وزارت خزانہ

حکومت  ہمہ گیر اقتصادی بحالی پر توجہ مرکوز کررہی ہے


کثیرگنا اثرات کو یقینی بنانے کی غرض سے بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے :وزیر خزانہ نرملا سیتارمن

Posted On: 21 FEB 2022 2:43PM by PIB Delhi

‘‘مرزی بجٹ 2022-23 ایک ایسا بجٹ ہے کہ جسے اس دور میں بنایا گیا ہے کہ جب معیشت، عالمی وبا کے اثرات سے باہر آرہی ہے اور اقتصادی بحالی پر ہم سب کو سب سے زیادہ توجہ مرکوز کئے جانے کی ضرورت ہے۔ اس لئے ہم نے ترقی اور ہمہ گیر بحالی پر توجہ کو متوازن بنانے کی کوشش کی ہے اور سرکاری بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ بجٹ میں بنیادی ڈھانچہ میں اخراجات کا فیصلہ کیا گیا ہے کیوں کہ یہ زیادہ سے زیادہ کثیر گنا اثرات کو یقینی بنانے والا زیادہ موافق اور سازگار راستہ ہے اوراس کے ذریعہ سالوں تک برقرار رہنے والے اثاثے تعمیر کئے جاسکیں گے’’۔ وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ کے بعد  اپنے دو روزہ رابطہ کاری پروگرام کے تحت صنعت سے متعلق شراکت داروں، بڑے اور ا ہم ٹیکس دہندگاناور پیشہ ور افراد کے ساتھ با ت چیت کے دوران یہ بات کہی ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/FM-1UJJH.jpg

 

خزانہ ا ور اخراجات کے محکمہ کے سکریٹری ٹی وی سوماناتھن، اقتصادی امور کے سکریٹری اجے سیٹھ، مالیہ کے سکریٹری ، ڈی آئی پی اے ایم کے سکریٹری توہن کانتا پانڈے، مالی خدمات کے سکریٹری سنجے ملہوترہ، اعلی اقتصادی صلاح کار وی اننتھا ناگیسورن، سی بی آئی سی  کے چیئرپرسن وویک جوہری اور سی بی ڈی ٹی کےچیئرپرسن جگناتھ بدیادھر مہاپاترا بھی اس تبادلہ خیال کے دوران موجود تھے ۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ ہمہ گیر اقتصادی بحالی کی اہمیت کے مد نظر بجٹ میں معیشت کے ا حیاء کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس میں ہمہ گیریت، قابل اعتماد ٹیکس نظام کے لئے بھی پیغامات ہیں اورہم نے گزشتہ برس جو ابدہی میں شفافیت جیسے جو اچھے اقدامات کئے ہیں ا ن کا سلسلہ بھی جاری کیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں انڈیا  100@ تک، بھارت کے آئندہ 25 سالوں کے لئے ایک بلیوپرنٹ بھی پیش کیا گیا ہے۔ ہم ایک ایسا بھارت چاہتے ہیں جس میں آج کا نوجوان خوش رہ سکے اوراس میں  اپنے پر فخر کرسکے۔ ہم نہ صرف آج کی مفید اور مثبت باتوں اور چنوتیوں کے بارے میں بات کررہے ہیں  بلکہ تکنیکی مہارت اور ٹکنولوجی میں سہولت پیدا کرنے اورپالیسی سازی کے عمل کو تقویت بہم پہنچانے کے ساتھ مستقبل کے بھارت کی بھی بات کررہے ہیں ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/FM-2CFUO.jpg

 

محترمہ سیتارمن نے کہاکہ عالمی وبا سےنمٹنے کے دوران ، ملک فوائد کی سبھی تک رسائی میں مدد کرنے کی غرض سے ٹکنولوجی کو موثر طور پر بروئے کار لانے میں کامیاب ہوا ہے۔ وزیر موصوف نے کہاکہ ہم ٹکنولوجی اور ڈجیٹل پر اپنی توجہ میں اضافہ کررہے ہیں۔ ہم ڈجیٹل کے شعبے میں ، نہ صرف ادائیگی کے لئے بلکہ عالمی وبا سے تعلیم کے شعبے میں پیدا ہوئی خامیوں کو دور کرنے کے لئے بھی توسیع کررہے ہیں۔ ہم اس کےساتھ ساتھ زراعت کے شعبے میں بھی ٹکنولوجی کا استعمال کررہے ہیں۔

وزیرخزانہ نے ملک کے نوجوانوں ا ور اسٹارٹ ا پس کے توسط سے اختراعات کے ذریعہ معیشت کے لئے ا ن کے گراں قدر تعاون کےبارے میں اعتماد کا اظہار کیا۔   ہم اپنے نوجوانوں کی اختراعی صلاحیت کو فروغ دینا چا ہتے ہیں، اور نوجوان جو اختراعات کرنے میں خاص طور پر صف ا ول کی ٹکنولوجیز کے شعبے میں وہ جو اختراعات کرتے ہیں ہم اس سے مستفید ہوناچاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت اسٹارٹ اپس کی معاونت جاری رکھے گی ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/FM-3YH5J.jpg

 

صنعت کے نمائندگان کے ساتھ بات چیت کے دوران معیشت سے متعلق کئی اموراور شعبے کے لئے مخصوص بہت سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ان میں سرمایہ کاری اور ملک کے اندر مال کی تیاری یعنی مینوفیکچرنگ، ڈجیٹل جدید کاری اور باہم رسانی کے تمام سلسلوں خاص طور پر خواتین اور خاتون صنعت کاروں میں ہنرمندی  کے فروغ، قرضوں تک رسائی میں اضافہ اور بنکوں کو گاہکوں کے لئے زیادہ سازگار اور موافق بنانےوغیرہ کی حوصلہ افزائی کی غرض سے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیموں کو مستحکم بنانا شامل ہیں ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/FM-49KHL.jpg

 

ان ا قدامات کے بارے میں بھی مناسب طور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جنہیں ملازمین کے تنوع میں اضافہ کی غرض سے کیا جاسکتا ہے۔ صنعت کو یہ یقین دہانی کراتے ہوئے کہ حکومت پر اس بات کے لئے بھروسہ کیا جاسکتا ہے کہ وہ کچھ بھی کرسکتی ہے وہ ضرور کرے گی، وزیرخزانہ نے صنعت کے نمائندگان سے ان اقدامات کے بارے میں رائے طلب کی جنہیں کہ کئے جانے کی ضرورت ہے اور یہ کہ افرادی قوت میں ملازمین کے تنوع ا ور خواتین کی شرکت میں اضافے کے مقصد سے وہ کیا کیا اقدامات کرسکتے ہیں ۔

وزیرموصوف نے ٹیکس نظام میں تبدیلی کے عمل میں ا صلاح کئے جانے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس معاملے میں صنعت کی آواز ملی جلی ہے، کچھ اس کے حق میں اور کچھ اس کے خلاف ہیں ۔ انہوں نے مطلع کیا کہ کیوں کہ صنعت کا ایک طبقہ اب بھی اس کے لئے تیار نہیں ہے اس لئے جی ایس ٹی کاؤنسل کے ساتھ صلاح و مشورہ کرکے تبدیلی میں سدھار نہ کرنے کی غرض سے ایک فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہو ں نے یہ بھی بتایا کہ پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم پی ایل آئی کے لئے اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ اس میں سرمایہ کاری کو راغب کیا جاسکے ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/FM-5V290.jpg

 

بنکوں کو پہلے سے کہیں زیادہ صارف دوست بننا ہوگا : وزیرخزانہ

وزیرخزانہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بنکوں کو نہ صرف نقصان دہ جو کھم لینے کے لحاظ سے بلکہ اس لحاظ سے بھی کہ وہ کس طرح اپنے صارفین / گاہکوں کی خدمت کرتے ہیں ، پہلے سے کہیں زیادہ صارف دوست بننا ہوگا۔ اسٹارٹ  اپس کوکسی پریشانی کے بغیر قرضوں کی فراہمی کے بارے میں ایک سوال کےجواب میں، وزیر خزانہ نے اس بات کو نمایاں کہا کہ وزیراعظم نے شہریوں سے کہا ہے کہ میں آپ کی ضمانت ہوں، براہ مہربانی قرضے حاصل کیجئے ، آپ کو ضمانت دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ مدرا اور سواندھی اسکیموں میں یہی سوچ کار فرما ہے اور قرضوں کی فراہمی سے متعلق خدمات اور کار کردگی بہت اچھی رہی ہے ۔

سرمایہ کاری اور سرکاری اثاثوں کے بندوبست کے محکمے  (ڈی آئی پی اے ایم) کے سکریٹری توہن کانتا پانڈے نے کہا کہ اپنی مدد خود کرنے سے متعلق گروپ کی تحریک نے گروپ صنعت کاری میں زبردست پیش رفت کی ہے اور لاکھوں خواتین نے آگےبڑھ کر ا پنے کاروبار کے انتظامات  سنبھالے ہیں ۔

مالیہ کے سکریٹری ترون بجاج نے اس بات کو نمایاں کیا کہ بنکوں اور کارپوریٹ سیکٹر دونوں کی بیلنس شیٹس بہتر ہونا شروع ہوگئی ہیں ۔ ہم آنےوالے برسوں میں اپنی شرح نمو میں خاطر خواہ زیادہ اضافہ چاہتے ہیں تاکہ ہم معیشت کی مدد کرسکیں ، ایس بی آئی کو معیشت میں قرضوں کی فراہمی میں اضافے کی غرض سے طریق کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایس بی آئی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ قیادت سنبھالے اور ایم ایس ایم ایز اور بڑے کاروباری اداروں کی بھی تشاویش کاازالہ کریں۔

محصولات اور ٹیکسوں کے بارے میں

لمبے ریشوں کی کپاس کی بعض اقسام پر درآمدی محصول کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں انہیں درآمد کرنے کی بجائے ہندوستان میں ہی دستیاب خام مال کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے بھی عناصر ہیں جن کا کہنا ہے کہ حکومت نے بھارت میں پیدا نہ ہونے والے لمبے ریشے کے کپاس کی بعض اقسام پر جو درآمد محصول لگایا ہے اسے ختم کردیا جانا چاہئے ۔

وزیرموصوف نے جی ایس ٹی کاونسل میں کئے گئے فیصلوں کی اہمیت پر بھی زور دیا جس میں ریاستوں کے ساتھ ساتھ مرکز کےنمائندوں نےشرکت کی تھی ۔

ڈجیٹل عہد

خزانہ کے سکریٹری ٹی وی سوماناتھن نے وضاحت کی ہے کہ حکومت بلاک چین ٹکنولوجی کے خلاف بالکل بھی نہیں ہے اور آر بی آئی کی ڈجیٹل کرنسی،  اپنے آپ میں، بلاک چین ٹکنولوجی کےایک ورژن پر مبنی ہوگی۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ بلاک چین کے تئیں حکومت کی پالیسی کا کرپٹو اثاثوں یا ورچول ڈجیٹل اثاثوں سے متعلق اس کی پالیسی کو کوئی تعلق نہیں ہے ۔ انہوں نے مطلع کیا کہ بھارت کافی بورڈ نے مخصوص کھیتوں سےکافی کی مخصوص اقسام کی نشاندہی کی غرض سے ایک بلاک چین نظام کا آغاز کیا ہے تاکہ اس کی وجہ سے دستیاب معلومات کے سبب زیادہ قیمت حاصل کی جاسکے ۔

کاروبار کرنے میں سہولت

اقتصادی امور کے سکریٹری نے صنعت کو اس بات کا جائزہ لینے کی تلقین کی کہ کاروبار کرنے میں آسانی اور رہن سہن میں آسانی کو بہتر بنانے سے متعلق اقدامات کی بدولت وہ کس طرح کاروباری پیداوریت میں اضافہ کرسکتے ہیں ۔ بجٹ 2022 کاایک بہت قابل لحاظ حصہ، کاروبار کرنے میں سہولت 2.0 اور رہن سہن میں آسانی اور کاروبار کرنے میں آنےوالی لاگت میں کمی لانے کے بارے میں ہے ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/FM-6K18T.jpg

 

آج کے بجٹ کے بعدکی اس ملاقات میں ، اعلی بینکاروں، کارپوریٹ اداروں کے سربراہوں، صنعت کے نمائندوں، تجارتی انجمنوں  کے مندوبین، اسٹارٹ ا پ سیکٹر کے سرکردہ افراد اور بہت سےدیگر ماہرین اورپیشہ ور افراد نے شررکت کی ۔ وزیرخزانہ محترمہ سیتارمن، تمام متعلقہ فریقوں، صنعت کے نمائندگان، بینکرس، ریگولیٹرس اورمالی منڈی کے ا ہم افراد کے ساتھ ملاقات اور تبادلہ خیال کی غرض سے اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ ممبئی کے دو روزہ دورے پر ہیں ۔

وزیرخزانہ کل بجٹ کے بعد صنعت کے متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ تبادلہ خیال کو یہاں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے :

 

 

 

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

(ش ح-ع م–ف ر)

U-1915



(Release ID: 1800487) Visitor Counter : 203


Read this release in: English , Marathi , Hindi