کامرس اور صنعت کی وزارتہ

اے پی ای ڈی اے نے ہندوستانی برآمدات کے لیے نامیاتی مصنوعات سے متعلق یوروپی یونین کے نظرثانی شدہ ضوابط پر ویبینار کا انعقاد کیا


ہندوستانی نامیاتی خوراک کی مصنوعات کے لیے یوروپی یونین دوسری سب سے بڑی منڈی ہے

Posted On: 29 MAR 2022 8:56PM by PIB Delhi

یوروپی یونین کو نامیاتی مصنوعات کی برآمدات کے لیے بدلتی ہوئی ریگولیٹری ضروریات کے ساتھ رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے زراعت اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کی برآمدات سے متعلق ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) نے برسلز اور ڈنمارک میں گذشتہ روز ہندوستانی سفارتخانے کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔

ویبینار میں یوروپی یونین میں درآمدات کے لیے یکم جنوری 2022 سے نافذ کئے جانے والے نظر ثانی شدہ ضوابط اور ہندوستانی نامیاتی مصنوعات کے لیے مارکیٹ کے مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی ۔

یوروپی یونین ہندوستانی نامیاتی خوراک کی مصنوعات کے لیے دوسری سب سے بڑی منڈی ہے۔ نامیاتی مصنوعات کے لیے قومی پروگرام (این پی او پی) کے تحت 21-2020 میں یوروپی یونین کو 356 ملین امریکی ڈالر  کی مصنوعات برآمد کی گئی۔ جس میں ہندوستان سے عالمی سطح پر 1040 ملین امریکی ڈالر مالیت کے نامیاتی خوراک مصنوعات کا 34 فیصد برآمد کیا گیا۔

ہندوستان سے نامیاتی خوراک کی مصنوعات یو ایس اے، یوروپی یونین، کناڈا، برطانیہ، کوریا جمہوریہ، اسرائیل، سوئٹزرلینڈ، ایکواڈور، ویتنام، آسٹریلیا وغیرہ کو بھیجا گیا۔برآمدات کی قدرکے تکمیل کے لیے لحاظ سے ڈبہ بند خوراک جن میں سویامیل (57فیصد) سب سے زیادہ بھیجے جانے والا سامان ہے، اس کے بعد تیل کی بیج (9 فیصد)، اناج اور باجرہ (7 فیصد)، پودے کی فصل کی مصنوعات جیسے چائے اور کافی (6 فیصد) مصالحہ اور اچار  (5 فیصد)، طبی پلانٹس (5 فیصد)، ڈرائی فروٹ (3 فیصد)، گنے (3 فیصد) اور دیگر سازوسامان دیگر ممالک میں بھیجے گئے ہیں۔

این پی او پی کے تحت 1 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ نامیاتی مصنوعات کی قابل ذکر برآمدات کی کامیابی حاصل کرنے پر شراکت داروں کی ستائش کرتےہوئے اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین ڈاکٹر ایم انگامتھو نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صارفین اور قومی ریگولیٹرس کی جانب سے منڈی کی مقبولیت کو برقرار رکھنے کی خاطر قابل اطلاق معیارات  پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اے پی ای ڈی اے نے یوروپی  یونین میں نامیاتی خوراک کے میلوں میں شرکت کے ذریعے نئے مصنوعات کی منڈیوں تک رسائی اور برانڈ سازی کے لیے ممکنہ ذرائع فراہم کئے ہیں۔

یوروپی یونین کو بھیجے جانے والے مصنوعات اور یوروپی یونین میں  برآمد کیے جانے والے ہندوستانی نامیاتی مصنوعات کے حصے میں اضافے سے متعلق ہندوستانی برآمد کاروں کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے  آرگینک ڈنمارک، ہندوستانی نامیاتی صنعت کی کنفیڈریشن، نامیاتی زرعی مومینٹس کی بین الاقوامی فیڈریشن (آئی ایف او اے ایم) اور نامیابی پروسیسنگ اور تجارتی انجمن (یوروپ) (او پی ٹی اے) کے ممبروں کے ساتھ  ایک پینل کے ذریعے تبادلہ خیال کیا گیا۔ تکنیکی اجلاسوں کی قیادت آئی ایف او اے ایم کے مائیکل رینوڈ اور او پی ٹی اے کے اروڑہ اباد نے کی، جس میں ریگولیٹری کے نئے تقاضوں اور ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے مواقع پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

بلجیم، لگزمبرگ اور یوروپی یونین کے لیے  ہندوستان کے سفیر جناب سنتوش جھا نے  اپنے خطاب میں درآمداتی ممالک کی جانب سے توقعات، نامیاتی مصنوعات کے لیے منڈی کی مقبولیت اور ہندوستانی نامیاتی مصنوعات کے لیے ابھرتے ہوئےمواقع کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

ڈنمارک میں ہندوستان کی سفیر محترمہ پوجا کپور نے ریگولیٹری نظام کی اہمیت اور ہندوستان کے لیے برانڈ سازی اور یوروپ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے موجودہ نامیاتی منڈیوں کے رجحان کے بارے میں بات چیت کی۔

اس ویبینار کے انعقاد کا مقصد ہندوستانی برآمد کاروں کے مسائل کو حل کرنا تھا جس میں یوروپی یونین کے اندر تجارتی ایسوسی ایشنز، مختلف یوروپی یونین رکن ممالک کے ہندوستانی مشنوں، سرٹیفکیشن ادارے اور مختلف محکموں کے افسران نے شرکت کی۔

اے پی ای ڈی اے نامیاتی پیداوار کا قومی پروگرام (این پی او پی) کے لیے ادارے کا نفاذ کر رہا ہے۔ پروگرام میں سرٹیفکیشن اداروں کی منظوری نامیاتی پیداوار کے لیے معیارات ، نامیاتی کاشت اور مارکیٹنگ وغیرہ کا فروغ شامل ہے۔ پیداوار اور منظوری کے نظام کے لیے این پی او پی کے معیارات کو یوروپی کمیشن اور سوئٹزرلینڈ نے اپنے ممالک کے معیارات کے مساوی غیر پروسیز شدہ پلانٹ کی مصنوعات کو تسلیم کیا ہے۔ ان کی منظوری کے ساتھ ہندوستانی نامیاتی مصنوعات کو ہندوستان کے  منظور شدہ  سرٹیفکیشن ادارے کی جانب سے  سرٹیفائی کیا گیا ہے جو  درآمد کرنے والے ممالک کی جانب سے  ان معیارات کو منظور کیاجاتا ہے۔ اے پی ای ڈی اے  ، جنوبی کوریا، کناڈا،جاپان، آسٹریلیا وغیرہ کے ساتھ بات چیت کے عمل میں ہے۔

سن 21-2020 میں  ہندوستان کے اندر تصدیق شدہ نامیاتی مصنوعات کی 3496800 میٹرک ٹن کی پیداوار ہوئی ہے، جس میں خوراک کی مصنوعات کی تمام اقسام شامل ہیں، جیسے تیل کے بیج، فائبر، گنا، اناج اور باجرہ، دالیں، خوشبودار اور طبی پودے، چائے، کافی، پھل، مصالحے، ڈرائی فروٹس، سبزیاں، ڈبہ بند خوراک وغیرہ ہیں۔ نامیاتی پیداوار کھانے کے شعبوں تک محدود نہیں ہے بلکہ  خام کپاس ، فنکشنل خوراک کی مصنوعات وغیرہ تک پہنچ بنائے ہوئے ہے۔ مختلف ریاستوں میں مدھیہ پردیش سب سے زیادہ نامیاتی پیداوار کی مصنوعات تیار کرنے والی ریاست ہے۔ اس کے بعد مہاراشٹر، کرناٹک، راجستھان اور اترپردیش ہیں۔ اجناس کے لحاظ سے تیل کی بھی واحد سب سے بڑے زمرےمیں آتی ہیں جس کی سب سے زیادہ برآمد ہوتی ہے اس کے بعد فائبر کی فصلیں، گنے کی فصلیں، اناج اور باجرہ ، مصالحہ اور مصالحہ جات، دالیں، طبی پودے کی مصنوعات، پھلوں اور سبزیاں، چائے، کافی، ڈرائی فروٹس وغیرہ ۔

سن 2000 میں تجارت وصنعت کی وزارت نے ہندوستان میں نامیاتی مصنوعات کے لیے اس طرح کی پہلی ادارہ جاتی طریقے کار کے طور پر این پی او پی کی شروعات  کی تھی۔ 2001 میں  این پی او پی کو غیر ملکی تجارتی ترقی اور ضوابط (ایف ٹی ڈی آر) ایکٹ کے دائرۂ کار میں لایا گیا جس میں  یہ لازمی بنایا گیا کہ کوئی بھی نامیاتی مصنوعات ، نامیاتی پیداوار کے قومی پروگرام کے تحت تصدیق کے بغیر غیر ممالک میں  برآمد نہیں کیا جاسکتا۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ح س  ۔ع ح ۔ را 

 U. No. 3470



(Release ID: 1811279) Visitor Counter : 151


Read this release in: English , Hindi