وزارت دفاع

دفاعی شعبے میں ’آتم نربھرتا‘ کی رفتار کو تیز کرنے کے لئے مزید 101 ہتھیاروں اور پلیٹ فارموں کو دیسی شکل دینے کے لئے امتیازی پالیسی جاتی فیصلہ


وزیر دفاع نے اہم ساز و سامان / پلیٹ فارموں پر مشتمل تیسری فہرست کا اعلان کیا

اکیس ڈی آر ڈی او تکنیک کی منتقلی کے لئے گھریلو دفاعی صنعت کو 30 معاہدے سپرد کئے

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا  کہ یہ ہتھیار اور پلیٹ فرم گھریلو صنعت کو فروغ دیں گے اور ملک میں آر اینڈ ڈی اور مینوفیکچرنگ کے کام میں یکسر تبدیلی لائیں گے

ہمارا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں سرکاری، نجی شعبہ اور غیرملکی ادارے مل جل کر کام کرسکیں اور دفاعی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں صف اوّل کے ملکوں میں بھارت کو جگہ دلانے کے کام میں مدد کرسکیں: وزیر دفاع

Posted On: 07 APR 2022 3:46PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  7/اپریل 2022 ۔ وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے 7 اپریل 2022 کو نئی دہلی میں اہم ساز و سامان / پلیٹ فارموں پر مشتمل 101 سامانوں  کی فہرست جاری کی، جنھیں دیسی شکل دی جانی ہے۔ وزارت دفاع (ایم او ڈی) کے فوجی امور کے محکمہ کے ذریعہ نوٹیفائی کی گئی یہ فہرست  ساز و سامان / نظامات پر خصوصی توجہ مرکوز کرتی ہے جنھیں فروغ دیا جارہا ہے اور جس کے آئندہ پانچ برسوں کے دوران مضبوط آرڈرس کی شکل لے لینے کا امکان ہے۔ ایک منصوبہ بنایا گیا ہے کہ ان ہتھیاروں اور پلیٹ فارموں کو دسمبر 2022 سے دسمبر 2027 کے دوران دیسی شکل دے دی جائے۔ اس طرح سے یہ 101 سامان ڈیفنس ایکویزیشن پروسیجر (ڈی اے پی) 2020 کے التزامات کے مطابق مقامی ذرائع سے خریدے جائیں گے۔

آج کی پیش رفت پہلی فہرست (101) اور دوسری فہرست (108) کے اجرا کے بعد آئی ہے، جس کا اعلان بالترتیب 21 اگست 2020 اور 31 مئی 2021 کو کیا گیا تھا۔ اس فہرست میں درآمد کئے جانے والے گولہ بارود کے متبادل پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ 310 دفاعی ساز و سامان پر مشتمل ان تین فہرستوں کے اجرا کا منشا گھریلو صنعت کی صلاحیتوں  پر حکومت کے  بڑھتے ہوئے اعتماد کا اظہار کرنا ہے۔ حکومت کو یہ اعتماد ہے کہ گھریلو دفاعی صنعت بین الاقوامی معیار کے ایسے ساز و سامان کی  سپلائی کرسکتی ہے  جس سے مسلح افواج کی ضرورتوں کی تکمیل ہوسکے۔ اس سے ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ  کی صلاحیتوں میں تازہ سرمایہ کاری راغب کرکے دیسی تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کے امکانات بڑھنے کا بھی امکان ہے۔ اس سے گھریلو صنعت کو  رجحانات اور مسلح افواج کی مستقبل کی ضرورتوں کو سمجھنے کے لئے خاطرخواہ مواقع ملیں گے۔

تیسری فہرست میں انتہائی پیچیدہ نظامات، سینسرس، ہلکے وزن والے ٹینکوں جیسے ہتھیار اور گولہ بارود، ماؤنٹیڈ آرٹی گن سسٹم (155 ایم ایم گنے 52 کیل)، پناکا ایم ایل ٓر ایس کے لئے گائیڈیڈ ایکسٹنڈیڈ رینج (جی ای آر) راکٹ، نیول یوٹیلٹی ہیلی کاپٹرس (این یو ایچ)، نیکسٹ جنریشن آف شور پٹرول وہیسلس (این جی او پی وی)، ایم ایف اسٹار (جہازوں کے لئے راڈار)، میڈیم رینج اینٹی- شپ میزائل (نیول ویرینٹ)، ایڈوانس لائٹ ویٹ تورپیڈو (شپ لانچ)، ہائی انڈیورینس آٹونومس انڈر واٹر وہیکل، میڈیم الٹیٹیوڈ لانگ اینڈیورینس اَن مینڈ ایریل وہیکل (ایم اے ایل ای، یو اے وی)، اینٹی ریڈی ایشن میزائلس، لوئیٹرنگ میونیشنس شامل ہیں۔ ان کی تفصیلات وزارت دفاع کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔

(تیسری پوزیٹیو اِنڈیجینائزیشن لسٹ کی پی ڈی ایف فائل)

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2022/apr/doc20224738101.pdf

اس موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے تیسری فہرست کو، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ’آتم نربھر بھارت‘ کے ویژن کو حاصل کرنے کے لئے حکومت کے ذریعے کی جارہی 360 ڈگری کوششوں کی علامت قرار دیا۔ انھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ نئی فہرست گھریلو صنعت کی ترقی میں انتہائی اہم کاوش ہوگی  اور ملک کے ریسرچ و ڈیولپمنٹ اور مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کو ایک بلندتر سطح پر لے جائے گی۔

تیسری پوزیٹیو انڈیجینائزیشن فہرست دفاعی تحقیق و ترقی کی تنظیم (ڈی آر ڈی او)، محکمہ دفاعی پیداوار (ڈی ڈی پی)، سروس ہیڈ کوارٹرس (ایس ایچ کیو) اور نجی صنعت جیسے سبھی متعلقین کے ساتھ گہرے صلاح و مشورے کے بعد تیار کی گئی ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے یقین دلایا کہ سابقہ دو فہرستوں کی طرح تیسری فہرست میں جو ٹائم لمٹ دیا گیا ہے، اس پر بھی عمل درآمد ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ وزارت دفاع اور سروس ہیڈکوارٹرز ضروری اقدامات کرے گی، جن میں انڈسٹری کی ہینڈ ہولڈنگ، حکومت کے ذریعے ایک ایسا ماحول بنانے کی کوشش شامل ہے، جس سے دفاعی شعبے میں خودکفالت یقینی بنے گی اور جس سے برآمدات کو حوصلہ ملے گا۔

ڈی آر ڈی او نے بھی 25 صنعتوں کے ساتھ 30 ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی (ٹی او ٹی) معاہدوں پر دستخط کرکے مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ کے عمل کو تقویت دینے کی سمت میں قدم بڑھایا ہے۔ وزیر دفاع نے ملک بھر میں پھیلی ہوئی ڈی آر ڈی او کی 16 لیباریٹریز کے ذریعے ڈیولپ کی گئی 21 ٹیکنالوجی پر مشتمل معاہدے سپرد کئے۔ ان ٹیکنالوجیز میں ڈی آر ڈی او ینگ سائنٹسٹ لیب (ڈی وائی ایس ایل – کیو ٹی، پونے) کے ذریعے تیار کی گئی کوانٹم رینڈم نمبر جنریٹر (کیو آر این جی)، کاؤنٹر ڈرون سسٹم، لیزر ڈائریکٹیڈ اینرجی ویپن سسٹم، میزائل وارہیڈ، ہائی ایکسپلوزیو مٹیریلس، ہائی گریڈ اسٹیل، اسپیشلائزڈ مٹیریلس، پروپیلینٹس، سرویلانس اینڈ ریکونیسینس، راڈار وارننگ ریسیورس، سی بی آر این یو جی ویز مائن بیریئرس، فائر فائٹنگ سوٹس، بوٹس فار اینٹی مائن وغیرہ شامل ہیں۔ اب تک ڈی آر ڈی او نے بھارتی صنعتوں کے ساتھ 1430 سے زیادہ ٹی او ٹی معاہدے کئے ہیں، جن میں سے ریکارڈ تقریباً 450 ٹی او ٹی معاہدوں پر گزشتہ دو برسوں کے دوران دستخط کئے گئے ہیں۔

(ایل اے ٹی او ٹی لسٹ کی پی ڈی ایف فائل)

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2022/apr/doc20224738201.pdf

ڈی آر ڈی او اور صنعت کو مبارکباد دیتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ صنعتوں کو 30 ٹی او ٹی معاہدے سپرد کئے جانے سے ڈی آر ڈی او کے ذریعے ڈیولپ کی گئی دیسی تکنیکوں میں بھارتی صنعتوں  کے بڑھتے ہوئے بھروسے کا اظہار ہوتا ہے۔  انھوں نے کہا کہ اس سے دفاعی نظامات اور پلیٹ فارموں سے مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کو مزید تقویت ملے گی۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نجی شعبہ، بھارت کو ایک عالمی دفاعی مینوفیکچرنگ مرکز بنانے کے لئے حکومت کے ذریعے انھیں دیے گئے مواقع کا پورا استعمال کرے گا۔

گھریلو صنعت کی شراکت داری کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لئے حکومت کے ذریعے کئے گئے اقدامات کا شمار کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ خودکفالت کو فروغ دینے اور درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کے لئے سرمایہ جاتی خرید بجٹ کا 68 فیصد گھریلو خریداری کے لئے مختصر کیا گیا ہے۔  دیگر اقدامات میں صنعت، اسٹارٹ اپ اور اکیڈمیا اور آرڈیننس فیکٹری بورڈ کارپوریشن کے لئے دفاعی آر اینڈ ڈی کا 25 فیصد مختصر کیا جانا شامل ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے اس جانب اشارہ کیا کہ رکاوٹوں کے باوجود بھارت نے ہمیشہ اپنے طور پر اپنے سائنس دانوں اور ریسرچرس کے ہمت و استقلال کے سبب نیوکلیائی ٹیکنالوجی اور خلائی ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں ہمیشہ غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔  اسی عزم کے ساتھ بھارت جلد ہی خود کو ایک عالمی مینوفیکچرنگ ہب میں تبدیل کرلے گا، جو بین الاقوامی بازار میں غالب قوت ہونے کے علاوہ گھریلو ضرورتوں کی تکمیل کرے گا۔  انھوں نے مذکورہ تین فہرستوں کو ایک سیلف – امپوزڈ یعنی اپنے آپ کے لئے طے کیا گیا پیمان قرار دیا، جو  ایک مضبوط اور خودکفیل ’نیو انڈیا‘ کی راہ ہموار کرے گا۔ انھوں نے دفاعی پیداوار میں خودکفالت اور برٓمدات کے فروغ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے ایک انتہائی اہم پہلو قرار دیا، اس سے ملک کے سماجی – اقتصادی حالات کی بہتری کے علاوہ معیشت اور قومی سلامتی کو تقویت ملے گی۔

وزیر دفاع نے دفاعی ساز و سامان اور پلیٹ فارم ٹیکنالوجیز کے دیسی فروغ کی اپیل کی۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ غیر ملکی سافٹ ویئر کوڈ س والے سسٹمز کی درآمدات  سکیورٹی کی صورت حال کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ انڈیجینائزیشن کی مزید ضرورت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج دفاع کا دائرہ صرف سرحدوں تک محدود نہیں ہے۔ آج کوئی بھی مختلف قسم کے مواصلاتی طریقہ کار کی مدد سے کسی ملک کے سلامتی نظام میں دخل اندازی کرسکتا ہے۔  نظام چاہے کتنا بھی مضبوط کیوں نہ ہو، اگر اس کا تعلق کسی دوسرے ملک سے ہے تو سکیورٹی بریچ کا امکان موجود ہے۔ پہلے دفاعی ساز و سامان جیسے کہ ٹینک اور ہیلی کاپٹر اپنی نوعیت کے اعتبار سے خاص طور پر میکینکل ہوا کرتے تھے، انھیں کنٹرول کرنا ممکن نہیں تھا، لیکن جدید تر دفاعی نظامات اور پلیٹ فارم الیکٹرانک اور سافٹ ویئر انٹینسیو ہیں۔ انھیں کہیں سے بھی کنٹرول اور بے اثر کیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے گھریلو سطح پر گولہ بارود کی پیداوار پر زور دیا، کیونکہ جنگ کے دوران اس سے بلاروک ٹوک سپلائی یقینی بنتی ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے اس حقیقت کی ستائش کی کہ پہلی دونوں پوزیٹیو انڈیجینائزیشن فہرستوں میں درآمد کئے جانے والے گولہ بارود کے متبادل پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب دفاعی ساز و سامان کے لئے گھریلو دفاعی صنعت کو آرڈر دیے جاتے ہیں تو اس سے ملک بھر میں پھیلے ہوئے اس شعبے سے متعلق ایم ایس ایم ایز میں کام کرنے والے لاکھوں لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ خودکفالت کا مطلب باقی دنیا سے کٹ کر کام کرنا نہیں ہے، بلکہ ملک کے اندر ان کی سرگرم شراکت داری کے ساتھ کام کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ’آتم نربھر بھارت ابھیان‘ کے تحت بھی ہم نے ایسے التزامات کئے ہیں جو غیرملکی کمپنیوں کے لئے سرمایہ کاری کرنے، اشتراک کرنے، جوائنٹ وینچرس قائم کرنے اور نفع کمانے کا مناسب موقع اور ماحول فراہم کرتے ہیں۔ وزیر دفاع نے حکومت کی اس پیہم کوشش کا اعادہ کیا جس میں ایک ایسا ماحول بنانے کی بات کہی گئی ہے، جس میں سرکاری، نجی شعبہ اور غیرملکی ادارے مل جل کر کام کرسکتے ہیں اور دفاعی مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بھارت کو صف اوّل کے ملکوں میں شامل کرانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

دفاع کے وزیر مملکت جناب اجے بھٹ، سکریٹری دفاع ڈاکٹر اجے کمار، فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل آر ہری کمار، بری فوج کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل منوج پانڈے، دفاعی تحقیق و ترقی کے محکمہ کے سکریٹری اور ڈی آر ڈی او کے چیئرمین ڈاکٹر جی ستیش ریڈی، وزارت دفاع کے دیگر سینئر سول اور ملٹری اہلکار اور صنعت کے نمائندے اس موقع پر موجود تھے۔

قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 25 فروری 2022 کو ایک مابعد بجٹ ویبینار ’آتم نربھرتا اِن ڈیفنس: کال ٹو ایکشن‘ میں وزارت دفاع کی انڈیجینائزیشن کی کوششوں کی ستائش کی تھی اور اعلان کیا تھا کہ تیسری پوزیٹیو انڈیجینائزیشن لسٹ جلد ہی شائع کی جائے گی۔

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.3988



(Release ID: 1814615) Visitor Counter : 222


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Tamil