قانون اور انصاف کی وزارت

 ہائی کورٹوں کے ججوں کی منظورشدہ تعداد میں اضافہ

Posted On: 07 APR 2022 6:15PM by PIB Delhi

 

قانون اورانصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جوا ب میں بتایاکہ 2013میں وزراء اعلیٰ اورچیف جسٹسوں کی منعقد ہونے والی کانفرنس میں بات چیت کے بعد منجملہ اورباتوں کے یہ فیصلہ کیاگیاتھا کہ ہر ہائی کورٹ کی کل منظورشدہ تعدادکو بڑھایاجاسکتاہے ۔ نتیجتاًمختلف ہائی کورٹوں کے جج کی تعدادمیں  اضافہ ہوا۔ فی الحال ہائی کورٹوں کے ججوں کی منظورشدہ تعداد میں 2014میں 906سے 2022میں 1104تک اضافہ ہواہے ۔

مختلف ہائی کورٹوں کے ججوں کی تعیناتی میمورنڈم آف پروسیجر ( ایم اوپی ) میں وضع کردہ طریقے کے مطابق ہوتی ہے جسے 6اکتوبر ، 1993(سیکنڈ ججیز کیس ) کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعمیل میں 1998میں تیارکیاگیاتھا اورجسے 28اکتوبر ، 1998(تیسرا ججیز کیس ) کے ان کے مشاورت نامہ کے طورپر پڑھاجائے ۔ ایم اوپی کے مطابق ہائی کورٹوں  میں ججوں کی تعیناتی کے لئے تجویز کی ابتداء متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے ہوتی ہے ۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ایک ہائی کورٹ کے جج کی خالی جگہ پرکرنے کے لئے خالی جگہ کے آنے سے چھ ماہ قبل تجویز کی پہل کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب کہ ہائی کورٹوں میں خالی جگہوں کا پرکرنا ایک مسلسل ، مربوط اورباہمی تعاون کاعمل ہے اورمختلف آئینی حکام سے مشاورت اورمنظوری کی ضرورت ہوتی ہے ، خالی جگہیں ججوں کے ریٹائرمنٹ، استعفے اورترقی کی وجہ سے بڑھتی  رہتی ہیں ، حکومت  پرعزم ہے کہ خالی جگہوں  کو جلدی اورمقررہ وقت میں پُرکرلے ۔

31مارچ 2022تک ہائی کورٹوں میں 1104ججوں کی منظورشدہ تعداد کے مقابلے میں 717جج پوزیشن  پرہیں اورججوں کی 387خالی جگہیں  پُرکی جانی ہیں ۔ 387خالی جگہوں کے مقابلے میں 168تجاویز حکومت اورسپریم کورٹ کا لیجیم کے درمیان عمل کے مختلف مراحل میں ہیں ۔ ہائی کورٹوں  میں 219خالی جگہوں کے بارے میں ہائی کورٹ کالیجیم سے سفارشات ابھی موصو ل ہونی ہیں ۔

عدلیہ کے لئے انفرااسٹرکچر کی سہولت کی ترقی کی بنیادی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کی ہے ۔ریاستی حکومتوں کے وسائل میں اضافہ کی غرض سے مرکزی حکومت 94-1993سے ضلعی اورماتحت عدالتوں میں انفرااسٹرکچر سہولیات کی ترقی کے لئے مرکز کی طرف سے اسپانسرشدہ اسکیم نافذ کررہی ہے ۔ یہ اسکیم عدالت کی عمارتوں کی تعمیر اورضلع اورماتحت عدالتوں کے عدلیہ افسران کے رہائشی  مکانات  کی تعمیر کا احاطہ کرتی ہے ۔ یہ اسکیم وقتافوقتا بڑھائی جاتی رہی ہے اور آخری بار کل مالی تخمینہ  9000کروڑروپے بشمول 5307.00کروڑروپے کی مرزی شراکت داری کے ساتھ 22-2021 سے 26-2025تک بڑھائی گئی ہے ۔ کورٹ ہالوں اوررہائشی  کو ارٹروں  کی تعمیر کے علاوہ یہ اسکیم اب ضلع اور ماتحت عدالتوں  میں وکیلوں  کے لئے ہالوں ، ڈجیٹل  کمپیوٹرکمروں اوربیت الخلاء کے کمپلیکسوں  کی تعمیر کابھی احاطہ کرتی ہے ۔ ابھی تک مرکزی  حکومت نے اس اسکیم کے تحت ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کے لئے 8758.70کروڑروپے کی منظوری دی ہے ۔

ہندوستان کے سپریم کورٹ کی رجسٹری نے عدالتی انفرااسٹرکچر اور عدالتی سہولیات پرمعلومات ترتیب دی ہے ۔ ہندوستان کے چیف جسٹس کی طرف سے عدالتوں کے لئے کافی انفرااسٹرکچر کے انتظام کے لئے ہندوستان کی قومی عدالتی انفرااسٹرکچر اتھارٹی (این جے آئی اے آئی ) کے قیام کی تجویز موصول ہوئی ہے ۔ جس کے مطابق ایک گورننگ  باڈی ہوگی ، جس کے سربراہ اعلیٰ ہندوستان کے چیف جسٹس ہوں گے ۔ اس تجویز کی دوسری نمایا خصوصیات  یہ ہیں  کہ این جے آئی اے آئی  منصوبہ سازی ، تشکیل ، ترقی ، برقراری  اور ہندوستانی عدالتی نظام کے  فنکشنل انفرااسٹرکچر کے انتظام کے لئے روڈ میپ بنانے میں ایک مرکزی ادارے کے طورپر کام کریگی ۔ اس کے علاوہ  تمام ہائی کورٹوں کے لئے اسی طرح کے ڈھانچے کی تجویز ہے ۔ یہ تجویز جس طرح سے ہندوستانی سپریم کورٹ سے موصول ہوئی ہے اسی طرح  مختلف ریاستوں اورمرکزکے زیرانتظام علاقوں کو بھیج دی گئی ہے ۔ کیونکہ وہ اہم فریق ہیں  اس لئے اس تجویز کی شکل کے بارے میں  ان کے نظریات  معلوم  ہونے چاہیئں ۔
 

*****

 

ش ح ۔ اک۔ ع آ

U-4175



(Release ID: 1815976) Visitor Counter : 153


Read this release in: English