جل شکتی وزارت

دریاؤں میں آلودگی

Posted On: 03 FEB 2022 4:55PM by PIB Delhi

 

جل شکتی کے وزیرمملکت ، جناب بشیشورتودو نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری فراہم کی ہے۔

 ملک میں دریاؤں میں آلودگی ، شہروں اورقصبات اورصنعتی علاقوں سے صنعتی فضلہ اورآلودہ اوراستعمال شدہ پانی اورجزوی طورپر صاف کئے ہوئے پانی کی نکاسی ، سیویج اورصنعتی فضلہ کی صاف ستھرا کرنے کے پلانٹس کے کام کاج اور بندوبست میں درپیش مسائل اورآلودگی کے غیرنکاتی ذرائع اورتحلیل کمی کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ ریاستوں /مرکزکے زیرانتظام علاقوں (یوٹیز) مقامی بلدیاتی اداروں  اورصنعتی اکائیوں پریہ ذمہ اری عائد ہوتی ہے کہ وہ گندے پانی اورصنعتی فضلہ کو دریاؤ  ں اوردیگر آبی ذخائر ، ساحلوں وغیرہ میں چھوڑے جانے سے پہلے انھیں آلودگی سے پاک کرنے سے متعلق  مجوزہ ضابطوں  پرعمل درآمد کو یقینی بنائیں ۔ اور پوجا کا سامان اور دیگر مذہبی عقیدت کی  اشیاکے پانی میں پھینکنے پرپابندی لگائیں تاکہ آلودگی کی روک تھام اوراس پرقابوپانے  میں مدد مل سکے ۔

ماحولیات کے تحفظ سے متعلق  قانون 1986اورپانی کی آلودگی پرروک تھام اورپانی کو آلودہ  ہونے سے بچانے سے متعلق قانون 1974کے التزامات  کے مطابق ، صنعتی اکائیوں  کے لئے یہ لازمی ہے کہ وہ اپنے  ذریعہ استعمال شدہ پانی کو دریاؤں اورآبی ذخائر میں چھوڑنے سے پہلے ، ماحولیات سے متعلق مقررہ معیارات پرعمل درآمدکرنے کے ساتھ صنعتی  فضلہ کو صاف کرنے سے متعلق پلانٹس (ای ٹی پیز) نصب کریں ۔ اس قانون کے مطابق آلودگی کی روک تھام  کامرکزی ادارہ (سی پی سی بی ) ، آلودگی کی روک تھام  سے متعلق ریاستی ادارے اور (ایس پی سی بیز) ، آلودگی کی روک تھام سے متعلق کمیٹیا ں (پی سی سیز) ، صنعتوں  کے ذریعہ فضلہ کی نکاسی سے متعلق معیارات پرعمل درآمد پرنظررکھتے ہیں اوران قوانین کے التزامات کے تحت عمل درآمدسے گریز  کی صورت میں ان کے خلاف اقدامات کرتی ہیں ۔

سی پی سی بی نے تہواروں کے دوران مورتیوں کو زیرآب کرنے یاوسرجن اورپوجا کا دیگرسامان  پانی میں بہانے کے بارے میں رہنما ہدایات  جاری کی ہیں ۔ اورعزت مآب نیشنل گرین ٹرابیونل (این جی ٹی ) نے متعلق ضلع  مجسٹریٹ صاحبان  اور دیگرحکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ سی پی سی بی کی رہنما ہدایات پرعمل درآمد کویقینی بنائیں تاکہ دریاؤں اورآبی وسائل میں مورتیوں کے وسرجن سے ہونے والی آلودگی پرقابو پایاجاسکے ۔ اس کے علاوہ صاف ستھری گنگا سے متعلق قومی مشن (این ایم سی جی ) نے بھی تہواروں کے موقعوں پردریاؤں اورآبی ذخائر میں مورتیوں  کے وسرجن کے سلسلے میں ماحولیات  کے تحفظ سے متعلق  قانون مجریہ 1986کی د فعہ 5کے تحت ہدایات جاری کی ہیں ۔ اس کے علاوہ ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کو بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ گنیش چترتھی ، درگاپوجا، دیپاولی ، چھٹ پوجا ، وشوکرماپوجاوغیرہ جیسے تہواروں  کے مواقع پردریاؤں اورآبی ذخائر میں مورتیوں  کے وسرجن پرپابندی لگائیں ۔ کیونکہ ان کی وجہ سے آبی پودوں اورحیوانات کی زندگی پرمضررساں اثرات مرتب ہونے کے ساتھ ساتھ دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کے معیار پربہت خراب اثرپڑتاہے ۔

ملک  کے آلودہ دریاؤں کے احیاء کے سلسلے میں نیشنل گرین ٹرابیونل کے احکامات  پرعمل درآمد کے ساتھ ساتھ ، ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ سی پی سی بی کے ذریعہ کی گئی  نشاندہی کے طورپر اپنے اپنے علاقوں میں واقع  دریاؤں کی آلودگی کو ختم کرنے اوران کے احیاء کی غرض سے استعمال شدہ آلودہ پانی کو پھرسے صاف کرنے سے متعلق پلانٹس نصب کرنے سمیت منظور شدہ عملی منصوبوں پرعمل درآمدکریں اور مقررہ مدت کے اندراندر 2018کی اپنی رپورٹ  میں انھیں شائع کریں ۔ نیشنل گرین ٹرابیونل این جی ٹی کے احکامات  کے مطابق  ، ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام  علاقوں میں اورمرکزی سطح پر بھی عملی منصوبوں کی عمل آوری کا باضابطہ طورپرجائزہ لیاجاتاہے ۔

آلودگی کی روک تھام سے متعلق  دہلی کمیٹی (ڈی پی سی سی )دریائے جمنا میں گرنے والے بڑے نالوں (24نالے ) اوردریائے جمنا کے علاقے میں مختلف مقامات پر (8) وقتافوقتا پانی کے نمونوں کی جانچ کرتی ہے ۔ سی پی سی بی مختلف پی سی سیز /ایس پی سی بی ایس کے اشتراک سے پانی کے معیار  کی نگرانی سے متعلق  قومی پروگرام کے تحت نگرانی کرنے والے اسٹیشنوں  کے ایک نیٹ ورک کے ذریعہ ملک بھر کے دریاؤں  اورآبی ذخائر کے پانی کے معیار کی نگرانی کررہاہے ۔ ستمبر 2018 میں سی پی سی بی کے ذریعہ شائع آخری رپورٹ کے مطابق ، ملک کے 323دریاؤں میں 351آلودہ حصوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ ایسانامیاتی آلودگی کی نشاندہی کرنے والے ، بائیو –کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی اوڈی ) کے لحاظ سے نگرانی کے نتائج  کی بنیادپر کیاگیاہے ۔ سی پی سی بی کی رپورٹ  میں دہلی ، ہریانہ اوراترپردیش میں دریا کے یمنا کے علاقے شامل ہیں ۔ جو کہ درج  ذیل ہیں :

:

دریا

ریاست

آلودہ  دریا کے حصے

ترجیح

بی اوڈی  رینج

(ایم جی /1)

یمنا

دہلی

وزیرآباد سے اساگ پورتک کاعلاقہ

I

9-80

ہریانہ

پانی پت سے سونی پت تک

I

4-55

اترپردیش

اصغرپورسے اٹاوہ شاہ پورسے الہٰ آباد (بلواگھاٹ)

I

12-55

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

نمامے  گنگے پروگرام کے تحت دریاکے یمنا کے طاس کے علاقے میں آلودہ پانی کو صاف کرنے سے متعلق 1840ایم ایل ڈی صلاحیت والے پلانٹس کی تعمیر یا تزئین کاری کی غرض سے 4290کروڑروپے کے بقدر 23پروجیکٹوں  کی منظوری دی گئی ہے ۔ یہ 23پروجیکٹس ہماچل پردیش (ایک پروجیکٹ ) ، ہریانہ (دوپروجیکٹ ) ، دہلی (12پروجیکٹ جس میں صلاح ومشورہ ومشاورت  اورعوام سے رابطہ کاری کے پروجیکٹ شامل ہیں ) اوراترپردیش (8پروجیکٹ ) پر محیط ہیں ۔ ان 23پروجیکٹوں میں سے 6پروجیکٹ مکمل ہوچکے ہیں ۔ دسمبر 2021 تک صاف ستھری گنگا کے قومی مشن (این ایم سی جی ) کے تحت دریائے جمنا کے تمام 23پروجیکٹو کے لئے 1593.32کروڑروپے کی رقم کا استعمال کیاجاچکاہے ۔

اس کے علاوہ دہلی جل بورڈ ، دریائے جمنا کے پانی کے معیار کو بہتربانے کی غرض سے یمنا کلیننگ سیل (وائی سی سی ) کے توسط سے ، دریائے جمنا میں براہ راست گرنے والے نالوں  کے گندے پانی کے  بندوبست سے متعلق صلاحیت کو بہتربنانے ،صنعتی فضلہ کو قابل استعمال بنانے کے عمل  کوبہتربنانے اورسیورنیٹ ورک کی تعمیر ، جیسے مختلف النوع کام انجام دے رہاہے ۔

****************

(ش ح ۔ ع م۔ ع آ)

U-1118



(Release ID: 1795417) Visitor Counter : 204


Read this release in: English , Bengali