کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ٹریکٹروں کی برآمد تمام اوقات میں سب سے زیادہ ہے اور 2013 سے تقریبا 72 فیصد کی ترقی ہوئی ہے


بجٹ 2022 نے گھریلو ٹریکٹر کے لیے مساویانہ مواقع پیدا کرنے کی کوشش کی ہے

بجٹ 2022 نے ٹریکٹر کی مینوفیکچرنگ میں تخلیق صلاحیت کے لیے راہ بھی ہموار کی ہے

Posted On: 07 FEB 2022 6:33PM by PIB Delhi

ہندوستان کے ٹریکٹروں کی برآمد اپریل-دسمبر2013 کے دوران یو ایس ڈی 594 ملین کے مقابلے میں اپریل-دسمبر 2021 کے دوران یو ایس ڈی 1025 ملین تک 72 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔

ٹریکٹروں کی برآمد کی اہم منزل یو ایس اے (25.2 فیصد) ، نیپال(7.3 فیصد)، بنگلہ دیش (6.5 فیصد)، تھائی لینڈ(5.4 فیصد) اور سری لنکا 5.3 فیصد ہیں۔

اقتصادی سروے 2017-18 نے بتایا کہ ہندوستانی ٹریکٹر کی صنعتیں دنیا میں سب سے بڑی صنعت کے طور پر ابھری ہیں اور کل عالمی ٹریکٹر پروڈکشن کا تقریبا ایک تہائی ہیں۔ بجٹ 2022 نے تجویز رکھی ہے کہ کیپٹل سامان اور پروجیکٹ برآمدات میں رعایتی شرحوں کو رفتہ رفتہ مرحلہ وار ختم کیا جائے۔ یہ گھریلو مینوفیکچررس کے لیے مساویانہ مواقع پیدا کرنے کی جانب اور شعبے میں جس میں ٹریکٹرس بھی شامل ہیں، تخلیق صلاحیت کے لیے ایک دوسرا قدم ہے۔

ہندوستان برآمدات میں متواتر ترقی کا مشاہدہ کررہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کے تجارتی سامان کی برآمدات جنوری 2021 میں یو ایس ڈی 27.54 بلین کے مقابلے میں جنوری 2022 میں یو ایس ڈی 34.06 بلین تک 23.69 فیصد تک بڑھ گئی ہے اور جنوری 2020 میں یو ایس ڈی 25.85 بلین کے مقابلے 31.75 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔

اپریل-جنوری 2021-22 میں ہندوستان کے تجارتی سامان کی برآمد (اپریل-جنوری) 2020-21 میں یو ایس ڈی 228.9 بلین کے مقابلے میں یو ایس ڈی 335.44 تک 46.53 فیصد تک بڑھ گئی ہے اور (اپریل-جنوری) 2019-20 میں یو ایس ڈی 264.13 کے مقابلے 27.0 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔

ہندوستان کی برآمد کو بڑھانے کے لیے حکومت نے 2014 سے کئی فعال اور موثر اقدامات کئے ہیں۔ یکم اپریل2015 کو ایک نئی بیرونی تجارت پالیسی (ایف ٹی پی) کا آغاز کیا گیا ہے۔ پالیسی نے منجملہ  سابقہ برآمد فروغ اسکیموں کو معقول بنایا ہے اور دو نئی اسکیموں یعنی ہندوستان سے سامان تجارت کی برآمدات اسکیم (ایم ای آئی ایس) جس کا مقصد سامانوں کی برآمد کو بہتر بنانا ہے اور ہندوستان سے خدمات کی برآمدات کی اسکیم (ایس ای آئی ایس)، جس کا مقصد خدمات کی برآمدات میں اضافہ کرنا ہے، کو متعارف کرایا ہے۔ ان اسکیموں کے تحت جو ڈیوٹی  کریڈٹ سرٹیفکیٹس جاری کئے گئے ہیں، انہیں مکمل طور پر قابل منتقلی بنایا گیا ہے۔

بیرونی تجارت پالیسی 2015-2020) کا وسط مدتی نظرثانی (2017) انجام دیا گیا ہے اور اصلاحی اقدامات کیے گئے ہیں۔ کووڈ-19 وبائی صورت حال کے مدنظر بیرونی تجارت پالیسی (2015-2020) کو ایک سال  یعنی 31 مارچ 2022 تک بڑھا دیا گیا ہے۔ لاجسٹکس شعبے میں مربوط ترقی کے لیے تجارت کے محکمے میں ایک نیا لاجسٹکس ڈویژن پیدا کیا گیا ہے۔

برآمدکنندگان کو سستی کریڈٹ مہیا کرانے کے لیے یکم اپریل 2015 سے ماقبل اور مابعد شپ منٹ روپیہ برآمد کریڈٹ پر انٹرسٹ ایکوالائزیشن اسکیم کو متعارف کرایا گیا ہے۔حکومت نے نریات بندھو اسکیم کو نافذ کرنا شروع کیا ہے، جس کا مقصد نئے اور ممکنہ برآمدکنندگان جس میں مائیکرو، چھوٹی اور متوسط انٹرپرائزیز (ایم ایس ایم ای ایس) کے برآمد کنندگان شامل ہیں، تک رسائی ہے اور تربیتی پروگراموں، مشاورت کے جلسوں اور انفرادی سہولت وغیرہ کے ذریعہ ان کی سرپرستی ہے، ان پروگراموں کا مقصد بیرونی تجارت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈلنا ہے، تاکہ برآمدشدگان بین الاقوامی تجارت کے اہل بن سکیں اور ہندوستان سے برآمدات کو فروغ دیں۔

برآمدات کے فروغ کے لیے یعنی تجارتی بنیادی ڈھانچہ  برائے برآمد اسکیم (ٹی آئی ای ایس) اور بازار تک رسائی کے لیے اقدامات اسکیم (ایم اے آئی) کے لیے مختلف اسکیموں کے ذریعہ امداد بہم پہنچائی گئی ہے۔

زراعتی برآمدات کے فروغ کے لیے 6دسمبر 2018 کو ایک جامع ’زراعت برآمد پالیسی‘ کا آغاز کیا گیا۔ زراعتی پیداوار کی برآمد کے لیے مال برداری کے نقصان کو کم کرنے کی غرض سے مال برداری کے بین الاقوامی عناصر کو امداد مہیا کرانے کے لیے ایک مرکزی شعبہ اسکیم  مخصوص زراعتی پیداوار کے لیے ٹرانسپورٹ اور مارکیٹنگ امداد کا آغاز کیا گیا ہے۔

یکم جنوری 2021 سے برآمدشدہ مصنوعات پرڈیوٹیز اور ٹیکسوں کی معافی (آراو ڈی ٹی ای پی) اسکیم اور ریاستی اور مرکزی لیویز اور ٹیکسوں پر چھوٹ(آراو ایس سی ٹی ایل) اسکیم کو نافذ کیا گیا ہے۔ برآمدکنندگان کے ذریعہ آزاد تجارت معاہدہ (ایف ٹی اے) سے افادہ میں اضافہ اور تجارت کی سہولیات بہم پہنچانے کے لیے اصل کی سرٹیفکیٹ کے لیے کامن ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا آغاز کیا گیا ہے۔

مخصوص منصوبہ عمل کی تعمیل کے ذریعے خدمات برآمدات کو فروغ دینے کے لیے 12 چمپئن خدمات کے شعبوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔

’برآمد مراکز کے طور پر اضلاع‘ کو شروع کیا گیا ہے، تاکہ ہر ضلع کے برآمد کی صلاحیت رکھنے والی مصنوعات کی شناخت کی جامع اور ان کی برآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور اس طرح مقامی برآمدکنندگان/ مینوفیکچررس کی ضلع میں روزگار پیدا کرنے میں حمایت کی جائے۔

بیرون ملک ہندوستانی مشنوں کے ہندوستان کی تجارت، سیاحت، ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کے فروغ اور حصول اہداف میں فعال کردار کو مزید بڑھادیا گیا ہے۔

کووڈ-19 وبا کے مدنظر مختلف بینکنگ  اور مالی شعبے میں راحت بہم پہنچانے والے اقدامات خاص طور پر ایم ایس ایم ایز جس کا برآمدات میں ایک اہم حصہ ہے، کے ذریعہ دیسی صنعت کی حمایت کے لیے پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا ک ۔ ت ع

Urdu No. 1338                         


(Release ID: 1796805) Visitor Counter : 174


Read this release in: English , Hindi