سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

سی ایس آر آر – این اے ایل نے ونگز انڈیا 2022 میں سول ہوائی جہاز  سے متعلق  اقدامات کی نمائش کی


سی ایس آئی آر – این اے ایل کے ملٹی کاپٹر ڈرون، ہنسا- این جی اور ایس اے آر اے ایس ایم کے 2 طیارے ہوابازی  کےشو میں توجہ کا مرکز رہے

Posted On: 26 MAR 2022 6:23PM by PIB Delhi

سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل - نیشنل ایرو اسپیس لیبارٹریز، (سی ایس آئی آر- این اے ایل ) بنگلورو  ونگس انڈیا 2022 میں حصہ لینے کے ساتھ ہی پرواز کی تربیت اور مسافروں کے ہوائی رابطے کے ساتھ ساتھ شہری ہوائی جہاز کے اپنے مقامی طور پر تیار کردہ نمونوں ی نمائش کر رہی ہے۔

سی ایس آئی آر – این اے ایل  کی طرف سے ڈیزائن اور تیار کردہ ہنسا – این جی  ہوائی جہاز ونگس 2022 میں سب سے زیادہ توجہ کا مرکز ہے۔ ہنسا-این جی کو ونگ کمانڈر دلیپ ریڈی نے اڑایا، جو ہندوستانی فضائیہ کے تجرباتی ٹیسٹ پائلٹ تھے۔ انہوں  نے پرواز کے دوران طیارے کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جیسے چڑھنے، ٹیک آف، پینترے بازی ، کم پرواز کے وقت میں استحکام اور مختصر ٹیک آف/لینڈنگ جس نے تماشائیوں کو مسحور کر دیا۔

ہنسا-این جی ایک جدید ترین دو سیٹوں والا فلائنگ ٹرینر ہوائی جہاز ہے جو روٹاکس ڈیجیٹل کنٹرول انجن سے چلتا ہے، جس میں منفرد خصوصیات  جیسے جسٹ ان ٹائم پری پریگ (جے آئی پی آر ای جی) کمپوزٹ ہلکا پھلکا ایئر فریم، گلاس کاک پٹ، وسیع پینورامک ویو کے ساتھ ببل کینوپی، برقی طور پر چلنے والے فلیپس وغیرہ ہیں۔ ہنسا این جی 5 گھنٹے سے زیادہ کی صلاحیت کے ساتھ 200 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ رفتار کے ساتھ 10000 فٹ کی بلندی تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہنسا-این جی نے 55 گھنٹے سے زیادہ فلائٹ ٹائم مکمل کیا اور جلد ہی ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کے ذریعہ اس کی تصدیق کی جائے گی۔ این اے ایل کو پہلے ہی ملک بھر کے مختلف فلائنگ کلبوں سے 80 سے زیادہ لیٹرز آف انٹینٹ (ایل او آئی) موصول ہو چکے ہیں اور ان کی ترسیل جولائی 2022 سے شروع کردی جائے گی۔

متحرک سماجی ایپلی کیشنز کی نمائش کرتے ہوئے، این اے ایل کی طرف سے تیار کردہ اس ملٹی کاپٹر ڈرون کی شاندار فارمیشن پرواز نے بہت سے لوگوں کی توجہ مبذول کر لی ہے۔ ملٹی کاپٹر ڈرون کی منفرد خصوصیت اس کی مکمل طور پر خود مختار بی وی ایل او ایس (حد نگاہ سے پرے ) کارروائی کی صلاحیت ہے اور اس میں تقریباً 30 منٹ کے دورانیہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ  20 کلوگرام پے لوڈ  لے جانے کی گنجائش ہے۔ شہری ہوا بازی کی وزارت (ایم او سی اے) نے اسے مشروط منظوری دی ہے اور اس نے 60 گھنٹے سے زیادہ کی پرواز مکمل کر لی ہے۔

این اے ایل نےشیشے کے کاک پٹ کے ساتھ ایس اے آر اے ایس – ایم کے II  کے  مکمل طور پر لوڈیڈ 1:1 میک اپ، بیت الخلاء کے ساتھ کیبن کا اندرونی حصہ، کارگو کمپارٹمنٹس اور دیگر کیبن حفاظتی خصوصیات کی نمائش کی۔ ایس اے آر اے ایس – ایم کے II  ایک 19 نشستوں والا لائٹ ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز ہے جس میں کثیر رول ڈسچارج صلاحیتیں ہیں جیسے کہ مسافروں کی نقل و حمل، ملٹری ٹرانسپورٹ، وی اائی پی  ٹرانسپورٹ اور کیس ویک (ایئر ایمبولینس)۔ ہوائی جہاز کو خاص طور پر مختصر رن وے، گرم اور اونچائی والے علاقوں اور ٹائر 1 اور ٹائر 2 شہروں/قصبوں کو جوڑنے والے نیم تعمیر شدہ رن وے سے کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ سارس ایم کے II ان منفرد طیاروں میں سے ایک ہے جو کم سے کم لاگت کو برقرار رکھتے ہوئے پریشرائزڈ کیبن، ڈیجیٹل اینٹی سکڈ بریکنگ، آٹو پائلٹ کے ساتھ کیٹ II لینڈنگ، دو لیور انجن آپریشن، ہلکا پھلکا مواد وغیرہ کے ذریعے آپریٹنگ منافع کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جاتا ہے۔ یہ طیارہ 778 کلومیٹر کی رینج کے ساتھ 500 کلومیٹر فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ رفتار سے 29000 فٹ تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اُڑان  اسکیم کے تحت علاقائی فضائی رابطے کو فروغ دینے کے لیے ایک مثالی امیدوار ہوگا۔

سی ایس آئی آر – این اے ایل  کے ڈائریکٹر شری جتیندر جادھو نے کہا کہ ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ میں محنت  کو کم کرنے کے لیے ہوائی جہاز کے ڈیزائن کو سہ جہتی (ڈی تھری ) پلیٹ فارم، ورچوئل رئیلٹی، ایڈوانسڈ سی اے ٹی آئی اے ، ڈیجیٹل ماک اپ (ڈی ایم یو  اور پی ایل ایم میں ڈھال لیا گیا ہے۔ اسے ڈیجیٹل ٹولز جیسے( پروجیکٹ لائف سائیکل مینجمنٹ )تکنیک کے وسیع استعمال کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلائٹ ٹیسٹ کی کوششوں کو ہائی فیڈیلیٹی سمیلیٹر اور ٹیسٹ سہولیات کا استعمال کرتے ہوئے اس طرح کم کیا گیا ہے کہ زیادہ تر ٹیسٹ پوائنٹس کو آبجیکٹ پوزیشن کے مطابق انجام دیا جا سکے۔

 

این اے ایل نے مستقبل کی اہم ٹیکنالوجی کے طور پر بہت بلندی والےپلیٹ فارمز (ایچ اے پیز) کے ایک فعال ذیلی پیمانے کے ماڈل کا مظاہرہ کیا۔ ایچ اے پی  شمسی توانائی سے چلنے والا بغیر پائلٹ والا ہوائی جہاز (یو اے وی ) ہے جو 90 دنوں سے زیادہ 20 کلومیٹر کی اونچائی پر دن اور رات دونوں میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایچ اے پی  5 جی  اور جی 6 اسپیکٹرم میں ٹیلی کام ایپلی کیشنز کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو گا جس کے فوائد جیسے کہ کم ڈیٹا لٹینسی، زیادہ بینڈوتھ، لانچ میں لچک اور کم لاگت۔ ایچ اے پی  کو وسیع اقسام کے ایپلی کیشنز جیسے براڈ بینڈ مواصلات، نگرانی، زمین کا مشاہدہ، موسمیاتی تحقیق وغیرہ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

انٹرمیڈیٹ ماڈیولس گریڈ کاربن فائبر، کاربن پری پریگ، ایرو اسپیس ایپلی کیشنز کے لیے خصوصی کوٹنگز، سی ایف – ایس آئی سی کمپوزٹس، جسٹ ان ٹائم پری پریگ، تھرمو پلاسٹک کمپوزٹس، اے آر آئی این سی 818 آئی پی  کور، وغیرہ جیسی انتہائی ٹیکنالوجی، میں خود کفالت کی کارکردگی کے لیے مختلف ایرو اسپیس ایپلی کیشنز کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔

ونگز انڈیا 2022 میں پریس کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، ڈاکٹر شیکھر سی منڈے، سکریٹری، ڈی ایس آئی آر اور ڈائریکٹر جنرل، سی ایس آئی آر نے کہا، "نئی نسل کے ہوائی جہاز ہنسا-این جی کو جدید ترین ٹیکنالوجیز کو مربوط کرکے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں فلائٹ ڈسپلے میں اضافی  بجلی کی سپلائی کے ساتھ مصدقہ آلات کا استعمال کرتے ہوئے دو بنیادی پیشکش جدید ڈیجیٹل ڈسپلے سسٹم ہیں۔ انڈین فلائنگ کلبوں سے دیسی ہنسا-این جی کے ساتھ ساتھ دیگر کسٹمر ایپلی کیشنز جیسے ہوائی میدانوں میں پرندوں کی تلاش، کیڈٹ کی تربیت، ساحلی نگرانی۔ اور ہابی فلائنگ  کو فائدہ ہوگا۔ نتیجتاً سی ایس آئی آر – این اے ایل کے ساتھ ونگز انڈیا 2022 کے دوران میسرز بیلاگاوی ایوی ایشن پروائیویٹ لمیٹیڈ نے 10 طیاروں کی  تیاری کا  پختہ عزم ظاہرکیا۔ میسرز بلیو رے ایوی ایشن نے بھی ونگس انڈیا کے دوران تین طیارے خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی۔  ہم پرواز کے مظاہرے کے دوران  شاندار مظاہرے کے لئے ہندوستانی فضائیہ کے ٹیسٹ پائلٹ  ونگ کمانڈر دلپ  ریڈی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ نجی/سرکاری صنعت کی شراکت داری کے ساتھ  اس جہاز کی ترسیل جولائی 2022 سے طے  ہے۔

انہوں نے ذکر کیا کہ "این اے ایل کی طرف سے تیار کردہ ملٹی کاپٹر ڈرونز کا ونگز انڈیا میں مظاہرہ کیا جا رہا ہے جو کہ قدرتی زراعت، زمین کی تلاش کے مطالعہ اور ملک کے ہر علاقے میں تقسیم/دوا/ویکسین کی ترسیل کے لیے بنائے گئے ہیں۔ ان یو اے ویز  کی خصوصیت ان کی  پے لوڈ  کی اعلیٰ صلاحیت  اور طویل برداشت ہے  جو کہ ہر علاقے میں تقسیم (لاسٹ مائل ڈیلیوری )  ، پھولوں کی کاشت کی نقشہ بندی ،ارضی طبعیاتی دریافت کا مطالعہ (زیر زمین معدنیات اور پانی کی تلاش)، قدرتی  زراعت اور  کیڑے مار دوا کا چھڑکاؤپر مشتمل ہے۔این اے ایل ے ہندوستان بھر کے سرکاری افسران کے سامنے ان صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا تھا۔ان ملٹی کاپٹرز  (کواڈ ، ہیکسا، اوکٹا)  ٹکنالوجی کے  میسرز سائنٹک انڈسٹریز پرائویٹ لمٹیڈ اندور ، میسرز میجک مائنا، کوئمبٹور اور میسرز  سی I نیٹورک ٹکنالوجیز پرائیویٹ لمیٹیڈ احمدآباد  کو 24 مارچ 2022  کو ٹرانسفر کے لئے  ونگس انڈیا کے دوران معاہدے پر دستخط کئے گئے۔ یہ مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز اگلے تین ماہ میں 100 -200 ڈرون فی ماہ کی شرح سے ڈرون تیار کرنا شروع کردیں گے۔

 سی ایس آئی آر  کے ڈائریکٹر جنرل نے یہ بھی کہا کہ مسلح افواج نے پہلے ہی ابتدائی مرحلے میں 15 سارس ایم کے II کو شامل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہ طیارہ ایف اے آر  23 معیارات پر پورا اترے گا اور اس کی شہری اور فوجی استعمال کے لیے ڈی جی سی اے اور سی ای ایم آئی ایل اے سی سے تصدیق کی جائے گی۔ پہلی پرواز جون 2024 میں متوقع ہے اور 2026-27 سے  اس کی  پیداوار  کی جائے گی ۔ سارس ایم کے II  اڑان (اڑان) اسکیم کے تحت ہوائی رابطہ کو فروغ دینے میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ میسرز آئی سی اے ٹی ٹی  ایئر ایمبولینس سروس نے آئی سی یو  اور آپریشن تھیٹر کے میڈیکل ورژن کے لیے سارس ایم کے II  طیارے کے لیے دو لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی ) دیے ہیں۔ سارس ایم کے II انتہائی اہم پرواز خدمات کے لیے بھی ایک مثالی پلیٹ فارم ہو گا جس کے لیے آئی سی اے ٹی ٹی  ایک سرکردہ تنظیم اور ایشیا کی سب سے بڑی ایئر ایمبولینس سروس ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایچ اے پی  کی ترقی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور ونگز انڈیا 2022 میں ایک فنکشنل سب اسکیل ماڈل پروٹو ٹائپ کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ سب اسکیل ماڈل اگست 2022 تک ایرو ڈائنامکس، اسٹیبلٹی کنٹرول اور ایویونکس اور آٹو پائلٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے پرواز کرے گا۔ فلائٹ ٹیسٹ کے اعداد و شمار کو حتمی ڈیزائن کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور پورے پیمانے پر ایچ اے پی کے پروف آف کانسیپٹ (پی او سی) کو مارچ 2024 تک 2 گھنٹے کے دورانیہ  کے ساتھ 20 کلومیٹر کی اونچائی پر دکھایا جائے گا۔ اس کے بعداین اے ایل کی طرف سے  صنعتوں کے ساتھ مل کر اس کی بھرپور پیمانے پر تیاری کا کام شروع کیا جائے گا۔

 این اے ایل ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این اے ایل حکومت کے آتم نربھر بھارت مشن کے تحت ہندوستان کو خود انحصار بنانے کے لئے عام آدمی کے استعمال کے لئے ہوائی جہاز اور ایرو اسپیس ٹیکنالوجیز کے تجارتی بنانے کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

****

 

 

ش ح۔ س ب   ۔  م ص

U NO : 3392

 



(Release ID: 1810865) Visitor Counter : 182


Read this release in: English , Hindi