امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

مرکزی  وزیر پیوش گوئل نے  صارفین کے تحفظ اور  صنعت کاروں کو ہراساں کئے جانے سے روکنے کے لئے ضرورت کے درمیان  توازن  پر زور دیا


پیوش گوئل نے  ریاستوں سے  اپیل کی کہ وہ  کاروبار  کو  آسان بنانے کے لئے ایل ایم ایکٹ   کو  غیر مجرمانہ بنانے کی کوششوں کی حمایت کریں

Posted On: 09 MAY 2022 6:24PM by PIB Delhi

صارفین کی امور ، خوراک اور عوامی نظام تقسیم، ٹیکسٹائل اور کامرس وصنعت کے مرکزی وزیر جناب  پیوش گوئل نے  کاروباریوں کو ہراساں کئے بغیر  صارفین کے تحفظ کے لئے قوانین کے  مؤثر نفاذ  پر زور دیا ہے۔

قانونی  میٹرو لوجی قانون 2009  سے متعلق  ایک قومی ورکشاپ میں افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب گوئل نے  قوانین کو  غیر  مجرمانہ بنانے کے لئے ایک  مثبت  طریقہ کار  پیش کیا  اور  ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ  قوانین کو  آسان بنانے  کی ضرورت کے ساتھ صارفین کے مفاد  کے توازن  کے اقدام کی حمایت کریں تاکہ  کاروباریوں ، خصوصا  چھوٹی صنعت کاروں کو  بلا وجہ پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

 وزیر موصوف نے کہا کہ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ  اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ صارفین  کو  نا انصافی کا سامنا نہ کرنا پڑے، جب کہ ساتھ ہی ساتھ کاروباریوں کے لئے  ذمہ داری  کو  سمجھا جاسکے ، تاکہ وہ  پر امن طریقہ سے کام کر سکیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001QFQX.jpg

جائز اور حقیقی معاملوں کے درمیان فرق پر  توجہ  مرکوز  کی جانی چاہئے ،انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ  اگر  وزن  اور ناپ کے  کیلبریشن پر اگر کوئی غلط کام کیا جاتا ہے تو سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا  کہ    کوٹلیا کے ارتھ شاستر میں بھی  اس کا ذکر ہے، جس سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ وزن اور ماپ کے چیف کنٹرولر  اور  ریاستوں  کی طرف سے ہر چار مہینے میں ایک با ر سبھی  ماپ  انسٹومینٹ کا  معائنہ کیا جانا چاہئے اور  اسٹامپ فیس  کی ادائیگی پر  مہر  لگائی جانی چاہئے۔

اعداد وشمار کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ  ریاستی سرکاروں  کی جانب سے  پہلی بار کئے گئے  جرائم  کے 97  فیصد معاملے  محدود  سیکشن میں درج کئے گئے تھے۔ جبکہ  اسی  دفعات  کے تحت  کوئی دوسرا جرم درج نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ  یہ  ڈیٹا  اُن ریاستی  سرکاروں کو بے نقاب کرتا ہے جو  جرم کے زمرے سے باہر نکالنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024WWZ.jpg

انہوں نے ریاستوں سے سوال کیا کہ  پہلی  بار  کئے گئے  جرم کے معاملوں کی تعداد اتنی زیادہ  اور دوسری بار کئے گئے جرم کے معاملوں کی صفر کیوں ہے؟ متعلقہ ریاستوں میں دوسری بار  کئے گئے جرم کی  شکل میں کتنے معاملے ہیں۔ سرکار نے  ایسا  کیا   کیا ہے کہ جہاں جرم کے معاملے میں دوسرے بار نہیں ہوئے ہیں۔

صارفین کے امور کے محکمے  کے اعداد وشمار کے مطابق  19-2018  میں پہلے جرم کے طور پر ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی جانب سے  درج کئے گئے  معاملوں کی تعداد  113745  تھی ، جب کہ  کمپاؤنٹڈ  معاملوں کی تعداد  97690  تھی۔ اسی مدت کے دوران  دوسرے  جرائم کی تعداد  ، جس میں  معاملہ درج کیا گیا تھا، 12  تھی۔ جس میں سے صرف  4 معاملے عدالت میں دائر  کئے گئے تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003ZF6E.jpg

اس رجحان کو ذہن میں رکھتے ہوئے  وزیر موصوف جناب گوئل نے  تشویش  ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ  جرائم کی تعداد  کو  آہستہ آہستہ   صرف تک  پہنچنا چاہئے۔

اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ  میرا ماننا ہے کہ  یہ ورکشاپ  ایل ایم ایکٹ  کو   جرم سے پاک کرنے کے لئے سفارشات  کو  قطعی شکل دینے میں مدد کرے گا۔ اس سے پہلے   دو جولائی 2021   کو  ویڈیو کانفرنسنگ  کے  ذریعہ   تمام ریاستی سرکاروں کے ساتھ  اس معاملے پر تبادلہ خیال ہوا تھا، جہاں کچھ  ریاستیں  ایل ایم ایکٹ کی  شقوں کو  جرم سے پا ک کرنے کے حق میں نہیں تھیں۔

جناب  گوئل نے کہا  کہ  ایک شفاف نظام کو لانے کے لئے  یہ ضروری ہے  تاکہ عوام  آسانی کے ساتھ  کاروبار کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ’جاگو گراہک جاگو‘ محض ایک نعرہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ  صارفین  میں بیداری کی مہم  بھی  ہونا چاہئے۔ صارفین  کو اس بات کے لئے تحریک دینا چاہئے کہ وہ  شکایتوں کے ساتھ آگے آئیں تاکہ  مجموعی طور پر  معاشرے کو فائدہ ہو سکے۔

انہوں نے  عمل آوری کو  سادہ بنانے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ  جہاں کہیں بھی  رپورٹ کی گئی  ہے، وہاں  غیر  تعمیر  کے خلاف   مربوط کارروائی کرنے کا طریقہ کار  ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ  سرمایہ کاروں کو پیغام  حاصل ہونا چاہئے کہ  عادت کے مطابق   جرم کرنےو الوں کو بخشا نہیں جائے گا لیکن ایماندار  کاروباریوں کو غیر ضروری  طور پر  نقصان  نہیں پہنچایا جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004IL0F.jpg

جناب گوئل نے  سینٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی  (سی سی پی اے) کی مہم کی ستائش کی، جس نے نقلی  ہیلمیٹ، پریشر کوکر اور  کھانا پکانے کے گیس کے سیلنڈروں کی  فروخت روکنے کے لئے ملک  گیر سطح پر مہم  شرو ع کی۔ انہوں نے وزیراعظم  کے  ’ووکل فار لوکل‘ اور  ’لوکل ٹو گلوبل‘  کے وژن کے بارے میں بتایا اور  ایک قوم ایک معیار  کی شکل میں  کوالٹی  یا معیار کے حصول کی  اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ  دنیا  20  مئی  کو  عالمی  میٹرولوجی کا دن منائے گی ، تب تک  صارفین  کے فائدے کے لئے ایک  شفاف اور  صارف  پر مرکوز  ایل ایم ایکٹ  کو  عام کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے  دیگر معزز  ہستیوں کے ساتھ دو  ای- بکس  کا  اجراء بھی کیا۔ ایک ای- بک  تمام ترامیم کے ساتھ  لیگل میٹرولو جی ،(پیکج، اشیاء) ضابطے 2011  کی تمام  شقوں  کا  ایک  مجموعہ ہے۔ دیگر  ای- بک میں  لیگل میٹرولو جی  (پیکج، اشیاء)  ضابطے  2011 سے متعلق  فری کوئنلٹی آسک کوئسچن  (ایف  اے کیوز) یعنی  ضابطے  2011  سے  متعلق اکثر پوچھے جانے والے سوال  شامل ہیں۔ ساتھ ہی یہ  دو  ای-بک سبھی  شراکت داروں کو یہ سمجھنے میں مدد کریں گی کہ لیگل میٹرو لوجی  (پیکج، کموڈیٹیز) ضابطے  2011  کے تحت  ان سے  کیا  امید رکھتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0055ZQ5.jpg

ورکشاپ کے دوران  پیش ہوتے ہوئے صارفین کے امور ، خوراک اور عوامی نظام تقسیم ، ماحولیات، جنگلات ا ور آب وہوا میں تبدیلی کے وزیر مملکت  جناب اشونی چوبے  نے زور دیتے ہوئے کہا کہ  ورکشاپ میں  لیگل میٹرو لوجی ایکٹ  کی شقوں پر  بحث ہوگی  اور  ایک اتفاق رائے پر پہنچا جائے گا  کہ کس طرح صارفین کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے کاروبار کو آسان بنانے کو یقینی بنایا جائیے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر  کیا   کہ  معیشت کے لئے  صنعت کو  بدنام کرنا معیشت کے لئے ساز گار نہیں ہے اور  کاروباریوں خصوصا  چھوٹے کاروباریوں کے تحفظ کی ضرورت ہے۔ ان کی  خوشحالی  کے  لئے سرکاری  مشینری  کی طرف سے  ہراساں نہ کیا جائے۔ اس کے  لئے انہوں نے تجویز پیش کی کہ  کاروباریوں کو  غیر ضروری غلطیوں کے لئے ہراساں نہ کیا جائے البتہ بار بار جرائم کو  کارروائی سے  مستثنی نہیں رکھا جانا چاہئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0063HT6.jpg

صارفین کی امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم  اور دیہی ترقی کی  مرکزی  وزیر مملکت محترمہ   سادھوی نرنجن جیوتی نے اپنے  کلیدی خطبے میں اس بات پر زور دیا کہ  حکومت نے  وزیراعظم نریند رمودی کی  عظیم  قیادت  میں  کچھ  فرسودہ قوانین منسوخ کردئے ہیں ، انہوں نے صار فین کے  امور کے محکمے کی پہل کی تعریف کی، جس میں  ملک میں  تبدیلیوں  کے پیش نظر  لیگل میٹرو  لوجی  کی  شقوں کو  ترمیم کرنے کے لئے ورکشاپ کا  اہتمام کیا۔ انہوں نے  اس بات پر زور دیا کہ  سبھی  کام  قومی مفاد میں  کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے  اس امید کا اظہار کیا کہ  ورکشاپ میں  بحث ومباحثہ سے صنعت  اور صارفین  کی بہتری کے لئے طور طریقے تلاش کرنے میں محکمے کو مدد ملے گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007S9LR.jpg

صارفین کے امور کے محکمہ کے سکریٹری  جناب روہت کمار  نے  اُن امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ  جب جرم سے  جڑے  فرائض کو لاگو کرنے کی بات آتی ہے تو  کاروبار  پر بوجھ کم کرنا اور  سرمایہ کاروں کے درمیان اعتماد  قائم کرنا ، اقتصادی ترقی اور  صارفین کے مفادات پر  توجہ  مرکوز  کرنا   بدنیتی  (بدنیت / جرم کا ارادہ) ایک اہم  عوامل ہے۔ اسی لئے  لاپروائی یا انجام میں ہوئی چوک کے مقابلے میں غیر تعمیل یعنی  دھوکہ دہی  کے عمل کا  تجزیہ کرنا اہم ہے اور  ساتھ ہی  عادتاً مجرموں کے خلاف بار بار غیر تعمیل کے لئے کارروائی  یقینی  ہونی چاہئے۔

ہریانہ کے نائب وزیراعلیٰ جناب دشنیت چوٹالہ  صارفین کے امور ، خوراک اور شہری  رسدات  (آندھرا پردیش حکومت کے وزیر  جناب کروموری  وینکٹا ناگیشور راؤ ، بہار سرکار کے  وزیر زراعت  جناب  امریندر پرتاپ سنگھ، دہلی  سرکار کے خوراک  کی سپلائی ، ماحولیات  اور  جنگلات  اور الیکٹرانکس کے وزیر  جناب عمران حسین، منی پور سرکار کے صارفین کے امور ، خوراک اور شہری رسدات کے  وزیر جناب ایل سسیندرو  میتی ، اڈیشہ سرکار کے خوراک کی سپلائی اور صارفین کی بہبود کے وزیر جناب آر پرتاپ سوائن، اتر پردیش  سرکار کے تکنیکی تعلمی صارفین کے تحفظ، وزن اور ماپ  کے وزیر جناب آشیش پٹیل اور سکم  سرکار کے  شہری اور   مکان کی ترقی  اور کھاد اور شہری سپلائی اور صارفین کے امور کےو زیر جناب ارون کمار  بھی اس  ورکشاپ میں موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00841OA.jpg

اس موقع پر ایڈیشنل سکریٹری   محترمہ ندھی  کھیر، جوائنٹ سکریٹری جناب انوپم مشرا اور جوائنٹ سکریٹری جناب ونیت ماتھر بھی موجود تھے۔

گزشتہ سالوں میں سیکشن کے اعتبار سے تفصیلات

سیکشن / سال

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

دفع

 پہلا جرم

جرائم فیصد میں

 پہلا جرم

 جرائم فیصد میں

 پہلا جرم

 جرائم  فیصد میں

 پہلا جرم

 جرائم فیصد میں

33 غیر تصدیق شدہ وزن یا ماپ کے استعمال کے لئے جرمانہ

59,363

52.19%

67,507

53.40%

37,412

45.47%

35,840

47.97%

36 (1) غیر معیاری پیکجز کی  فروخت وغیرہ کے لئے جرمانہ

23,531

20.69%

23,823

18.85%

16,526

20.09%

12,813

17.15%

25 غیر معیاری وزن یا ماپ کے استعمال کے لئے جرمانہ

13,264

11.66%

12,447

9.85%

9,303

11.31%

8,626

11.54%

30وزن یا ماپ کی خلاف ورزی میں لین دین کے لئے جرمانہ

13,264

11.66%

8,982

7.11%

8,046

9.78%

6,447

8.63%

دیگر باقی دفعات میں درج کئے گئے جرائم

4,323

3.80%

13,650

10.80%

10,992

13.36%

10,995

14.71%

کل

1,13,745

 

1,26,409

 

82,279

 

74,721

 

 

پہلا اور دوسرا  جرائم (آخری 4 سال میں)

 

کیسز /  سال

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

درج کئے گئے کیسوں کی  تعداد (پہلا جرم)

1,13,745

1,26,409

82,279

74,721

کمپاؤنڈڈ معاملوں کی تعداد (پہلا جرم)

97,690

1,24,902

74,230

55,779

درج معاملوں کی تعداد  (دوسرا جرم)

12

5

3

11

قانون کی عدالت میں دائر کئے گئے کیسوں کی تعداد (دوسرا جرم)

4

3

3

7

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ح ا۔ ق ر۔

5195U-



(Release ID: 1824076) Visitor Counter : 132


Read this release in: English , Hindi , Tamil