وزارت دفاع

دفاعی افواج کی صلاحیت میں اضافہ

Posted On: 04 FEB 2022 6:03PM by PIB Delhi

نئی دہلی:04 فروری،2022۔

 

بھارتی فوج:

(i)      بھارتی فوج کی صلاحیت اور قابلیت میں اضافے کے منصوبے متحرک/لچکدار ہیں اور قومی سلامتی کے فوری اور ابھرتے ہوئے چیلنجوں اور ہماری آپریشنل ردعمل کی حکمت عملی کے تعاون پر مبنی ہیں۔ اس کے مطابق بھارتی فوج خطرے کے بڑھتے ہوئے تصور کے مطابق اہلیت اور صلاحیت کی ترقی کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے ترجیحی حصول کے منصوبوں کی تیاری اور نفاذ کو یقینی بنا رہی ہے۔

(ii)    دفاعی منصوبہ بندی کمیٹی (ڈی پی سی): 2018 میں قومی سلامتی کے مشیر کی سربراہی میں ڈی پی سی تشکیل دی گئی ہے تاکہ اعلیٰ سطح پر مربوط منصوبہ بندی کی سہولت فراہم کی جاسکے اور اس پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ اسٹریٹجک منصوبہ بندی، صلاحیت کی ترقی، دفاعی سفارت کاری اور دفاعی شعبہ میں اندرون ملک پیداوار کو فروغ دیا جا سکے۔

(iii)   سی ڈی ایس کی تقرری: چیف آف ڈیفنس اسٹاف یعنی دفاعی عملے کے سربراہ (سی ڈی ایس) کی تقرری اور فوجی امور کے محکمے (ڈی ایم اے) کی تشکیل کے نتیجے میں وزارت دفاع کے ساتھ بہت زیادہ ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے اور اس سے سروسز کے اندر انضمام/اتحاد اور ‘وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال’ پر مشتمل دوہرے مقاصد، جس کی بہت زیادہ ضرورت تھی، کی تکمیل ہوئی ہے۔

(iv)    طویل مدتی جدید کاری کی منصوبہ بندی: ابھرتے ہوئے/مستقبل کے سیکورٹی چیلنجوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اور صلاحیت میں اضافہ کے لئے مربوط منصوبہ (آئی سی ڈی پی) کو لاگو کرنے کے لئے 'سی سی ایس مینڈیٹ ٹو سی ڈی ایس' کے مطابق ایک صلاحیت کی ترقی کا مربوط نظام (آئی سی اے ڈی ایس) ڈی اے پی 2020 کے ذریعے شروع کیا گیا ہے۔ آئی سی اے ڈی ایس طریقہ کار وسائل کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ کرے گا اور تینوں افواج کی منصوبہ بندی/خریداری کے عمل میں بیحد ضروری اتحاد/انضمام کو فروغ دے گا۔

(v)     آرمی ڈیزائن بیورو (اے ڈی بی): اے ڈی بی نے 2017 میں اپنے قیام کے بعد سے صنعت، تعلیمی اداروں تک وسیع رسائی کے ساتھ تحقیق وترقی/ ٹیکنالوجی پیدا کرنے میں تعاون کرنے اور ٹیکنالوجی فراہم کرنے والے افراد، مینوفیکچررز اور صارفین کے ساتھ باہمی تعاون کی شروعات کی ہے۔

(vi)    وزارتِ دفاع کے آئی ایچ کیو کی تشکیل نو (فوج): آرمی ہیڈکوارٹرس کی حالیہ تشکیل نو، بھارتی فوج کی صلاحیتوں کی نشوونما اور قوت دونوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک ڈپٹی چیف کی تشکیل، بھارتی فوج کو آتم نربھر بھارت کے مقصد کے حصول کے لیے ایک مرکوز نقطہ نظر کو اپنانے کے لئے مزید بااختیار بناتی ہے۔

(vii)  مخصوص صلاحیت کے ڈھانچے کا فروغ: خلا، سائبر اور خصوصی افواج کی صلاحیتوں کے شعبوں میں صلاحیت کی کمیوں کو دور کرنے کے لیے، دفاعی خلائی ایجنسی، دفاعی سائبر ایجنسی اور مسلح افواج کے لحاظ سے خاص صلاحیت کے ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لئے اسپیشل آپریشنز ڈویژن کا قیام 19-2018 میں عمل میں آیا۔

(viii)  ایمرجنسی خریداری کی قوتیں: حکومت کی طرف سے ایمرجنسی خریداری قوتیں سروس ہیڈ کوارٹرز کو سونپی گئی ہیں تاکہ مشرقی لداخ/شمالی سرحدوں میں آپریشنل صورتحال کا موثر جواب دینے کے لیے ہنگامی آپریشنل ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

 

(ix)    دفاعی حصول کا طریقہ کار (ڈی اے پی) 2020: نیا ڈی اے پی 2020 اکتوبر 2020 میں ایک قابل بنانے والی دستاویز کے طور پر جاری کیا گیا ہے جو 'آتم نربھر بھارت' اقدام کے تحت مقامی پیداوار اور خود کفالت پر زور دیتا ہے اور فوج کے لیے سرمایہ کی خریداری کو مزید ہموار کرتا ہے۔

(x)     مسلح افواج کی تکنیکی جدید کاری کے لیے کمیٹی: مسلح افواج کی طویل مدتی تکنیکی صلاحیت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے حکومت نے اکتوبر 2021 میں خود انحصاری اور تکنیکی جدید کاری کے حصول کے لیے روڈ میپ کی سفارش کرنے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ مسلح افواج کمیٹی کی طرف سے تیار کردہ روڈ میپ ممکنہ طور پر مستقبل میں ظاہر ہونے والے خطرات اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مخصوص / ابھرتی ہوئی / خلل ڈالنے والی صلاحیتوں اور ٹیکنالوجیز کے حصول پر مسلسل توجہ مرکوز رکھنے میں مسلح افواج کو سہولت فراہم کرے گا۔

بھارتی بحریہ:

بھارتی بحریہ کی جدید کاری ایک جاری عمل ہے اور اس کا مقصد بھارت کی بحری سیکورٹی کو مضبوط بنانا ہے۔ بھارتی بحریہ کی صلاحیت کی ترقی/جدید کاری کا کام طویل مدتی مربوط نقطہ نظر کی منصوبہ بندی (ایل ٹی آئی پی پی) کے مطابق کیا جا رہا ہے۔ جاری جدید کاری کا مقصد طاقت کے تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی اور علاقائی توازن کو حل کرنے کے لئے خطرات اور چیلنجوں کے پورے میدان میں مختلف مشن کو پورا کرنے کے لئے صلاحیتیں پیدا کرنا ہے۔

بھارتی بحریہ کی جدید کاری کے سلسلے میں یکم اپریل 2018 سے اب تک 100 سے زیادہ معاہدے کئے گئے ہیں۔

بھارتی فضائیہ:

ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) ایل ٹی آئی پی پی میں وضع کردہ روڈ میپ کے مطابق صلاحیت پر مبنی جدید کاری کے منصوبے پر اچھی طرح آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ موجودہ آلات کی مسلسل جدید کاری کے ساتھ نئے پلیٹ فارمز اور ہتھیاروں کے نظام کی شمولیت سے حاصل کیا جا رہا ہے۔

لڑاکا جہازوں کے بیڑے میں رافیل کی شمولیت کا عمل جاری ہے۔ ایل سی اے ایم کے 1 اے سے معاہدہ کیا گیا ہے۔ ڈیلیوری جنوری 2024 سے شروع ہوگی۔

نقل و حمل کے بیڑے میں اہم شمولیت سی-295 طیارے ہوں گے۔ چنوک اور اپاچی ہیلی کاپٹر بھی شامل کیے گئے ہیں۔

نئے راڈارز اور ایس اے جی ڈبلیو سسٹمز کی شمولیت سے فضائی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ایس-400،  ایم آر ایس اے ایم، وی ایس ایچ او آر اے ڈی ایس اورسی آئی ڈبلیو ایس کی شمولیت ایک تہہ دار فضائی دفاعی صلاحیت کو فعال کرے گی۔سی اے بی ایس،ڈی آر ڈی او  کے ذریعے  اےای ڈبلیو اینڈسی  ایم کے II کی ترقی پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔

مگ-29، جیگوار، میراج 2000 اور ایم آئی-17 ہیلی کاپٹروں کو مرحلہ وار اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ آخری اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ بھارتی فضائیہ تیزی سے مکمل نیٹ ورک مرکوز آپریشنز کی طرف بڑھ رہی ہے اور اس کا مقصد مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے آئی ایس آر کی صلاحیت، کمانڈ اور کنٹرول ڈھانچے کو بہتر بنانا ہے۔

طاقت کے علاقائی اور عالمی توازن کو تبدیل کرنے کے نتیجے میں بھارتی فضائیہ جنگ کے تمام شعبوں میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ کافی جارحانہ اور دفاعی صلاحیت اور فورسز کو تیزی سے آپریشن کے مطلوبہ علاقے میں تعینات کرنے/سوئنگ کرنے کی صلاحیت کسی بھی مخالف کو روکنے کی فورسز صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔

بھارتی فضائیہ طیاروں، ہتھیاروں اور سینسروں (ہلکے لڑاکا طیارے، ہلکے جنگی ہیلی کاپٹر، برہموز، طویل مسافت کی زمین سے فضا میں مار کرنے والی میزائل)، اگلی نسل کے اثاثوں کی خریداری جیسے رافیل اور موجودہ اور نئے پلیٹ فارمز پر ہتھیاروں کے انضمام کے ذریعے اپنی جارحانہ برتری کو تیز کر رہا ہے۔ بھارتی فضائیہ تعاون کو بڑھانے اور بہترین طریقوں کو بانٹنے کے لیے دوست بیرونی ممالک کے ساتھ مشقوں اور مشترکہ تربیت کی شکل میں بات چیت کو بھی بڑھا رہی ہے۔

بھارتی فضائیہ جنگ کے بدلتے ہوئے کردار اور ابھرتے ہوئے تکنیکی رجحانات سے آگاہ ہے جیسے ڈرون ٹیکنالوجیز بشمول اینٹی ڈرون اور سوارم ڈرون، آدمی- بغیر آدمی والے ٹیمنگ (ایم یو ایم -ٹی) تصورات جو یو سی اے وی  اور مخصوص ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہیں۔ منصوبہ بندی اور مشن کے نفاذ میں آرٹیفیشل انٹلیجنس (اے آئی) کا کردار، کوانٹم ٹکنالوجی اور جدید ترین ہتھیار بشمول ہائپرسونک ہتھیار مزید تلاش اور بھارتی فضائیہ کی آپریشنل منصوبہ بندی میں شامل کرنے کے کلیدی شعبے ہیں۔

یہ معلومات دفاع کے وزیر مملکت جناب اجے بھٹ نے 04 فروری 2022 کو لوک سبھا میں جناب ڈی کے سریش کے ذریعے پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں دی۔

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 1158



(Release ID: 1795718) Visitor Counter : 199


Read this release in: English