جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
ہند - جرمن گرین ہائیڈروجن ٹاسک فورس کے مشترکہ امکانی تعاون نامے پر دستخط
بجلی اور نئی اور قابلِ تجدید توانائی کے وزیر جناب آر کے سنگھ اور اقتصادی امور اور آب و ہوا میں تبدیلی کے جرمن وزیر نے معاہدے پر دستخط کئے
گرین ہائیڈروجن اور/یا اس کے ثانوی نتائج کی تجارت تعاون کی بنیاد بنے گی
جناب آر کے سنگھ نے جرمن صنعت کو ہندوستان میں قابلِ تجدید توانائی کے ماحولیاتی نظام کی ترقی میں سرمایہ کاری کیلئے مدعو کیا
Posted On:
02 MAY 2022 8:57PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ اور جرمنی کے اقتصادی امور اور آب و ہوا میں تبدیلی کے وزیر ایچ ای ڈاکٹر رابرٹ ہیبیک نے آج غیر روایتی طور پر ہند-جرمن ہائیڈروجن ٹاسک فورس کے مشترکہ امکانی تعاون نامے پر دستخط کئے۔
جناب سنگھ نے بتایا کہ ہندوستان دنیا میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیتوں کی ترقی کی تیز ترین شرح کے ساتھ توانائی کی منتقلی میں عالمی رہنماؤں میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے اپنے جرمن ہم منصبکو بتایا کہ ہندوستان میں ہم شفاف بولی لگانے کا ایک نظام رکھتے ہیں، ایک کھلی منڈی ہے اور تنازعات کے فوری حل کا نظام ہے۔ اس طرح ہمیں عالمی سطح پر قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کے لئے سب سے پرکشش مقامات میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
جناب سنگھ نے زور دے کر کہا کہ توانائی کی منتقلی میں ہندوستان زبردست عزائم رکھتا ہے۔ یہ 2030 تک غیر فوسِل ایندھن کی صلاحیت میں 500 گیگاواٹ کا اضافہ کرے گا۔ہندستان گرین ہائیڈروجن کے لئے ٹینڈر کے ساتھ سامنے آ رہا ہے۔ وزیر نے قابل تجدید توانائی کو متوازن کرنے کے لئے ذخیرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا جیسے پمپڈ ہائیڈرو اور بیٹری اسٹوریج۔ اسے گرین ہائیڈروجن کے لئے الیکٹرولائزرز بنانے کی بڑی صلاحیتوں کی بھی ضرورت ہوگی جس کے لئے ہندوستان پہلے سے ہی ٹینڈر کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ انہوں نے جرمن صنعت کو دعوت دی کہ وہ آئے اور ہندوستان میں اس ماحولیاتی نظام کے فروغ کے لئے مقابلہ کریں۔
جرمن وزیر نے قابلِ تجدید توانائی کی توسیع کے لئے ہندوستان کے اہم منصوبوں کی تعریف کی اور اس میں جرمن مہارت کو دیکھتے ہوئے ہندوستان میں آف شور ونڈ فارمز میں سرمایہ کاری کے مواقع میں اپنی دلچسپی ظاہر کی۔
اس معاہدے کے تحت جس پر آج دستخط ہوئے ہیں دونوں ممالک ایک ہند-جرمن گرین ہائیڈروجن ٹاسک فورس قائم کریں گے۔ اس کا مقصد گرین ہائیڈروجن کی پیداوار، استعمال، ذخیرہ اور تقسیم میں باہمی تعاون کو مضبوط بنانا ہوگا۔ یہ کام فریم ورک کی تعمیر، قواعد و ضوابط اور معیارات، تجارت اور مشترکہ تحقیق اور ترقی کے منصوبوں کے کے ذریعے کئے جائیں گے۔
ہندوستان نے گرین ہائیڈروجن کی پیداوار اور برآمد کا عالمی مرکز بننے کے مقصد کے ساتھ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کا آغاز کیا ہے۔ جرمنی نے بھی ہائیڈروجن ٹیکنالوجیز میں عالمی قیادت سنبھالنے کے مقصد کے ساتھ ایک پرجوش قومی ہائیڈروجن حکمت عملی تیار کی ہے۔ قابل تجدید توانائی کی وافر صلاحیت اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو نافذ کرنے کا تجربے کی برکت سے ہندوستان صنعتی شعبوں کی ایک حد کو مرحلہ وار ڈیکاربونائز کرنے کے لئے کم لاگت والی گرین ہائیڈروجن پیدا کر سکتا ہے اور اسے عالمی مانگ کو پورا کرنے کے لئے برآمد بھی کر سکتا ہے۔ جدت طرازی اور مینوفیکچرنگ میں طاقت سے لیس جرمنی پہلے ہی متعدد ہائیڈروجن منصوبوں پر عمل درآمد کر رہا ہے۔
گرین ہائیڈروجن اور/یا اس کے ثانوی نتائج جیسے کہ گرین امونیا/گرین میتھانول کی تجارت اس تعاون کی بنیاد بنے گی۔ مشترکہ تحقیق، لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں، اختراعی کلسٹروں اور ہائیڈروجن کے مراکز میں ادارہ جاتی تعاون دونوں ممالک کی ہم آہنگی کی کوششوں کو متحرک کرے گا۔ تعیناتی کے پرجوش اہداف دونوں ممالک کی صنعتوں کے لئے پرکشش سرمایہ کاری اور کاروباری مواقع بھی پیدا کریں گے۔
ہندوستان اور جرمنی اپنی معیشتوں کو ڈی کاربونائز کرنے کا مشترکہ مقصد رکھتے ہیں۔دونوں ممالک قومی ماحول دوست ہائیڈروجن معیشت کی ترقی کے لئے پرعزم ہیں۔ اخراج کو کم کرنا اور ماحول کی حفاظت کرنا مشترکہ طویل مدتی مقصد ہے۔ اس کے لئے عالمی سطح پر ماحول دوست ہائیڈروجن کی پیداوار اور افزائش کی ضرورت ہے۔ اس لئے ہندوستان اور جرمنی پیرس معاہدے کے تحت اہداف کے حصول میں سہولت فراہم کرنے کے لئے ایک عالمی ماھول دوست ہائیڈروجن معیشت کے قیام کی حمایت کرتے ہیں۔ فریقین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مشترکہ اہداف کو قریبی تعاون، انفرادی طاقتوں اور صلاحیتوں کی بنیاد پر بہتر طور پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔
***
ش ح۔ع س ۔ ک ا
(Release ID: 1822207)
Visitor Counter : 157