ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ملک کو کاربن سے پاک بنانا
Posted On:
24 MAR 2022 2:38PM by PIB Delhi
ماحولیات جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں بتایا کہ حکومت نے سب کی شمولیت والی ترقی اور ٹھوس ترقی کے لئے توانائی کے استعمال میں صلاحیت کو بہتر بنانے اور توانائی کی یقینی فراہمی کےلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ ان میں دیگر چیزوں کے علاوہ درآمدات کے وسائل میں تنوع ،متبادل ایندھوں کا فروغ، تیل اور گیس کے پیداوار کو بڑھانا ، توانائی کی مانگ کا متبادل ،ریفائنری کے پروسیس یعنی عمل آوری کو بہتر بنانا ، ایندھن کی صلاحیت کے ضابطوں کا نوٹیفکیشن وغیرہ شامل ہیں۔ حکومت درآمد پر انحصار کو کم کرنے ، روزگار بڑھانے ،کسانوں کے لئے بہتر اجرت فراہم کرنے، ماحولیاتی آلودگی میں کمی وغیرہ کے کثیر مقاصد کے ساتھ بایو ایندھن کو فروغ دے رہی ہے۔ حکومت یہ کام بایوفیولس 2018 سے متعلق قومی پالیسی کے مطابق کررہی ہے۔
آب وہوا میں تبدیلی ایک عالمی اجتماعی کارروائی مسئلہ ہے، مختلف وسائل نیز آب وہوامیں تبدیلی سے متعلق بین حکومتی پینل کی رپورٹوں میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ عالمی تمازت کی وجہ سے درپیش چیلنجز مجموعی تاریخی اور ترقی یافتہ ملکوں کے موجودہ گرین ہاؤس گیس کے اخراج کی وجہ سے ہیں۔ بھارت آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ فریم ورک کنوینشن (یو این ایف سی سی سی) ، اس کے کیوٹو پروٹوکول کے پی اور پیرس سمجھوتے (پی اے) کا ایک فریق ہے۔ یو این ایف سی سی سی نے کہا ہے کہ گیسوں کا اخراج بھارت سمیت ترقی پذیر ملکوں سے پیدا ہوتا ہے۔گیسوں کا یہ اخراج ان کی سماجی اور ترقی ضرورتوں کو پورا کرسکے گا۔ ترقی یافتہ ملکوں کو چاہئے کہ وہ گیسوں کے اخراج میں کمی کو کم کرنے کے سلسلے میں آگے آئیں اور صلاحیت سازی کم لاگت والی آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق ٹیکنالوجیاں فراہم کرنے کے علاوہ آب وہوا میں تبدیلی کو کم کرنے کے لئے مالی امداد فراہم کریں۔ بھارت اپنی قومی سطح پر ایک واضح تعاون کو پورا کرنے کی جانب گامز ن ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کے وزیر اعظم نے آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ فریم ورک کنویشن (سی او پی 26 )کی حالیہ کانفرنس آف پارٹیز کے 26 ویں اجلاس میں 2070 تک بھارت کی جانب سے کاربن کے اخراج میں کمی کے حصول کا نشانہ پیش کیا تھا۔
بھارت اپنے طور پر یو این ایف سی سی سی کے تئیں اپنے عزم پر پوری طرح کاربند ہے ۔ بھارت نے 70 فیصد سے زیادہ عالمی آبادی کے ساتھ عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں تقریبا صرف چار فیصد کا تعاون دیا ہے یہ تعاون 1850 اور 2019 کے درمیان دیا گیا ہے۔ حالانکہ ہم اس مسئلے کا حصہ نہیں ہیں،بھارت اس کے حل کا ایک حصہ بننے کے تئیں پرعزم ہے اور اس نے اپنے حصے سے زیادہ اس سلسلے میں کام کیا ہے۔
معیشت میں اخراج کی شدت میں تخفیف کے تئیں بھارت کا عزم ایک بڑا معاشی ہدف ہے جس میں ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں سمیت مختلف شعبوں کو شامل کیا گیا ہے۔ حکومت اپنے متعدد پروگراموں اور اسکیموں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے تئیں پرعزم ہے۔
آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق قومی ایکشن پلان (این اے پی سی سی )شمسی توانائی ، توانائی کی اثرپزیریت ،پانی، پائیدار زراعت، ہمالیائی ماحولیاتی نظام، پائیدار اور ٹھوس ہیبیٹیٹ ، گرین انڈیا اور آب وہوا میں تبدیلی کے لئے کلیدی معلومات کے مخصوص شعبوں کے مشنوں پر مشتمل ہے۔ 33 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق ریاست کے خصوصی امور کو دھیان میں رکھتے ہوئے این اے پی سی سی کے مطابق آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق اپنے اپنے اسٹیٹ ایکشن پلان (ایس اے پی سی سی) تیار کئے ہیں۔
نیشنل ہائیڈروجن مشن کا مقصد کاربن کے اخراج میں کٹوتی کرنا ہے اور توانائی کے قابل تجدید وسائل کے استعمال کو بڑھانا ہے جبکہ ٹیکنالوجی، پالیسی اور ضابطے میں دنیا کے بہترین طور طریقوں کے ساتھ بھارت کی کوششیں جاری ہیں۔
حکومت نے ملک میں الیکٹرک موبیلٹی کو اپنانے اور ٹرانسپورٹ(نقل وحمل) کے کاربن اخراج میں کمی کو تیز کرنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں ۔بجلی کی گاڑیوں کو تیزی سے اپنانے اور ان کو تیار کرنے کی اسکیم بجلی کی گاڑیوں کی مارکیٹ کو فروغ دینے اور اس کی تیاری کے ماحولیاتی نظام کی حمایت کرتی ہے تاکہ خود کفالت حاصل کی جاسکے۔ حکومت ایتھنول کی آمیزش والا پٹرول (ای بی پی ) پروگرام کا نافذ کررہی ہے جہاں آئل مارکٹنگ کمپنیاں او ایم سی ایتھنول کی آمیزش والا پٹرول 10 فیصد تک فروخت کرتی ہیں۔گزشتہ سات سال کی کارکردگی سے حوصلہ لیتے ہوئے حکومت نے 2025 سے 2030 تک 20 فیصد ایتھنول کی آمیزش والا پٹرول فروخت کرنے یا آگے بڑھانے کا کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی ریلوے نے ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈورس کے قیام ، ریلوے کی بجلی کاری ٹریکشن میں توانائی کی صلاحیت کو بہتر بنانے اور قابل تجدید توانائی کے حصے کو بڑھانے سمیت بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ بھارتی ریلوے نے 2030 تک نیٹ زیرو کا اپنا ایک نشانہ رکھا ہے۔
*****
U.No3197
ش ح۔ ح ا۔س ا
(Release ID: 1809589)
Visitor Counter : 197