بجلی کی وزارت

بجلی کی وزارت  نے گرین ہائیڈروجن/گرین امونیا پالیسی کو نوٹیفائی کیا


حکومت کی طرف سے توانائی کے قابل تجدید ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے گرین ہائیڈروجن/گرین امونیا کی پیداوار کے لئے ایک اہم پالیسی سازی

نیشنل ہائیڈروجن مشن کی طرف ایک قدم

Posted On: 17 FEB 2022 5:46PM by PIB Delhi

عزت مآب وزیر اعظم نے ہندوستان کے 75ویں یوم آزادی (یعنی 15 اگست 2021) پر قومی ہائیڈروجن مشن کا آغاز کیا تھا۔ اس مشن کا مقصد  آب و ہوا کا نشانہ پورا کرنے میں حکومت کی مدد اور ہندوستان کو گرین ہائیڈروجن مرکز بنانا ہے۔ اس سے 2030 تک 5 ملین ٹن گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کا نشانہ پورا کرنے اور قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کی متعلقہ ترقی میں مدد ملے گی۔

ہائیڈروجن اور امونیا کو مستقبل کا ایندھن تصور کیا جاتا ہے جو فوسِل ایندھن کی جگہ لے لیں گے۔ قابل تجدید توانائی سے جسے گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا کہا جاتا ہے، بجلی استعمال کرکے ان ایندھن کی پیداوار ملک کی ماحولیاتی طور پر پائیدار توانائی کی حفاظت کے لئے اہم ضروریات میں سے ایک ہے۔ حکومت ہند فوسِل ایندھن/ فوسِل ایندھن پر مبنی فیڈ اسٹاک کی گرین ہائیڈروجن / گرین امونیا میں منتقلی کو آسان بنانے کے لئے کئی اقدامات کر رہی ہے۔ اس پالیسی کا اعلان اس کوشش کے رُخ پراہم اقدامات میں سے ایک ہے۔

پالیسی کے تحت فراہم کردہ نکات:

i۔گرین ہائیڈروجن/امونیا کے مینوفیکچررز پاور ایکسچینج سے قابل تجدید بجلی خرید سکتے ہیں یا خود یا کسی دوسرے ڈویلپر کے ذریعے کہیں بھی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت قائم کر سکتے ہیں۔

ii۔درخواست کی وصولی کے 15 دنوں کے اندر کھلی رسائی دی جائے گی۔

iii۔ گرین ہائیڈروجن/امونیا بنانے والا اپنی غیر استعمال شدہ قابل تجدید بجلی 30 دن تک تقسیم کار کمپنی کے پاس جمع رکھ سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اسے واپس لے سکتا ہے۔

iv۔ تقسیم کے لائسنس دہندگان اپنی ریاستوں میں گرین ہائیڈروجن / گرین امونیا کے بنانے والوں کیلئے رعایتی قیمتوں پر قابل تجدید توانائی کی خریداری اور سپلائی بھی کر سکتے ہیں جس میں صرف خریداری کی لاگت، پہنچانے کے چارجز اور ریاستی کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ ایک چھوٹا مارجن شامل ہوگا۔

v۔ 30جون 2025 سے پہلے شروع کئے گئے پروجیکٹوں کے لئے گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا بنانے والوں کو 25 سال کی مدت کے لئے بین ریاستی ٹرانسمیشن چارجز کی چھوٹ کی اجازت ہوگی۔

vi۔ گرین ہائیڈروجن/امونیا اور قابل تجدید توانائی پلانٹ لگانے والوں کو کسی بھی طریقہ کار میں تاخیر سے بچنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر گرڈ سے کنیکٹیویٹی دی جائے گی۔

vii۔ قابل تجدید خریداری کی ذمہ داری  کا فائدہ ہائیڈروجن/امونیا بنانے اور قابل تجدید بجلی کے استعمال کے لئے ڈسٹری بیوشن لائسنس یافتہ کو ترغیب دی جائے گی۔

viii۔ کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانے کے لئے ایم این آر ای کی طرف سے مقررہ مدت میں قانونی منظوری سمیت تمام سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے ایک پورٹل قائم کیا جائے گا۔

ix۔ کنیکٹیویٹی، جنریشن اینڈ پر اور گرین ہائیڈروجن/گرین امونیا مینوفیکچرنگ اینڈ پر، گرین ہائیڈروجن/گرین امونیا کی تیاری کے مقصد کے لیے قائم کردہ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کے لیے آئی ایس ٹی ایس  کو ترجیح دی جائے گی۔

x۔ گرین ہائیڈروجن/گرین امونیا بنانے والوں کو بندرگاہوں کے قریب گرین امونیا کا ذخیرہ کرنے کے لئے بنکر بنانے کی اجازت ہوگی تاکہ ترسیل کے ذریعے برآمد/استعمال کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لئے ذخیرہ کرنے کی خاطر زمین متعلقہ پورٹ اتھارٹیز کے ذریعہ قابل اطلاق چارجز پر فراہم کی جائے گی۔

اس پالیسی کے نفاذ سے ملک کے عام لوگوں کو صاف ایندھن مل پائے گا۔ اس سے فوسل ایندھن پر انحصار کم ہوگا اور خام تیل کی درآمدات میں بھی کمی آئے گی۔ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ ہمارا ملک گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا کی برآمدات کے مرکز کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔

یہ پالیسی قابل تجدید توانائی  کی پیداوار کو فروغ دیتی ہے کیونکہ قابل تجدید توانائی گرین ہائیڈروجن بنانے کیلئے بنیادی عنصر ہوگی۔ ان کوششوں سے صاف توانائی کے بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

****

 

 

U.No:1735

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1799125) Visitor Counter : 401


Read this release in: English , Hindi , Tamil