بجلی کی وزارت

سی ای ایس ایل نے ایف اے ایم ای (فیم) دوئم اسکیم کے تحت 5450 بسوں کے لئے اب تک کی سب سے سستی قیمتوں کا پتہ لگایا


دنیا میں الیکٹرک بسوں کے لئے سب سے بڑے ٹینڈرس میں سے ایک

ان قیمتوں نے پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے ایک معیار قائم کیا اور چھوٹے شہروں کی بھی الیکٹرک موٹر گاڑیوں کا استعمال کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی

ٹینڈر میں پانچ شہروں کے لئے 5450 بسوں کو شامل کیا گیا ہے

Posted On: 26 APR 2022 6:43PM by PIB Delhi

 

توانائی کی وزارت کے تحت  آنے والی    سرکاری  زمرے کی  ایک کمپنی  کنورجینس انرجی سروسز  لمیٹڈ (سی ای ایس ایل) نے آج  الیکٹرک بسوں کی  اب تک کی  سب سے بڑی مانگ کے لئے قیمتوں کا  اعلان کیا۔

گرانڈ چیلنج   ٹینڈر  میں بھارت کے  پانچ  بڑے  شہروں یعنی  کولکاتا، دہلی،  بنگلور، حیدر آباد  اور  سورت  کے لئے  5450  بسوں کی مانگ  شامل کی گئی ہے۔ جاری کی گئی قیمتیں  اب تک کی  سب سے  کم ہیں اور  زیادہ اہم  بات  یہ ہے کہ  ڈیزل بسوں کی  آپریشنل لاگت   کے  مساوی  یا  ان کے  بہت ہی  قریب  ہیں۔ 12  میٹر  کی  بس  کے لئے دریافت  کی گئی  سب سے کم قیمت   43.49  روپے  فی کلو میٹر  ہے  جب کہ  9  میٹر  کی بس  کے لئے  یہ قیمت  39.21  روپے  فی کلو میٹر  ہے۔  اس  میں بسوں کو  جارچ کرنے کے لئے بجلی کا خرچ  شامل ہے۔

ان قیمتوں نے  بلک  ٹرانسپورٹ کے لئے ایک معیار  (بینچ  مارک)  قائم کیا ہے  اور  یہ قیمت  چھوٹے شہروں کی بھی  الیکٹرک موٹر گاڑیوں کا استعمال کرنے کے لئے  حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

 جاری کی گئی قیمتیں ایک  ‘خدمت’  کی شکل میں الیکٹرک  موبلٹی  کی  نمائندگی کرتی ہیں، جو کہ نسبتا  ایک نیا اور  ابھرتا ہوا  بزنس ماڈل ہے، جو  ریاستی  ٹرانسپورٹ  اداروں کو  الیکٹرک بسوں  کو اپنانے کے لئے اسے کفایتی  بناتا ہے۔ گرانڈ چیلنج ٹینڈر   اس صنعت میں سب سے پہلے  الیکٹرک بسوں کی مانگ کو  یکساں بناتا ہے۔ یہ  جدید پبلک موبلٹی  کی  معیار کاری  کی سمت میں بڑھتا ہوا ایک قدم ہے۔

اس ٹینڈر  کی قدر  5  ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ بسوں کے ذریعہ  12  برسوں  میں تقریبا 4.71  بلین  کلو میٹر  کی مسافت  طے کرنے کی امید ہے، جس سے  1.88  بلین  لیٹر  فوسل ایندھن  کی بچت ہوگی۔ اس کے نتیجے میں  ٹیل پائپ اخراج سے  3.31  ملین ٹن  کاربن ڈائی آکسائڈ  کا اخراج ہوگا ، جو   ماحولیاتی تبدیلی  میں  کمی لانے کی سمت میں  ایک بڑا  قدم ہو گا۔

بسوں کو  بھاری  صنعتوں کی وزارت  کے  زیر انتظام  فیم دوئم  اسکیم  کے تحت  دی جانے والی مرکزی حکومت کی  سبسڈی  کا  فائدہ  ملے گا۔ گرانڈ چیلنج کے تحت  دریافت کی گئی  بہت ہی کم  قیمتوں کے  ساتھ  قومی سبسڈی میں  تقریبا  361  کروڑ  روپے کی  بچت ہونے کا  امکان ہے ، جس کا استعمال  اضافی  بسوں  کی خرید کے لئے   کیا جاسکتا ہے۔

گرانڈ چیلنج میں بسوں ، ڈپو  اور  چارجنگ اسٹیشنوں کے لئے معیاری  خصوصیات  سمیت  بیسٹ – ان – کلاس  ٹیندر شرائط کو سمویا گیا ہے۔ معاہدے کی مدت  12  سال  ہے ، جس میں ہر  بس  کے لئے یقینی  10  لاکھ  کلو میٹر  ایک قابل اعتبار پیمنٹ سکیورٹی  سسٹم شامل ہیں۔ گھریلو سازو سامان کی  ضرورت پر  خصوصی  توجہ دی گئی ہے، جس کے لئے  خصوصیات  کو  اب تک کی  اعلیٰ  ترین سطح پر  رکھا گیا ہے۔ اس ٹینڈر  کے  توسط سے  کم  از کم  25  ہزار  لوگوں کو  روز  گار ملے گا، جن میں 10  فیصد  خواتین ہوں گی۔ اس میں  نئی  مینوفیکچرنگ   سہولیات  کے توسط سے  تخلیق کئے گئے  نئے  روز  گار  کے مواقع  شامل نہیں ہیں۔

یکسانیت  کاری  کے  عمل کو  بھاری  صنعتوں کی  وزارت کے ذریعہ 11  جو ن  2021   کو  جاری کئے گئے  بھارت  کے  گزٹ  نوٹیفکیشن کے بعد  جولائی  2021  میں  شروع کیا گیا  تھا۔ نو تشکیل شدہ فیم -  دوئم  اسکیم  کے تحت   9  شہر  سبسڈی  حاصل کرنے کے  اہل ہیں۔ ان میں سے پانچ  شہروں نے  اس ٹینڈر میں حصہ لیا ہے۔ سبھی اہم بس بنانے والی کمپنیوں نے  اس ٹینڈر میں حصہ لیا۔

دریافت کی گئی قیمتوں کا  اعلان کرتے ہوئے  سی ای  ایس ایل  کی  ایم ڈی اور  سی ای او  مہوا  آچاریہ نے کہا کہ آج  ہم نے جو  شرحیں حاصل کی ہیں، وہ  پورے ملک میں  الیکٹرک بسوں  کو حد درجہ  مسابقتی  بناتی ہیں۔ یہ شرحیں ٹینڈر  کی شرائط   وضوابط اور  شہروں کے ذریعہ  درخواست کردہ  بسوں  کی تعداد  پر  مبنی  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  گرانڈ چیلنج  یقینا  نجی  آپریٹروں  اور  ریاستی  حکومتو کے  درمیان  تال میل  قائم کرتے ہوئے  پورے ملک میں  گرین موبلٹی  کی   تیزی کے ساتھ حوصلہ افزائی  کرے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-م م- ق ر)

U-4730



(Release ID: 1820418) Visitor Counter : 143


Read this release in: English , Hindi