دیہی ترقیات کی وزارت
ما بعد بجٹ ویبنار ‘کسی بھی شہری کو پیچھے نہ چھوڑنا’ آج اختتام پذیر ہوا
10 وزارتوں/محکموں نے 6 اجلاسوں کے ذریعے 1000سے زیادہ شرکاء کے ساتھ وزیر اعظم کے منتر ‘سب کا پریاس’ سے تحریک حاصل کی
ہر فرد، طبقے اور علاقے کو ترقی سے بھرپور فائدہ حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی طور پر قابل عمل حکمت عملی وضع کی گئی
Posted On:
23 FEB 2022 10:38PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ما بعد بجٹ ویبنار ‘کسی بھی شہری کو پیچھے نہیں چھوڑنا’سے خطاب کیا، ۔ 1000 سے زیادہ شرکاء بشمول مرکزی وزراء، ریاستی حکومتوں کے نمائندے، صنعت کے رہنما، پالیسی ساز، سرکاری افسران اور سماجی اداروں کے نمائندے دیہی ترقی پر مرکزی بجٹ 2023-22 کے مثبت اثرات پر غور و خوض کرنے کے لیے یکجا ہوئے۔
ویبنار کی بنیاد رکھتے ہوئے وزیراعظم نےاپنے خطاب میں کہا کہ ‘‘بجٹ میں حکومتی ترقیاتی سکیموں کے فوائد کے ہدف کے 100فیصدحصول کے لیے واضح روڈ میپ دیا گیا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ کس طرح بنیادی سہولیات صد فیصد آبادی تک پہنچ سکتی ہیں’’۔ وزیر اعظم نے شرکاء کو مخصوص ہدایات دی ہیں کہ دیہی علاقوں میں اسکیموں پر آسانی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں اپنے گاؤں کی حقیقی ترقی کے لیے ‘نتیجہ’ سے زیادہ ‘سازو سامان’ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مقامی سطحوں پر مسابقتی جذبے کو تحریک دیتے ہوئے اور الگ تھلگ رہنے کے سلسلے کو توڑنے کے لیے اختراعی طریقوں پر زور دیا۔ اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘ آپ پورا دن اس بات پر بحث کریں گے کہ کس طرح دیہات میں تبدیلی لانے کے لیے بجٹ کی ایک ایک پائی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ اگر ہم یہ کر سکتے ہیں تو کوئی بھی شہری پیچھے نہیں رہے گا۔’’
وزیر اعظم کے خطاب کے بعد، جناب ناگیندر ناتھ سنہا، سکریٹری، دیہی ترقی کی وزارت نے دیہی ترقی پر مرکوز مختلف سرکاری اسکیموں کے بجٹ کے نفاذ کی حکمت عملیوں کے بارے میں ایک پریزنٹیشن دی۔ جن اسکیموں پر تبادلہ خیال کیا گیا وہ درج ذیل ہیں:
- پردھان منتری آواس یوجنا گرامین اور شہری (انضمام کے ذریعے تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ سستی پکے مکانات فراہم کرنا)
- مشن امرت (نل کے پانی کے کنکشن فراہم کرنا)
- جل جیون مشن (نل کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا)
- پردھان منتری اجولا یوجنا (ایل پی جی کنکشن فراہم کرنا)
- پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (دیہی بستیوں کو جوڑنے والی تمام سڑکیں فراہم کرنا)
- بھارت نیٹ (تمام گرام پنچایتوں کو براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنا)
- دین دیال انتیودیا یوجنا – قومی دیہی روزی روٹی مشن (دیہی خواتین کو روزی روٹی کے مواقع فراہم کرنا)
- انڈیا پوسٹ (دیہی علاقوں میں بینکنگ خدمات فراہم کرنا)
- منفرد لینڈ پارسل شناختی نمبر (ریکارڈ کے آئی ٹی پر مبنی انتظام کی سہولت کے لیے)
- نیشنل جینرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (رجسٹریشن کے لیے یکساں عمل اور دستاویزات کی ‘کہیں بھی رجسٹریشن’ کے لیے)
- سوا میتوا (ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے زمین کے پارسل کی نقشہ سازی اور گاؤں میں گھروں کے مالکان کو ‘حقوق کا ریکارڈ’فراہم کرنا)
- متحرک دیہات پروگرام (لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے اور ان کی نقل مکانی کو کم کرنے کے لیے شمالی سرحد پر واقع دیہات کی جامع ترقی)
- شمال مشرقی خطے کے لیے وزیر اعظم کا ترقیاتی اقدام
مندرجہ بالا اسکیموں کے نفاذ کے لیے ذمہ دار 10 شریک وزارتیں اور محکمے ہیں جن میں دیہی ترقی کی وزارت(ایم او آر ڈی) ، پنچایتی راج کی وزارت (ایم او پی آر) ، ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت(ایم او ایچ یو اے) ، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت (ایم او پی جی) شامل ہیں۔ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت(ایم ای آئی ٹی وائی) ، شمال مشرقی خطے کی ترقی کی وزارت (ایم او ڈی او این ای آر)، پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کا محکمہ(ڈی ڈی ڈبلیو ایس) ، سرحدی انتظام کا محکمہ(ڈی او بی ایم) ، محکمہ ڈاک (ڈی او پی) ، محکمہ ٹیلی کمیونیکیشن اور محکمہ زمینی وسائل(ڈی او ایل آر) شامل ہیں ۔
ویبنار 6 بریک آؤٹ سیشنز میں تقسیم ہوا جن میں امرت کال، ہر گھر جل اور ہر گھر اجولا میں سب کے لیے رہائش، سڑک اور انفو وے (انٹرنیٹ) کی تمام دیہی بستیوں تک کنیکٹیویٹی، تمام دیہی غریبوں بالخصوص خواتین کو روزی روٹی کے اختیارات اور مالیاتی خدمات تک رسائی کو یقینی بنانا، اراضی کے بندوبست کو مکمل ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ آسان بنانا ، دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی اسکیموں پر 100 فیصد عمل درآمد پر گفتگو ہوئی ۔ ان بریک آؤٹ اجلاسوں کے دوران متعلقہ موضوعات پر بڑی تفصیل سے غور کیا گیا جس میں مختلف ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ تفصیلی غور و خوض کے بعد، دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر جناب گری راج سنگھ کی صدارت میں منعقدہ اختتامی اجلاس میں نتائج طے کئے گئے اور پیش کئے گئے ۔
چند اہم نتائج اور سفارشات درج ذیل ہیں:
- ہاؤسنگ کا معیشت کے 130 شعبوں پر براہ راست اور بالواسطہ اثر پڑتا ہے۔ پی ایم اے وائی۔ یو اور پی ایم اے وائی۔ جی دونوں اس کے نفاذ کے دوران براہ راست اور بالواسطہ ملازمتوں کی تخلیق کا باعث بنتے ہیں۔ رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کے لیے بجٹ کے اعلانات کا ملک میں ازخود کام کرنے والے سستے ہاؤسنگ سیکٹر بنانے پر طویل مدتی مثبت اثر پڑے گا۔ سب کے رہائش کے تصور کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اسکیموں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتحاد کی ضرورت ہے۔ زمین کی دستیابی، مالیات تک رسائی، ریاستی ایجنسیوں کا شہری بنیادی ڈھانچہ اور دیگر اسکیموں کے ساتھ انضمام کامیابی کے لیے اہم معاون ہیں۔ سستی رہائش کی فراہمی کو نہ صرف تعمیر شدہ رہائشی اکائیوں کی تعداد کے لحاظ سے بلکہ باوقار قابل رہائش سہولیات کےلحاظ سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔
- ہر دیہی گھرانے کو پینے کے پانی کی مقررہ معیار کی مناسب مقدار میں مستقل اور طویل مدتی بنیادوں پر سستے سروس ڈیلیوری چارجز پر فراہمی کو یقینی بنانا چاہئے جس سے دیہی برادریوں کے معیار زندگی میں بہتری آئے۔ اس سے ‘معیار زندگی’ اور ‘ زندگی گزارنے میں آسانی’، خواتین اور لڑکیوں کی مشقت میں کمی، پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں کمی اور صحت مند دیہی برادری، روزگار کے مواقع میں اضافہ، دیہی عوام کے لئے پر وقار زندگی اور شہری اور دیہی کے درمیان خلاء کو پر کرنے کی راہ ہموار ہوگی ۔زیادہ سے زیادہ بہتر نتائج حاصل کرنے اور پروجیکٹ کی بروقت تکمیل کے لیے ای پی سی ٹرنکی پروجیکٹوں کی حوصلہ افزائی بناؤ اور چلاؤ کی بنیاد پر وسیع تر ایم وی ایس پروجیکٹوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کے لئے انہیں مربوط کرنا ، بولی لگانے اور صحت مند مسابقت کے دوران ٹھیکے داروں کو اپنا کام سہل طریقے سے انجام دینے کے لائق بنانے کے لئے ، مختلف النوع قرضوں کے ذریعہ اراضی کی حصولیابی سمیت ایک ہی مقام سے تمام امور کی تکمیل ، ضابطہ جاتی تاخیر سے دامن بچانے کے لئے معینہ مدت کے اندر منظوریاں دینے کا اہتمام ، جلد از جلد کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مراعات کی فراہمی کا التزام کیا گیا ہے ۔ اجولا کے لیے، ریفِلز کی مائیکرو فائنانسنگ کے لئے ڈیجیٹل ادائیگی بنیادی ڈھانچے سے استفادہ کرنا، سوشل نیٹ ورکس اور موجودہ معلومات کا فائدہ اٹھانا ۔ مجموعی ریفِلز، مزید رعایتیں، ثقافت اور کھانے پینے میں عوامی کی ترجیحات کے مطابق ایندھن کی فراہمی ، کھانا پکانے کے لئے نئے اور اختراعی سازو سامان کی فراہمی جیسے ای اسٹو، سولر کوکنگ ۔جہاں ایل پی جی تک کی رسائی قابل عمل نہیں ہے۔
- سڑکوں کی مربوط کاری کی پائیداری کو بہتر بنانے کے لیے یہ محسوس کیا گیا کہ حکومت اور نجی شعبے کے درمیان مضبوط شراکت داری کے لیے ورکشاپس منعقد کی جانی چاہئیں ، ناقابل بھروسہ ٹیکنالوجی سے بچنے کے لیے اعلیٰ بینچ مارکنگ کی ضرورت ہے، مشینری کی تنصیب اور معیار کی برقراری کے لئے ٹینڈرز کے لیے وسیع تر پیکج ، اپ گریڈڈ اور مشین پر مبنی کوالٹی ٹیسٹنگ کے معیارات، ای پی سی موڈ پر پروجیکٹس، اختراع کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہیں۔ نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے انتہائی کم حجم والی سڑکوں کے لیے معیارات اور تشریحات وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ دیہی سڑکوں پر یوٹیلیٹی ڈکٹ کا انتظام ہونا چاہیے۔ ٹیکنالوجیز کی ایجادات اور پھیلاؤ، معیار کی یقینی بنانے کے لئے عوام کی شراکت داری اور کارکردگی کی نگرانی کے لئے تعلیمی اور تحقیقاتی اداروں کو تحقیقی کام کے لیے فنڈ مہیا کرنا۔ معلومات میں اضافے کے لئے تجاویز جس میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانا، بیک ہال کے لیے ای اینڈ وی بینڈ، ، دور دراز کے علاقوں کے لیے سیٹلائٹ براڈ بینڈ، مفت خلائی دوربینیں، ایس ایل اے پر مبنی نیٹ ورک، اعلیٰ معیار کا او اینڈ ایم ، بجلی کی معتبریت ، ماحول دوست بجلی کی دستیابی، ٹیکنالوجی پر مبنی مادی طریقہ کار، دیہی علاقوں میں ایف ٹی ٹی ایچ پر جی ایس ٹی کو 5 فیصد تک کم کرنا ،دیہی صارفین کے لیے مواد کی ترقی، فکسڈ وائر لائن براڈ بینڈ پر لائسنس فیس(اے جی آر8 فیصد) کا خاتمہ، اختراعی اسپیکٹرم لائسنسنگ ماڈلز یعنی 700 میگاہرٹز کی سخت دیہی رول آؤٹ ذمہ داریوں کے ساتھ مفت پیش کش۔
- 25 ملین ایس ایچ جی خواتین کے لیے اضافی روزی روٹی پیدا کرنے پر بحث کے دوران گھریلو طبقاتی نقطہ نظر کو اپنانے، مقامی جامع معاش کی منصوبہ بندی، نفاذ اور نگرانی کے بارے میں تجاویز پیش کی گئیں۔ سی ایل ایف سطح پر قائم، پائیدار معاش کے متبادلات کو مضبوط کرنا، بڑھانا اور پھیلانا، ہنر مندی اور وسائل کی نقشہ بندی اور استحکام ، زرعی، غیر زرعی اور خدمات کے شعبوں میں مواقع کا فائدہ اٹھانا، کمیونٹی کیڈر/کمیونٹی اداروں کو ہنر مند بنانا، ذریعہ معاش کے معاملے میں آفاقی شمولیت کے لئے بھرپور طریقہ کار ، معاش کے پورٹ فولیو میں تنوع، شمالی، وسطی اور شمال مشرقی ریاستوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے قرض فراہمی پر توجہ، ایس ایچ جی خواتین کے لیے قرض تک رسائی میں آسانی۔ مالی خواندگی، ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینا ڈیجیٹل خواندگی اور اختراعات کو فروغ دینا - مالیاتی اور کاروباری ترقی کی خدمات۔ کسی بھی وقت - کہیں بھی معلومات کے تبادلے پر مبنی بینک کاری خدمات پر تبادلہ خیال کے ذریعے تجویزات کی فراہمی ، جس میں نیٹ ورک کے ذریعہ اور فنٹیک سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ شراکت داری کے ساتھ قرض فراہمی ، ملٹی اسکلنگ طور طریقوں کا ڈاکیوں کو مالیاتی خواندگی میں استعمال ، ایس ایچ جی اور انڈیا پوسٹس کی شراکت داری، ڈیجیٹل ادائیگی کے ایکو سسٹم کو بڑھانے کے لیے بھارت نیٹ کی طاقت کو بروئے کار لانے کی تجاویز ۔ ڈیجیٹل ادائیگی ایکو سسٹم تھیم کے ذریعے ذریعہ معاش کو فعال کرنے کے نئے طریقوں جیسے فیچر فون سے چلنے والے پروٹوکول، ڈیجیٹل ادائیگی کے ایکو سسٹم کے کثیر لسانی انٹرفیس، ڈیجیٹل کریڈٹ/ وصولی نظام، ہر آدمی تک پہنچنے والا ڈیجیٹائزیشن وغیرہ شامل ہیں ۔
- بھرپور ڈیجٹیائزیشن کے ذریعہ اراضی کے بندوبست میں آسانی پر ہونے والے اجلاس میں یہ تجاویز پیش کی گئی کہ ایم ایس پی کی حصولیابی ، پی ایم کسان سمان ندھی وغیرہ جیسے کسانوں کے فائدے سے جڑے شعبوں کے ساتھ معلومات کے تبادلے کو سہولت دی جائے اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اس پر راضی کیا جائےکہ وہ اراضی کے نقشوں کی جی او ریفرینسنگ میں تیزی لائیں اور مارچ 2023 میں یو ایل پی آئی این متعارف کرائیں تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیاجائے۔ آبادی کے جائیداد پارسل کے لئے یو ایل پی کو بڑھایا جائے اور سوامتوا نقشوں کو ریاست کے اراضی کے ریکارڈ کے ساتھ منسلک کردیا جائے۔2024-2023 کے دوران ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں اور زمین سے متعلق معلومات کے بندوبست کے مربوط نظاموں کے تعاون کے ساتھ تمام ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں جو زمین کے ریکارڈ ہیں ۔شیڈول VIII- کی تمام زبانوں میں ان کو منتقل کیا جائے۔خدمات کی اثر انگیزی میں اضافہ کرنے کے لئے دوردراز کے علاقوں اور شمال مشرقی خطوں میں مربوط کاری کے معاملات پر بھی توجہ دی جائے۔جو خدمات پی پی پی موڈ پر فراہم کرائی جاسکتی ہو اور حکومت جن کے ضابطہ کاری اور سہولت کار کا کردار اد کرسکیں، ان کو دریافت کیا جانا چاہئے اور ملک بھر میں سی او آر ایس نیٹ ورک کے قیام کے کام کو تیز رفتاری کے ساتھ شروع کرنا چاہئے۔
- دورافتادہ اور پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں پر سو فیصد عمل درآمد کے موضوع پر ہونے والے اجلاس میں درج ذیل تجاویز سامنے آئی ہے۔
سرگرم دیہاتوں کے پروگرام میں ، روزگار فراہمی، سڑکوں کی مربوط کاری ، رہائش کی فراہمی، دیہی بنیادی ڈھانچہ ، قابل تجدید توانائی ، ٹیلی ویژن اور براڈ بینڈ رابطوں سے متعلق پروگرام شروع کئے جائیں۔ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور اس کے احیاء نو پر خصوصی توجہ دی جائے۔اقتصادی سرگرمیوں کے لئے، سیاحت اور ثقافت پر زور دیا جائے۔اس سب کے لئے ہنر مندی کی ترقی ، صنعت کاری اور مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا ہوگا۔ایک دیہی ایکشن پلان، جس میں بہت سے منصوبوں کو یکجا کردیا جائے، ترتیب دیا جانا چاہئے اور دیہاتوں کے درمیان ایک صحت مند مسابقہ شروع ہوناچاہئے۔ نگرانی اور جانچ پڑتال کا ایک مناسب ڈھانچہ تیار کیا جانا چاہئے اور اس کی عمل آوری اور نگرانی کے کام میں عوام کی حصہ داری کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔
پی ایم ڈی ای وی آئی این ای کے تحت، فی الحال این ای سی ٹی اے آر نے چند پراجیکٹس کو اپنایا ہے جیسے کیلے کا مصنوعی تنا ، نامیاتی کاشتکاری وغیرہ۔ یہ تجویز کیا گیا کہ مقامی آبادی کے لیے موزوں ہنر مندی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔ کوئلے/ ایندھن کے متبادل بائیو ماس، میں بڑی صلاحیت ہے۔ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے کے لیے زرعی پروسیسنگ، مناسب نقل و حمل کے نظام کے ذریعے آبپاشی کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ لاگت اور پیداوار کو ہم آہنگ کرنے کے لیے مختلف ریاستوں کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔ مربوط خوک پروری ، پسکی کلچر اور پولٹری پروسیسنگ کی بھی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے۔ موجودہ سرکاری اسکیموں کے ساتھ ہم آہنگی کی بھی تجویز دی گئی۔
*************
ش ح ۔ س ب ۔رض
U. No.1939
(Release ID: 1800756)
Visitor Counter : 186