زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

جوار بطور سپر فوڈ

Posted On: 22 MAR 2022 6:21PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی ہے کہ جوار کھانے کا اناج ہے جن میں اعلی غذائی خصوصیات اور صحت کے فوائد ہیں اور کم سے کم پانی اور محنت سے  کاشت کی  جاتی ہے۔ ان کی کاشت ملک بھر میں مختلف زرعی ماحولیاتی خطوں میں کی جاتی ہے، جس میں کیڑوں اور بیماریوں کا کم حملہ ہوتا ہے اور اس طرح  اسےآسانی سے نامیاتی فصل کے طور پر اُگایا جا سکتا ہے۔ حکومت ہند کی پہل کے نتیجے میں، اقوام متحدہ نے سال 2023 کو جواروں کا بین الاقوامی سال( آئی وائی او ایم) قرار دیا ہے۔ اس سے جوار کی  گھریلو اور عالمی مانگ پیدا ہوگی اور ہندوستان سے اس کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ ممکنہ مصنوعات کی برآمد کو تحریک دینے کے ساتھ ساتھ غذائی اناج کی سپلائی چین میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے، حکومت نے زرعی اور پراسیسڈ فوڈ پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اپیڈا) کے ذریعہ نیوٹری سیریلز ایکسپورٹ پروموشن فورم تشکیل دیا ہے۔

باجرے کی پیداوار 20-2019 کے دوران 17.26 ملین ٹن سے بڑھ کر 2021-20 میں 18.02 ملین ٹن ہو گئی ہے۔ نیشنل فوڈ سیکورٹی مشن(این ایف ایم ایس) پروگرام کے تحت،  این ایف ایس ایم – نیوٹری سیریل  کو 14 ریاستوں کے 212 اضلاع میں لاگو کیا جا رہا ہے۔ این ایف ایس ایم کے تحت، ریاستی حکومتوں کے ذریعے کسانوں کو طریقوں کے بہتر پیکیج پر کلسٹر مظاہرے، فصل کے نظام پر مظاہرے، زیادہ پیداوار دینے والی اقسام(ایچ وائی وی)/ ہائبرڈز، بہتر فارمی مشینری/وسائل کے تحفظ کی مشینری/آلات کے بیجوں کی تقسیم کے لیے امداد دی جاتی ہے۔ پانی کے استعمال کے موثر آلات، پودوں کے تحفظ کے اقدامات، غذائی اجزاء کا انتظام/مٹی کی بہتری، پروسیسنگ اور فصل کے بعد کے سازوسامان  اورکسانوں کو فصل کے نظام پر مبنی تربیت وغیرہ بھی فراہم کی جاتی ہے۔

یہ مشن انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) اور اسٹیٹ ایگریکلچرل یونیورسٹیز (ایس اے یو)/کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) کو ٹیکنالوجی کی واپسی کو روکنے اور کسانوں کو  اس موضوع کے ماہرین/سائنسدانوں کی نگرانی میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے مدد بھی فراہم کرتا ہے۔ تحقیقی تنظیموں کو ایسے تحقیقی منصوبے شروع کرنے کے لیے تعاون کیا جاتا ہے جو غذائی اجناس کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ ریاستی حکومتیں زراعت اور اس سے منسلک شعبے کی بحالی(آر کے وی وائی- آر اے ایف ٹی اے اے آر) کے چیف سکریٹری کی صدارت میں تشکیل کردہ ریاستی سطح کی منظوری کمیٹی (ایس ایل ایس سی) کی منظوری کے ساتھ راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا کے تحت باجرے کی کاشت کو فروغ دے سکتی ہیں ۔

ملک بھر میں باجرے کی رقبہ، پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے، آئی سی اے آر اپنے جوار پر نوڈل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ملیٹس ریسرچ(آئی آئی ایم آر) ، حیدرآباد کے ذریعے زیادہ پیداوار دینے والی آب و ہوا میں لچکدار نئی قسموں/ ہائبرڈز کی ترقی پر زور دے رہا ہے جو  اعلی قسم والی ہیں۔ بہتر معیار کے ساتھ  نامیاتی اور غیر نامیاتی دباؤ کے لیے حکومت ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سپورٹ کے ذریعے غذائی اناج کو مقبول بنا رہی ہے اور اس نے 3 سینٹرز آف ایکسیلنس(سی او ای) قائم کیے ہیں۔ جوار کی کھپت کو فروغ دینے والی ترکیبیں اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرنے کے لیے اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کو بھی سپورٹ فراہم کی جاتی ہے۔

باجرے کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے حکومت نے باجرے کی اضافی پیداوار کو دوسری ریاستوں میں منتقل کرنے کے لیے رہنما خطوط پر نظر ثانی کی ہے۔ فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) کے ذریعے فاضل جوار کی بین ریاستی نقل و حمل کی فراہمی میں خریداری کے آغاز سے قبل استعمال کرنے والی ریاست کی طرف سے پیشگی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے ۔

حکومت 2022-2021 سے 2026-2025 تک سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں ایک گرم پکا ہوا کھانا فراہم کرنے کے لیے پردھان منتری پوشن شکتی نرمان(پی ایم  پی او ایس ایچ اے این) نافذ کر رہی ہے، جسے پہلے ‘اسکولوں میں دوپہر کے کھانے پر قومی پروگرام’ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ جس میں اس اسکیم کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے باجرے کااستعمال کیا جا سکتا ہے۔

****************

(ش ح ۔ج ق۔رض )

U NO: 3054



(Release ID: 1808581) Visitor Counter : 149


Read this release in: English