جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

بائیو گیس پلانٹوں کا قیام

Posted On: 03 FEB 2022 8:44PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 4 فروری

بجلی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آ ر کے سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت درج ذیل اسکیموں کے ذریعہ ملک میں بایو گیس پلانٹوں کی تنصیب میں مدد کررہی ہے:

  1. نئی قومی بایو گیس اور نامیاتی کھاد پروگرام (این این بی او ایم پی) کے تحت چھوٹے سائز کے بایو گیس پلانٹس (25-1 ایم3 یومیہ بایو گیس پیدا کرنے والے پلانٹس)
  2. بایو گیس پر مبنی بجلی کی پیدوار (آف گریڈ) اور تھرمل توانائی کے استعمال کا پروگرام (بی پی جی ٹی پی) کے تحت درمیانی سائز کے بایو گیس پلانٹس (2500-30 ایم3 یومیہ بایو گیس پیدا کرنے والے پلانٹس) اور
  3. شہری، صنعت، زرعی، کوڑا کرکٹ؍ باقیات اور میونسپل کے ٹھوس کوڑا کرکٹ (ویسٹ ٹو انرجی اسکیم) کے تحت بڑے سائز کے بایو گیس پلانٹس  (جن کی بایو گیس پیداوار یومیہ 2500 ایم 3 سے زیادہ ہے)

یہ اسکیم 31.03.2021 تک کارآمد تھی۔ ایم این آر ای کی بایو انرجی پروگرام مالی سال 22-2021 سے مالی سال 26-2025 کی مدت کے لئے جاری رہے گی اور کسی بھی نئے پروجیکٹ کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔

مذکورہ اسکیموں کی جب وہ نفاذ کررہے تھے تو مرکزی مالی امداد (سی ایف اے) فراہم کی جارہی تھی۔ جیسا کہ

  1. این این بی او ایم پی کے تحت کیوبک میٹر میں پلانٹ کے سائز کے لحاظ سے ہر پلانٹ کو 7500 سے 35000 روپے۔
  2. بجلی کی پیداوار کے لئے فی کلو واٹ 25000 روپے سے 40000 روپے اور بی پی جی ٹی پی کے تحت تھرمل استعمال کرنے کے لئے 12500 سے 20000 فی کلو واٹ۔
  3. ویسٹ ٹو انرجی اسکیم کے تحت بایو گیس کی پیداوار کے لئے 1.0 کروڑ روپے فی 12000 ایم 3 یومیہ اور بایو سی این جی کی پیداوار کے لئے 4.0 کروڑ 4800 فی کلو گرام۔

سستی نقل وحمل کے لئے دیرپا متبادل (ایس اے ٹی اے ٹی) کے تحت حکومت ہند کمپریسڈ بایو گیس (سی بی جی) کی پیداوار کو ایک متبادل گرین ٹرانسپورٹ ایندھن کے طور پرفروغ دے رہی ہے، جبکہ تیل اور گیس کی مارکیٹنگ کمپنیاں (او جی ایم سیز) پیدا شدہ سی بی جی کی خریداری کررہے ہیں۔

*******

ش ح۔ ع ح۔ع ر

U. NO : 1123



(Release ID: 1795418) Visitor Counter : 450


Read this release in: English , Marathi