وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

مختلف اسکیموں کے تحت جاری کئے گئے فنڈز

Posted On: 11 FEB 2022 6:29PM by PIB Delhi

مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری کی ترقی کے لیے ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کاوشوں کو پورا کرنے کے لیے ، حکومت ملک بھر میں مختلف اسکیموں کو نافذ کر رہی ہے، جن کے نام ہیں؛

· راشٹریہ گوکل مشن (آر جی ایم): دیہی مویشیوں کے فروغ اور تحفظ کے لیے

· مالیہ فراہم کرنے کا طریقہ کار: اسکیم کے تمام اجزاء کو 100 فیصد گرانٹ- ان- ایڈ کی بنیاد پر لاگو کیا جاتاہے، سوائے (i) آئی وی ایف حمل والے 5000 روپئے فی کس  سبسڈی کے عنصر کے تحت تیز رفتار نسل کی فروغ کے پروگرام، حصہ لینے والے کسانوں کو حکومت ہند کے حصے کے طور پر دستیاب کرایا جاتا ہے (ii) اجزاء کی سبسڈی کے تحت  جنس کے منتخب شدہ  مادہ منویہ کو فروغ دینا جو کہ حصہ لینے والے کسانوں کو جنس کے منتخب شدہ مادہ منویہ کی لاگت کا 50 فیصد تک دستیاب کرایا جاتا ہے، اور (iii) اجزاء کی سبسڈی کے تحت  نسل کے ضربی فارم کے قیام کے لیے 50 فیصد تک سرمایہ لاگت کی 2.00 کروڑ روپئے تک کی زیادہ سے زیادہ رقم دستیاب کی جاتی ہے۔

· سالانہ بجٹ:بجٹ تخمینہ: 502.04 کروڑ اور آر ای: 663.00 کروڑ روپئے برائے مالی برس 22-2021۔

· ڈیری ترقیات کے لیے قومی پروگرام (این پی ڈی ڈی): ریاستی عمل درآمد ایجنسی کے ذریعے معیاری دودھ کی پیداوار، دودھ اور دودھ کی مصنوعات خریداری اور پروسیسنگ اور مارکیٹنگ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل/ استحکام کے لیے۔

فنڈنگ کا طریقہ کار:

1. حکومت ہند اور ریاست/ ریاستی عمل درآمد کرنے والی ایجنسی (ایس آئی اے) / اینڈ امپلی منٹنگ ایجنسی (ای آئی اے) کے درمیان60:40 کی شرح سے لاگت کی تقسیم کی بنیاد۔

2. شمال مشرقی خطے کی ریاستوں اور پہاڑی علاقوں کے لیے وحکومت ہند اور ریاست / ایس آئی اے/ ای آئی اے کے درمیان 90:10 کی شرح سے  تقسیم کی بنیاد۔

3. مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے مرکزی امداد 100 فیصد ہوگی۔

· سالانہ بجٹ: بی ای: 255.00 کروڑ اور آر ای: 403.00 کروڑ روپئے برائے مالی سال 22-2021۔

· اسکیم کے تحت مالی اعانت فراہم کرنے والے بڑے اجزاء: بلک ملک کولر، دودھ کی جانچ کرنے والی لیباریٹریاں، سرٹیفکیشن اور ایکریڈیشن، آئی سی ٹی، تربیت، آگاہی، منصوبہ سازی اور نگرانی اور تحقیق وترقی۔

ڈیری پروسیسنگ اور بنیادی ڈھانچے کی فروغ کا فنڈ (ڈی آئی ڈی ایف): ڈیری کی پروسیسنگ کی تخلیق/ جدید کاری/ توسیع، ٹھنڈا کرنے اور اقداری اضافے کے  بنیادی ڈھانچے کے لیے۔

· سالانہ بجٹ: مالی برس 22-2021 کے لیے 70 کروڑ روپئے ( بی ای مرحلے پر) اور 49 کروڑ روپئے آر ای مرحلے پر۔

· ریاستوں کی شراکت کا حصہ: ڈی آئی ڈی ایف کے تحت، اختتامی اہل قرض دہندگان (ای ای بی) کی شراکت، کل پروجیکٹ کا کم از کم 20 فیصد ہے۔

· اہل مستفیدین: ڈیری کو-آپریٹیو، کثیر ریاستی ڈیری کوآپریٹیو، دودھ پیدا کرنے والی کمپنیاں (ایم پی سی)، این ڈی ڈی بیز کی ذیلی کمپنیاں، ذاتی مدد کے گروپس (ایس ایچ جیز) اور کسانوں کی پیداواری تنظیمیں (ایف پی اوز)، جو ریاستی کوآپریٹیو اور کمپنیوں کے تحت اندراج شدہ ہیں۔

· ڈی کو آپریٹیوز اور کسانوں کی پیداواری تنظیموں کی مدد کرنا جو ڈیری سے متعلق سرگرمیوں میں مشغول ہیں (ایس ڈی سی اینڈ ایف پی او):ورکنگ کیپٹل اور ڈیری کو مارکیٹ کی پائیدار رسائی فراہم کرنے کے لیے نرم قرضے فراہم کرکے ڈیری کوآپریٹیوز اور کسانوں کی پیداواری تنظیموں کی مدد کرنا۔

· سالانہ بجٹ: 100 کروڑ روپئے (بی ای اور آر ای اسٹیج کے لیے برائے مالی برس 22-2021)

· مویشیوں کا قومی مشن (این ایل ایم):مویشیوں کے شعبے کی پائیدار ترقی اور پیشرفت ، خاص طور پر بھیڑ/بکری/ خنزیر اور پولیٹری اور خوراک اور چارے کی بڑھتی ہوئی دستیابی، خطرے سے نمٹنے کے انتظامیہ اور مویشیوں وغیرہ کے لیے۔

· فنڈنگ کا طریقہ کار: شمال مشرقی ریاستوں اور تین ہمالیائی ریاستوں کے علاوہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان 60:40 کا  لاگت کا اشتراکی تناسب ہے جہاں یہ تناسب 90:10 کا ہے جبکہ مرکزکے زیر انتظام علاقوں کے لیے یہ 100 فیصدی مرکزی ہے۔

· سالانہ بجٹ:مالی برس 22-2021 کے لیے  بی ای: 350.00 کروڑ اور آر ای: 288.00 کروڑ روپئے۔

· مویشی پروری کے بنیادی ڈھانچے  کی فروغ کا فنڈ (اے ایچ آئی ڈی ایف): انفرادی کاروباریوں، نجی کمپنیوں، ایم ایس ایم ای، کسانوں کی پیداواری تنظیموں (ایف پی اوز) اور سیکشن 8 کی کمپنیوں کے ذریعے ، سرمایہ کاری کی ترغیب دینا برائے قیام (i) ڈیری پروسیسنگ اور اضافی اقدار کا بنیادی ڈھانچہ (ii) گوشت کی پروسیسنگ اور اقداری اضافے کے قیام کے لیے بنیادی ڈھانچہ اور (iii) مویشیوں کا فیڈ پلانٹ۔

· سالانہ بجٹ: 113 کروڑ روپئے (بی ای اور آر ای اسٹیج پرمالی برس 22-2021 کے لیے)

مویشیوں کی صحت اور بیماریوں کاکنٹرول (ایل ایچ اور ڈی سی) کا پروگرام:

1. مویشیوں کی صحت اور بیماریوں کے کنٹرول (ایل ایچ اور ڈیسی) کا پروگرام: مویشیوں کے کنٹرول اور کنٹونمنٹ    کے لئے۔

2. مویشیوں کی بیماریوں کے کنٹرول کا قومی پروگرام (این اے ڈی سی پی): پاؤں اور منہ کی بیماری (ایف ایم ڈی) اور بروسیلوسس کو کنٹرول کرنے اور اس کا حتمی خاتمہ۔

3. فنڈنگ کا طریقہ کار: این اے ڈی سی پی کے لیے 100فیصدمرکزی امداد، اہم جانوروں کی بیماریوں کے کنٹرول کے پروگرام اور ویٹرنری ہسپتالوں اور ڈسپنسریوں (ای ایس وی ایچ ڈی) کے قیام اور استحکام کے بار بارنہ چلنے والے اجزاء۔ ای ایس وی ایچ ڈی کے دیگر اجزاء اور ریاستوں کو اہم جانوروں کی بیماری کے کنٹرول کے لیے مدد (اے  ایس سی اے ڈی) مرکزی اور ریاستی حکومت کے درمیان 90:10 کے ساتھ فنڈز کی 60:40 پر تقسیم ہے۔

پہاڑی اور شمال مشرقی ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 100فیصد:

· سال 2021-22 میں این اے ڈی  سی پی سمیت LHDC ایل ایچ دی سی کا سالانہ بجٹ 1470 کروڑ روپے ہے۔ (بی ای اسٹیج) اور 886.00 کروڑ روپے(آر ای      مرحلہ)۔

· پروگرام کے تحت مستفید ہونے والے مویشیوں کے مالکان ہیں چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔

·  مویشیوں کی مردم شماری اور مربوط سیمپل سروے: جانوروں اور پولٹری پرندوں کی مختلف انواع کے بارے میں الگ الگ معلومات، اور مویشیوں کی مصنوعات جیسے دودھ، انڈے، گوشت کے تخمینے۔

· سالانہ بجٹ: بی ای: 70.00 کروڑ اور آر ای: 40.00 کروڑ روپے، مالی سال 2021-22 کے لیے

· فنڈنگ کا طریقہ کار: مویشیوں کی مردم شماری 100 فیصد مرکزی وسیلے کے ساتھ کی جاتی ہے جبکہ آئی ایس ایس ذیل میں دیے گئے فنڈنگ پیٹرن کے ساتھ کی جاتی ہے۔

· تنخواہ (مرکزی امداد یعنی او این ای   آر،ریاستوں کے لیے 50فیصد، شمال مشرقی خطے کی ریاستوں کے معاملے میں 90فیصد، اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے معاملے میں 100فیصد)

· ٹی اے/ڈی اے (ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 100فیصدمرکزی امداد فراہم کی جاتی ہے)

· ریفریشر ٹریننگ (ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 100فیصد مرکزی امداد فراہم کی جاتی ہے)

· آئی ٹی سلوشنز (ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 100فیصدمرکزی امداد فراہم کی جاتی ہے)

· پردھان منتری مستیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی): ماہی گیری کی فروغ اور مجموعی ترقی کے لیے۔

· سالانہ بجٹ: بی ای: 00 کروڑ روپئے اور آر ای 1200.00 کروڑ روپئے برائے سال 22-2021

فنڈنگ کا طریقہ کار:

· مرکزی شعبے کی اسکیم کاجز: (i)  پورے پروجیکٹ/ یونٹ کی لاگت ، مرکزی حکومت برداشت کرے گی (یعنی 100 فیصد مرکزی فنڈ)، (ii) جہاں بھی براہ راست مستفید ہوں یعنی انفرادی /گروپ سرگرمیاں، مرکزی حکومت کے اداروں کے ذریعے کی جاتی ہے جس میں ماہی پروگری کی ترقیات کا قومی بورڈ(این ایف ڈی بی) شامل ہے۔

· مرکزی امداد عام زمرےکے لیے ، یونٹ / پروجیکٹ لاگت کے 40 فیصد تک اور ایس سی/ ایس ٹی/ خواتین کے زمرےکے لیے 60 فیصد ہوگی۔

Øمرکز کے زیر سرپرستی اسکیم (سی ایس ایس) کا جزو:

· ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے نافذ کیے جانے والے سی ایس ایس جزو کے تحت غیر مستفیدین پر مبنی ذیلی عناصر/ سرگرمیوں کے لیے ، پورے پروجیکٹ / یونٹ کی لاگت کو مرکز اور ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان تقسیم کردیا جائے گا جیسا کہ درج ذیل میں تفصیل میں دیا گیا ہے۔

· شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستیں: 90 فیصدی مرکزی حصہ اور 10 فیصدی ریاستی۔

· دیگر ریاستیں: 60 فیصدی مرکزی حصہ اور 40 فیصدی ریاستی۔

· مرکز کے زیر انتظام علاقے (قانون سازیہ کے ساتھ یا بغیر قانون سازیہ کے): 100 فیصدی مرکزی

· مستفیدین افراد کے لیے یعنی انفرادی / گروپ سرگرمیوں کے ذیلی اجزاء/ سرگرمیوں کو سی ایس ایس جزو کے تحت ، ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے لاگو کیا جائے گا۔ مرکز اور ریاستی نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی مالی امداد مل کر پروجیکٹ / یونٹ لاگت کے 40 فیصد تک عمومی زمرے اور ایس سی/ ایس ٹی/ خواتین کے لیے، پروجیکٹ / یونٹ لاگت کا 60 فیصد ہوگا۔حکومت کی مالی امداد مرکز اور ریاست نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان حسب ذیل تناسب سے تقسیم کی جائے گی:

· شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستیں: 90 فیصدی مرکزی حصہ اور 10 فیصدی ریاستی۔

· دیگر ریاستیں: 60 فیصدی مرکزی حصہ اور 40 فیصدی ریاستی۔

· مرکز کے زیر انتظام علاقے (قانون سازیہ کے ساتھ یا بغیر قانون سازیہ کے): 100 فیصدی مرکزی (مرکز کے زیر انتظام علاقے کا کوئی حصہ نہیں)

· ماہی گیری اور ایکواکلچر بنیادی ڈھانچے کا ترقیاتی فنڈ (ایف آئی ڈی ایف): ماہی گیری کے شعبے کی متعدد بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کو وضع کرنے میں مدد کے لیے۔

· سالانہ بجٹ:مالی برس 22-2021 کے لیے  15.00بی ای: 15.00 کروڑ روپئے اور آر ای 10.00 کروڑ روپئے۔

مندرجہ بالا اسکیموں کی تیسری پارٹی کی تشخیص اور اثرات کا جائزہ، نیتی آیوگ کے ذریعے کیا گیا تھا۔

پچھلے تین سالوں میں آندھراپردیش اور اترپردیش کو دی گئی مالی امداد کی تفصیل ، اسکیم وار اور سال وار درج ذیل ہے:

نمبرشمار

اسکیم کا نام

آندھراپردیش

اترپردیش

2018-19

2019-20

2020-21

2018-19

2019-20

2020-21

1.

آر جی ایم

1899.81

439.74

3181.38

3171.14

3334.94

1012.50

2.

این پی ڈی ڈی

70.66

878.97

0.00

2096.00

501.64

0.00

3.

ایس ڈی  سی ایف پی او (سود سبوینشن جاری کردہ)

0.00

0.00

223.00

0.00

0.00

21.00

4.

این ایل ایم

1446.26

1242.6

1073.13

0.00

1752.65

0.00

 

5.

ایل ایچ اور ڈی سی

1860.25

2683.75

2368.61

4842.57

6540.32

6323.98

6.

این اے ڈی سی پی

-

3110.99

4027.85

-

3952.7

6204.97

7.

ایل سی اور آئی ایس ایس

222.12

898.00

202.00

518.86

2180.00

678.00

8.

پی ایم ایم ایس وائی

1302.31

2556.20

4212.90

3050.06

3816.63

4151.19

آندھراپردیش کے مختلف اضلاع کو فراہم کردہ مالی امداد:

این پی ڈی ڈی کے تحت، آندھراپردیش میں مجموعی طور سے 3242.60 لاکھ روپئے کی مختص رقم (2883.97 لاکھ روپئے کےمرکزی  حصے سمیت) کے  تین پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ آندھراپردیش کی ڈیری ترقیاتی کوآپریٹیو فیڈریشن لمیٹڈ کو آج تک 2212.18 لاکھ روپئے  کی رقم جاری کی گئی ہے۔

پروجیکٹ وار تفصیلات حسب ذیل ہیں:

پروجیکٹ

احاطہ شدہ ضلع

منظوری کا سال

مجموعی مختص رقم

مرکزی حصہ

جاری کردہ فنڈز

غیر خرچ شدہ

 

I

آننتھا پور، چتوڑ، کڈاپا، مشرقی گوداوری، مغربی گوداوری اور کرشنا

 

2015-16

 

1070.28

 

711.65

 

711.65

 

0.00

 

II

آننتھا پور، چتوڑ، کڈاپا، مشرقی گوداوری، مغربی گوداوری اور کرشنا (اے ایم سی یو)

 

2017-18

 

828.75

 

828.75

 

828.75

 

0.45

 

 

III

آننت پور، کرشنا، مغربی گوداوری، ہندوپور، چتوڑ، کڈپا، مداکسیرا، مغربی گوداوری، کلیان درگ (کیو ایم پی)

 

 

2019-20

 

 

1343.57

 

 

1343.57

 

 

671.78

 

 

0.00

 

میزان

 

3242.60

2883.97

2212.18

0.45

ایس ڈی سی ایف پی او کے تحت ، آندھراپریش میں  جاری کردہ سود کی رعایت کی تفصیلات درج ذیل میں دی گئی ہیں:

نمبر

دودھ کی یونین/ دودھ کی پیداوار والی کمپنیاں (این پی سی)

جاری کردہ سود کی رعایت (روپئے کروڑ میں)

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

1

کرشنا ملک یونین

0

0

1.56

0.07

2

کرنول ملک یونین

0

0

0.11

0.00

3

سنگم ایم پی سی

0

0

0.56

0.25

میزان

0

0

2.23

0.32

مورخہ 30 نومبر 2021 تک ، پچھلے تین برسوں اور موجودہ سال میں ڈی آئی ڈی ایف کے تحت فراہم کردہ قرض:

 

نمبر شمار

ریاست

پروجیکٹوں کی تعداد

(روپئے کروڑ میں)

 

پروجیکٹ لاگت

فراہم کردہ قرض

 

 

 

میزان

قرض

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

میزان

 

1

آندھراپردیش

1

97.75

78.20

0.00

16.60

18.13

0.00

34.73

 

2

اترپردیش

0

0

0

0

0

0

0

0

 

                               

مورخہ 30 نومبر 2021 تک،آندھراپردیش کے لیے ڈی آئی ڈی ایف کے تحت  ای ای بی وار دیا گیا قرض:

 

ملک یونین

پروجیکٹ کی لاگت

فراہم کردہ (روپئے کروڑ میں)

میزان

قرض

2018-19

2019-20

2020-21

2021-22

میزان

سنگم ملک پروڈیوسر کمپنی

97.75

78.20

 

16.60

18.13

 

34.73

ذیلی- میزان

97.75

78.20

0.00

16.60

18.13

0.00

34.73

 

 

پی ایم ایم ایس وائی نے ، 3490 کروڑ روپئے  کی  وسیع سرمایہ کاری کا تصور کیا ہے جو کہ ماہی گیری کے بندرگاہوں اور فش لینڈنگ کے مراکز کی ترقی کے لیے کی ہے۔ حکومت ہند نے ماہی گیری کی پانچ بڑی بندرگاہوں کی ترقی کا تصور کیا ہے۔ یہ ہیں: کوچی، چینئی، وشاکھاپٹنم، پارادیپ اور پیٹواگھاٹ، جنھیں اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کا ارادہ ہے۔ اس کے نتیجے میں  وشاکھاپٹنم پورٹ ٹرسٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وشاکھاپٹنم کے ماہی گیری کی بڑی بندرگاہ کی تیاری سے متعلق تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ پیش کرے۔

یہ جانکاری ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا ع۔ر ا۔

U-1579



(Release ID: 1798269) Visitor Counter : 137


Read this release in: English