جل شکتی وزارت
سووچھ بھارت مشن کے تحت بنائے گئے بیت الخلاء
Posted On:
10 FEB 2022 6:48PM by PIB Delhi
جل شکتی کے وزیر مملکت جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ تمام دیہی گھروں کو بیت الخلاء تک رسائی مہیا کراکر 2 اکتوبر 2019 تک ملک کے دیہی علاقوں کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرا بنانے کی غرض سے حکومت نے 2 اکتوبر 2014 سے سووچھ بھارت مشن (گرامین) (ایس بی ایم (جی)) کا آغاز کیا تھا۔ ایس بی ایم (جی) کے تحت ملک میں تقریبا 10.9 کروڑ انفرادی گھروں کے بیت الخلاء (آئی ایچ ایچ ایل ایس) تعمیر کئے گئے ہیں۔ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ ایس جی ایم ( جی) کے مربوط انتظام ، معلوماتی نظام (آئی ایم آئی ایس) پر آن لائن رپورٹ کردہ حقائق کے مطابق ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ وار آئی ایچ ایچ ایل ایس کی تعداد ضمیمہ- 1 میں دی گئی ہے۔ 2 اکتوبر 2019 کو تمام گاؤں نے اپنے آپ کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرا قرار دیا۔
چونکہ صفائی ریاست کا موضوع ہے، اس لئے ایس جی ایم (جی) ریاستی حکومتوں کے ذریعہ نافذ کیا جا رہا ہے۔ حکومت ہند ریاستوں کو تکنیکی اور مالی حمایت مہیا کراتی ہے اور رہنما خطوط جاری کرتی ہے۔
ایس جی ایم (جی) کے تحت ہاتھ دھونے اور بیت الخلاء کو صاف کرنے کی غرض سے پانی کے ذخیرے کی سہولت بہم پہنچانے کے لئے آئی ایچ ایچ ایل کی تعمیر کے لئے ترغیباتی رقم 10،000 سے بڑھا کر 12،000 کردی گئی تھی۔ پینے والے پانی اور صفائی کے محکمے نے ایس جی ایم (جی) کی عالمی بینک کی حمایت کے تحت ایک آزادانہ تصدیق کرنے والی ایجنسی کے ذریعہ 18-2017 سے 20-2019 تک قومی سالانہ دیہی صفائی سروے (این اے آر ایس ایس) کو تین بار اپنی تحویل میں لیا۔ سروے کے کلیدی اشاریوں میں سے ایک بیت الخلاء کے استعمال کے لئے پانی کی دستیابی تھی۔ این اے آر ایس ایس 20-2019 کے نتائج کے مطابق 99.6 فیصد مکانات، جن کے پاس بیت الخلاء تھے، انہیں پانی کی دستیابی حاصل تھی اور 95.2 فیصد دیہی آبادی، جنہیں بیت الخلاء کی رسائی حاصل تھی، اسے استعمال کر رہی تھی۔ مزید برآں حکومت نے 2024 تک ہر دیہی مکان کو گھریلو پانی ،نل کنکشن مہیا کرانے کی غرض سے 2019 میں جل جیون مشن کا آغاز کیا ہے۔
ضمیمہ-1
ایس بی ایم (جی) کے تحت 2 اکتوبر 2014 سے 7 فروری 2022 تک تعمیر شدہ آئی ایچ ایچ ایل ایس کی ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے وار کی تعداد مندرجہ ذیل ہے
|
نمبر شمار
|
ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
تعمیر شدہ آئی ایچ ایچ ایل ایس کی تعداد
|
1
|
انڈومان ونکوبار جزائر
|
22,378
|
2
|
آندھرا پردیش
|
42,71,773
|
3
|
ارونا چل پردیش
|
1,44,608
|
4
|
آسام
|
40,05,740
|
5
|
بہار
|
1,21,26,567
|
6
|
چھتیس گڑھ
|
33,78,655
|
7
|
دادر اور نگر حویلی اور دمن او دیو
|
21,906
|
8
|
گوا
|
28,637
|
9
|
گجرات
|
41,89,006
|
10
|
ہریانہ
|
6,89,186
|
11
|
ہماچل پردیش
|
1,91,546
|
12
|
جموں وکشمیر
|
12,61,757
|
13
|
جھار کھنڈ
|
41,29,545
|
14
|
کرناٹک
|
46,31,316
|
15
|
کیرالہ
|
2,39,360
|
16
|
لداخ
|
17,241
|
17
|
مدھیہ پردیش
|
71,93,976
|
18
|
مہارا شٹر
|
67,93,541
|
19
|
منی پور
|
2,68,348
|
20
|
میگھالیہ
|
2,64,828
|
21
|
میزورم
|
44,141
|
22
|
ناگالینڈ
|
1,41,246
|
23
|
اڈیشہ
|
70,79,564
|
24
|
پڈو چیری
|
29,628
|
25
|
پنجاب
|
5,11,223
|
26
|
راجستھان
|
81,20,658
|
27
|
سکم
|
11,209
|
28
|
تمل ناڈو
|
55,11,791
|
29
|
تلنگانہ
|
31,01,859
|
30
|
تریپورہ
|
4,40,514
|
31
|
اتر پردیش
|
2,22,10,649
|
32
|
اترا کھنڈ
|
5,24,076
|
33
|
مغربی بنگال
|
74,49,451
|
|
میزان
|
10,90,45,923
|
*************
ش ح ۔ ا ک۔ ق ر
U. No.1639
(Release ID: 1798482)
|