خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی کی روک تھام

Posted On: 11 FEB 2022 5:42PM by PIB Delhi

 

حکومت ہند نے عورتوں کے لئے محفوظ کام کا ماحول فراہم کرنے کے لئے کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی (روک تھام، اور ازالہ) ایکٹ 2013 نافذ کیا۔ اس قانون کا اطلاق تمام خواتین پر ہوتا ہے، چاہے وہ کسی بھی عمر کی ہوں، ان کی ملازمت کی نوعیت کچھ بھی ہو اور وہ منظم یا غیر منظم، کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتی ہوں۔ اس قانون کے تحت تمام ریاستوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ ہر ضلع میں لوکل کمیٹی قائم کریں جہاں عورتوں کے ساتھ جنسی ہراسانی کے معاملے درج کرائے جائیں۔

ریاست اور ضلع کی سطح پر ایکٹ کے نفاذ کی ذمہ داری متعلقہ حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ ان تمام کام کی جگہوں کے لئے ریاستی حکومت پرذمہ داری ہے  جو حکومت کے زیر انتظام یا ریاستی حکومت کی مددسے چلائے جانے والے اداروں کے ہیں۔ متعلقہ حکومتوں کو ان معاملوں کا مکمل ڈیٹا رکھنا ہوگا اور وہ اس قانون کے نفاذ کی ذمہ دار سمجھی جائیں گی۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کام کی جگہوں میں جنسی ہراسانی کے معاملوں کا 2017 سے  ریکارڈ رکھتا آیا ہے، جو’’ کرائم اِن انڈیا‘‘کی اشاعت میں شامل ہوتے ہیں۔

اس قانون کے تحت ملازمت دینے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ کام کی جگہ پر ایسا ماحول مہیا کرائے جہاں جنسی ہراسانی کی گنجائش نہ ہو۔ اس مقصد کے لئے آجر وقتاً فوقتا ًورکشاپ وغیرہ کا انعقاد کرے۔

ایکٹ کے مؤثر نفاذ کے لئے ایک ہینڈ بک اور تربیتی طریقہ کار تیار کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عورتوں اور بچوں کی بہبود کی وزارت وقتا فوقتا تمام ریاستی سرکاروں/یوٹی انتظامیہ ،وزارتوں حکومت ہند کے محکموں اور کاروباری اداروں کو ایڈوائزری جاری کرتی ہے۔

وزارت نے آن لائن شکایات کے بندوبست کا آغاز کیا ہے جس کا ٹائٹل ہے ’’جنسی ہراسانی الیکٹرونک باکس (SHe-Box, www.shebox.nic.in) جس میں عورتوں کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایات درج کی جاسکتی ہیں۔

اکتیس جولائی 2018 کو کارپوریٹ امور کی وزارت نے اس وزارت کی درخواست پر کمپنز (اکاؤنٹس) رولز 2014 میں ترمیم کرکے کمپنیوں کے لئے یہ لازمی کردیا ہے کہ بورڈ آف ڈائرکٹرز کی رپورٹ میں ایک بیان شامل کیا جائے جو SH ایکٹ کے تحت آئی سی کی تشکیل کے بارے میں ہو۔

عملے، شکایات عامہ اور پنشن کی وزارت کے پرسنل اینڈ ٹریننگ محکمے نے بھی تمام مرکزی وزارتوں/ محکموں کو ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ مقررہ وقت کے اندر انکوائری مکمل کریں اور اپنی سالانہ رپورٹ میں یہ بتائیں کہ ایس ایچ ایکٹ کے تحت کتنے معاملے درج کرائے گئے اور وہ کس طرح نمٹائے گئے۔

عورتوں اور بچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ سمرتی ایرانی نے یہ اطلاع آج لوک سبھا میں ایک تحریر ی جواب میں دی۔

****

U.No:1546

ش ح۔رف۔س ا

 



(Release ID: 1797990) Visitor Counter : 101


Read this release in: English