قبائیلی امور کی وزارت
ٹرائیفڈ نے زراعت اور کسانوں کی بہبود اور شہد کی مکھی سے متعلق قومی بورڈ کے اشتراک سے جنگلی اور جنگلات میں شہد پر ایک قومی کانفرنس کا اہتمام کیا
آدی آدرش گرام یوجنا کے تحت احاطہ کئے گئے علاقوں کے لئے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ قدرتی شہد کو نکالنا اور شہد کی مکھی کو پالنا ایف آر اے کے تحت کمیونٹی فارسٹ حقوق کے دائرہ میں لایا گیا ہے: جناب ارجن منڈا
Posted On:
28 APR 2022 6:50PM by PIB Delhi
قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے کہا ہے کہ آدی آدرش گرام یوجنا کے تحت احاطہ کئے گئے علاقوں کے لئے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ قدرتی شہد کا نکالا جا نا اور شہد کی مکھی کو پالنا ایف آر اے تحت کمیونٹی فارسٹ کے دائرہ کے اندر لایا گیا ہے۔ وہ جنگلی اور جنگل میں شہد سے متعلق ایک قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، جس کا اہتمام ٹرائیفڈ نے زراعت اور کسانوں کی بہبود اور شہد کی مکھی سے متعلق قومی بورڈ کے اشتراک سے کیا تھا۔ جناب ارجن منڈا نے کانفرنس سے ورچوئلی طور پر خطاب کیا۔
جناب ارجن منڈا نے مزید کہا کہ حکومت ہند کی جانب سے شہد کی مکھی پالنے کی سرگرمی کو ایک اہم سرگرمی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے تاکہ اس کو فروغ دیا جاسکے اور میٹھا انقلاب کے حصول کو آگے بڑھایا جاسکے۔ حکومت کی یہ کوشش رہی ہے کہ شہد کی مکھی پالنے والے کسانوں اور شہد جمع کرنے والوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے۔
جناب ارجن منڈا نے یہ بھی کہا کہ ہماری توجہ پلانٹ پر مبنی خوراک کو زیادہ قوت دینا ہے، جس میں شہد کو سب سے اعلی مقام حاصل ہے۔ شہد علاج ومعالجہ کے قدیمی آیورویدک نظام میں ایک اہم رول ادا کرتا ہے اور یہ نہ صرف ہماری خوراک میں استعمال ہوتا بلکہ یہ دواؤں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
انہوں مزید کہا کہ وضاحت کی کہ ہمارا چیلنج یہ ہے کہ شہد کی کوالٹی کو برقرار رکھا جائے اور ملاوٹ سے دور رکھا جائے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ ان لوگوں کا ایک ڈاٹا بیس تیار کریں اور انہیں برقرار رکھیں، جو قدرتی طور سے شہد نکالتے ہیں اور ایسے علاقوں سے شہد نکالتے ہیں ، جہاں شہد جمع ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں جنگل اور جنگل میں شہد کی پیدا وار کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے جنگلوں میں شہد کی پیدا وار پر توجہ دینی چاہئے۔
مجھے خوشی ہے کہ ٹرائیفڈ نے زراعت کی وزارت اور شہد کی مکھی کے قومی بورڈ کے ساتھ اشتراک کیا ہے تاکہ اس طرح کی نئی اور اہم پہل کے نفاذ کو تیز کیا جاسکے، جس سے محروم قبائلیوں کو با اختیار بنایا جاسکے گا۔ قبائلی امورکے وزیر جناب ارجن منڈا نے یہ بات آج وائلڈ اینڈ فارسٹ ہنی سے متعلق قومی کانفرنس میں اپنے کلیدی خطبے میں کہی۔
جناب ارجن منڈا نے اس تقریب کے اہتمام کے لئے ٹرائیفڈ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ ٹرائیفڈ 14 ہنی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کی تشکیل کے لئے ایک نافذ کرنے والی ایجنسی کے طور پر ملک کو آتم نربھر بنانے میں ہمارے وزیراعظم کے وژن کو آگے لے جانے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ ہنی ایف پی اوز کی تشکیل قبائلی علاقوں میں شہد جمع کرنے والوں اور شہد کی مکھی پالنے والوں کے لئے ایک سہارا ثابت ہوگی اور وہ ایک مدھو کرانتی لاکر ان سبھی کے لئے سہارا بنے گی۔ انہوں نے اس سیکٹر میں پائیدار ترقی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
قبائلی امور کی وزارت کے ٹرائیفڈ کے ذریعہ اس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا اور یہ کانفرنس زراعت کی وزارت اور کسانوں کی بہبود کے ’’کسان بھاگیداری، پراتھمکتا ہماری ‘‘ کی وزارت کی مہم کے حصے کے طور پر نیشنل بی بورڈ (این بی بی) کے اشتراک سے منعقد کی گئی تھی۔
یہ مہم آزادی کا امرت مہوتسو تقریبات کا ایک حصہ ہے اور یہ 25 سے 30 اپریل 2022 تک چلی۔ اسے نیشنل اگریکلچرل کوآپریٹو مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ (نیفیڈ) اور نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ (این ڈی ڈی بی) کا تعاون حاصل ہے۔ اس قومی کانفرنس کا مقصد جنگل اور جنگلوں میں شہد کی پیدا وار کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے اور قبائلیوں کو شہد جمع کرنے کی سرگرمیوں میں مصروف رکھنا ہے۔
ٹرائیفڈ کی مینجنگ ڈائریکٹر محترمل آر جیا اور قبائلی امور کی وزارت کی ایڈیشن سکریٹری ڈاکٹر گیتا میتینا، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر پربھات کمار ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے ڈپارٹمنٹ کے باغبانی کے کمشنر بھی اس کانفرنس میں موجود تھے۔ اس کے علاوہ قبائلی امور کی وزارت ،زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت اور ٹرائیفڈ کے سینئر افسران نے بھی اس کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس میں ہنی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کے ممبروں نے بھی شرکت کی، جنہوں نے اس سیمینار میں اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ٹرائیفڈ کی مینجمنٹ ڈائریکٹر محترمہ آر جیا نے کہا کہ ٹرائیفڈ وائلڈ اینڈ فارسٹ ہنی کے اشتراک سے اور شہد جمع کرنےو الے قبائلی لوگوں اور شہد کی مکھی پالنے والوں کی مدد سے شہد کی کوالٹی کی مختلف شکلیں پیدا کر رہے ہیں۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ٹرائیفڈ کے ذریعہ 14 ایف پی اوز کی تشکیل سے شہد جمع کرنے والوں اور قبائلی علاقوں میں شہد کی مکھی پالنے والوں کی آمدنی میں یقینا اضافے کی راہ ہموار ہوگی۔ اور صارفین کے لئے معیاری شہد کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
کانفرنس کے دوسرے ہاف میں شہد کی مکھی کی کالونی اور فلورل ہنی ؛ وائلڈ اینڈ فارسٹ ہنی کی پیدا وار ؛ وائلڈ ہنی کو جمع کیا جانا اور موم کی پروسیسنگ اور شہد کی مکھی پالنے کے دوران قبائلی طبقوں کی صلاحیت سازی جیسے موضوعات پر تکنیکی اجلاس ہوئے۔
ٹرائیفڈ کا ایک اہم قدم ، جس کا کہ آغاز قبائلی امور کے وزیر جناب ارجن منڈا نے دسمبر 2021 میں کیا تھا، چھتیس گڑھ، ہماچل پردیش، اترا کھنڈ، تمل ناڈو ، کرناٹک، آندھرا پردیش، اڈیشہ اور گجرات کی ریاستوں میں 14 شہد پیدا کرنے والی تنظیموں کی تشکیل تھا۔ یہ 14 تنظیمیں زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی اوز) کی تشکیل اور فروغ مرکزی اسکیم کا ایک حصہ ہیں۔
دنیا بھر میں بہت سی ثافتیں وائلڈ اینڈ فارسٹ ہنی کا استعمال کرتے ہیں اور یہ آیوروید اور سدھا جیسی دواؤں کی کئی روایتی شکلوں کے لئے ایک بنیاد کے طور پر کام کرتی ہے۔ شہد کے صحت کے لحاظ سے فائدے قدیم زمانے سے ہی معروف ہیں۔ کھانسی، سردی، سانس لینے میں دشواری، خارش اور اس طرح صحت سے متعلق کئی مسائل کے لئے شہد ایک اچھا علاج ہے۔ شہد کھال اور بال کو تقویت دینے کے لئے ہندوستانی گھرانوں میں استعمال ہوتا ہے۔ شہد کی مکھی کو پالنے کی سرگرمی کو حکومت ہند کی جانب سے ایک اہم سرگرمی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، تاکہ اسے فروغ دیا جاسکے۔
اس اسکیم کے تحت نشان زد امکانی ضلعوں اور ریاستوں میں ایف پی اوز کی تشکیل کے ذریعہ شہد کی مکھی پالنے پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ نیشنل بی بورڈ ( این بی بی )نے نیشنل بی کیپنگ اور ہنی مشن (این بی ایچ ایم) کے تحت ملک میں 100 کلسٹروں میں شہد کے لئے سائنسی طریقے سے مکھی پالنے کے لئے ویلیو چین کو فروغ دینے کا منصوبہ بنا یا ہے۔ ٹرائیفڈ کو زراعت کی وزارت کی جانب سے نافذ کرنے والی ایجنسی بنایا گیا ہے تاکہ چھتیس گڑھ، ہما چل پردیش، اترا کھنڈ، تمل ناڈو ، کرناٹک آندھرا پردیش ، اڈیشہ اور گجرات کی ریاستوں میں نیفڈ اور این ڈی ڈی بی کے ساتھ 14 ہنی ایف پی اوز کی تشکیل کا کام انجام دیا جاسکے۔
ٹرائیفڈ قبائلیوں کو با اختیار بنانے کے لئے کئی اہم پروگرام نافذ کر رہی ہے۔ اس نے دو سال کے مختصر عرصے میں 55036 ون دھن سیلف ہیلپ گروپوں ( وی ڈی ایس ایچ جی) پر مشتمل 3225 ون دھن کیندر کو منظوری دی ہے۔ جس کے تحت 28 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 9.263 لاکھ مستفیدین کا احاطہ ہو سکے گا۔ یہ ون دھن کیندر ترقی کے مختلف مرحلوں میں ہے اور اب تک کئی کامیابیوں کی داستانیں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔
ٹرائیفڈ قبائلی لوگوں کو با اختیار بنانے کے لئے ایک نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کر رہی ہے۔ ٹرائیفڈ یہ کوشش کر رہی ہے کہ ووکل فار لوکل سے متعلق وزیراعظم کے ویژن پر زور دیا جائے اور مختلف اقدامات کے ذریعہ آتم نربھر بھارت تعمیر کیا جائے، جس کا مقصد قبائلی طبقوں کی روزی روٹی اور رہن سہن کو بہتر بنانے کے علاوہ ان کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے اور ان کی زندگی ثقافت اور وراثت کو فروغ دینا اور ان کا تحفظ کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ح ا۔ ق ر۔
U- 5205
(Release ID: 1824120)
Visitor Counter : 158