زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

وزیراعظم نے زرعی شعبے پر مرکزی بجٹ 2022 کے مثبت اثر  کے بارے میں  ایک ویبنار سے خطاب کیا


‘‘محض6 سال میں زرعی  بجٹ میں کئی  گنا اضافہ ہوا ہے، گزشتہ  سات برسوں میں کسانوں کو فراہم کرائےجانے والے زرعی  قرضوں میں بھی   ڈھائی گنا اضافہ ہوا ہے’’

‘‘سال 2023 کو باجرہ کا بین الاقوامی سال   تسلیم کئےجانے  پر کارپوریٹ دنیا کو بھارت کے باجرہ کی برانڈنگ   اور اسے فروغ دینے کے لئے آگے آنا چاہئے’’

‘‘مصنوعی ذہانت  21ویں صدی میں زراعت اور کاشتکاری سے متعلق رجحان کو  پوری طرح  تبدیل کردے گی’’

‘‘گزشتہ 3سے4 برسوں میں  ملک میں 700 سے زیادہ ایگری اسٹارٹ اپ قائم کئے گئے ہیں  ’’

‘‘حکومت نے   کوآپریٹیو زسے متعلق   ایک نئی وزارت قائم کی ہے ، آپ کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ  کوآپریٹیوز کو  کامیاب کاروباری   صنعت میں کس طرح تبدیل کیا جائے’’

یکم اپریل سے بجٹ کی تجاویز کو لاگو کیا جائے گا:وزیرزراعت

Posted On: 24 FEB 2022 6:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی:24 فروری،2022۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی  نے زرعی شعبے پر مرکزی بجٹ 2022 کے مثبت اثر  کے بارے میں  ایک ویبنار سے خطاب کیا۔ انہوں نے  ان طریقوں کے بارے میں بات کی جن  کے ذریعہ بجٹ   زرعی شعبے کو مستحکم کرتارہے گا۔ یہ ویبنار ‘اسمارٹ  زراعت’-نفاذ کی حکمت عملی پر مرکوز تھا۔ متعلقہ  مرکزی وزرا  ءریاستی حکومتوں کے نمائندوں ، صنعت  اور تعلیمی شعبے   کےنمائندے   اور مختلف  کرشی وگیان کیندروں کے ذریعہ  کسان اس موقع پر موجود تھے۔

ابتدا میں وزیراعظم نے  پی ایم کسان سمان ندھی کے آغاز   کے  تیسری سالگرہ کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘    یہ اسکیم   ملک کے چھوٹے کسانوں کے  لئے ایک مضبوط  سہارا بن گئی ہے۔  اس اسکیم کے تحت  گیارہ کروڑ  کسانوں کو  تقریباً 1.75 لاکھ کروڑ   روپئے دیئے گئےہیں۔’’ وزیراعظم نے   بیج  سےبازار تک  پھیلے    کئی نئے  نظاموں کے بارے میں بتایا اور  زرعی شعبے  کے پرانے نظام میں اصلاحات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا  ‘‘محض6 سال میں زرعی  بجٹ میں کئی  گنا اضافہ ہوا ہے، گزشتہ  سات برسوں میں کسانوں کو فراہم کرائےجانے والے زرعی  قرضوں میں بھی   ڈھائی گنا اضافہ ہوا ہے’’ انہوں نے کہاکہ عالمی وبا کے مشکل دور میں  ایک خصوصی مہم  کے  ایک حصے کے طور پر   تین کروڑ کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) دیئے گئے اور  کے سی سی کی یہ  سہولت   مویشی  پروری اور ماہی پروری   مصروف کسانوں  کو بھی فراہم  کرائی گئی۔    انہوں نے کہاکہ چھوٹے کسانوں کے بڑے فائدے کے لئے مائیکرو  آبپاشی  نیٹ ورک  کو بھی  مستحکم کیا گیا ہے۔

   انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کی وجہ سے   کسانوں  کی  ریکارڈ پیداوار رہی ہے اور ایم ایس پی خریداری   میں بھی نئے ریکارڈ قائم کئے گئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ  نامیاتی کاشتکاری   کے لئے   حوصلہ افزائی کی وجہ  سے   نامیاتی پروڈکٹ کا  بازار 11 ہزار کروڑ تک پہنچ گیا ہے  اور برآمدات بڑھ کر  7 ہزار کروڑ  روپے سے زیادہ   کی ہوگئی ہے جبکہ  6 سال قبل یہ محض 2 ہزار کروڑ روپے تھی۔

وزیراعظم نے بتایا کہ   بجٹ میں   زراعت کو جدید اوراسمارٹ بنانے کے لئے  7 طریقوں کی تجویز پیش کی گئی ہے۔  پہلا یہ   کہ گنگا کے  دونوں کناروں پر  پانچ کلو میٹر کے اندر مشن موڈ میں   قدرتی کاشتکاری کی جائے۔ دوسرا   زراعت اور باغبانی  کی جدید ٹکنالوجی   کسانوں کو فراہم کرائی جائے۔ تیسرا  خوردنی  تیل کی    درآمدات  کو کم کرنےکے لئے   مشن  آئل پام  کو مضبوط   کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ چوتھے   زرعی پیداوار  کی نقل و حمل کے لئے   پی ایم گتی شکتی منصوبے کے ذریعہ  لاجسٹکس کے نئے انتظامات کئے جائیں گے۔    بجٹ میں پانچواں حل زرعی  فضلے کے  بہتر بندوبست   اور فضلے سے توانائی کے  سولیوشن کے ذریعہ کسانوں کی آمدنی     میں  اضافہ کرنے سے متعلق ہے۔   چھٹا  ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ  ڈاک خانے  ریگولر بینکنگ  جیسی  خدمات  فراہم کرائے جائیں گے تاکہ کسانوں کو   دشواری نہ پیش آئے۔   ساتواں ،    زرعی  تحقیق اور تعلیم کے نصاب کوہنر مندی کے فروغ اور انسانی وسائل کی ترقی کے معاملے میں جدید دور کے    مطالبات  کے مطابق  تبدیل کیا جائے گا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ سال 2023 کو باجرہ کا بین الاقوامی سال    تسلیم  کیا جارہا ہے ۔انہوں نے  کارپوریٹ دنیا  سے اپیل کی کہ  وہ  بھارت کے باجرہ کی برانڈنگ   اور اسے فروغ دینے کے لئے آگے آئیں۔ انہوں نے  بیرون ممالک میں   اہم   ہندوستانی مشنوں سے  بھی کہا کہ وہ  بھارتی باجرے  کےمعیار اور فائدوں کو مقبول بنانے کے لئے   سمینار منعقد کریں اور  دیگر پرموشنل سرگرمیاں چلائیں۔  وزیراعظم  نے  ماحولیات کے موافق طرز زندگی کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری  اوراس کے نتیجے میں  قدرتی اور نامیاتی پروڈکٹ  کے  بازار سے  فائدہ اٹھانے   کی اپیل کی ۔  کرشی وگیان کیندر وں  سے انہوں نے کہا  کہ وہ   قدرتی کاشتکاری کوفروغ دینے کے لئے گاؤں کو  گود لیتے ہوئے   قدرتی کاشتکاری کے بارے میں  بیداری پھیلائیں۔

جناب مودی نے  بھارت میں   مٹی کی جانچ  کے کلچر  کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔   سوائل ہیلتھ کارڈ   پر حکومت کےفوکس کا ذکر کرتے ہوئے   انہوں نے اسٹارٹ اپ سے کہا   کہ وہ   وقفے وقفے سے مٹی کی جانچ   کے لئے سہولت  فراہم کرنے کےمقصد سے آگے آئیں۔

آبپاشی کے  میدان میں اختراعات پرزور دیتے ہوئے وزیراعظم نے   ‘فی بوند ، زیادہ فصل’ پرحکومت کے فوکس کا ذکر کیا۔  انہوں نےکہا کہ  اس معاملے میں کارپوریٹ د نیا کے لئے بہت سےامکانات  ہیں۔

انہوں نے  اس کایا پلٹ کا بھی ذکر کیا جو  بندیل کھنڈ خطے میں کین- بیتوا  لنک پری یوجنا  کے ذریعہ  کی جائےگی۔  جناب مودی نے زیر التو اآبپاشی کے پروجیکٹوں کو تیزی  کے ساتھ  مکمل کرنے   کی ضرورت   پر زور دیا۔وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ  مصنوعی ذہانت  21ویں صدی میں زراعت اور کاشتکاری سے متعلق رجحان کو  پوری طرح  تبدیل کردے گی۔کاشتکاری میں ڈرونز   کے  استعمال  میں اضافہ  ،اس تبدیلی کا  ایک حصہ ہے۔انہوں نے کہا ‘‘جب ہم زرعی اسٹارٹ اپس کو فروغ دیں گے تو ڈرون  ٹکنالوجی   بڑے پیمانے پر دستیاب ہوگی۔ گزشتہ 3سے4 برسوں میں  ملک میں 700 سے زیادہ ایگری اسٹارٹ اپ قائم کئے گئے ہیں  ۔’’

فصل کے بعد کے انتظام  کے سلسلہ میں  کام کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ  حکومت ڈبہ بند  خوراک   کے دائرہ کار کو وسعت دینے  اور کوالٹی کے بین الاقوامی     معیارات کو  یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے۔  انہوں نے کہا  ‘‘اس معاملےمیں  کسان سمپدا یوجنا کے ساتھ   پی ایل آئی اسکیم اہم ہے۔ اس سلسلہ میں ویلیو چین بھی ایک بڑا رول ادا کرتی ہے۔  اس لئے   ایک لاکھ کروڑ روپے کے  ایک خصوصی   زرعی بنیادی ڈھانچہ  فنڈ کی تشکیل کی گئی ہے۔’’

وزیراعظم نے زرعی باقیات  (پرالی) کے بندوبست پر  زور دیا۔ انہوں نے کہا ‘‘اس بجٹ میں اس کے  لئے کچھ نئے اقدامات کئے ہیں جن کی وجہ سے کاربن کے اخراج میں کمی آئےگی اور کسانوں کی آمدنی میں   بھی اضافہ ہوگا’’۔انہوں نے پیکیجنگ کے لئے   زرعی  فضلے کے  استعمال  کے  طریقوں کا پتہ لگانے  کے لئے  بھی  اپیل کی ۔  وزیراعظم نے ایتھانو ل کے امکانات  کا بھی ذکر کیا جن کے سلسلہ میں حکومت 20 فی صد  ملاوٹ کے  مقصد کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔  انہوں نے بتایا کہ 2014میں ایک دو فی صد  بلینڈنگ  ہوتی تھی   ، اب یہ  بلینڈنگ 8 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔

وزیراعظم نے کوآپریٹیو شعبے کے رول  کا بھی ذکر کیا۔  انہوں نے کہا‘‘بھارت کا کوآپرٹیو شعبہ بہت متحرک ہے۔  چاہے چینی ملوں کا معاملہ ہو ، فرٹیلائز ر   فیکٹریوں کا معاملہ ہو ، ڈیریوں   کا معاملہ ہو ، قرض کے انتظامات ،  اناج کی خریداری  کا معاملہ ہو، کوآپریٹیو شعبے کی شرکت بہت بڑی ہے۔   ہماری حکومت نے اس سے متعلق نئی وزارت بھی قائم کی   ہے،آپ کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ  کوآپریٹیوز کو  کامیاب کاروباری   صنعت میں کس طرح تبدیل کیا جائے۔’’

اس ویبینار میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر، صارفین کے اُمور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم، ٹیکسٹائل، تجارت وصنعت  کے وزیر جناب پیوش گوئل، ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری کے وزیر جناب پُرشوتم روپالا، ڈبہ بندخوراک کی صنعتوں کے وزیر جناب پشوپتی کمار پارس، زراعت کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری، امداد باہمی کے وزیر مملکت جناب بی ایل ورما، اطلاعات ونشریات کے وزیر مملکت جناب ایل مورگن اور دیگر وزراء کےعلاوہ نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین پروفیسر راجیو کمار اور متعلقہ محکموں کے سکریٹریز، کے وی کے، آئی سی اے آر انسٹی ٹیوٹ، اے ٹی ایم اے اور ملک کے کسانوں نے شرکت کی۔

اس ویبینار میں پانچ بڑے  بریک آؤٹ سیشنز یعنی  قدرتی کاشتکاری اور اس کی رسائی اُبھرتے ہوئے ہائی ٹیک اور ڈیجیٹل زرعی ایکو سسٹم، باجرے کی شان کو واپس لانا، خوردنی تیل میں آتم نربھرتا (خودکفالت) کی طرف آگے بڑھنا، سہکاریتا سے سمردھی، متعلقہ شعبوں کے اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ زراعت اور متعلقہ سیکٹر میں ویلو چین  انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی مالی اعانت پر کھلے مباحثے کاانعقاد کیا گیا۔

اپنے اختتامی کلمات میں وزیر زراعت نے تجویز پیش کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرس کی جانب سے پیش کیے گئے خیالات کو وزارت کے ویب پورٹل پر اپ لوڈ کیاجائیگا اور مزید تجاویز کا خیرمقدم کیا جائیگا۔

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 1974



(Release ID: 1800887) Visitor Counter : 190


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Telugu