سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مستقبل کے توانائی مواد اور ساز وسامان

Posted On: 02 FEB 2022 5:33PM by PIB Delhi

 

 

سائنس وٹکنالوجی اور ارضیاتی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ سائنس وٹکنالوجی کا محکمہ (ڈی ایس ٹی) ایسی دیسی ٹکنالوجی کے فروغ میں اپنا تعاون دے رہا ہے جن کا تعلق بیٹریوں خصوصاً گریفین پر مبنی بیٹریوں کی تیاری سے ہے۔ ڈی ایس ٹی نے گریفین کی مدد سے تیار کی گئی سائنانو اسفیئر (باہم مربوط) کو اعلیٰ توانائی کی حامل ڈینسٹی لائی ۔ اون بیٹری کی شکل میں تیار کرنے کے پروجیکٹ کے لئے بھی اپنی اعانت فراہم کی ہے۔

سائنس اور انجینئرنگ تحقیق بورڈ جو ڈی ایس ٹی کے تحت قانونی حیثیت کا حامل ایک ادارہ ہے، اس نے چند قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں؍ ورک شاپوں سمیت 42 پروجیکٹوں کے لئے اپنی اعانت فراہم کی ہے، جس کا مقصد عام طور پر مستقبل کی توانائی کے مواد کے سلسلے میں رونما ہونے والی ترقی کے سلسلے میں علم وآگاہی کو فروغ دینا ہے۔  ساتھ ہی ساتھ ایلومنیم پر مبنی بیٹریوں، سوڈیم سے تیار ہونے والی بیٹریوں، پولیمر بیٹریوں اور گرافین پر بیٹریوں کو بطور خاص فروغ دینا ہے۔

پاؤڈر پر مبنی دھات سازی  اور نئے مواد (اے آر سی آئی) سے متعلق بین الاقوامی جدید ترین تحقیقی مرکز، ڈی ایس ٹی کے تحت ایک خود مختار تحقیق وترقی مرکز ہے اور یہ مرکز این اے-آئی او این (سوڈیم-آئی او این) کے سپر کیپی سیٹر کے لئے یعنی مستقبل کی ٹکنالوجیوں کے لئے بیٹری کے طور پر آلات تیار کرنے اور مواد تیار کرنے کے لئے  کام  کررہا ہے۔ اے آر سی آئی الیکٹرانک مواد اور ساز وسامان تیار کرنے کے لئے دیسی ٹکنالوجیوں کو وضع کرنے کے کام میں مصروف رہا ہے۔ اس میں کیتھوڈ اور اینوڈ کو بڑی مقدار میں برقی موٹر گاڑیوں کے لئے ایل آئی-آئی او این بیٹریوں کی شکل میں ترقی دینا شامل ہے۔ اے آر سی آئی نے بڑی کامیابی کے ساتھ لیتھییم – آئی او این-فاسفیٹ (ایل ایف پی) اور لیتھییم ٹیٹانیٹ (ایل ٹی او) کے لئے ٹکنالوجیوں کے مظاہرے بھی کئے ہیں۔ یہ ایل آئی-آئی او این بیٹریوں کی تیاری کے  معاملے میں اہم عناصر ہوتے ہیں۔

بھارتی خلائی تحقیق ادارہ (اسرو) گریفائیٹ پر مبنی اور لیتھییم ذرات کو دیسی طور پر خلائی استعمال کے لئے بروئے کار لانے کے سلسلے میں کوشاں ہے، کیونکہ ان عناصر میں اعلیٰ پیمانے پر توانائی کثرت سے موجود ہوتی ہے اور یہ دیر پا بھی ہوتے ہیں۔ سلینڈر پر بھی سلوں کو بنیاد بنا کر جدید ترین سازو سامان کی تیاری کے لئے تحقیق وترقیات کی کوششیں پیش رفت کے مراحل میں ہیں، جن کا مقصد توانائی کی تکثریت کو فروغ دینا ہے اور ان کے عرصہ حیات اور سلامتی کے پہلو کو بھی مدنظر رکھنا ہے۔

ایٹمی توانائی کے محکمہ (ڈی اے ای) حکومت ہند نے ڈھلے ہوئے سوڈیم آئی او این کوائن سیل بنائے ہیں، جن کی توانائی ڈین سٹی فی کلو گرام ~200ڈبلیو ایچ کے بقدر ہوتی ہے۔ اس کے لئے اندرون ملک سینتھیزائنڈ الیکٹروڈ مواد کا استعمال کیا گیاہے۔ لیتھییم آئی او این بیٹریوں کے معاملے میں کفایت پر مبنی تجربہ گاہ کے سطح کا سینتھیسیس طریقہ کار اپنایا گیا ہے، تاکہ الیکٹروڈ مواد اور سازو سامان حاصل ہوسکے اور اس سلسلے میں ٹکنالوجی کی منتقلی متعدد کمپنیوں کو کی گئی ہے۔ اگلی پیڑھی کی ایل آئی- ایس بیٹریوں کی تیاری کے لئے متعدد اثر انگیز کیتھوڈ مواد بھی وضع کیاگیا ہے۔ پولیمر پر مبنی پروٹون بیٹری بھی وضع کی گئی ہے اور اسے تیار کرلیاگیا ہے۔ ارگینک – ان آرگینک ہائبرڈ پروسکائٹ مواد یعنی CH3NH3Pb13 ابھی  حال میں دریافت کیاگیا ہے اور یہ شمسی سیل پر منحصر مواد ہے، جس کے اندر فوٹو وولٹک اثر انگیزی موجود ہے جو 28 فیصد سے زائد کے بقدر ہے۔ ایک نئی قسم کا ترقی یافتہ توانائی مواد یعنی اے جی سی یو ایس نے بہت اچھے تھرمو الیکٹرک عناصر کے حامل ہونے کا پتہ دیا ہے۔ ڈی اے ای جواہر لعل نہرو مرکز برائے جدید ترین سائنس تحقیق (جے این سی اے ایس آر) کے ساتھ تعاون اشتراک قائم کرکے اے جےای سی یو ایس کو فضلے سے حاصل کی جانے والی توانائی کو بروئے کار لانے کے سلسلے میں کام کررہا ہے۔سینٹرل الیکٹرو کیمیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ای سی آر آئی) جو سائنٹفک اور صنعتی تحقیق  کی کونسل کا ایک معاون ادارہ ہے، یہ ادارہ سبز تر اور نسبتاً سستے آہن پر مبنی ریڈاکس فلو بیٹریوں کے سلسلے میں کام کرتا رہا ہے، جو توانائی ذخیرے کے استعمال میں بروئے کارلائی جاتی ہیں۔۔ سپر کیسٹر استعمال کے لئے گریفین پر مبنی پولیمر نینو کمپوزٹس کی تلاش، این اے-آئی او این بیٹریوں کی ترقی اور ان کو وضع کیا جانا اعلیٰ طاقت والی ایل آئی-آئی او این بیٹریوں کے مواد کو دیسی ٹکنالوجیوں کو وضع کرنے کے سلسلے میں بروئے کار لانا، الیکٹرو اسپن نینو فائیور کو لیتھییم گندھک کی مدد سے تیار ہونے والی بیٹریوں کی تیاری کے مواد کے طور پر بروئے کار لانا اور نئے قسم کی ایم جی- ایس بیٹریوں کی کیمسٹری اور تال میل پر مبنی محرکات کے ذریعہ الیکٹروڈس کی تیاری جیسے پہلو اس میں شامل ہیں۔

نیتی آیوگ نے اداروں سے کہا ہے کہ وہ عالمی درجے کے  ای وی تحقیق وترقیات بنیادی ڈھانچے کے قیام پر توجہ مرکوز کریں اور ایسے اختراعی پروگرام چلائیں جس کی مدد سے مستقبل کی ورک فورس تیار ہوسکے اور بھارت میں برقی موبیلٹی ایکو نظام کو اختیار کرنے کی رفتار تیز ہوسکے۔ اب تک 9 آئی آئی ٹی اداروں نے ماسٹر اور ڈاکٹر کی سطح پر اعلیٰ تعلیمی پروگرام شروع کئے ہیں اور چند اداروں نے کلی طور پر اسی مقصد کے لئے وقف مراکز بھی قائم کئے ہیں۔

 

 

************

 

 

ش ح۔ م ن ۔  ع ر

 (U: 1885)

            


(Release ID: 1800226) Visitor Counter : 156
Read this release in: English