بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

آسام کے لئے رسد کے ایک نئے دور کا آغاز کرتا ہوا کارگو جہاز پٹنہ سے پانڈو کی طرف روانہ

Posted On: 05 FEB 2022 8:17PM by PIB Delhi

کارگو جہاز ایم وی لال بہادر شاستری 200 میٹرک ٹن خوراک کا اناج لے کر براہ بنگلہ دیش آئی بی پی آر 2,350 کلومیٹر طویل آبی گزرگاہوں سے دریائے گنگا سے دریائے برہم پتر کے رُخ پر روانہ ہوا۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے علاوہ آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج پٹنہ سے گوہاٹی کے لئے اندرون ملک آبی گزرگاہ  سے گزرنے والے جہاز ایم وی لال بہادر شاستری کو ہری جھنڈی دکھائی۔ اس جہاز نے 200 میٹرک ٹن اناج لے کر گوہاٹی میں پانڈو کے لئے آج پٹنہ سے اپنا سفر شروع کیا اور مارچ 2022 کے اوائل تک بنگلہ دیش کے راستے سے ہوتا ہوا اپنی منزل تک پہنچ جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/1I1TT.jpeg

اس موقع  پر وزیر موصوف نے نیشنل واٹر وے - 1 (دریا گنگا) پر بہار کے سارن میں کالوگھاٹ اِنٹر موڈل ٹرمینل کی تعمیر کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

 

تاریخی نوعیت کی اس تقریب میں صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر پیوش گوئل (غیر روایتی طور پر)؛ صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم اور ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے مرکزی مملکتی وزیر اشونی کمار چوبے؛ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مملکتی وزیر شانتنو ٹھاکر؛ بہار کے نائب وزرائے اعلیٰ، ترکیشور پرساد اور رینو دیوی؛ منگل پانڈے، صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر، جناب خالد محمود چودھری، وزیر مملکت، جہاز رانی کی وزارت، عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش ؛ راجیو پرتاپ روڈی، ایم پی (لوک سبھا)؛ سشیل کمار مودی، ایم پی (راجیہ سبھا)؛ روی شنکر پرساد، ایم پی (لوک سبھا)  کے علاوہ ریاستی حکومت اور ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا  کے دیگر معززین اور سینئر عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2QJS8.jpeg

اس جہاز نے نیشنل واٹر وے-1 (دریا گنگا) پر بھاگلپور، منیہاری، صاحب گنج، فرخّا، ٹریوینی، کولکتہ، ہلدیہ، ہیم نگر سے ہوتا ہوا اپنا سفر شروع کیا ہے۔ ہند بنگلہ دیش پروٹوکول  کا راستہ کھلنا، نارائن گنج، سراج گنج، چلماری اور نیشنل واٹر وے-2 سے ہوتے ہوئے دھوبری اور جوگی گھوپا سے 2,350 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتا ہوا یہ جہاز پورے سفر کا احاطہ  تقریباً 25 دنوں میں کرے گا۔ توقع ہے کہ مارچ کے اوائل تک گوہاٹی میں واقع پانڈو تک پہنچ جائے گا۔

یہ تاریخی کارنامہ شمال مشرقی ہندوستان کی تمام ریاستوں کے لئے ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔ آبی گزرگاہیں زمینوں سے گھری طویل رسائی کو کم کر دیں گی ج س کی وجہ سے طویل عرصے سے خطے میں ترقی متاثر رہی۔ آبی گزرگاہیں نہ صرف خطے میں ترقی کی راہ میں اس جغرافیائی رکاوٹ کو دور کرتی ہیں بلکہ علاقے کے کاروبار اور لوگوں کے لئے کم خرچ، تیز اور آسان نقل و حمل بھی فراہم کرتی ہیں۔

وزیر اعظم کی "ایکٹ ایسٹ" پالیسی کے مطابق، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت  نے اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے ذریعے قومی آبی گزرگاہ-1، ہند-بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ، اور این ڈبلیو 2 پر بنیادی ڈھانچے کے  کئی  منصوبے شروع کئے ہیں۔ یہ اقدامات آبی گزرگاہوں کے ذریعے شمال مشرقی خطہ کے ساتھ رابطے کو بہتر بنائیں گے۔ حکومت نے تقریباً 4600 کروڑ روپے، کی سرمایہ کاری کے ساتھ  2000 ٹن تک جہازوں کی محفوظ اور پائیدار نقل و حرکت کے لئے اس اہم  جل مارگ وکاس پروجیکٹ کو شروع کیا ہے تاکہ  این ڈبلیو-1 (دریا گنگا) کی صلاحیت میں اضافہ ہو۔

اس تاریخی موقع پرجناب سربانند سونووال نے کہا کہ  ’’پورےشمال مشرق کے لئے یہ ایک تاریخی لمحہ ہے جب ہم برہم پترا کے ذریعے سب سے زیادہ ہموار کارگو ٹرانسپورٹیشن کا فائدہ اٹھانے جا رہے ہیں۔ یہ صرف پٹنہ سے پانڈو تک کا سفر نہیں ہے بلکہ یہ آبی گزرگاہوں کے ذریعے ایک وسیع دنیا تک پہنچنے کی ادھوری خواہشات اور امنگوں کا سفر ہے۔ آسام اور شمال مشرق کے لوگوں کے لئے یہ بہت اچھا موقع ہے۔

وزیر اعظم کی دور اندیش قیادت میں، شمال مشرقی خطہ اب پیچھے نہیں رہا لیکن ہر کوشش اسٹلکشمی کے وعدے کے مطابق کی جاتی ہے۔ ہمیںیقین ہے کہ آبی گزرگاہوں کے ذریعے کارگو کی نقل و حرکت کا یہ دوبارہ آغاز ہندوستان کے شمال مشرقی خطے کو ترقی کے انجن کے طور پر متحرک کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرنے جا رہا ہے۔

ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ان لینڈ واٹر ٹرانزٹ اینڈ ٹریڈ پروٹوکول دونوں ممالک کے جہازوں کے ذریعہ دونوں ممالک کے درمیان سامان کی نقل و حمل کے لئے اپنے آبی راستوں کے استعمال کے لئے باہمی طور پر فائدہ مند انتظامات کی اجازت دیتا ہے۔ جہاز رانی کو بہتر بنانے کے لئے آئی بی پی روٹس کے دو راستے سراج گنج-ڈائی کھوا اور آشو گنج-زکی گنج کو بھی 50 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کی 80 فیصد لاگت ہندستان اور 20 فیصد بنگلہ دیش برداشت کر رہا ہے۔ مطلوبہ گہرائی فراہم کرنے اور برقرار رکھنے کے لئے سات سال (2019 سے 2026 تک) دونوں حصوں پر کھدائی کے معاہدے پر عمل جاری ہے۔

***

ش ح۔ ع س ۔ ک ا

 



(Release ID: 1795992) Visitor Counter : 152


Read this release in: English , Hindi