ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ملک میں جنگلات کا احاطہ

Posted On: 21 MAR 2022 3:50PM by PIB Delhi

 

 

نئی دہلی:21؍مارچ2022:

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نےآج راجیہ سبھا میں یہ معلومات دی کہ قومی جنگلات پالیسی 1988ء میں ملک کے کل زمینی علاقے کا کم از کم ایک تہائی حصہ جنگل یا درختوں سے بھرا ہونے کا تصور کیا گیا ہے۔ قومی جنگلات پالیسی میں تصور شدہ اہداف کو حاصل کرنے کےلئے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں اور برسوں سے ملک میں جنگلات اور درختوں کی موجودگی مثبت رویہ دکھارہی ہے۔یہ اضافہ شجرکاری ، جنگلات لگانے کی سرگرمیوں ، بہتر تحفظ  اور حفاظتی اقدامات ، قدرتی طورپر درختوں کے نکلنے کے سبب ہے۔

انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ کے مطابق جنگلات کے احاطے کی اس طرح تفسیر کی گئی ہے:’’تمام زمین ، ایک ہیکٹیئر سے زیادہ علاقے میں ملکیت اور قانونی صورتحال کے باوجود 10 فیصد سے زیادہ کے درختوں کی موجودگی کے ساتھ اور اس کی قانونی حیثیت ۔ اس طرح کی زمینوں کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ اُنہیں جنگل کا علاقہ ریکارڈ کیا جائے، اس میں آرچرڈ، بانس اور تاڑ کے درخت بھی شامل ہیں۔‘‘

فیصلہ 19؍کانفرنسز آف پارٹیز(سی پی)9-کیوٹو پروٹوکول کے مطابق ملک کی صلاحیت اور صلاحیتوں کی بنیاد پر کسی بھی ملک کے ذریعے جنگلات کو اس طرح تعبیر کیا جاسکتا ہے:-

جنگل –جنگل کو بنیادی ڈھانچے کی تشریح اس طرح ہوسکتی ہے

  • کراؤن کور فیصد:ٹری کراؤن کوور10 سے 30 فیصد(ہندوستان 10 فیصد)
  • اسٹینڈ کا کم از کم علاقہ:0.05 اور ایک ہیکٹیئر کے درمیان کا علاقہ(ہندوستان 1.0ہیکیٹئر) اور
  • درختوں کی کم از کم اونچائی:2 سے 5میٹر(ہندوستان 2میٹر)کی حالت میں بڑا ہونے پر کم از کم اونچائی تک پہنچنے کی صلاحیت

ہندوستان کی جنگلات کی تفسیر کو صرف مذکورہ تین معیارات کی بنیاد پر لیا گیا ہے اور اقوام متحدہ فریم ورک کنوینشن آن کلائمیٹ چینج (یو این ایف سی سی سی)اور غذا و زراعت تنظیم (ایف اے او)کے ذریعے ان کی رپورٹنگ اور مواصلت کے لئے بہتر طریقے سے تسلیم کیا گیا ہے۔

 

************

 

ش ح۔م ع۔ع ن

(21.03.2022)

                                                                                                                                      (U: 2936)



(Release ID: 1807890) Visitor Counter : 116


Read this release in: English