نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ نے سول سروینٹ حضرات سے سچائی کے لیے آواز اٹھانے اور سیاسی قائد کے سامنے حق گوئی سے کام لینے کی اپیل کی
جناب وینکیا نائیڈو نے سیاست دانوں اور سول سروینٹ حضرات کے درمیان بڑھتے تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا
قابلیت کو فروغ دینے اور غیر معیاری کارکردگی پر نظر رکھنے کے لیے کارکردگی کی جانچ میں بنیادی اصلاحات پر زور دیا
بہبودی اور ترقیاتی اخراجات میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر زور دیا
نائب صدر جمہوریہ نے سول سروینٹس سے سیاسی طور پر غیرجانب دار بننے اور ناداروں و ضرورت مندوں کا ساتھ دینے کے نظریہ پر عمل کرنے کی اپیل کی
نائب صدر جمہوریہ نے سول سروسز ڈے کے موقع پر مختلف سول سروسز کے زیر تربیت افسران سے خطاب کیا
Posted On:
21 APR 2022 4:32PM by PIB Delhi
نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سول سروسز میں سب کچھ ٹھیک نظر نہیں آرہا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے نوکر شاہی میں قابلیت کو فروغ دینے کے لیے اصلاحات متعارف کرانے پر زور دیا تاکہ بدلتے ہوئے وقت میں بدلتی ہوئی چنوتیوں اور پیچیدگیوں سے نمٹا جا سکے۔ آج سول سروسز ڈے کے موقع پر انہوں نے حیدرآباد میں واقع ڈاکٹر مرّی چینّا ریڈی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ میں ،زیر تربیت افسران سے خطاب کرتے ہوئے ، سول سروسز پر اثر انداز ہونے والے مختلف مسائل پر تفصیل سے بات کی۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ جہاں ایک جانب برطانوی سامراج کے ذریعہ انڈین سول سروسز (آئی سی ایس) کے قیام کا مقصد عوام سے قطع نظر استحصالی استعماری حکمرانی کو دوام بخشنا تھا، تو دوسری جانب انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس (آئی اے ایس) کا مقصد ، انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارے کو یقینی بنانے اور مخصوص حقوق اور استحقاق کی بنیاد پر عوام کے زندگی جینے کے وقار کو یقینی بنانے کے وسیع آئینی مقاصد کی رہنمائی میں آزاد بھارت کے بہبودی اور ترقیاتی ایجنڈے کی حصولیابی میں عوام کے لیے اور عوام کے ساتھ مل کر کام کرناہے۔انہوں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسا سمجھا جاتا ہے کہ سول سروسز اس ویژن کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام ہو رہی ہے۔
آزادی کے بعد سے بھارت کی ترقی کے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ ناداری، ناخواندگی، صنفی اور سماجی نابرابری کو ختم کرنے کے لیے ابھی بھی کام باقی ہے۔ سول سروینٹ حضرات سے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے سخت کوششیں کرنے کی اپیل کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ سول سروسز ڈے خوداحتسابی کے لیے اور سروسز سے متعلق مواقع اور چنوتیوں کی تفہیم کے لیے ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
جناب نائیڈو نے کہا، ’’سول سروسز نے ہمارے اس سفر (آزادی سے لے کر) میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے، تاہم سروسز میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے اور اس دور کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اس کی تجدیدکاری ، ازسر نو بیداری اور اسے ازسرنو ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔‘‘
جناب نائیڈو نے اسباب کو حل کرنے پر زور دیا تاکہ مؤثر فیصلہ سازی ممکن ہو سکے اور خدمات کی بہم رسانی کے عمل میں خاطر خواہ بہتری لائی جا سکے۔انہوں نے بہتر کاکردگی پیش کرنے والوں کو ترغیب فراہم کرنے اور اعزاز سے نوازنے ، اور سول سروسز میں معمولی چیزوں کی بجائے اعلیٰ قابلیت کو فروغ دینے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
جناب نائیڈو نے مراعات فراہم کرنے، جرمانہ عائد کرنے اور کارکردگی کی جانچ سے متعلق ناقص نظام پر روشنی ڈالی جس کے تحت اچھی کارکردگی پیش کرنے والوں اور کام چوروں کے درمیان فرق واضح نہیں ہوپاتا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’سول سروینٹس کا دستور نئے خیالات، پہل قدمیوں اور طور طریقوں کے توسط سے پالیسیوں اور پروگراموں کی تشکیل اور نفاذ کے لیے ان کے تعاون کے باقاعدہ تجزیہ پر مبنی ہونا چاہئے۔‘‘
نائب صدر جمہوریہ نے سیاسی قائدین اور سول سروینٹ حضرات کے مابین بڑھتے تعلق اور ملک کے عوام کے لیے اس کے نتائج پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے سول سروینٹس سے بے جھجک ہو کر ایمانداری کے ساتھ سچائی کے لیے آواز اٹھانے اور سیاسی قائدین کے سامنے حق گوئی سے کام لینے کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عقلمند اور اچھے مشوروں کو قبول کرنے والے سیاست داں کسی غلط فیصلے اور غلط کام کے لیے سزاپانے کا خطرہ مول نہیں لیں گے، اور اسی لیے حکام کو چاہئے کہ وہ حقائق اور مختلف منظرناموں کو قابل اعتماد انداز میں پیش کریں۔
جناب نائیڈو نے کہا: ’’جب آپ (سول سروینٹ حضرات) کو ایک مخصوص مسئلہ کو مخصوص انداز میں پیش کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے، جو سیاسی قائد کے لیے فائدہ مند ہے، تو آپ کو یہ کرنا ہے کہ آپ سچائی کے لیے آواز اٹھائیں اور اگر ضرورت پیش آئے تو ایسا تحریری طور پر کریں۔ اگر آپ کی بات کو مسترد کیا جاتا ہے تو متعلقہ اتھارٹی کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ سیاسی اور مستقل اگزیکیوٹیو کو مل جل کر اور صحیح طریقہ سے کام کرنا چاہئے۔ سیاسی اگزیکیوٹیو کو یقیناً تبدیل کرنا چاہئے۔‘‘
مختلف ریاستوں میں فلاح و بہبود کے نام پر ’مفت‘ چیزیں تقسیم کرنے کے سبب زبردست اخراجات کی وجہ سے مالی صورتحال پر تشویش ظاہرکرنے والی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ، جناب نائیڈو نے بہبودی کاموں اور ترقیاتی ضرورتوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب نائیڈو نے بالخصوص سینئر سول سروینٹ حضرات سے اس طرح کی طرز فکر کے نتائج کے سلسلے میں سیاسی اگزیکیوٹیو کے ساتھ بے جھجھک اور ایمانداری پر مبنی مفاہمت قائم کرنے کی ذمہ داری کو اپنے کاندھوں پر لینے کی اپیل کی۔
جناب نائیڈو نے کام کاج کے موجودہ ایکو نظام میں سول سروینٹ حضرات کو درپیش چند رکاوٹوں اور چنوتیوں کے بارے میں وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ اکثر و بیشتر تبادلوں کی وجہ سے اندرونی مہارت حاصل نہ ہوپانا، پابند عہد نوکرشاہی کو فروغ دینے کے لیے منتخبہ اہلکاروں کی تقرری، عوام کی بڑھتی توقعات اور خدمات بہم رسانی کو لے کر ان کی بے چینی، تیزرفتار جدید تکنالوجی اور بڑھتی عوامی جانچ پڑتال، بڑھتے ہوئے عالمی باہمی ربط اور ابھرتی ہوئی چنوتیاں ، کچھ ایسے مسائل ہیں جن کی وجہ سے سول سروینٹ حضرات ہمیشہ دباؤ کاشکار ہیں۔
ان مسائل کے حل کے لیے، جناب نائیڈو نے افسران پر زور دیا کہ وہ مساوات، ذہنی سکون، اعتدال، خوداعتمادی، ہمدردی اور مہارت میں اضافہ کرتے ہوئے ذاتی سطح پر ترقی حاصل کرتے رہیں۔ انہوں نے سول سروینٹس سے اپیل کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے انجام دینے کے لیے ہمت، کردار، صلاحیت، ہمدردی ، دوستی اور بات چیت کی مہارت پیدا کریں۔
سول سروینٹس سے سیاسی طور پر غیرجانبداری برتنے کی اپیل کرتے ہوئے، نائب صدر نے ان سے ان کے تعاون کے مستحق نادار اور ضرورت مندطبقات کا ساتھ دینے کے نظریہ سے ترغیب حاصل کرنے کے لیے کہا۔ انہوں نے افسران کو یاد دہانی کرائی کہ ہر ایک فائل میں ایک زندگی موجود ہے، اور ملک کی ترقی اور اس کی زندگی مناسب اور مؤثر فیصلہ سازی کے توسط سے فائلوں پر مؤثر عمل آوری پر منحصر ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملک کی ترقی اور تغیر کے لیے اہل پبلک سروس ازحد اہمیت کی حامل ہے، جناب نائیڈو نے سول سروینٹ حضرات سے انہیں تمام تر ضروری وسائل فراہم کرانے کی اپیل کی تاکہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ تجویز کردہ ’’کارکردگی، اصلاح اور تغیر‘‘ کے تصور کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
جناب نائیڈو نے مشورہ دیا کہ سول سروینٹ حضرات کو خدمات بہم رسانی کے نظام پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ براہِ راست فائدہ منتقلی کی مثال دیتے ہوئے، انہوں نے اس امر کو یقینی بنانے کی اپیل کی کہ حکومت کے فوائد ازحد مؤثر انداز میں عوام تک پہنچیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ’انتودیہ‘- یعنی غریب سے غریب تر کی زندگی بہتر بناناہی مقصد ہونا چاہئے۔
انہوں نے سول سروینٹس سے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران کبھی شک میں مبتلا نہ ہونے کی اپیل کی، لیکن اگر ایسی صورتحال پیش آجائے، تو جناب نائیڈو نے انہیں مہاتما گاندھی کو یاد کرنے کا مشورہ دیا جنہوں نے ایسی صورتحال میں آگے کا راستہ تلاشنے کے لیے قطار میں کھڑے آخری نادار شخص کے بارے میں سوچنے کے لیے کہا تھا۔انہو ں نے کہا، ’’جب کبھی بھی شک میں مبتلا ہوں تو آئین اور اپنے ضمیر کی پیروی کریں۔‘‘
انتظامیہ کے وسیلے کے طور پر مقامی بھارتی زبان کا استعمال کرنے پر زور دیتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے مختلف ریاستوں میں مقرر سول سروینٹس کو، بہتر رسائی کے لیے وہاں کے عوام سے ان کی مقامی زبان میں بات چیت کے لیے مقامی زبان سیکھنے کا حوصلہ فراہم کیا۔ انہوں نے ریاست کی سرکاری بات چیت میں مقامی اور بھارتی زبانوں کو اہمیت دینے کا بھی مشورہ دیا۔
ایم سی آر ایچ آر ڈی کے ڈائرکٹر جنرل جناب ہرپریت سنگھ، ایم سی آر ایچ آر ڈی کے ایڈشنل ڈائرکٹر جنرل جناب بین ہر مہیش دت ایکا، ایم سی آر ایچ آر ڈی کی جوائنٹ ڈائرکٹر محترمہ انیتا راجندر، زیر تربیت افسران اور دیگر معززین بھی اس تقریب کے دوران موجود تھے۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:4524
(Release ID: 1818824)
Visitor Counter : 155