وزارت دفاع

دفاعی پیداوار میں خود انحصاری

Posted On: 04 FEB 2022 6:05PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 04 فروری       حکومت نے متعدد پالیسی اقدامات کیے ہیں اور دفاعی پیداوار میں خود انحصاری کو فروغ دینے کے لیے اصلاحات کی ہیں۔ ان پالیسی اقدامات کا مقصد ملک میں دیسی ڈیزائن اور ترقی، اختراع اور دفاعی آلات کی تیاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، اس طرح طویل مدت تک درآمدات پر انحصار کو کم کرنا ہے۔ اہم پالیسی اقدامات اور اصلاحات درج ذیل ہیں:

  1. ڈی پی پی – 2016 کی دفاعی حصول کے طریقہ کار(ڈی اے پی) 2020 کے طور پر نظر ثانی کی گئی ہے، جو کہ 'خود انحصار ہندوستان مہم ' کے ایک حصے کے طور پر اعلان کردہ دفاعی اصلاحات کے اصولوں کے ذریعہ نافذ العمل ہے۔
  2. دفاعی سازوسامان کے مقامی ڈیزائن اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے'خریداری }انڈین-آئی ڈی ڈی ایم (اندرونی طور پر ڈیزائن، تیار شدہ اور تیار کردہ){' کے زمرہ کو سرمایہ کے آلات کی خریداری کے لیے سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔
  3. وزارت دفاع نے 21 اگست 2020 کو 101اشیاء کی 'پہلی مثبت انڈیجنائزیشن فہرست' اور 31 مئی 2021 کو 108 اشیاء کی 'دوسری مثبت انڈیجنائزیشن فہرست ' کا نوٹی فیکشن جاری کیا ہے جن کی درآمدات پر مقررہ ٹائم لائن کے بعد پابندی ہوگی۔ دفاعی شعبے میں ملکی کاری کو فروغ دینے کے لیے یہ ایک بڑا قدم ہے۔ یہ ہندوستانی دفاعی صنعت کو ہندوستانی مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اپنے ڈیزائن اور ترقی کی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے ان اشیاء کو تیار کرنے کا ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ ان فہرستوں میں ۔ ہماری دفاعی خدمات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کچھ اعلیٰ ٹکنالوجی کےحامل ہتھیاروں کے نظام جیسے آرٹلری بندوقیں ، اسالٹ رائفلز، کارویٹ، سونار سسٹم، ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز، چھوٹے جنگی ہیلی کاپٹر(ایل سی ایچ) (LCHs)، رڈار، پہیوں والے بکتر بند پلیٹ فارم، راکٹ، بم، بکتر بند کمانڈ پوسٹ وہیکل، بکتر بند ڈوزر اور بہت سے دوسرے ہتھیار شامل ہیں۔
  4. مزید یہ کہ حکومت نے 27 دسمبر 2021 کو ڈی پی ایس یو کے ذیلی نظاموں/ اسمبلیوں/ ذیلی اسمبلیوں/ اجزاء کی ایک مثبت انڈیجنائزیشن فہرست کا نوٹی فیکشن جاری کیا ہے۔ فہرست میں 2,500 ایسی اشیاء شامل ہیں، جو پہلے سے ہی مقامی ہیں اور 351 اشیاء ایسی ہیں جن کی درآمدات پر مقررہ ٹائم لائن کے بعد پابندی ہوگی۔
  5. سرمایہ کے حصول کا 'میک' طریقہ کار جس کا مقصد ہندوستانی نجی صنعت کے ذریعہ دفاعی مصنوعات کے ڈیزائن، ترقی اور تیاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے،بنیادی طور پر درآمدی متبادل کے لیے آسان بنایا گیا ہے۔میک –1 زمرہ کے تحت ہندوستانی صنعت کو حکومت کی طرف سے ترقیاتی لاگت کا 70فیصد تک کی رقم دینے کا انتظام ہے۔ اس کے علاوہ، 'میک' طریقہ کار کے تحت ایم ایس ایم ای کے لیے مخصوص تحفظات ہیں۔
  6. دفاعی شعبے میں ملکی کاری کو فروغ دینے اور دفاعی آلات کی تیاری کی حوصلہ افزائی کے لیے 'میک-II' زمرہ (انڈسٹری فنڈڈ) کے طریقہ کارکو ، ڈی پی پی 2016میں متعارف کرایا گیا ہے جس میں صنعت کے لیے بہت سے دوستانہ دفعات ہیں جیسے کہ اہلیت کے معیار میں نرمی، کم سے کم دستاویزات، صنعت /فرد کے ذریعہ پیش کردہ تجاویز پر غور کرنے کی گنجائش  وغیرہ۔ اب تک فوج، بحریہ اور فضائیہ سے متعلق 62 منصوبوں کو 'اصولی منظوری' دی جا چکی ہے۔
  7. حکومت ہند نے دفاعی شعبے میں نئے دفاعی صنعتی لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیوں کے لیے خود کار طریقہ کار کے ذریعہ ایف ڈی آئی کو 74فیصد تک اور سرکاری طریقہ کار کے ذریعہ 100فیصد تک بڑھایا ہے جس کے نتیجے میں جدید ٹیکنالوجی تک رسائی کا امکان ہے۔
  8. اپریل 2018 میں دفاعی اختراعات کے لیے ایک انوویشن فار ڈیفنس ایکسی لینس (آئی ڈی ای ایکس) کے عنوان سے ایک اختراعی ماحولیاتی نظام کا آغاز کیا گیا ہے۔ آئی ڈی ای ایکس کا مقصد ایم ایس ایم ای ، اسٹارٹ اپ، انفرادی اختراع کار، آر اینڈ ڈی انسٹی ٹیوٹ اور اکیڈمیا اورآر اینڈ ڈی  انجام دینے کے لئے امدادی رقم /مالی معاونت ​​اور دیگرامداد فراہم کرنا ہے ، ایسے آر اینڈ ڈی  کو انجام دینے کے لیے ہندوستانی دفاع اور ایرو اسپیس کی ضروریات کےپیش نظر مستقبل میں اپنانے کی صلاحیت ہے۔
  9. حکومت نے ٹکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ (ٹی ڈی ایف) کیا ہے تاکہ مالی امداد کی فراہمی کے ذریعہ سرکاری/نجی صنعتوں خصوصاً ایم ایس ایم ای کی شراکت کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور دفاعی ایپلی کیشن کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ایک ماحول دوست نظام وضع کیا جاسکے۔
  10. درآمدی متبادل کے لیےایم ایس ایم ای/اسٹارٹ اپ/ صنعت کو ترقیاتی تعاون فراہم کرنے کے لیے صنعت کے انٹرفیس کے ساتھ ڈی پی ایس یو خدمات کے لیے سریجن کے نام سے ایک مقامی پورٹل اگست 2020 میں شروع کیا گیا ہے۔ اب تک 18023 دفاعی اشیاء، جو پہلے درآمد کی گئی تھیں، ان کی تفصیلات مذکورہ پورٹل پردستیاب کرائی  جا چکی ہیں۔ ہندوستانی صنعت نے 3826 اشیاء میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان میں سے 3190 پہلے ہی مقامی بن چکے ہیں۔
  11. اس عمل میں مزید شفافیت، کارکردگی اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے 'آفسیٹ پورٹل' مئی 2019 میں شروع کیا گیا ہے۔ آفسیٹ پالیسی میں اصلاحات کو ڈی اے پی 2020 میں شامل کیا گیا ہے، جس میں انہیں اعلیٰ ملٹی پلائر تفویض کر کے سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور دفاعی مینوفیکچرنگ کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زور دیا گیا ہے۔
  12. حکومت نے مئی 2017 میں 'منصوبہ جاتی شراکت داری' (ایس پی) ماڈل کا نوٹی فیکشن جاری کیا ہے، جس میں ایک شفاف اور مسابقتی عمل کے ذریعہ  ہندوستانی اداروں کے ساتھ طویل مدتی منصوبہ جاتی شراکت داری کے قیام کا تصور کیا گیا ہے، جس میں وہ عالمی اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچرر (او ای ایم) کے ساتھ گھریلو مینوفیکچرنگ انفراسٹرکچر اور سپلائی چین  کے قیام کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی کا معاہدہ کر سکتے ہیں۔
  13. حکومت نے مارچ 2019 میں 'دفاعی پلیٹ فارمز میں استعمال ہونے والے اجزاء اورساز و سامان کو مقامی بنانے کی پالیسی' کا نوٹی فیکشن جاری کیا جس کا مقصد ایک صنعتی ماحولیاتی نظام بنانا ہے۔ یہ نظام ہندوستان میں تیار کردہ پلیٹ فارم اور دفاعی آلات کے لیے درآمد شدہ اجزاء (بشمول مرکب دھاتیں اور خصوصی مواد) ذیلی اسمبلیوں کو مقامی بنانے کے قابل ہے۔
  14. حکومت نے سال 2024-25 تک 10,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے اتر پردیش اور تمل ناڈو میں دو دفاعی صنعتی راہداری قائم کی ہے ۔ اب تک، سرکاری اور نجی شعبے کی کمپنیوں کے ذریعہ دونوں راہداریوں میں تقریبا 3,750 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ مزید برآں، متعلقہ ریاستی حکومتوں نے ان دونوں راہداریوں میں غیر ملکی کمپنیوں سمیت صنعتوں کو راغب کرنے کے لیے اپنی ایرو اسپیس اور دفاعی پالیسیاں بھی شائع کی ہیں۔
  15. ایک بین حکومتی معاہدے (آئی جی اے) پر ستمبر 2019 میں "پرزوں، اجزاء، مجموعوں اور روسی/سوویت ہتھیاروں اور دفاعی سازوسامان سے متعلق دیگر مواد کی مشترکہ تیاری کے لیے باہمی تعاون" پر دستخط کیے گئے تھے۔ آئی جی اے کا مقصد فروخت کے بعد تعاون اور ہندوستانی مسلح افواج میں استعمال میں لانے جانے والے روسی آلات کی آپریشنل دستیابی  کو ہندوستانی صنعت کے ذریعہ ہندوستان میں پرزوں اور اجزاء کی پیداوار کو منظم کرکے روسی اوریجنل ایکوپمنٹ مینوفیکچرر(او ای ایم) کے ساتھ مشترکہ کمپنی / شراکت داری تشکیل دے کر 'میک ان انڈیا' پہل کے فریم ورک کے تحت فروغ دینا ہے۔
  16. دفاعی مصنوعات کی فہرست کےلیے ضروری صنعتی لائسنس کو معقول بنایا گیا ہے اور زیادہ تر حصوں یا اجزاء کی تیاری کے لیے صنعتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔ آئی ڈی آر ایکٹ کے تحت دیے گئے صنعتی لائسنس کی ابتدائی میعاد کو 3 سال سے بڑھا کر 15 سال کر دیا گیا ہے جس میں کیس ٹو کیس کی بنیاد پر اسے مزید 03 سال تک بڑھا دیا گیا ہے۔
  17. وزارت کی طرف سے فروری 2018 میں دفاعی سرمایہ کار سیل (ڈی آئی سی) تشکیل دیا گیا ہے تاکہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع، طریقہ کار اور ریگولیٹری ضروریات سے متعلق سوالات کو حل کرنے سمیت تمام ضروری معلومات فراہم کی جائیں۔ دفاعی سرمایہ کار سیل کے ذریعہ اب تک 1325 سوالات موصول ہوئے اور ان کا ازالہ کیا گیاہے۔

دفاعی امور کے وزیر مملکت جناب اجے بھٹ نے 04 فروری 2022 کو لوک سبھا میں جناب کھگین مرمو اور جناب جی ایم سدھیشور کے سوالوں کے ایک تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-861



(Release ID: 1795812) Visitor Counter : 160


Read this release in: English