زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
ای۔ منڈیوں کا ای۔ نیم پلیٹ فارم کے ساتھ مربوط کرنے کا عمل
Posted On:
04 FEB 2022 5:13PM by PIB Delhi
نئی دہلی:04 فروری،2022۔زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں اطلاع فراہم کی کہ 31مارچ 2018 سے 415 نئی منڈیوں کو قومی زرعی بازار (ای۔ نیم) پلیٹ فارم پر جوڑا گیا ہے۔ 31 دسمبر 2021 تک 18 ریاستوں اور تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 1000 منڈیوں کو ای۔ نیم پلیٹ فارم کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ 1.72 کروڑ سے زیادہ کسانوں اور 2 لاکھ تاجروں نے ای۔ نیم پلیٹ فارم پر خود کا اندراج کرایا ہے۔
حکومت ای۔ نیم اسکیم کے تحت درج ذیل مدد فراہم کرتی ہے:
- ای۔ نیم سافٹ ویئر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مفت فراہم کیا جاتا ہے۔
- محکمہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہارڈ ویئر، انٹرنیٹ کنکشن، پرکھ کا سامان اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے بشمول صفائی، گریڈنگ اور پیکیجنگ کی سہولیات اور بایوکمپوسٹ یونٹ کی خریداری کیلئے فی منڈی 75.00 لاکھ روپئے تک یکمشت مقررہ لاگت کے طور پر گرانٹ دیتا ہے۔
- ہرمنڈی میں ایک شروعاتی ایک سال کی مدت کیلئے اسٹیک ہولڈرس کو روز مرہ کے کاموں میں تعاون فراہم کرنے کیلئے نیز منڈی کے دیگر عملے کو تربیت فراہم کرنے کیلئے ایک تربیت یافتہ عملہ (منڈی تجزیہ کار) کو تعینات کیا جاتا ہے۔
- ہیلپ ڈیسک امداد:اسٹیک ہولڈرس کو اپنے سوالات پوچھنے کیلئے سہولت فراہم کرنے کیلئے ایک ٹول فری نمبر (1800-2700-224) اور ای۔ میل سپورٹ (enam.helpdesk[at]gmail[dot]com)دستیاب ہے۔
- آن لائن سبق www.enam.gov.in پر دستیاب ہے
- اسٹیک ہولڈرس (کسانوں، تاجروں، ایف پی اوز، منڈی کا عملہ وغیرہ) کی باقاعدہ تربیت ای۔ نیم پورٹل کے حوالے سے بیداری پیدا کرنے اور انہیں تعاون فراہم کرنے کیلئے کی جاتی ہے۔
- 21-2020کے مرکزی بجٹ کے اعلان کے مطابق مزید 1000 منڈیوں کو ای۔نیم پلیٹ فارم کے ساتھ جوڑا جائیگا۔ اس کے آغاز سے 1000 ای۔ نیم منڈیوں کو جوڑنے کیلئے کُل بجٹ اخراجات 1171.93 کروڑ روپئے ہے۔ 401 ضلعوں کی کُل 1000منڈیاں 18 ریاستوں اور تین مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ای۔ نیم پلیٹ فارم کااستعمال کررہی ہیں۔ کرناٹک میں کالابُراگی ضلع کی دو منڈیوں یعنی کالابراگی اور چھنچولی کو ای۔ نیم پلیٹ فارم سے جوڑا گیا ہے۔
ش ح۔م ع۔ ع ن
U NO: 1156
(Release ID: 1795590)
Visitor Counter : 141