ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

بائیو میڈیکل فضلے کو ٹھکانے لگانے کا انتظام

Posted On: 07 APR 2022 6:21PM by PIB Delhi

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ(سی پی سی بی ) نےمارچ 2020 میں  کووڈ19 کے مریضوں کے علاج/تشخیص/قرنطینہ کے دوران پیدا ہونے والے فضلے کو سنبھالنے، علاج کرنے اور اسے ٹھکانے لگانے" کے لیے  بائیو میڈیکل ویسٹ مینجمنٹ رولز، 2016 کے تحت علیحدہ رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔

یہ رہنما خطوط ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کو متعلقہ ریاستی آلودگی کنٹرول باڈیز/ آلودگی کنٹرول کمیٹیوں (ایس پی سی بی /پی سی سی ) کے ذریعے بی ایم ڈبلیو  مینجمنٹ رولز، 2016 کی دفعات کے مطابق جاری  کیے گئے تھے۔ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے سی پی سی بی کے رہنما خطوط پر عمل آوری کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایڈوائزری بھی جاری کی۔یہ  رہنما خطوط کووڈ19  کے فضلہ کو الگ کرنے، جمع کرنے، نقل و حمل اور ٹھکانے لگانے کی سہولت فراہم کرتے ہیں اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے فرائض کی وضاحت کرتے ہیں جیسے صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات، نمونہ جمع کرنے کے مراکز، لیبارٹریز، قرنطینہ مراکز/کیمپ/گھر میں قرنطینہ کی سہولیات، مشترکہ بایومیڈیکل ویسٹ ٹریٹمنٹ کی سہولیات ( سی بی ڈبلیو ٹی ایف )، ایس پی سی بی /پی سی سی  اور اربن لوکل باڈیز (یوایل بی )وغیرہ ۔

بی ایم ڈبلیو کے انتظام میں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ عوامی بیداری کا مواد کا بھی اشتراک  کیا گیا ہے جیسے کہ بی ایم ڈبلیو ٹول کٹ، بی ایم ڈبلیو کے انتظام میں کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا ہے ، فضلہ کو الگ کرنے والے پوسٹرز، ویڈیوز وغیرہ۔ سی پی سی بی نے روزانہ کی بنیاد پر بائیو میڈیکل  فضلہ کی پیداوار اور علاج کی نگرانی کے لیے کووڈ 19 بی ڈبلیو ایم کے نام سے  ایک موبائل ایپلیکیشن بھی تیار کی تھی۔

سی پی سی بی  بی ایم ڈبلیو  جنریشن پر ملک گیر ڈیٹا کو بی ایم ڈبلیو ایم  رولز 2016 کی دفعات کے مطابق ایس پی سی بی / پی سی سی  کی طرف سے پیش کردہ سالانہ رپورٹوں  کی بنیاد پر مرتب کرتا ہے۔ ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ  سے کووڈ اور نان کووڈ بی ایم ڈبلیو  جنریشن ڈیٹا جدول میں پیش کیا گیا ہے۔

جدول

ریاستوں کے مطابق کووڈ اور نان کووڈ بی ایم ڈبلیو جنریشن

نمبر شمار

ریاست /مرکز کے زیر انتظام علاقے

نان کووڈ بائیو میڈیکل فضلہ

جنریشن ٹن / فی روزہ (2020)

کووڈ 19  بی ایم ڈبلیو جنریشن

(مئی 2020  سے لے کر مارچ 2022 تک)

(ٹن /یومیہ )

1

انڈمان اور نیکوبار

0.54

0.183

2

آندھرا پردیش

25.03

58.67

3

اروناچل پردیش

0.35

0.243

4

آسام

8.24

4.48

5

بہار

27.85

7.36

6

چنڈی گڑھ

5.73

10.88

7

چھتیس گڑھ

7.23

8.59

8

دمن دیو اور دادر نگر حویلی

0.45

0.059

9

دہلی

23.2

63.01

10

گوا

1.27

5.31

11

گجرات

49.49

60.78

12

ہریانہ

19.22

40.7

13

ہماچل پردیش

3.55

9.35

14

جموں و کشمیر

8.41

13.65

15

جھارکھنڈ

5.94

3.17

16

کرناٹک

82.6

70.76

17

کیرالہ

40.41

178.37

18

لداخ

0.04

0

19

لکشدیپ

1.14

0.02

20

مدھیہ پردیش

20.01

24.23

21

مہاراشٹر

82.15

107.5

22

منی پور

0.92

0.89

23

میگھالیہ

1.56

3.94

24

میزورم

0.86

1.6

25

ناگالینڈ*

0.89

6.804

26

اوڈیشہ

15.3

34.38

27

پڈوچیری

4.36

10.63

28

پنجاب

17

22.08

29

راجستھان

18.91

10.31

30

سکم

0.48

19.24

31

تمل ناڈو

35.27

83.85

32

تلنگانہ

23.81

17.85

33

تریپورہ

3.85

0.362

34

اتراکھنڈ

7.62

6.39

35

اترپردیش

64.04

43.01

36

مغربی بنگال

43.51

33.66

 

کُل

651.23

962.31

(ذرائع:سی پی سی بی)

 

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

***********

 

 

ش ح ۔ا م۔

U:4000



(Release ID: 1814676) Visitor Counter : 157


Read this release in: English , Manipuri