اسٹیل کی وزارت

جناب رام چندر  پرساد سنگھ نے کہا ہے کہ اسٹیل انڈسٹری بھارت میں پلاسٹک کچرے  کا طویل مدتی پائیدار حل فراہم کر سکتی ہے

Posted On: 25 MAR 2022 5:16PM by PIB Delhi

اسٹیل کے مرکزی وزیر جناب رام چندر پرساد سنگھ نے  بھارت کے اسٹیل ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی مشن ( ایس آر ٹی ایم آئی ) کے ذریعہ پیش کردہ ’’ آئرن اور اسٹیل انڈسٹری میں پلاسٹک کے فضلے کا استعمال ‘‘  کے عنوان سے حاصل کردہ نتائج پر غور کرنے کے لئے اسٹیل کی وزارت کے تمام افسران کی میٹنگ طلب کی ۔  اس حوالے سے تفصیلی تجاویز پیش کی گئیں ۔ اسٹیل کے وزیر نے کہا کہ لوہے اور اسٹیل کی وزارت کوک میکنگ ، بلاسٹ فرنس آئرن میکنگ، الیکٹرک آرک فرنیس اسٹیل بنانے جیسے مختلف عملوں میں بڑے پیمانے پر پلاسٹک کے فضلے کا استعمال کر سکتی ہے اور اس طرح کچرے کو دولت میں تبدیل کرنے کے وزیر اعظم کے ویژن کو حقیقت کا روپ دے سکتی ہے ۔  چونکہ پلاسٹک کا زیادہ تر فضلہ صنعت کے زیر استعمال کوئلے سے زیادہ توانائی کے علاوہ کاربن اور ہائیڈروجن کا ذریعہ ہے اور راکھ، الکلائن مادّوں وغیرہ سے پاک ہے، اس لئے پلاسٹک کے کچرے کے استعمال سے صنعت کو کئی طریقوں سے مدد ملے گی۔ اس میں درآمدی کوئلے پر انحصار کم کرنا، جی ایچ جی کے اخراج کو کم کرنا، کارکردگی کو بہتر بنانا وغیرہ شامل ہیں ۔  اس کے علاوہ  ، پلاسٹک کے کچرے کو موثر اور محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے قومی مسئلے کو بھی حل کیا  جا سکتا ہے۔ اس موقع پر سسٹیل اور دیہی ترقی کے وزیر مملکت جناب فگن سنگھ کلستے بھی موجود تھے۔

Image

 تمام قسم کے پلاسٹک، بشمول ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کو آرئن اور اسٹیل کی صنعت میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک جیسے جاپان، یوروپ وغیرہ  میں اس قسم کے پلاسٹک کو طویل عرصے سے اسٹیل بنانے میں استعمال کیا جا رہا ہے ۔

         اسٹیل کی صنعت کی طرف سے پلاسٹک کا استعمال سرطان پیدا کرنے والی گیسوں جیسے ڈائی آکسن  اور فُرانس  پیدا کرنے کے بڑے ماحولیاتی اور سماجی مسائل کو بھی حل کیا جا سکتا ہے  کیونکہ اسٹیل بنانے میں بہت زیادہ درجۂ حرارت بر قرار رکھا جاتا ہے اور کچھ عمل پائرولائسز والے بھی ہوتے ہیں  ۔ امید کی جاتی ہے کہ 1.3 کلو گرام کوئلے کے بدلے تقریباً ایک کلو گرام پلاسٹک استعمال کی جا سکے گی اور اسٹیل کی صنعت میں ہر سال 2 – 3 ملین پلاسٹک کچرے کو استعمال کرنے کی صلاحیت ہے  ، جو 31-2030 ء تک موجودہ صلاحیت سے 8 ملین ٹن زیادہ ہو گی ۔

          اس طرح لوہے اور اسٹیل کی صنعت  پلاسٹک کے فضلے کا ایک بڑا صارف بن سکتی ہے۔ اسٹیل کے وزیر نے یہ معاملہ وزارت ماحولیات، جنگلات اور  آب و ہوا میں تبدیلی  کی وزارت کے ساتھ اٹھانے کی ہدایت کی تاکہ مزید مشاورت اور فروغ کے لئے اسٹیل سیکٹر کو بھی پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ رولز 2016 کے تحت حتمی صارف کے طور پر شامل کیا جاسکے اور اسے فروغ دینے کے لئے ایک اور قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جا سکے ۔

Image

آج بھارت پلاسٹک کا فی کس  استعمال 13.6 کلو گرام ہے ، جب کہ دنیا کا اوسط تقریباً 30 کلو گرام ہے ۔ بھارت میں ہر سال تقریباً 18 ملین ٹن پلاسٹک استعمال ہوتا ہے۔ یہ امریکہ، برطانیہ، جرمنی جیسے ترقی یافتہ ممالک  میں فی کس استعمال کے مقابلے میں بہت کم ہے   ، جو 80 سے 140 کلوگرام فی کس تک ہے ۔   اس لئے امید کی جاتی ہے کہ مستقبل میں  بھارت میں بھی  پلاسٹک کے فی کس  استعمال  میں اضافہ ہو گا اور  لوہے اور اسٹیل کی صنعت آنے والے وقت میں پلاسٹک کچرے کو پوری طرح  سب سے بہتر اور ماحول دوست طریقے سے استعمال کرنے والی صنعت ہو گی۔

         پلاسٹک کے فضلے کا استعمال آج ہماری دنیا کو درپیش سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے۔ یہ سب سے اہم ماحولیاتی اور اخلاقی مسائل میں سے ایک بن گیا ہے۔ ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے کچرے کے ڈھیر، جیسے کھانے کی  پلیٹ ، پلاسٹک کے تھیلے اور مشروبات کی بوتلیں، تیزی سے ندیوں کو بھر رہی ہیں اور اسے آسانی سے ٹھکانے نہیں لگایا جا سکتا۔ اس طرح، لوہے اور اسٹیل کی صنعت نجات دہندہ ہو سکتی ہے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا   ) 

U. No. 3272



(Release ID: 1810136) Visitor Counter : 118


Read this release in: English , Hindi