خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

اسکولوں میں بچوں کی سکیورٹی اورتحفظ

Posted On: 11 FEB 2022 5:40PM by PIB Delhi

خواتین اوربچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج لوک سبھا میں  ایک سوال کے تحریری جواب میں اطلاع فراہم کی  کہ حکومت بچوں کی سکیورٹی اورتحفظ کو یقینی بنانے کو اولین ترجیح دی ہے اورحکومت نے اس سلسلے میں  متعدد اقدامات کئے ہیں ۔ حکومت نے بچوں کو جنسی استحصال اور جنسی ہراسانی سے بچانے کے لیے جنسی جرائم سے بچوں کاتحفظ   (پاکسو) ایکٹ، 2012 نافذ کیا ہے۔ یہ ایکٹ کسی بھی بچے کو 18 سال سے کم عمر کے فرد کے طور پر بیان کرتا ہے۔

سیکشن 12 کے تحت پاکسو ایکٹ جنسی ہراسانی کے ارتکاب کی سزا فراہم کرتا ہے جو کسی ایک وضاحت کی قید کے ساتھ ایک مدت کے لیے ہو گی جس کی مدت تین سال تک ہو سکتی ہے اور جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔ مجرموں کو روکنے اور بچوں کے خلاف اس طرح کے جرائم کو روکنے کے مقصد سے بچوں پر جنسی جرائم کے ارتکاب کے لیے سزائے موت سمیت مزید سخت سزا متعارف کرانے کے لیے ایکٹ میں 2019 میں مزید ترمیم کی گئی۔

مزید برآں پاکسو ضوابط ، 2020 کو بھی وزارت نے مطلع کیا تاکہ بچوں کو جنسی استحصال /تشدد اور جنسی طورپرہراسانی سے بچایا جاسکے۔ پاکسوضوابط کے ضابطہ -3 یہ فراہم کرتا ہے کہ کوئی بھی ادارہ بشمول اسکول، کریچ، اسپورٹس اکیڈمی جو بچوں کو رہائش فراہم کرتا  ہے یا بچوں کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں آتا ہے یا بچوں کے لیے کوئی دوسری سہولت فراہم کرتاہے وہ  ہر عملے، تدریسی اورغیرتدریسی عملے،  ریگولر یا کنٹریکٹ یا کوئی دوسرا شخص جو ایسے ادارے کا ملازم ہے جو بچے کے ساتھ رابطے میں آتا ہے، ان  کی وقتاً فوقتاً پولیس کی تصدیق اوران کے  پس منظر کی جانچ کو یقینی بنائے۔ ایسا ادارہ بچوں کی سکیورٹی  اور تحفظ کے بارے میں انہیں حساس بنانے کے لیے وقتاً فوقتاً تربیت کے  اہتمام کو بھی یقینی بنائے گا۔

بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن  (این سی پی سی آر) نے مختلف رہنما خطوط مرتب کیے ہیں اور‘‘اسکولوں میں بچوں کی حفاظت اور تحفظ سے متعلق ہدایت نامہ ’’ کے عنوان سے ایک جامع کتابچہ تشکیل دیا ہے۔ یہ  ہدایت نامہ این سی پی سی آر کی ویب سائٹ https://ncpcr.gov.in پر دستیاب ہے۔ کتابچہ کی بنیاد پر اسکول کے حکام اور عملے کے لیے حساسیت کے مختلف پروگرام بھی منعقد کیے گئے ہیں۔ سائبر سیفٹی اور بچوں کی حفاظت سے متعلق رہنما خطوط این سی پی سی آر کے ذریعہ مرتب کیے گئے ہیں۔ این سی پی سی آر نے پاکسو ایکٹ / پاکسوای –باکس  کی نمایاں خصوصیات اور اساتذہ اور طلباء کی حساسیت میں جذباتی ذہانت کے کردار پر مختلف ورکشاپ کا انعقاد کیا۔

لڑکیوں کے تحفظ  کو یقینی بنانے کے لیے وزارت تعلیم کے  محکمہ  برائے اسکولی تعلیم اورخواندگی  (ڈی اوایس ای ایل ) نے بچوں کے جنسی استحصال کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں۔

این سی ای  آرٹی  کی طرف سے شائع کردہ نصابی کتابوں میں اندرونی صفحات میں NCPCR[at]gov[dot]in پر دستیاب پاکسو ای باکس کا حوالہ اور نمبر  1098مصیبت میں گھرے بچوں کے لیے ایک قومی 24 گھنٹے ٹول فری ایمرجنسی فون سروس  شامل ہے۔

اسکول سیفٹی  عہد: وزارت تعلیم نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ اسکول میں اہم رابطہ نمبروں سمیت اسکول سیفٹی کے عہد کو نمایاں جگہ پر چسپاں کریں تاکہ بچوں  کی   شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کے بارے میں بیداری کو بڑھایا جا سکےاور بچوں کی جسمانی اور نفسیاتی صحت مندی  کو یقینی بنایاجاسکے ۔

کومل’ - گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ پر ایک مختصر فلم، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کی طرف سے شروع کی گئی ہے، جو بچوں اور اداروں کو حساس بنانے کے لیے 2مارچ ،2020 کو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بھیجی گئی ہے۔

شکایات سے متعلق داخلی  کمیٹی: کام کی جگہوں پر خواتین کی جنسی ہراسانی (روک تھام، ممانعت اور ازالہ) ایکٹ، 2013 کےمطابق  محکمہ برائے اسکولی تعلیم اور خواندگی نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں، کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن، نوودیا ودیالیہ سنگٹھن، سنٹرل تبتنااسکول ایڈمنسٹریشن اورسنٹرل بیوروسیکنڈری ایجوکیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ 3اگست 2020 کو الگ الگ شکایات کے ازالے کی کمیٹی اورشکایات سے متعلق داخلی  کمیٹی تشکیل دیں۔

لڑکیوں کو  خود کی دفاع کے لئے تربیت : لڑکیوں کو حملے کے خطرے سے نمٹنے اور ان کے خود اعتمادی کو بڑھانے کے لیے سمگر شکشا کے تحت سرکاری اسکولوں سے تعلق رکھنے والی  چھٹی جماعت سے 12ویں جماعت  کی لڑکیوں کو دفاعی تربیت دی جاتی ہے۔ لڑکیوں کے لیے خوددفاعی تربیت  سمگر شکشا کے تحت ایک سرگرمی ہے۔ اس مقصد کے لیے فنڈز اسکولوں کو فراہم کیے جاتے ہیں جن میں لڑکیوں میں خود کی حفاظت اور خود کی نشوونما کے لیے زندگی کی مہارتیں شامل ہیں۔ کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیوں میں خود کی دفاع  کی تربیت بھی دی جارہی ہے۔

نشٹھا: نشٹھا (اسکول کے سربراہان اور اساتذہ کی جامع ترقی  کے لئے قومی اقدام  ) کے تحت سمگر شکشا کے تحت اساتذہ کے لیے ایک ملک گیر مربوط ٹیچر ٹریننگ پروگرام، اساتذہ کو کونسلنگ، پاکسو ایکٹ، جووینائل جسٹس ایکٹ، اسکول سیفٹی کی دفعات، ہدایات، ہیلپ لائن اور ایمرجنسی نمبر، شکایات کے لیے ڈراپ باکس وغیرہ، پر مشتمل بنایا گیا ہے۔

قومی تعلیمی پالیسی 2020 کیمپس کے اندر اور باہر اسکول جانے والی لڑکیوں کی حفاظت اور تحفظ  پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اسکولوں کو سالانہ ایکریڈیشن کے لیے اندراج کرنے سے پہلے ہراسانی، امتیازی سلوک، اور دبنگئی سے پاک  کیمپس کو یقینی بنانا ہوگا۔ اس سے کلاس میں لڑکیوں کی حاضری میں اضافہ ہوگا۔ یہ پالیسی سماجی اخلاقیات اور صنفی دقیانوسی تصورات کی نشاندہی کرے گی جو لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی سے روکتی ہیں اور باقاعدہ طورپراسکول چھوڑنے کا باعث بنتی ہیں۔

میڈیا میں  رپورٹ ہونے والے بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق معاملات کو ملحوظ رکھتے ہوئے شکایات کے ازالے کے لئے  ایک آن لائن نظام پاکسوای- باکس تیارکیاگیاہے جوکہ بچوں کے خلاف  جنسی جرائم کی آسان اوربراہ راست  رپورٹنگ  کے لئے ہے اور  پاکسوایکٹ 2012کے تحت مجرموں کے خلاف بروقت  کارروائی  کے لئے ہے ۔

 

*****

ش ح ۔م ع ۔ ع آ

U-1598


(Release ID: 1798243)
Read this release in: English