وزارت خزانہ

مجموعی منجمد اثاثہ جات (این پی اے) مالی سال 18-2017 میں 11.33 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 19-2018 میں 13.52 فیصد، جبکہ مالی سال 20-2019 میں بڑھ کر 14.69 فیصد ہو گئے

Posted On: 28 MAR 2022 5:57PM by PIB Delhi

نئی دہلی:28؍مارچ2022: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال کے دوران سرکاری سیکٹر کے بینکوں (پی ایس بیز) کی طرف سے مالی سال کے آغاز تک مجموعی منجمد اثاثوں (این پی اے) کے فیصد کے طور پر کی گئی وصولی مالی سال 18-2017 میں 11.33 فیصد سے بہتر ہوکر مالی سال 19-2018 میں 13.52 فیصد اور مالی سال 20-2019 میں 14.69 فیصد ہوگئی ہے۔ یہ بات خزانہ کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھاگوت کسن راؤ کراڈ نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ مالی سال 21-2020 میں معیشت پر کووڈ-19 وبا کے بڑے پیمانے پر اثرات نیز معیشت کی بحالی کے اقدامات پر اس کے بڑے اثرات کے باوجود مالی سال کے دوران مجموعی منجمد اثاثوں کے فیصد کے طور پر وصولی مالی سال کے شروع میں اب بھی 12.28 فیصد پر تھا۔

دانستہ طور پر قرض نہ چکانے والوں سے قرض کی وصولی کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات پر وزیر موصوف نے کہا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس نے 23 مارچ 2022 تک منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ، 2002 کی دفعات کے تحت قرض کے مفرور افراد کے بعض معاملات میں، جو کہ 22,586 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی رقم کا 84.61 فیصد ہے، 19,111 کروڑ روپے کے اثاثے ضبط کیے ہیں۔ مزید برآں ان منسلک اثاثوں میں سے 15,113 کروڑ روپے کی مالیت کے اثاثے جو کہ دھوکہ دہی کی رقم کا 66.91 فیصد ہے، سرکاری سیکٹر کے بینکوں (پی ایس بی) کو واپس کر دیا گیا ہے۔

دانستہ قرض نادہندگان سے قرض کی وصولی کے سلسلے میں مزید معلومات دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آر بی آئی کے یکم جولائی 2015 کے ولفل ڈیفالٹرز پر ماسٹر سرکلر کے مطابق بینکوں کو قرض لینے والوں/ واجبات کی وصولی کے ضامن کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کے لیے جہاں بھی ضروری ہو، اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ جہاں بھی ضروری ہو وہ دانستہ ڈیفالٹرز کے خلاف فوجداری کارروائی بھی شروع کر سکتے ہیں۔ ان ہدایات کے مطابق بینک وصولی کے مختلف طریقہ کار کے تحت وصولی کا عمل شروع کرتے ہیں، جیسے سول عدالتوں میں یا ڈیبٹس ریکوری ٹربیونلز میں مقدمہ دائر کرنا، مالیاتی اثاثوں کی سیکوریٹائزیشن اینڈ ری کنسٹرکشن اینڈ انفورسمنٹ آف سیکیورٹی انٹرسٹ ایکٹ، 2002 کے تحت کارروائی، دیوالیہ اور دیوالیہ پن ضابطے، 2016 کے تحت نیز منجمد اثاثوں کی فروخت کے ذریعے نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل میں مقدمات دائر کرنا جیسے امور شامل ہیں۔

مزید برآں وزیر موصوف نے کہا کہ دانستہ قرض نادہندگان کو روکنے کے لیے آر بی آئی کی ہدایات کے مطابق بینکوں، غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں (این بی ایف سی) یا مالیاتی اداروں کی طرف سے کوئی اضافی سہولتیں منظور نہیں کی جاتی ہیں اور ان کے یونٹ کو پانچ برسوں کے لیے نئے منصوبے شروع کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔ مزید برآں سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (حصص اور ٹیک اوور کا خاطر خواہ حصول) (دوسری ترمیم) ضوابط، 2016 کے تحت دانستہ ڈیفالٹرز اور پروموٹر/ڈائریکٹر کے طور پر دانستہ ڈیفالٹرز کمپنیوں کو فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے کیپٹل مارکیٹ تک رسائی سے روک دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیوالیہ اور دیوالیہ پن سے متعلق ضابطے، 2016 نے دانستہ قرض نادہندگان کو دیوالیہ پن کے حل کے عمل میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔

 

************

 

 

ش ح۔م ع۔ع ن

                                                                                                                                      (U: 3376)



(Release ID: 1810821) Visitor Counter : 152


Read this release in: English