بجلی کی وزارت
مجموعی تکنیکی اور تجارتی نقصان 21.50 فیصد سے 20.93 فیصد تک کم ہوا
بجلی کے شعبے میں تحقیق و ترقی کی اسکیموں کے لئے 112 کروڑ روپے کی لاگت
Posted On:
03 FEB 2022 8:42PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج لوک سبھ امیں بتایا کہ ترسیل اور تقسیم کے زمرے کے خسارے اپنی نوعیت کے لحاظ سے وہی ہوتے ہیں، جو برقی نیٹ ورک کے تحت حرارتی نقصان اور بل بنانے کے سلسلے میں کار فرما عدم اثر انگیزی جیسی وجوہات بنا پر رونما ہوتے ہیں۔ بجلی پیدا کرنے کی لاگت کا انحصار پونجی لاگت ، مالی لاگت ، ایندھن کی لاگت، آپریشن اور رکھ رکھاؤ کی لاگت ، ملازمین اور انتظامی لاگت کے علاوہ دیگر عناصر پر منحصر ہوتا ہے۔
پاور فائنانس کارپوریشن کی جانب سے شائع کردہ بجلی کی افادیت کی کارکردگی پر رپورٹ میں دستیاب معلومات کے مطابق تقسیم کی افادیت کے لئے بجلی کی لاگت میں 20-2019 میں 4.73 کلو واٹس روپے کا اضافہ ہوا، جب کہ یہ 18-2017 میں 4.21 کلو واٹس روپے کا فیصد تھا۔ اس طرح مجموعی تکنیکی اور تجارتی نقصان 21.50 فیصد سے گھٹ کر 20.93 فیصد رہ گیا۔
حکومت سینٹرل پاور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور مختلف تحقیق وترقی کی اسکیموں کے ذریعہ ہندوستانی بجلی کے شعبے کے لئے تحقیق ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔ حکومت نے حال ہی میں بجلی کے شعبے میں تحقیق وترقی کی اسکیموں کا جاری رکھنے کی تجویز کو منظوری دی ہے، جو 112 کروڑ روپے کی لاگت سے سینٹرل پاور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سی پی آر آئی کے ذریعہ لاگو کی جانی ہے۔
سینٹرل الیکٹر سٹی اتھارٹی کے چیئر پرسن کی صدارت میں بجلی کے شعبے میں تحقیق وترقی سے متعلق ایک قائمہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاکہ تحقیق وترقی کے اہم ترجیحاتی شعبوں کی نشان دہی کی جاسکے اور ان کو ترجیح دی جاسکے، جو تحقیق وترقی کی اسکیموں کے تحت نافذ کی جانی ہیں۔ تحقیق وترقی سے متعلق قائمہ کمیٹی نے بجلی کے شعبے کے مختلف شعبوں میں سرکردہ محققین اور ماہرین کی نشان دہی کی ہے اور وہ تحقیقی اسکیموں میں ان کی خدمات حاصل کرے گی۔
حرارتی بجلی پیدا کرنے ،ہائیڈروجن بجلی پیدا کرنے، ترسیل اور گرڈ، تقسیم اور توانائی کے تحفظ جیسے بجلی کے مخصوص شعبوں میں تکنیکی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں تاکہ تحقیق وترقی کے پروجیکٹوں کی نگرانی اور ریسرچ اور تحقیق کی تجاویز کو آنکنے میں تحقیق وترقی سے متعلق قائمہ کمیٹی کی مدد کی جاسکے۔ ان کمیٹیوں میں تعلیمی ، صنعت اور پالیسی ساز اداروں کی نمائندگیاں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ آئی آئی ٹی کھڑک پور، آئی آئی ٹی کانپور، آئی آئی ٹی مدراس ، آئی آئی ٹی ممبئی، این آئی ٹی میگھالیہ، این آئی ٹی سلچر، سی ایم ای ٹی تھریسور، سی پی آر آئی جیسے ہندوستان کے ممتاز اداروں کے تحقیقی پروجیکٹ کو بجلی پیدا کرنے ، ترسیل، بجلی کی تقسیم، صاف ستھری توانائی اور قابل تجدید توانائی سے متعلق مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح-ح ا - ق ر)
U-1845
(Release ID: 1800001)