امور داخلہ کی وزارت

آئی پی سی اور سی آر پی سی میں ترامیم

Posted On: 23 MAR 2022 4:00PM by PIB Delhi

وزیر مملکت برائے امور داخلہ، جناب اجے کمار مشرا نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں درج ذیل معلومات فراہم کیں۔

محکمہ سے متعلق پارلیمانی قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ نے اپنی 146ویں رپورٹ میں تجویز پیش کی ہے کہ ملک کے کرمنل جسٹس سسٹم  کے بارے میں جامع نظرثانی کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل پارلیمانی قائمہ کمیٹی نے اپنی 111ویں اور 128ویں رپورٹ میں ملک کے اندر موجود فوجداری قانون میں اصلاح کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے اور کہا ہے کہ متعلقہ قوانین میں تھوڑی تھوڑی ترمیم کرنے کی بجائے پارلیمنٹ میں ایک جامع قانون بنانا چاہیے۔ تمام لوگوں کو سستا اور تیزی سے انصاف دلانے کے لیے  ملک کے فوجداری قوانین میں جامع تبدیلیاں پیدا کرنے، عوام پر مرکوز قانونی ڈھانچہ تیار کرنے کے پیش نظر، حکومت نے  تمام متعلقین سے صلاح و مشورہ کے بعد فوجداری کے قوانین یعنی تعزیرات ہند، 1860، فوجداری طریقہ کار کا ضابطہ، 1973 اور ہندوستانی گواہی کے قانون، 1872 میں جامع ترمیم کا عمل شروع کیا ہے۔

نیشنل لاء یونیورسٹی، دہلی کے وائس چانسلر کی چیئرمین شپ میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے، جو فوجداری کے قوانین میں اصلاحات کے بارے میں مشورہ دے گی۔ وزارت داخلہ نے گورنروں، ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) اور ایڈمنسٹریٹرز، ہندوستان کے عزت مآب چیف جسٹس، متعدد ہائی کورٹوں کے عزت مآب چیف جسٹس، بار کونسل آف انڈیا، متعدد ریاستوں کی بار کونسل، متعدد یونیورسٹیوں/قانون کے اداروں اور تمام رکن پارلیمنٹ سے فوجداری کے قوانین میں جامع ترمیم سے متعلق مشورے طلب کیے ہیں۔ حکومت کمیٹی کی سفارشوں اور تمام متعلقین سے حاصل ہونے والے مشوروں کی بنیاد پر ایک جامع قانون بنانے کے لیے پابند عہد ہے۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 3070



(Release ID: 1808961) Visitor Counter : 118


Read this release in: English , Bengali