نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت

‘یہ ایک دلکش کھیل بنتا جا رہا ہے’، عالمی چیمپئن دیپک شندے نے ممبئی کے ساتھ ملکھمب کے مضبوط تعلق کی وضاحت کی


عالمی چمپئن دیپک شندے نے پیر کو بوائز آل راؤنڈ انفرادی چمپئن شپ ملکھمب ایوینٹ میں حصہ لیا

Posted On: 26 APR 2022 4:49PM by PIB Delhi

بالی ووڈ کے ساتھ اس کی وابستگی اور اس کے ساتھ آنے والے گلیمر کی وجہ سے ممبئی کو اکثر خوابوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ کھیل کے لحاظ سے، سنیل گواسکر اور سچن تیندولکر جیسے لیجنڈز کی وجہ سے یہ شہر کرکٹ  کے ساتھ بھی جڑا ہوا ہے۔ لیکن جین یونیورسٹی، بنگلورو، کرناٹک میں کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2021 میں ملکھمب میدان میں ممبئی شہر چرچا کا سبب بن گیا کیونکہ ممبئی یونیورسٹی کے کھلاڑیوں نے اپنی شاندار کارکردگی اور سنسنی خیز پرفارمنس سے سب کو حیران کر دیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0012N1O.jpg

عالمی چیمپئن دیپک شندے نے پیر کو بوائز آل راؤنڈ انفرادی چیمپئن شپ ملکھمب ایونٹ میں حصہ لیا، ممبئی یونیورسٹی کے ان کے ساتھیوں نے ان کا حوصلہ بڑھایا اور ان کی کارکردگی پر خوشی کا اظہار کیا۔ دیپک نے پول میں 9.6، رسی میں 8.7 اور ہینگنگ میں 9 کے اسکور کے ساتھ کل 27.30 کا اسکور کیا اور وہ دن کے اعلیٰ ترین کھلاڑی کے طور پر ابھرکر سامنے آئے۔

25 سالہ ایم کام کے طالب علم نے اپنی شاندار کارکردگی کے بعد کہا کہ ‘‘آج میرے والدین واقعی بہت خوش ہوں گے۔ وہ مجھے میرا اسکور چیک کرنے کے لیے مسلسل فون کر رہے ہیں۔ انھوں نے چیلنجوں کے باوجود ہمیشہ کھیل کو آگے بڑھانے میں میرا ساتھ دیا ہے۔’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002J6NN.jpg

ملکھمب کا ممبئی شہر کے ساتھ ایک اندرونی تعلق ہے۔ تاریخی متون اور قدیم نمونوں کے ذریعہ تجویز کردہ شواہد کے مطابق مراٹھا بادشاہ پیشوا باجی راؤ دوم کے فٹنس اور کھیلوں کے انسٹرکٹر بالم بھٹ دادا دیودھر نے 1800 کی دہائی میں پیشوا کی فوج کے تربیتی طریقہ کے طور پر آرٹ کی شکل کو زندہ کیا۔ اس بات کی تائید کرنے کے لیے تاریخی شواہد بھی موجود ہیں کہ مراٹھا سلطنت کی شخصیات جیسے لکشمی بائی، نانا صاحب اور تانتیا ٹوپے بھی ملکھمب کی مشق کرتے تھے۔

دیپک، جو خود کاندیولی سے تعلق رکھتے ہیں، نے وضاحت کی کہ ‘‘شہنشاہوں کی روایات کو زندہ رکھنے کے لیے مہاراشٹر نے ملکھمب کو ایک کھیل میں اپنایا، جس کے ساتھ ہی شیواجی پارک ممبئی شہر میں کھلاڑیوں کا مرکز بن گیا۔ لیکن اب جیسے ہی اس کھیل نے توجہ حاصل کرنا شروع کیا ہے، ملکھمب ممبئی کے تمام خطوں میں پھیل گیا ہے، جیسے چیمبور، سانتا کروز، اندھیری یا کاندیولی۔ ریاست سے کچھ بہترین ایتھلیٹس ابھر رہے ہیں۔’’

اس دیسی کھیل کو مزید فروغ حاصل ہوا جب 2019 میں ممبئی میں پہلی بار ملکھمب عالمی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا جس میں 17 ممالک اس کھیل میں حصہ لینے آئے تھے۔ تقریب کو یاد کرتے ہوئے دیپک نے کہا کہ وہ بیرون ملک سے کھیل کی سطح کو دیکھ کر بیحد خوش ہیں۔

‘‘ورلڈ چیمپئن شپ میں نہ صرف ایشیائی ممالک سے بلکہ یورپی ممالک کے ایتھلیٹس بھی تھے۔ کچھ ممالک نے ہمیں اچھا مقابلہ دیا، جن میں اٹلی اور جاپان بھی شامل ہیں، جسے دیکھ کر بہت اچھا لگا کیونکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کھیل پوری دنیا میں پھیل رہا ہے۔’’

انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘میں نے بہت فخر کا احساس کیا جب پی ایم مودی جی نے من کی بات پر ملکھمب کے بارے میں بات کی اور ملکھمب کے آلات کے سلسلے میں امریکہ اور جاپان کو حکومت ہند کی امداد کے بارے میں بات کی۔ کھیلوں اور نوجوانوں کی امور کی وزارت نے کھیل کو عالمی سطح پر پہچان حاصل کرنے میں مدد کی ہے۔’’

دیپک کی یونیورسٹی ٹیم کے ارکان کا خیال ہے کہ جس رفتار سے یہ کھیل بڑھ رہا ہے، اسے جلد ہی ملک کی تمام 28 ریاستوں میں پھیلا دیا جائے گا۔

ممبئی یونیورسٹی کے 21 سالہ بزنس آف مینجمنٹ اسٹڈیز کے طالب علم ابھیشیک پرساد نے کہا کہ ‘‘پہلے ممبئی میں 3-4 کلب ہوا کرتے تھے، لیکن اب کم از کم 30-40 ملکھمب کلب ہیں۔ اس کے علاوہ گرمیوں کی تعطیلات کے دوران کئی یونیورسٹیوں میں زیادہ سے زیادہ بچے کرکٹ یا فٹ بال نہیں بلکہ ملکھمب میں شامل ہو رہے ہیں۔ شہر میں بین الاقوامی سطح کے کوچز ہیں جو غیر معمولی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ آپ رجحانات میں تبدیلی کو واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔’’

‘کھیلو انڈیا کے ذریعے اب آپ ہمیں ٹی وی پر لائیو دیکھیں گے’

دیپک، جن کا تعلق ایک معمولی خاندان سے ہے، اپنے بھائی سے اس کھیل کو آگے بڑھانے کے لیے متاثر ہوا۔ اب دونوں بھائی ایک کوچنگ اور فٹنس سنٹر چلا رہے ہیں جہاں وہ اپنے خاندان کی کفالت کے لیے نئے آنے والے کھلاڑیوں کو تربیت فراہم کرتے ہیں، جبکہ دیپک اب بھی ایک اچھی طرح سے طے شدہ زندگی گزارنے کے لیے نوکری کی تلاش میں ہے، ان کا خیال ہے کہ حکومت ہند کی طرف سے کیے گئے کام نے اس کھیل کو رونق بخشی ہے جس نے موجودہ اور ابھرتے ہوئے ملکھمب ایتھلیٹس کے لیے روزی کمانے کے مواقع میں اضافہ کیا ہے۔

دیپک نے کہا کہ ‘‘امول انڈیا نے حال ہی میں مجھے چھاس کے ایک اشتہار میں دکھایا۔ پہلی بار ایک ملکھمب ورلڈ چیمپئن کو اتنے بڑے برانڈ پر دکھایا گیا تھا۔ لہذا ترقی اس سطح پر ہو رہی ہے کہ بڑے برانڈز اس کھیل سے منسلک ہونے لگے ہیں۔’’

کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2021 کے بارے میں:

کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کے دوسرے ایڈیشن کی میزبانی بنگلورو میں ہوئی، جس میں جین ڈیمڈ ٹو بی یونیورسٹی گیمز کی میزبان یونیورسٹی ہے۔ یہ مقابلہ، جو حکومت کرناٹک کی طرف سے، نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کی وزارت، حکومت ہند کے ساتھ مل کر منعقد کیا جا رہا ہے، 3 مئی 2022 تک جاری رہے گا۔

کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2021 میں تقریباً 180 مقابلہ میں 4000 شرکاء کو 20 شعبوں میں کھیلتے ہوئے دیکھے گا، جس میں ملکھمب اور یوگ آسن جیسے دیسی کھیل شامل ہیں۔ گیمز کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی موبائل ایپلیکیشن بھی تیار کی گئی ہے جو ٹورنامنٹ میں شریک ہونے والے کھلاڑیوں کو ان کے وقت کے دوران سہولت فراہم کرے گی۔ کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کا مقصد یونیورسٹی کے طلباء کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے اور مختلف کھیلوں کے لیے قومی ٹیم کے سلیکٹرز کی نظروں کو کھیچنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔م ع۔ع ن

                                                                                                                                      (U: 4703)



(Release ID: 1820342) Visitor Counter : 139


Read this release in: Punjabi , English , Hindi , Tamil