انسانی نقل مکانی کو کم کیا جاسکے۔روزگار پیدا کرنے اور نقل مکانی کو کم کرنے کے لئے واٹر شید پروگراموں کو منریگا اور دیگر متعلقہ منصوبوں کے ساتھ لانا ایک اضافی فائدہ ہے۔

واٹر شیڈ ترقیاتی اِکائی-پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا(ڈبلیو ڈی سی-پی ایم کے ایس وائی)نے 37.73کروڑ روپے سے زیادہ انسانی-دن روزگار پیدا کئے ہیں، جس نے خاص طور سے وباء کی مدت کے دوران منصوبے کے شعبوں میں نقل مکانی کو کم کرنے میں بھی تعاون دیا ہے۔اس نے ریورس مائی گریشن کو بڑھاوا دینے کے طورپر بھی کام کیا ہے، جب ورک فورس اپنے بنیادی مقامات پر واپس لوٹے اور واٹر شیڈ میں کا م کررہے ورک فورس کے  ساتھ جڑے۔

صنفی  ایشو

صنفی مساوات کا اُصول ہندوستانی آئین کے پیش لفظ ، بنیادی حقوق ، بنیادی فرائض اور پالیسی کے محرک عناصر میں پوشیدہ ہیں۔ آئین نہ صرف خواتین کو  مساوات فراہم کرتا ہے، بلکہ مملکت کو خواتین کے حق میں مثبت جھکاؤ کے لئے اقدامات کو اپنانے کا اختیار بھی دیتا ہے۔ایک جمہوری ریاستی نظام کے ڈھانچے کے اندر ہمارے قوانین ،  ترقیاتی پالیساں ، منصوبوں اور پروگراموں کا مقصد مختلف شعبوں میں خواتین کو ترقی دینا ہے۔ پانچویں پنج سالہ منصوبے( 1978-1974) سے خواتین کے ایشوز کے تعلق سے نظریے میں فلاح سے ترقی کی طرف ایک قابل ذکر تبدیلی آئی ہے، حال کے برسوں میں خواتین کی حیثیت کو مقرر کرنے میں خواتین کو بااختیار بنانے کو مرکزی ایشو کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔خواتین کے حقوق او رقانونی حق کے تحفظ کے لئے 1990ء میں پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے خواتین سے متعلق ایک کمیشن  کو قائم کیا گیا۔ ہندوستان کے آئین کی 73ویں اور 74ویں ترمیم (1993)نے خواتین کے لئے پنچایتوں اور میونسپل کارپوریشن کے مقامی اداروں میں سیٹوں کے ریزرویشن کا التزام کیا ہے، جس سے مقامی سطح پر فیصلہ لینے میں اُن کی شراکت داری کے لئے ایک مضبوط بنیاد قائم ہوئی ہے۔

خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے قومی پالیسی 2001کا ہدف خواتین کی ترقی ، عروج اور اُن کو بااختیار بنانا ہے۔

خواتین کو بااختیار بنانا ہندوستان میں پی ایم کے ایس وائی کا ایک منقسم حصہ ہے۔ واٹر شیڈ پہلو ں کا منصوبہ، نفاذ اور رکھ رکھاؤ میں شامل واٹر شیڈ کمیٹیوں میں خواتین کی نمائندگی کی سوچ رکھی گئی ہے۔واٹر شیڈ پروگراموں کو لاگو کرتے ہوئے خواتین پر مبنی کمیونٹی تنظیموں جیسے اپنی مدد آپ  کرنےو الے گروپ ، استعمال کنندہ گروپ اور کسان پیداواری گروپ بنائے اور فروغ دیئے جاتے ہیں۔

ہندوستا ن میں صنفی ایشوز کو دو وزارتوں ، خواتین و اطفال ترقی کی وزارت اور صحت و خاندانی بہبود کی وزارت کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔صنفی مساوات بھی ایک اہم پائیدار ترقیاتی ہدف (ایس ڈی جی -5)ہے۔ اس ضمن میں ہندوستان نے صنف سے متعلق اعدادوشمار میں بہتری کے لئے اپنا قومی کام کے منصوبے کی تجویز رکھی تھی۔

ایس ڈی جی-5اور صنفی ایشوز کو  ایک موضوعاتی شعبے کی شکل میں ماننے کی بنیاد تمام شعبوں سے صنفی امتیاز کو ختم کرنے کی سمت میں ہے۔ حکومت ہند نے ’’بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھاؤ‘‘کے توسط سے اس ایشو کو بنیادی سطح پر حل کرنے کے لئے قدم اٹھائے ہیں۔ یہ منصوبہ ایک بچی کو اپنی تعلیم کے سلسلے میں خوف کفیل ہونے کی اجازت دیتا ہے۔سائنسی اختراعت میں خواتین کی بھاگیداری بڑھانے کےلئے حکومت ہند کے سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمے کے ذریعے جینڈر ایڈوانسمنٹ فار ٹرانسفارمنگ انسٹی ٹیوشنز(جی اے ٹی آئی)پروگرام کو شروع کیا گیا ہے۔

فیصلہ 12؍سی او پی.14میں زمینی کٹاؤ کے بارے میں خواتین میں بیداری بڑھانے پر زور دیا گیا۔اس کے لئے ہندوستانی زرعی تحقیقی کونسل (آئی سی اے آر)خشک سالی کے علاقوں میں رہنے والی خاتون کسانوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے پروگرام  منعقد کرتی رہی ہے۔حالانکہ جہاں تک ایس ڈی جی-5کی بات ہے، تو محنت کے شعبے میں خاص طور سے خواتین کی شراکت داری میں وسیع پیش رفت کی گنجائش ہے۔

ریتیلی اور دھول بھری آندھی

ریت اور دھول بھری آندھی (مختصر میں ایس ڈی ایس)ایشیا اور افریقہ دونوں ہی جگہ خشک اور نیم خشک علاقوں میں عام ہے اور 17 ایس ڈی جی میں سے 11کو متاثر کرتی ہے۔ ایس ڈی ایس  ماحولیات اور زندگی کے معیار پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ہندوستان اس بات کی بے پناہ ستائش کرتا ہے کہ یونائٹیڈ نیشنز اکانومک اینڈ سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ دی پیسیفک (ای ایس سی اے پی)ایس ڈی ایس سے متعلق ایشوز کے لئے علاقائی تعاون کی حمایت کررہا ہے۔

فیصلہ 25؍سی او پی(14)نے ایس ڈی ایس سے متعلق جوکھم کے تجزیے اور حل کے بارے میں معلومات اور رہنمائی فراہم کرنے کےلئے یو این سی سی ڈی سے ریت اور دھول بھری آندھی کے مفہوم کے مجموعے کو آخری شکل دینے  اور شائع کرنے کی گزارش کی ہے۔

ہندوستان یہ مانتا ہے کہ اور پوری طرح سے حمایت کرتا ہے کہ یو این سی سی ڈی سیکریٹریٹ ایس ڈی ایس کا مقابلہ کرنے کے لئے علاقائی منصوبہ اور پالیسی ڈھانچے میں ممالک کی مدد کرتار ہا ہے۔ قومی ایس ڈی ایس منصوبوں کو تیار کرنے کےلئے چین –کوریا اور روس سمیت وسط اور شمالی مشرقی ایشیا میں کئی پائلٹ منصوبے لاگو کئے گئے ہیں۔

ہندوستا ن میں ایس ڈی ایس کی نگرانی کا کام بنیادی طورپر ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی)کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

آئی سی ڈی ڈی ؍سی او پی(15)؍16، پیرا23 ایس ڈی ایس سے متعلق ایشوز پر کام کرتے وقت نگرانی ، جوکھم ، تجزیہ ، مؤثر تجزیہ اور ایمرجنسی ردعمل اقدامات میں اہم خامیوں کے بارے میں بتاتا ہے۔

زیادہ تر ممالک میں انسانوں کا پیدا کردہ ایس ڈی ایس ذرائع کو کم کرنے کے طریقوں کا فقدان ہے اور ایس ڈی ایس سے متعلق ایشوز کو حل کرنے کے لئے ضروری اعدادو شمار اور معلومات کی کمی ہے۔

ایس ڈی ایس ٹول باکس اور فیصلے کی حمایت کرنے والے نظام کے توسط سے ایس ڈی ایس کو حل کرنے کےلئے پارٹیوں کی صلاحیت سازی کا تصور کیا گیا تھا۔پہلا ایس ڈی ایس ٹول باکس 2022 کے وسط تک دستیاب کرایا جائے گا۔ عام طور پر یہ ٹول باکس دستیاب معلومات کو سائنسی طریقے سے مربوط کرنے کےلئے اُصول فراہم کرتے ہیں، تاکہ مسائل کو بڑے پیمانے پر حل کیا جاسکے۔

ہندوستان انڈیکٹر لیئر کو مربوط کرنے کےلئے بہتر پیمانے پر جی آئی ایس لیئر کو تیار کرنے میں موافق ریموٹ سینسنگ ایجنسی (جیسے ایس اے اسی؍ این آر ایس سی)کو نامزد کرسکتا ہے، جس سے آگے بہتری کے لئے حقیقی صورتحال میں اِس کی اہمیت کا تجربہ کیا جاسکے۔ یہ ایشوز کو زیادہ بہتر طریقے سے حل کرے گا۔

 

                                       ************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

 (U: 5398)



(Release ID: 1825601) Visitor Counter : 169


Read this release in: English , Hindi