عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

ہندوستان کے حق میں ایک اجتماعی وژن کے ساتھ،  جس کا تصور نئے خیالات والے نوجوان ذہنوں نے کیا تھا، ‘اختراعی عمل کے ذریعے امیجیننگ انڈیا ایٹ 2047 ’ سے متعلق سمپوزیم کا اختتام


خود انحصار مقامی ٹیکنالوجیوں پر زور دینے کے ساتھ اختراعی حل تلاش کرنے کیلئےآئی اے ایس افسران،  ماہرین تعلیم ،مرکزی وزارتوں  ،محکموں اور اسٹارٹ اپس  کے نمائندوں کو یکجا کیا گیا

Posted On: 09 MAR 2022 5:40PM by PIB Delhi

حکومت ہند کا انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کا محکمہ (ڈی اے آر پی جی) نےانڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی واقع مدراس کے تعاون سے آئی آئی ٹی مدراس ریسرچ پارک (آئی آئی ٹی ایم آر پی) میں 07 تا 09 مارچ 2022  ‘اختراعی عمل کے ذریعے امیجیننگ انڈیا ایٹ 2047’  پر تین روزہ سمپوزیم کا انعقاد کیا۔

سمپوزیم کے تین دنوں کے دوران، 400 سے زیادہ ذاتی طور پر شریک مندوبین اور غیر روایتی طور پر شریک ہونے والوں نے سینئر آئی آئی ٹی مدراس فیکلٹی، کے کاروباری ناظموں اور سرکاری ملازمین کے ذریعہ ‘ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ’ اور ‘انوویشن اینڈ ڈیجیٹل گورننس’ کے مرکزی خیال کے تحت موضوعاتی پیشکشوں کا مشاہدہ کیا۔

سمپوزیم کے دوران اختراع کے دس مختلف موضوعات پر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کی بصیرت نے نہ صرف مندوبین کو ایک دوسرے کے ساتھ  وژن 2047 کی خیال آفرینی،، تصور اور حکمت عملی وضع کرنے  کا موقع فراہم کیا ہے بلکہ مؤثر طریقے سے آنے والے برسوں میں بڑے پیمانے پر کام کرنے کے لئے مضبوط تعاون کی بنیاد قائم کی ہے۔

 

تین دنوں میں درج ذیل ذیلی موضوعات پر غور کیا گیا:

 

1۔ واٹر ایٹ 2047: چیلنجوں اور مواقع کی ایک جھلک

2۔ ہم ہندوستان کو  2047 تک بڑے پیمانے پر صحت کی مناسب لاگت والی دیکھ بھال کی اہم مثال کیسے بنا سکتے ہیں؟

3۔  2047 میں ٹیلی مواصلات

4۔ معذوری اور معاون ٹیکنالوجیاں: چیلنجز اور مواقع

5۔لین دین کو ڈیجیٹل کرنا

6۔ ہندوستان کتنی جلد نیٹ زیرو تک پہنچ سکتا ہے؟

7۔ ہاؤسنگ اور تعمیرات میں اختراعات کو شامل کرنے کے لئے ضوابط کی تازہ کاری

8۔ فزیکل انفراسٹرکچر کے اثاثوں کی سالمیت کی نگرانی

9۔ عالمگیر اعلیٰ تعلیم کے لئے 25 سالہ روڈ میپ

10۔ مالی ہمہ جہتی پیدا کرنے سے  مالی آزادی کو یقینی بنانے تک

11۔ ڈیجیٹل گورننس

12۔ انڈین ایگری ویلیو چین میں جامع ترقی

13۔ صنعتوں کے لئے معلومات اور سیکورٹی کو بڑھانے میں ذہین آٹومیشن کا ارتقا

14۔ حقیقی معنوں میں آتم نربھر ہونے کے لئے  ڈیزائن ان انڈیا اتنا ہی اہم کیوں ہے جتنا کہ میک ان انڈیا

15۔ عوام رُخی، قابل رسائی اور جدید طرز کی حکمرانی

16۔ بایومائیکروفلوئیڈکس- بائیو میڈیکل ریسرچ کو تبدیل کرنا کیوں ضروری ہے

17۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے ڈیری فارمرز کے لئے ان لاکنگ ویلیو

18۔نقل و حرکت کا برقی مستقبل

 

موضوعاتی پریزنٹیشنز کے علاوہ، تعلیمی اداروں، حکومت اور کاروباری ناظموں پر مشتمل ہر متنوع نیوکلئس کو وہ اختراعی حلول پیش کرنے کا پلیٹ فارم دیا گیا جو سمپوزیم میں ان کے باہمی تبادلوں سے حاصل ہوئے تھے۔

 

آئندہ ضم شدہ بڑے گروپوں میں سے ہر ایک کی طرف سے ایک تفصیلی ویژن پیپر تیار کیا جائے گا جس کی اگلے تین برسوں میں ہر چھ ماہ بعد تازہ کاری کی جائے گی۔ ویژن انڈیا 2047 کا روڈ میپ تیار کرنے کے لئے ان دستاویزات کو مسلسل بہتر بنایا  جائے گا۔

شرکاء میں جناب ایس این ترپاٹھی، ڈی جی، آئی آئی پی اے، محترمہ ورنالی دیکھا، ڈی سی اور ڈی ایم، کوکراجھار، آسام، جناب جتیندر کمار سونی، مشن ڈائریکٹر، نیشنل ہیلتھ مشن راجستھان، ڈاکٹر نیہا گرگ، ڈائریکٹر، این ایچ ایم دوئم، حکومت ہند، ڈاکٹر پیوش سنگلا، ڈی سی اننت ناگ، جنوبی کشمیر، جناب رائے مہیماپت رے، ڈی پی سکریٹری، محکمہ اقتصادی امور، حکومت ہند، جناب روچر متل، ڈائریکٹر، محکمہ پنشن اور پنشنرز ویلفیئر، حکومت ہند، جناب امیتابھ رنجن، رجسٹرار، آئی آئی پی اے، جناب شبھم سکسینہ، جوائنٹ سکریٹری، زراعت اور کسانوں کو بااختیار بنانے کا محکمہ، حکومت اوڈیشہ، جناب تھاوسیلن، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، ڈی سی، ایم او این، ناگالینڈ، ڈاکٹر ایس چترا، لیبر کمشنر، حکومت کیرالہ، ڈاکٹر عدیلہ عبداللہ، ڈائریکٹر۔ ، محکمہ ماہی پروری، ڈاکٹر سجیت بابو، ڈائرکٹر، محکمہ شہری رسدات، جناب انسل گرگ، ڈی سی جموں، جناب ابھیشیک سورانا، سی ای او جودھ پور زیڈ پی، راجستھان، جناب پرشانت شرما، خصوصی سکریٹری، بہت چھوٹے ، چھوٹے اور درمیانے کاروبار کے فروغ کا محکمہ، حکومت یوپی اور ریاستی اور مرکزی حکومتوں  کے نمائندے شامل تھے۔

آئی آئی ٹی مدراس کی فیکلٹیوں کے پروفیسروں کے علاوہ  نئے صنعت کاروں نے بھی شرکت کی۔آئی آئی ٹی مدراس کے ڈائرکٹر پروفیسر کاما کوٹی اور آئی آئی ٹی ایم ریسرچ پارک اور آئی آئی ٹی ایم انکیوبیشن سیل کے صدر پروفیسر اشوک جھن جھنو والا نے اختتامی سیشن سے خطاب کیا۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1804544) Visitor Counter : 169


Read this release in: English , Hindi