صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
ہندوستان کے صدر ترکمانستان میں؛ ترکمانستان کے صدر سے ملاقات کی؛ وفود کی سطح کے مذاکرات کی قیادت کی؛ آئی ٹی ای سی/آئی سی سی آر/ہندی کے فارغ التحصیل طلبا/فرینڈز آف انڈیا گروپ کے ساتھ بات چیت کی
ہماری کاروباری برادری کو ہندوستان-ترکمانستان تجارت کی غیر استعمال شدہ صلاحیت کو بڑھانے اور متنوع بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے: صدر کووند
ہندوستان اور ترکمانستان نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ، مالیاتی انٹیلی جنس، ثقافت اور نوجوانوں کے معاملات کے شعبوں میں تعاون کے چار ایم او یو/ پروگرام پر دستخط اور تبادلہ کیا
Posted On:
02 APR 2022 8:25PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کل (1 اپریل 2022) کو اشک آباد، ترکمانستان پہنچے۔ صدر مملکت کو ان کی آمد پر ترکمان روایات کے مطابق بچوں نے روٹی اور نمک پیش کیا۔ اس کے بعد ترکمانستان کے صدر جناب سردار بردی محمدوف نے اشک آباد ہوائی اڈے پر صدر کا استقبال کیا اور رسمی گارڈ آف آنر پیش کیا۔
آج صبح (2 اپریل 2022)، جناب صدر نے اوگوزان صدارتی محل کا دورہ کرکے اپنی مصروفیات کا آغاز کیا جہاں صدر سردار بردی محمدوف نے ان کا استقبال کیا۔ رو بہ رو بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں نے ریاست اور دو طرفہ تعلقات کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے ہندوستان-ترکمانستان کی کثیر جہتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ صدر نے کہا کہ ان کا یہ دورہ، جو کسی ہندوستانی صدر کا اس طرح کا پہلا دورہ ہے، خاص ہے کیونکہ یہ ہندوستان اور ترکمانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30ویں سالگرہ کے موقع پر ہے۔
اس کے بعد صدر نے دونوں فریقین کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت کی قیادت کی۔ اس موقع پر صدر مملکت نے صدر سردار بردی محمدوف کو ترکمانستان کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انھوں نے کہا کہ ترکمانستان نے ان کے والد جناب گربانگولی بردی محمدوف کی قیادت میں تیز رفتار اقتصادی نشونما اور ترقی حاصل کی ہے۔ انھوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ترکمانستان صدر سردار بردی محمدوف کی قیادت میں نئی بلندیوں کو چھوتا رہے گا۔ انھوں نے صدر سردار بردی محمدوف کو ہندوستان کے دورے کی دعوت دی۔
تجارتی اور اقتصادی تعاون پر بات کرتے ہوئے جناب صدر نے کہا کہ ہندوستان اور ترکمانستان کے درمیان تجارت معمول کے مطابق جاری ہے۔ اگرچہ اس سال اس میں تیزی آئی ہے، اس میں اضافہ اور تنوع کے لیے بہت ساری غیر استعمال شدہ صلاحیتیں باقی ہیں۔ ہماری تاجر برادری اور حکام کو اس پر مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انھیں کاروباری قواعد و ضوابط، دستاویز کی ضروریات، ادائیگی کے طریقہ کار وغیرہ کو واضح کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ لگاتار بات چیت میں مشغول رہنا چاہیے۔ علاقائی تجارت کو آسان بنانے کے لیے انڈیا-سینٹرل ایشیا ڈائیلاگ فریم ورک کے تحت 2020 میں انڈیا-سینٹرل ایشیا بزنس کونسل قائم کی گئی تھی۔ ہمارے اعلیٰ ایوانوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اس فورم میں فعال طور پر شرکت کریں اور اقتصادی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے تجاویز پیش کریں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ترکمانستان اپنے تیل اور گیس کے شعبوں کو مزید ترقی دینے کے ساتھ ساتھ اپنے پیٹرو کیمیکل سیکٹر کو متنوع بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جناب صدر نے کہا کہ ہندوستان نے تیل اور گیس سے متعلق تمام شعبوں میں تیز رفتار تکنیکی ترقی کی ہے۔ ڈاؤن اسٹریم فیلڈ میں ہندوستانی کمپنیوں کی تکنیکی صلاحیتوں کو ترکمانستان کے پیٹرو کیمیکل سیکٹر کی مزید ترقی میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ترکمانستان میں ڈجیٹلائزیشن کی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہندوستان معیشت اور خدمات کی فراہمی کو ڈجیٹل بنانے میں عالمی رہنما ہے۔ ترکمانستان ڈجیٹل تبدیلی کی طرف اپنے سفر میں ہندوستانی کمپنیوں کی مہارت کو استعمال کرنے پر غور کر سکتا ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر کثیر جہتی فورموں میں ہندوستان اور ترکمانستان کے درمیان تعاون کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر کووند نے کہا کہ علاقائی اور عالمی جغرافیائی سیاسی اور اقتصادی مسائل پر ہمارے ممالک کے درمیان وسیع اتفاق رائے ہے۔ انھوں نے ماضی قریب میں اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں میں ہندوستان کے امیدواروں کی حمایت کے لیے ترکمانستان کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان 2021-22 کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی موجودہ رکنیت کے دوران اپنے اقدامات کے لیے ترکمانستان کی حمایت پر اعتماد کرتا ہے۔
علاقائی مسائل پر بات کرتے ہوئے جناب صدر نے کہا کہ ہندوستان افغانستان میں امن و استحکام کے ساتھ ساتھ شمولی حکومت کے لیے کھڑا ہے۔ افغانستان کے بارے میں ایک علاقائی نقطہ نظر پر پہنچنے کے لیے، ہندوستان نے نومبر 2021 میں نئی دہلی میں ’افغانستان پر علاقائی سلامتی ڈائیلاگ‘ کا انعقاد کیا تھا۔ اس سال جنوری میں پہلی ہند-وسط ایشیا سربراہی کانفرنس نے شمولی اور نمائندہ حکومت کے ساتھ ایک پرامن، مستحکم اور محفوظ افغانستان کے لیے ہماری مضبوط حمایت کا اعادہ کیا۔
صدر نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی طرح کا عدم استحکام پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔ بنیاد پرستی کو کسی جغرافیائی خطے میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ بنیاد پرستی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کا پھیلاؤ علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہو گا۔ ہمارا اجتماعی نقطہ نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2593 کے ذریعے بیان کیا گیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کی کارروائیوں کو پناہ دینے، تربیت دینے، منصوبہ بندی کرنے یا مالی معاونت کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی۔
ہندوستان اور ترکمانستان نے دونوں صدور کی موجودگی میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ، مالیاتی انٹیلی جنس، ثقافت اور نوجوانوں کے معاملات کے شعبوں میں چار مفاہمت ناموں/ تعاون کے پروگرام پر دستخط کیے اور ان کا تبادلہ کیا۔
**************
ش ح۔ ف ش ع- م ف
U: 3701
(Release ID: 1812886)
Visitor Counter : 175