ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
حیاتیاتی تنوع کا قانون، 2002
Posted On:
24 MAR 2022 2:39PM by PIB Delhi
ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت، جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں درج ذیل معلومات فراہم کیں۔
نیشنل بائیو ڈائیورسٹی اتھارٹی ایک قانونی ادارہ ہے، جسے حیاتیاتی تنوع کے قانون، 2002 (بی ڈی ایکٹ، 2002) میں درج التزامات کو نافذ کرنے کے لیے اس قانون کی شق 8 کے تحت قائم کیا گیا تھا۔ نیشنل بائیو ڈائیورسٹی اتھارٹی، حیاتیاتی وسائل، متعلقہ علم تک رسائی، حیاتیاتی وسائل کے استعمال سے ہونے والے فوائد کا اشتراک، تعمیل کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرٹیفکیٹ (آئی آر سی سی) کی اشاعت سے متعلق سرگرمیوں کو انجام دینے میں مدد اور ان کے ضابطے بناتی ہے اور بائیو ڈائیورسٹی ہیریٹیج سائٹس کی اطلاع فراہم کرنے میں ریاستوں کو تکنیکی مدد دیتی ہے۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مقامی اداروں میں بائیو ڈائیورسٹی مینجمنٹ کمیٹی (بی ایم سی) قائم کی گئی ہے۔ 28 ریاستوں اور 7 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کل 276713 بی ایم سی قائم کی جا چکی ہیں۔ بی ایم سی کی ذمہ داریوں میں سے ایک، مقامی لوگوں سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد، عوام کا حیاتیاتی تنوع سے متعلق رجسٹر (پی بی آر) تیار کرنا بھی ہے۔ ابھی تک پورے ملک میں ایسے 266012 پی بی آر تیار کیے جا چکے ہیں۔
28 ریاستوں اور 8 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اسٹیٹ بائیو ڈائیورسٹی بورڈ (ایس بی بی) قائم کیے گئے ہیں۔ یہ ایس بی بی، حیاتیاتی تنوع کے قانون، 2002 اور ریاست کے لیے مخصوص حیاتیاتی تنوع کے ضابطوں کے مطابق اپنے کام انجام دے رہے ہیں۔ ایس بی بی کو مزید مضبوط کرنے کے لیے، این بی بی انہیں ضروری تکنیکی و مالیاتی مدد فراہم کرتا ہے۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 3139
(Release ID: 1809456)
Visitor Counter : 152