صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹروں کے خلاف تشدد کو روکنے کا نظام

Posted On: 15 MAR 2022 4:58PM by PIB Delhi

آئینی ضابطوں کے مطابق  صحت اور  امن وقانون  ریاستی  امور ہیں۔ ریاستی حکومتوں سے امید کی جاتی  ہے کہ وہ   تشدد سے متاثرہ   ڈاکٹروں کی  فوری مدد کے لئے ایک ہیلپ لائن  قائم کرنے یا  جرمانہ عائد کرنے سمیت  تشدد کو روکنے کا نظام قائم  کریں۔ ڈاکٹروں پر  حملوں کے واقعات کی  تعداد  اور تفصیلات  مرکزی سطح پر  تیار نہیں  کی جاتیں۔

اس کے علاوہ  حفظان  صحت  کے پیشہ ور  افراد کے خلاف تشدد  ایک مجرمانہ  کارروائی ہے، جسے  ہندوستانی ضابطہ فوجداری  (آئی سی پی) اور  سی آر پی سی کے ضابطوں کے تحت  ریاست  /  مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومتوں کے ذریعہ  مناسب طور پر  نمٹنے کی ضرورت ہے، تاکہ  ڈاکٹر  /  طبی  تنصیبات کسی تشدد کے خوف  کے بغیر اپنی پیشہ وارانہ  ذمہ داریوں کو ادا کرتے رہیں۔

کووڈ -19  وبا کے پیش نظر حکومت ہند  نے  28  ستمبر  2020   کو  وبائی امراض  (ترمیمی)  قانون  2000  کو نوٹیفائی کیا تھا۔ ترمیمی قانون  موجودہ  وبا  کی صورت حال  میں کسی بھی  طور پر حفظان صحت کے عملے کے خلاف  تشدد  کی کارروائی  قابل تعزیر اور  ناقابل ضمانت جرم  کے برابر ہوگا۔ اس طرح کے تشدد  کی کارروائی پر قصور وار کو تین ماہ سے 5  سال تک کی قید  اور  50  ہزار روپے سے  دو لاکھ روپے تک  کے جرمانے  کی سزا دی جاسکتی ہے۔ شدید  طور پر  زخمی ہونے کی صورت میں  قید کی  سزا   6  ماہ سے 7  سال تک کی سزا اور جرمانہ  ایک  لاکھ روپے سے 5  لاکھ روپے تک ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ  قصور وار    متاثر ہونےوالے کو  املاک کے نقصان  کی دوگنی رقم ادا کرنی ہوگی۔

صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی و زارت نے ڈاکٹروں کے خلاف  تشدد کو روکنے  اور  اپنی ڈیوٹی پر  موجودگی کے دوران  سکیورٹی کا احساس  قائم کرنے کے لئے  اس سلسلے میں  تمام ریاستوں /  مرکز کے  زیر انتظام علاقوں  کو  کئی  ایڈوائزری جاری  کرنے  سمیت کئی اقدامات کئے ہیں۔

  1. حساس اسپتالوں کی سکیورٹی  ایک  مخصوص اور تربیت یافتہ فورس کے ذریعہ کی جانی چاہئے۔
  2. کیجولٹی،  ایمرجنسی سمیت  خاص طور پر ایسے شعبوں میں ، جہاں مریضوں کی آمد ورفت بہت زیادہ ہے،  سی سی ٹی وی  کیمرے  لگائے جانے چاہئیں۔  چوبیس گھنٹے  مؤثر مواصلات اور  سکیورٹی کے  آلات  کے ساتھ  تیزی سے کارروائی کرنے والی ٹیمیں  (کیو آر ٹیم) تعینات کی جانی چاہئے۔
  3. نگرانی اور  تیزی سے کارروائی کے لئے  پوری طرح آلات سے لیس  مرکزی کنٹرول روم  قائم کیا جانا چاہئے۔
  4. غیر پسندیدہ افراد کے داخلے پر  روک۔
  5. حملہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر  درج کرانا۔
  6. ہر اسپتال اور پولیس اسٹیشنوں میں ڈاکٹروں کے تحفظ  سے متعلق قوانین کا ڈسپلے ۔
  7. طبی  لاپروائی کی نگرانی کے لئے  ایک نوڈل آفیسر  کی تقرری۔
  8. اسپتالوں /  پرائمری  ہیلتھ مرکزوں  میں  اضافی بوجھ  /  ڈاکٹر  وں پر دباؤ  کو کم کرنے کی خاطر  ڈاکٹر وں اور نیم طبی عملے  کی خالی آسامیوں کو تیزی سے پر کرنا اور  ڈاکٹر -  مریض تناسب  کو  عالمی سطح پر لانا۔
  9. بڑے او ر میٹرو شہروں کے مقابلے  دور دراز کے علاقوں  اور  سخت  مقامات  پر  خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے  کے لئے  بہتر بنیادی ڈھانچے کی سہولیات ، طبی آلات  اور  اضافی مالی  مراعات  دی جانی چاہئے  جس سے  ان کے کیریئر کے امکانات بہتر ہوں۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت  نے کئی مواقع پر  باضابطہ مواصلات  کے ذریعہ اور  حال ہی میں  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ  ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ  حفظان  صحت کے  ورکروں  کی  ان کی رہائش اور کام کرنے کے مقامات پر تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بنانے  کی ضرورت کو  اجاگر کیا ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت  ڈاکٹر   بھارتی پروین پوار  نے  آج راجیہ سبھا میں  ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے  یہ معلومات فراہم کیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔و  ا۔ ق ر۔

U- 2704



(Release ID: 1806454) Visitor Counter : 162


Read this release in: English