قانون اور انصاف کی وزارت
عدلیہ می بدعنوانی
Posted On:
01 APR 2022 4:29PM by PIB Delhi
قانون وانصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجونے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ اندرون خانہ انتظام کے ذریعہ اعلی عدلیہ میں احتساب برقرار رکھا جاتا ہے ۔ بھارت کی سپریم کورٹ نے 7 مئی 1997 کو اپنی مکمل عدالت کی میٹنگ میں دوقراردادیں منظور کی تھیں جن میں ایک عدالتی زندگی کی اقدار کی تشریح جس میں کچھ عدالتی معیارات اور اصولوں کا ذکر کیا گیا ہے جس کی سپریم کورٹ اور ہا ئی کورٹ کے ججوں کے ذریعہ نگرانی اورپیروی کی جانا چاہئے۔ دوسری قرار داد اندرون خانہ ضوابط کے نام سے ہے، اوریہ قراردادان ججوں کےخلاف مناسب تدارک کی کارروائی کرنےکے لئےہے ، جو عام طور پر قابل قبول عدالتی زندگی کے اقدار کی پیروی نہیں کرتے ۔
اعلیٰ عدلیہ کے لیے قائم کردہ "اندرونی طریقہ کار" کے مطابق، چیف جسٹس آف انڈیا سپریم کورٹ کے ججوں اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے طرز عمل کے خلاف شکایات وصول کرنے کے اہل ہیں۔ اسی طرح ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان ہائی کورٹ کے ججوں کے طرز عمل کے خلاف شکایات وصول کرنے کے مجاز ہیں۔ موصول ہونے والی شکایات/ نمائندگیاں مناسب کارروائی کے لیے کیس کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا یا متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھیج دیا جاتا ہے۔
گزشتہ 05 سالوں کے دوران (01.01.2017 سے 31.12.2021 تک)،عدالتی بدعنوانی سمیت عدلیہ کے کام کاج سے متعلق 1631 شکایات مرکزی عوامی شکایات کے ازالے اور نگرانی کے نظام (سی پی جی آر اے ایم ایس) کے پاس موصول اور انہیں اندرون خانہ انتظام کے تحت طریقہ کار کے مطابق بالترتیب سی جے آئی /چیف جسٹس ہائی کورٹس کو بھیج دیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ح ا ۔ ف ر
U-3762
(Release ID: 1813125)
Visitor Counter : 146