ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
سی او پی-26 میں بھارت کا موقف
Posted On:
03 FEB 2022 3:50PM by PIB Delhi
وزیر مملکت برائے ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی، جناب اشونی کمار چوبے نے آج راجیہ سبھا میں درج ذیل معلومات فراہم کیں۔
حکومت ہند نے برطانیہ کے گلاسگو میں منعقد ماحولیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی) میں، فریقوں کی کانفرنس کے 26ویں اجلاس (سی او پی 26) میں ترقی پذیر ممالک کے خدشات کو بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اپنے یہاں اٹھائے جا رہے درج ذیل پانچ اقدامات (پنچامرت) بھی پیش کیے:
- سال 2030 تک 500 جی ڈبلیو غیر حجری ایندھن کی صلاحیت تک پہنچنا۔
- سال 2030 تک اس کی توانائی سے متعلق 50 فیصد ضروریات قابل تجدید توانائی سے۔
- اب سے لے کر 2030 تک کل ایک بلین ٹن کاربن کے اخراج میں کمی۔
- سال 2030 تک اقتصادیات کی کاربن کی شدت میں 45 فیصد کی کمی، 2005 کی سطحوں سے زیادہ۔
- سال 2070 تک مجموعی طور پر صفر اخراج حاصل کرنا۔
اس سیاق و سباق میں، نمایاں کیا گیا کہ ماحولیاتی فائننس اور سستی ماحولیاتی ٹیکنالوجی کی منتقلی، ترقی پذیر ممالک کے ذریعے ماحولیات سے متعلق کارروائیوں کے نفاذ کی خاطر زیادہ اہم ہو گئی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے ذریعے ماحولیاتی فائننس سے متعلق خواہشات ویسی ہی نہیں رہ سکتیں جیسی کہ وہ 2015 میں پیرس معاہدہ کے وقت تھیں۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ جس طرح یو این ایف سی سی سی ماحولیاتی کارروائیوں سے متعلق پیش رفت پر نظر رکھتی ہے، اسی طرح اسے ماحولیاتی فائننس پر بھی نظر رکھنی چاہیے۔ مزید برآں، ترقی یافتہ ممالک کو یہ بھی بتایا گیا کہ بھارت بقیہ تمام ترقی پذیر ممالک کی پریشانیوں کو سمجھتا ہے، انہیں شیئر کرتا ہے، اور اسی لیے ترقی پذیر ممالک کی آواز کو بلند کرتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی سے لڑنے کے لیے ’لائف – ماحولیات کے لیے طرز زندگی‘ سے متعلق منتر کو بھی سی او پی 26 میں شیئر کیا گیا۔ کہا گیا کہ ماحولیات کے لیے طرز زندگی کو ایک تحریک کے طور پر آگے بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ اسے ماحولیات کے تئیں بیدار طرز زندگی سے متعلق ایک عوامی تحریک بنائی جا سکے۔ بھارت کے ذریعے دیے گئے پیغام میں کہا گیا کہ دنیا کو باشعور اور صحیح استعمال کی ضرورت ہے، بجائے اس کے کہ بد دماغی اور تباہ کن کھپت کی جائے۔
اپنے مجموعی نقطہ نظر کے مطابق، بھارت نے برابری، اور مشترکہ لیکن الگ الگ ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کے بنیادی اصول پر زور دیا۔ اس نے یہ بھی نمایاں کیا کہ درجہ حرارت میں اضافہ کو پیرس معاہدہ کے ذریعے طے کردہ حدود کے اندر رکھنے کے لیے، عالمی کاربن بجٹ، جو کہ ایک متناہی عالمی وسیلہ ہے، تک تمام ممالک کو یکساں رسائی حاصل ہونی چاہیے، اور تمام ممالک کو اس عالمی کاربن بجٹ میں اپنے مناسب حصہ تک محدود رکھنا چاہیے اور اسے ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔ بھارت نے ترقی یافتہ ممالک سے ماحولیاتی انصاف کی بھی اپیل کی، اور رواں دہائی کے دوران اخراج میں تیزی سے کمی کرنی چاہیے تاکہ ان کے ذریعے اعلان کردہ تاریخوں سے پہلے ہی مجموعی صفر کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے، کیوں کہ ان ممالک نے ختم ہو رہے عالمی کاربن بجٹ میں سے اپنے حصہ سے کہیں زیادہ پہلے ہی استعمال کر لیا ہے۔
سی او پی 26 میں اختیار کیے گئے فیصلوں میں بھارت کے مفادات کی ترجمانی کی گئی ہے۔ بھارت کی ماحولیاتی کارروائی کو تیز کرنے کے اعلان میں، ملک کی صاف اور ماحولیات مزاحم معیشت کی مدد کے لیے سرمایہ کاری اور نئی ٹیکنالوجی لانے کی استعداد موجود ہے۔ کئی ممالک نے بھارت کی ماحولیاتی کاروائی سے متعلق پانچ بنیادی اجزاء (پنچامرت) کی پذیرائی کی۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 1062
(Release ID: 1795193)
Visitor Counter : 597