کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

میک ان انڈیا

Posted On: 16 MAR 2022 5:17PM by PIB Delhi

’میک ان انڈیا‘ ایک ایسی پہل ہے جسے سرمایہ کاری فراہم کرنے، اختراع کی پرورش کرنے، درجہ جاتی بنیادی ڈھانچے میں بہترین پیداوار کرنے، اور ہندوستان کو مینوفیکچرنگ، ڈیزائن اور اختراع کے لیے ایک ہب بنانے کی غرض سے 25 ستمبر 2014 کو شروع کیا گیا تھا۔ یہ منفرد ’اوکل فار لوکل‘ ا قدامات میں سے ایک ہے جس نے  ہندوستان کے مینوفیکچرنگ کے ڈومین کو دنیا میں فروغ دیا ہے۔

’میک ان انڈیا‘ اقدام کو نمایاں کامیابیاں ملی ہیں اور اس وقت یہ میک ان انڈیا 2.0 کے تحت 27 شعبوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ صنعت اور بیرونی تجارت کی فروغ کا محکمہ(ڈی پی آئی ا ٓئی ٹی) مینوفیکچرنگ کے 15 سیکٹروں کے لیے ایکشن منصوبوں کے لیے تال میل کرتا ہے جب کہ کامرس کا محکمہ خدمات کے 12 شعبوں کے منصوبوں کے ساتھ تال میل کرتا ہے۔ سرمایہ کاری کی پیش رسائی کی کارروائیاں، وزارتوں، ریاستی سرکاروں اور بیرون ملک ہندوستانی مشنوں کے ذریعے دی جاتی ہے جس کا مقصد بین الاقوامی تعاون میں اضافہ کرنا اور ملک میں دیسی اور بیرونی سرمایہ کاری، دونوں کو فروغ دینا ہے۔

مختلف محکموں اور وزارتوں کی جاری اسکیموں کے علاوہ حکومت نے ہندوستان میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کو  بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ ان ا قدامات میں اشیاء اور خدمات کے ٹیکس، کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف، مالیاتی مارکیٹ کی اصلاحات، سرکاری شعبوں کے بینکوں کا استحکام، چار لیٹر کوڈز کا قانون بنانا، کاروبار کرنے میں آسانی میں اضافہ کرنا، ایف ڈی آئی پالیسی ا صلاحات، دیگر شعبہ جاتی اصلاحات، تعمیلی بوجھ میں تخفیف کرنا، سرکاری خریداری کے آرڈرس، مرحلہ وار مینوفیکچرنگ کے پروگرام کے ذریعے اندرون ملک مینوفیکچرنگ میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔

پیشرفت کے لیے اقتصادی صورتحال  کو بہتر کرنے اور کووڈ-19 کے باعث خلل کو  ا یک موقع میں تبدیل کرنے کی غرض سے سرکار کے ذریعے کئے گئے اقدامات میں آتم نربھر پیکیجز، مختلف وزارتوں میں پیدوار سے منسلک ترغیب (پی ا یل آئی) اسکیم کا تعارف، قومی بنیادی ڈھانچے کے پائپ لائن  (این آئی پی) کے تحت سرمایہ کاری کے مواقع اور قومی نوٹ بندی کی پائپ لائن (این ایم پی)، انڈیا انڈسٹریل لینڈ بینک (آئی آئی ایل بی)، صنعتی پارک ریٹنگ کا نظام (آئی پی آر ا یس)، قومی  واحد ونڈو نظام (این ایس ڈبلیو ایس)  کا سوفٹ لانچ وغیرہ شامل ہیں۔

علاوہ ازیں حکومت ہند،قومی صنعتی کوریڈور پروگرام کے  حصے کے طور پر مختلف صنعتی کوریڈور پروجیکٹ تیار کر رہی ہے جن کا مقصد دنیا میں بہترین مینوفیکچرنگ اور سرمایہ کاری کے منازل کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے گرین فیلڈ صنعتی ریجن/ نوڈس کو فروغ دینا ہے۔ حکومت ہند نے چار مرحلوں میں 11 صنعتی کوریڈور (32 پروجیکٹ) کی فروغ کے لیے منظوری دی ہے۔ دہلی ممبئی صنعتی کوریڈور (ڈی ایم آئی سی) پروجیکٹ کے تحت 04 گرین فیلڈ صنعتی نوڈس کو دلی ممبئی صنعتی کوریڈور (ڈی ایم  آئی سی) کے تحت تیار کیا جارہا ہے۔

مزید برآں، پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان، مختلف اقتصادی زونس کو ملٹی موڈل کنیکٹی ویٹی کو یقینی بنانے کے لیے ایک تبدیل جاتی رسائی فراہم کرتا ہے۔ قومی ماسٹر پلان کے مطابق خلل کو کم سے کم کرنا، کم لاگت کے ساتھ کاموں کی جلد تکمیل کو یقینی بنانا، بنیادی ڈھانچے کی فروغ کے لیے رہنما اصول ہیں۔ اقتصادی پیشرفت میں اضافہ کرنا، سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور ملک کی عالمی پیمانے پر مقابلہ جاتی صلاحیت میں اضافہ کرنا بہت سے متوقع ماحصل ہیں۔

حکومت کے ذریعے کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں ملک میں غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔ 2015-2014 میں ہندوستان نے ایف ڈی آئی کی آمد کی مالیت 45.15 بلین امریکی ڈالر کی تھی اور اس کے بعد سے ہی اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ تیز ہندوستان نے مالی برس 21-2021 میں  اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کی آمد کا نشانہ حاصل کیا ہے جس کی مالیت 81.97 بلین امریکی ڈالر (عبوری اعداد) ہے۔

’آتم نربھر ‘ اور ہندوستان کی  مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں اور برآمدات میں اضافہ کرنے کی غرض سے ہندوستان کے نقطہ نظر کو مدنظر رکھتے ہوئے، مینوفیکچرنگ کے 14 کلیدی شعبوں کے لیے پی ایل آئی اسکیموں کے لیے مرکزی بجٹ 22-2021 میں  1.97 لاکھ کروڑ روپئے (26 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ) کی رقم مختص کی گئی ہے جس کا آغاز مالی برس 22-2021 سے ہوگا۔ پی ایل آئی اسکیموں کے اعلان کے ساتھ ہی، توقع ہے کہ آئندہ پانچ سالوں یا  اس سے زیادہ مدت میں پیداوار، مہارت، روزگار، اقتصادی پیشرفت اور برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

میک ان انڈیا اقدام کے تحت سرگرمیاں ،مختلف مرکزی سرکار کی وزارتوں  نیز محکموں اور مختلف ریاستی سرکاروں کے ذریعے بھی کی جارہی ہیں۔ وزارتیں ایکشن منصوبے، پروگرام، اسکیمیں اور پالیسیاں تشکیل دیتے ہیں جو ان کے ذریعے ان کے شعبوں کے لیے ہوتی ہیں جبکہ ریاستوں کے پاس بھی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اپنی اسکیمیں ہوتی ہیں۔

یہ معلومات آج لوک سبھا میں کامرس اور صنعت کی وزارت میں وزیر مملکت  جناب سوم پرکاش  نے ایک تحریری جواب میں دی۔

*****

U.No.2836

(ش ح - اع - ر ا)   


(Release ID: 1807325) Visitor Counter : 191


Read this release in: English