وزارت دفاع
دفاعی سازوسامان کی برآمدات
Posted On:
25 MAR 2022 2:18PM by PIB Delhi
نئی دہلی:25؍مارچ2022: دفاع کے وزیر مملکت جناب اجے بھٹ نے 25 مارچ 2022 کو لوک سبھا میں محترمہ رنجن بین دھننجے بھٹ اور جناب یس اویناش ریڈی کے ڈریعے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں اطلاع فراہم کی کہ 2014 سے اب تک ہندوستان کی دفاعی برآمدات کی قدر میں تقریباً چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔ برآمدات کی مالیت کی سال وار تفصیلات حسب ذیل ہیں:
(روپئے کروڑ میں)
سال
|
2014-15
|
2015-16
|
2016-17
|
2017-18
|
2018-19
|
2019-20
|
2020-21
|
2021-22
(21.03.2022تک)
|
برآمدات کی قدر
|
1941
|
2059
|
1522
|
4682
|
10746
|
9116
|
8435
|
11607
|
قومی سلامتی کے مفاد میں اشیاء کی تفصیلات شیئر نہیں کی جا سکتیں۔
مزید برآں اس عرصے کے دوران حکومت کی طرف سے دفاعی برآمدات کو بڑھانے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لیے بہت سے اصلاحات/اقدامات کیے گئے ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں:
- خصوصی کیمیکلز، آرگنزم، میٹریلز، آلات اور ٹیکنالوجیز (ایس سی او ایم ای ٹی) کیٹیگری 6 جس کا عنوان ’’اسلحے کی فہرست‘‘ہے جو اب تک ’’محفوظ‘‘ تھی مشتہر کر دی گئی ہے اور مورخہ 13مارچ 2015 کو نوٹیفکیشن نمبر115(RE-2013)/2009-2014 کے ذریعے مطلع کردہ ملٹری اسٹورز کی فہرست کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
- ڈائریکٹر جنرل آف فارن ٹریڈ (ڈی جی ایف ٹی) نے پبلک نوٹس نمبر4/2015-20 مورخہ 24 اپریل 2017 کے ذریعے اپنا اختیار تفویض کیا ہے اورایس سی او ایم ای ٹی کی کیٹیگری 6 میں برآمداتی اشیاء کے لیے لائسنسنگ اتھارٹی کے طور پر محکمہ برائے دفاعی پیداوار (ڈی ڈی پی) کو نوٹیفائی کیا ہے۔ زمرہ 6 (اسلحے کی فہرست) میں متعین اشیاء کی برآمدات کا انتظام و انصرام ایس سی او ایم ای ٹی کے کموڈٹی آئیڈینٹی فکیشن نوٹ(سی آئی این) کے نوٹس 2 اور 3 کے تحت شامل اشیاء کو چھوڑ کر اب دفاعی پیداوار کے محکمے (ڈی ڈی پی) ، وزارت دفاع کے ذریعہ جاری کردہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کے تحت کیا جاتا ہے۔
- گولہ بارود کی فہرست کی اشیاء کی برآمد کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) کو آسان بنایا گیا ہے اور اسے ڈی ڈی پی کی ویب سائٹ پر رکھا گیا ہے۔
- برآمداتی اختیارات کی اجازت حاصل کرنے اور اس پر کارروائی کرنے کے لیے مکمل طور پر شروع سے آخر تک آن لائن پورٹل تیار کیا گیا ہے۔ اس پورٹل پر جمع کرائی گئی درخواستیں ڈیجیٹل طور پر دستخط شدہ ہیں اور اجازت نامہ بھی تیز رفتاری سے ڈیجیٹل طور پر جاری کیا جاتا ہے۔
- ایک ہی ادارے کو ایک ہی پروڈکٹ کے دوبارہ آرڈرز میں مشاورتی عمل کو ختم کر دیا گیا ہے اور فوری طور پر اجازت جاری کر دی گئی ہے۔ مختلف ادارے کو ایک ہی پروڈکٹ کے دوبارہ آرڈر کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ پہلے کی گئی مشاورت اب صرف ایم ای اے تک محدود ہے۔
- بین کمپنی کے کاروبار میں (جو خاص طور پر دفاع سے متعلقہ پیرنٹ کمپنی کے بیرون ملک کام کو ہندوستان میں اس کی ذیلی کمپنی کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے متعلقہ ہے)، درآمد کرنے والے ملک کی حکومت سے اینڈ یوزر سرٹیفکیٹ (ای یو سی) حاصل کرنے کی پہلے کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا ہے اور ’خریدنے والی‘ کمپنی ای یو سی جاری کرنے کی مجاز ہے۔
- واسینار ارینجمنٹ (ڈبلیو اے) ممالک کو انجینئرنگ خدمات (بارودی مواد کی فہرست سے متعلق ٹی او ٹی) فراہم کرنے کے معاملات میں حکومت کے دستخط شدہ ای یو سی کی ضرورت کو ختم کردیا گیا ہے۔
- ڈبلیو اے ممبر ممالک کو سول اینڈ استعمال کے لیے سسٹمز/پلیٹ فارمز کی جائز برآمد ای یو سی یا درآمدی سرٹیفکیٹ یا درآمد کرنے والے ملک کی حکومت کی طرف سے جاری کردہ مساوی دستاویز جمع کروانے سے مشروط تصور کی جاتی ہے۔
- شہری استعمال کے لیے چھوٹے ہتھیاروں اور باڈی آرمر کے پرزوں اور اجزاء کی قانونی برآمدات کی اجازت اب ایم ای اے کے ساتھ پیشگی مشاورت کے بعد دی جا رہی ہے۔
- نمائشی مقاصد کے لیے اشیاء کی برآمد کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا ہے (سوائے منتخب ممالک کے)۔
- برآمدی مواقع تلاش کرنے اور عالمی ٹینڈرز میں شرکت کے لیے اختیارات ڈی آر ڈی او اورڈی پی ایس یوز کےسی ایم ڈیز کو سونپے گئے ہیں۔
- پرزوں اور اجزاء کے لیے نیا آسان صارف سرٹیفکیٹ فارمیٹ ایس او پی میں فراہم کیا گیا ہے۔
- پرزہ جات اور اجزاء کی برآمد کے لیے برآمدی اجازت کی معیاد کو 02 سال سے بڑھا کر آرڈر/کمپونینٹس کی تکمیل کی تاریخ تک جو بھی بعد میں ہو، بڑھا دیا گیا ہے۔
- وارنٹی ذمہ داری کے تحت کسی جزو کو متبادل فراہم کرنے کے لیے مرمت یا دوبارہ کام کرنے کے لیے پرزوں اور اجزاء کو دوبارہ برآمد کرنے کے لیے ایک نیا پروویژن ایس او پی میں دوبارہ آرڈرز کی ذیلی درجہ بندی کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
- امور داخلہ کی وزارت نے مورخہ یکم نومبر 2018 کے نوٹیفکیشن کے ذریعے چھوٹے ہتھیاروں کے پرزوں اور اجزاء کے لیے فارم ایکس-اے میں آرمز رولز 2016 کے تحت ایکسپورٹ لائسنس جاری کرنے کے لیے اپنے اختیارات محکمہ دفاعی پیداوار کو تفویض کیے ہیں۔ اس کے ساتھ محکمہ دفاعی پیداوار چھوٹے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے پرزوں اور اجزاء کی برآمدات کے لیے برآمد کنندگان کے لیے رابطے کا واحد پوائنٹ بن جاتا ہے۔
- حکومت نے اوپن جنرل ایکسپورٹ لائسنس (او جی ای ایل) کو نوٹیفائی کیا ہے - ایک بار برآمدی لائسنس، جو صنعت کواو جی ای ایل میں شمار کردہ مخصوص اشیاء کو او جی ای ایل کی میعاد کے دوران برآمد کی اجازت حاصل کیے بغیر مخصوص مقامات پر برآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے،او جی ای ایل کو شروع سے آخر تک آن لائن پورٹل کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔
- دفاعی برآمدات کے فروغ کی اسکیم کو نوٹیفائی کیا گیا ہے تاکہ ممکنہ برآمد کنندگان کو حکومت سے اپنی مصنوعات کی تصدیق کروانے کا موقع فراہم کیا جا سکے اور مصنوعات کی ابتدائی توثیق اور اس کے بعد کے فیلڈ ٹرائلز کے لیے وزارت دفاع کے ٹیسٹنگ انفراسٹرکچر تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ یہ سرٹیفکیٹ ممکنہ برآمد کنندہ اپنی مصنوعات کی عالمی مارکیٹ میں مناسب مارکیٹنگ کے لیے تیار کر سکتا ہے۔
- دفاعی پیداوار کے محکمے میں ایک الگ سیل تشکیل دیا گیا ہے جس میں برآمدات سے متعلق کارروائیوں کو مربوط اور فالو اپ کیا گیا ہے جس میں مختلف ممالک سے موصول ہونے والی پوچھ گچھ، نجی شعبے اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کے ساتھ لیڈز کا اشتراک اور برآمدات میں سہولت فراہم کرنا شامل ہے۔
- دفاعی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے دوست غیر ممالک (ایف ایف سی ایس) کے ساتھ ڈی ڈی پی ،ایم او ڈی کے زیراہتمام بیرون ملک ہندوستانی مشنز اور صنعتی ایسوسی ایشنز کے ذریعے ہندوستانی دفاعی صنعتوں کی فعال شرکت کے ساتھ باقاعدہ ویبینارز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
- دفاعی اتاشیوں کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک اسکیم کے لیے ہندوستان کی تیار کردہ دفاعی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے جن ممالک سے وہ منسلک ہیں وہاں کے سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹر کو نوٹیفائی کیا گیا ہے۔
- فنکشنل خود مختاری، کارکردگی کو بڑھانے اور آرڈیننس فیکٹریوں میں ترقی کی نئی صلاحیت اور اختراعات کو سامنے لانے کے لیے حکومت نے 41 آرڈیننس فیکٹریوں کو سات دفاعی پبلک سیکٹر یونٹس(ڈی پی ایس یوز، 100 فیصد سرکاری ملکیت والے کارپوریٹ ادارے میں کارپوریٹائز کیا ہے۔
************
ش ح۔م ع۔ع ن
(U: 3229)
(Release ID: 1809844)
Visitor Counter : 151