ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ایکشن پلان

Posted On: 21 MAR 2022 3:49PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے  یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں دی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی اجتماعی عمل کا مسئلہ ہے۔ہندوستان موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) ، اس کے کیوٹو پروٹوکول(کے پی) اور پیرس معاہدہ(پی اے) کا ایک فریق ہے۔ ان معاہدوں کے تحت موجودہ دفعات کے مطابق، ہندوستان کاربن کے اخراج کو مکمل طور پر روکنے کا پابند نہیں ہے۔ یو این ایف سی سی سی نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ ہندوستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں پیدا ہونے والا اخراج ان کی سماجی اور ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بڑھے گا۔ یو این ایف سی سی سی کے مطابق، تمام ممالک کی آب و ہوا سے متعلق کارروائی مساوات اور مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کے اصولوں پر مبنی ہونی چاہیے۔ ان اصولوں کی بنیاد پر، تمام ممالک کو عالمی کاربن بجٹ کے منصفانہ حصہ تک رسائی اور ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی آبادی کا 17فیصد سے زیادہ کے حصے کے  ساتھ ہندوستان کا 1850 اور 2019 کے درمیان عالمی مجموعی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں صرف 4فیصد حصہ رہا ہے۔

ہندوستان نے آہستہ آہستہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے معاشی ترقی کو  مسلسل  آگے بڑھانا  جاری رکھا ہے۔ معیشت کے اہم شعبوں میں، کم کاربن، پائیدار ترقی کے وژن کے ساتھ تخفیف کی کوششیں کی گئی ہیں۔ اس کے نتیجے میں، ہندوستان نے 2005 اور 2016 کے درمیان جی ڈی پی کے اخراج کی شدت میں 24 فیصد کمی حاصل کی ہے۔

 

یو این ایف سی سی سی کے ایک فریق کے طور پر، ہندوستان وقتاً فوقتاً اپنی قومی مواصلات(این سی) اور دو سالہ پیش رفت رپورٹیں (بی یو آر) این ایف سی سی سی کو پیش کرتا ہے جس میں قومی گرین ہاؤس گیس(جی ایچ جی) انوینٹری شامل ہے۔ فروری 2021 میں یو این ایف سی سی سی کو جمع کرائے گئے ہندوستان کے تیسرے بی یو آر کے مطابق، 2016 میں زمین کے استعمال،زمین کے استعمال میں تبدیلی اور جنگلات(ایل یو سی اے) کو چھوڑ کر کل جی ایچ جی کا اخراج 2,838.89 ملین ٹن سی او 2 اور   ایل یو سی ایف  کے ساتھ 2,531.07 ملین ٹن  سی او 2 تھا۔ توانائی کے شعبے نے 75فیصد، صنعتی عمل اور مصنوعات کے استعمال میں 8فیصد، زراعت کے شعبے نے 14فیصد اور فضلہ کے شعبے نے 2016 میں گرین ہاؤس گیسوں کے کل اخراج میں 3فیصد کا حصہ ڈالا۔ ایل یو ایل یو سی ایف  کا شعبہ خالص  ایسا شعبہ تھا جس نے 2016 میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا تقریباً 15فیصد جذب  کیا تھا۔ 

حکومت ہند اپنے کئی پروگراموں اور اسکیموں کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہے جس میں موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان(این اے پی سی سی) شامل ہیں ۔جس میں شمسی توانائی، توانائی کی کارکردگی، پانی، پائیدار زراعت، ہمالیائی ماحولیاتی نظام، پائیدار رہائش، سبز ہندوستان اور موسمیاتی تبدیلی کے  متعلق اسٹریٹجک معلومات کے مخصوص شعبوں میں مشن شامل ہیں۔ ۔ این اے پی سی سی تمام آب و ہوا کی کارروائیوں کے لیے ایک وسیع فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ 33 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں(یو ٹی) نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ریاست کے مخصوص مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے این اے پی سی سی کے مطابق موسمیاتی تبدیلی پر اپنا ریاستی ایکشن پلان (ایس اے پی سی سی) تیار کیا ہے۔ یہ ایس اے پی سی سی سیکٹر کے لیے مخصوص اور کراس سیکٹرل ترجیحی اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہیں، بشمول موافقت۔ آب و ہوا کی تبدیلی سے مقامی طور پر پرعزم طریقے سے نمٹنے کے علاوہ، ہندوستان نے بین الاقوامی اتحاد جیسے بین الاقوامی سولر الائنس (آئی ایس  اے) اورکولیشن  فار ڈساسٹر انفرا سٹرکچر(سی ڈی آر آئی) کا آغاز کیا ہے۔ حال ہی میں، گلاسگو میں  سی او پی26 میں، سی ڈی آر آئی اور آئی ایس اے کے تحت نئے اقدامات، یعنی انفراسٹرکچر فار ری سائلینٹ آئی لینڈا سٹیٹس (آئی آر آئی ایس) اور گرین گرڈز پہل ۔ ون سن ون ورلڈ ون گرڈ (جی جی آئی۔ او ایس او ڈبلیو او جی) بھی شروع کیے گئے ہیں۔ سویڈن کے ساتھ، ہندوستان اخراج  کو  مشکل سے کم کرنے والے شعبوں کی رضاکارانہ کم کاربن منتقلی کے لیے لیڈرشپ گروپ فار انڈسٹری ٹرانزیشن (ایل ای اے آئی ٹی) کی مشترکہ طور پر قیادت کررہا ہے۔

****************

(ش ح ۔ج ق۔رض )

U NO: 2972



(Release ID: 1808049) Visitor Counter : 175


Read this release in: English