ارضیاتی سائنس کی وزارت

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندستان نے جنوبی ایشیا ، جنوب-مشرقی ایشیا اور وسطی مشرق کےممالک میں موسم اور آب و ہوا سےجڑی خدمات فراہم کرنےکےلئے ایشیائی  براعظم میں قائدانہ کردارنبھایا ہے


وزیرمحترم نے نئی دہلی میں ہندستانی محکمہ موسمیات کے147 ویں یوم تاسیس کے موقع پربہترین ایڈمنسٹریٹرس،سائنس دانوں اور ادیبو ں (اسکالرس) کے اجتماع سے خطاب کیا

مقامی موسمیاتی پیش گوئی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے ارضیاتی سائنس کی وزارت ڈران  پر مبنی مشاہداتی ٹکنالوجی کی بڑے پیمانے پر تنصیب اور اس کا استعمال کرے گی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

وزیر موصوف کا کہنا ہے کہ حکومت ہند خدمات کی بہتر طور پر بہم رسانی کیلئے محکمہ موسمیات کو عالمی پیمانے کی ایک تنظیم بنانے کیلئےپابند عہد ہے  جس سے عام آدمی موسم اور آب و ہوا کے مطابق مناسب فیصلے لینے میں اہل بن سکے گا

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بہتر تحقیق اور عملی (آپریشنل) تجزیے کے لئے  لیہہ، ممبئی، دہلی اور چنئی میں چار ڈاپلر موسمیاتی راڈار قوم کے نام وقف کئے

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے عوام کے ذریعہ موسم سےمتعلق مشاہداتی نتائج کو جمع  کرنے کے لئے کراؤڈ-سورسنگ نظام جیسے نئے پلیٹ فارم کا افتتاح کیا جو شہری سائنس میں ایک نیا باب ہے

 آئی ایم ڈی کے ذریعہ شروع کئے گئے ویب  پر مبنی جی آئی ایس خدمات بروقت کارروائی کے باعث جانی ومالی

Posted On: 14 JAN 2022 4:31PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:14 جنوری،2022۔ سائنس اور ٹکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اورارضیاتی  سائنس کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزیراعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ  ہندستان نے  جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور وسط مشرقی ممالک میں موسم اور آب و ہوا خدمات فراہم کرنے کے لئے ایشیائی براعظم میں قائدانہ کردار  ادا کیا ہے۔

Description: C:\Users\admin\Desktop\JS-1.JPG

ہندستان کے محکمہ موسمیات کے 147ویں یوم تاسیس کے موقع پر منتظمین، سائنس دانوں  اور ماہر ادیبوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے  ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ  2016سے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں کئی ممالک کو دستیاب کرائی جارہی  سنگین موسم کے  انتباہ کی جانکاری نے ایک لمبا سفر طے کیا ہے اور سنگین موسمی آفات سے لڑنے میں نیپال اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کے لئے  اس کے  استعمال کو آسان بنایا ہے۔  ہندستانی خلائی تحقیق تنظیم کے   سارک سیارچے کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آنے والے دنوں میں ہندستانی محکمہ موسمیات عالمی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے  اپنی موسم   اور آب و ہوا میں تبدیلیوں سے متعلق خدمات میں جدید  طریقے سے بدلاؤ کرے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ  ارضیاتی سائنس کی وزارت ہائی ریزولیوشن ماڈل اپنانے کے علاوہ مقامی پیش گوئی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے  بڑے پیمانے پر ڈرون پر مبنی مشاہداتی ٹکنالوجی  کی تعیناتی اور اس کا استعمال کرے گی۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیش گوئی اور اطلاعات میں استعمال کی جانے والی زبان  کو سمجھنے میں آسان بنایا جائےگا جس سے ہر شہری کو حالات اور ماحول کے مطابق اقدام کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ  حکومت ہند محکمہ موسمیات کو   ایک عالمی پیمانے کی تنظیم بنانے کے لئے پابند عہد ہے  تاکہ  عام آدمی کو موسم کے حساب سے اور آب و ہوا  کی تبدیلیوں کے مطابق  فیصلہ کرنے کا  اہل  بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ زراعت، صحت، پانی، توانائی اور آفات کے انتظام جیسے پانچ اہم شعبوں سے ہر عام شری متاثر   ہوتا ہے جن  پر  ہندستانی محکمہ موسمیات  کے ذریعہ  موثر طریقے سے  توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔

Description: C:\Users\admin\Desktop\JS-2.JPG

مرکز کے زیر انتظام علاقے  لداخ کے گورنر جناب آر کے ماتھر ، لداخ کے رکن پارلیمان جناب جامیانگ سیرنگ نامگیال، ڈاکٹر ایم روی چندرن، سکریٹری  ارتھ سائنس کی وزارت نے سکریٹری  ڈاکٹر ایم راما چندرن  ، ہندستانی خلائی تحقیق تنظیم کے سربراہ  ڈاکتر کے سیوان ، ہندستانی محکمے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایم مہاپاترا،  اور دیگر سبکدوش افسران  اور ایم او ای ایس تنظیموں کے ڈائریکٹرس معزز شخصیات، افسران  اور سائنس دانوں نے اس پروگرام میں حصہ لیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بہتر ریسرچ اورآپریشنل  کے لئے لیہہ، ممبئی اور چنئی میں چار موسم ڈاپلر موسم راڈار قوم کے نام وقف کئے۔  انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہاکہ   آج کے افتتاح کے ساتھ ہی   ہندستانی محکمہ موسمیات نیٹ ورک  میں راڈاروں کی تعداد33 تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے  ہندوستانی محکمہ موسمیات سے زور دیکر کہا کہ  وہ اپنے کنٹرول میں  سیارچوں، راڈار، کمپیوٹر، جدید ماڈل  اور انسانی وسائل کا بھرپور استعمال کریں۔ ڈاکٹرجتیندر سنگھ نے کہا  خودکار موسمیاتی  اسٹیشنوں  ، ڈاپلر موسم راڈار اور موسمیاتی سٹیلائٹ جیسے  جدید ترین پلیٹ فارموں کی تعداد میں اضافہ ہونے سے موسم اور آ ب و ہوا میں تبدیلیوں سے متعلق خدمات کو مزید  بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

گزشتہ پانچ برسوں کے مقابلے میں حالیہ پانچ برسوں کے دوران ہندستانی محکمہ موسمیات کے ذریعہ  سنگین موسمی حالات  کے انتباہ  کی درستی میں  تقریباً 20 سے 40 فی صد سدھار کا ذکر کرتے ہوئے ڈٖاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ اونچے درجہ حرارت اور گرم لہر کی صورتحال کی پیشگی معلومات کے نتیجے میں حالیہ برسوں میں گرم لہر کے سبب  ہونے والی اموات کی تعداد میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔انہوں نے آئندہ سالوں میں  تمام ایجنسیوں سے  گرم لہر کی بنا پر واقع ہونے والی اموات کی تعداد صفر تک لانے کی درخواست کی۔

Description: C:\Users\admin\Desktop\JS-3.JPG

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نےکہا کہ  محکمہ موسمیات نے اپنی خدمات کو ڈیجیٹلائز کیا ہےاور ان کو بہتر بھی بنایا ہے اور اس کے نتیجے میں جو چیزیں ہمارے سامنے آئی ہیں وہ ہیں کم سے کم وقت میں تقریباً درست پیشین گوئی، سمندری طوفانوں اور ان کے راستوں کی قبل از وقت پیشین گوئی زراعت ، پانی،صحت، بجلی،توانائی، کانکنی کے لئے مخصوص شعبہ جات والی موسمیاتی خدمات میں توسیع اور آفات کے خطرے میں   تخفیف  اور دیگر بہت سے شعبے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندستانی محکمہ موسمیات اور ارضیاتی سائنس کے  تمام افسران اور کارکنان کو یوم تاسیس  اور مکرسکرانتی کے لئے مبارک باد  دی۔

ڈاکٹرجتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی کا سائنسی نقطہ نظر اور دوراندیشی ملک کےموسمیات سے متعلق خدمات کے  اپڈیشن کے ساتھ ساتھ جدید ترین  کمپیوٹنگ صلاحیتوں اور بنیادی ڈھانچے کو دستیاب کرنے کے لئے  ایک نعمت ثابت ہوئے ہیں۔  انہوں نےبتایا کہ نومبر 2021 میں  وزیراعظم کی سربراہی میں اقتصادی امور کی  کابینہ  نے موسمیاتی تحقیق- مشاہداتی نظاموں اور خدمات (اے سی آر او ایس ایس)کو جاری رکھنے کے لئے  2135 کروڑ روپے کی  منظوری دی تھی۔  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ   اس منصوبے کے تحت 2021 سے  2026 تک  آٹھ اسکیمیں نافذ کی جائیں گی اور ہندوستانی محکمہ موسمیات  پیشگوئی نظام کی جدید کاری، موسمیات اور آب و ہوا سے متعلق خدمات ، کرہ ارض کا مشاہداتی نیٹ ورک، مانسون اور بادلوں  کا مطالعہ اور ملک میں تقطیب پیمائی، ڈاپلر موسم راڈار  کا قیام اور اسے چلائے رکھنے جیسی پانچ  ذیلی اسکیموں  میں  بڑے پیمانے پر تعاون فراہم کریگا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے عوام کے ذریعہ مشاہدات کے نتائج کو جمع کرنے کے لئے کراؤڈسورسنگ  جیسے نئے پلیٹ فارم کا افتتاح کیا او ر ایک طرح سے شہری سائنس میں ایک نئے باب کا آغاز ہوا جو سائنس اور سماج کے درمیان ایک پل کا کام کرے گا۔انہوں نے کہاکہ آج ہندستانی محکمہ موسمیات کے ذریعہ شروع کی گئی ویب پر مبنی جی آئی ایس خدمات  عوام،آفات مینجمنٹ سے متعلق افراد اور اسٹیک ہولڈروں کے لئے آفات کو کم سے کم کرنے کیلئے وقت پر کارروائی  شروع کرنے میں بہت مددگار ہوگی اور انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ آئی ایم ڈی کی طرف سے جاری کردہ نتائج پر مبنی پیشین گوئی جان ومال کے نقصان کو کم سے کم سطح تک لانے میں مددگار ثابت ہورہی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ حال کے سنگین موسمی واقعات  نے ہماری وجہ  موسم، آب و ہوا کی تبدیلی، پانی  سے متعلق آفات کے مقابلے میں ہمارے کمزور سماج کی مبذول کرادی ہے اور حال ہی میں آئی ایم ڈی کے ذریعہ  ماضی میں فراہم کی گئی  پیش گوئی کی وجہ سے  بہتر موسم اور آب و ہوا سے متعلق خدمات کے لئے سماج کی امیدوں  میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان میں طوفانوں کی پیش گوئی  کی قومی اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے تعریف کی گئی ہے، وزیر موصوف نے اس بات پر اطمینان کااظہار کیا کہ  ہندوستانی محکمہ موسمیات نے سخت ترین حالات کیلئے ضلع وار خطرات کے امکانات کی ایک اٹلس تیار کی ہے۔انہوں نے کہا، ‘‘مجھے پورا یقین  ہے کہ یہ اٹلس آفات کے انتظامی اداروں کو برسوں سے جمع   معلومات کی بنیاد پر خطرات کا تجزیہ کرنے میں  مدد کرےگا’’۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ان تمام ایوارڈ جیتنے والوں کو مبارک باد دی جنہوں نے کووڈ-19 وبا  کے باوجود لگن اور ایمانداری کے ساتھ محکمہ موسم سے جڑی خدمات میں سدھار لانے کے لئے اپنا فرض نبھایا ہے۔  انہوں نے آزادی کا امرت مہوتسو کے دوران منعقدہ  موسم اور آب و ہوا پر مقابلہ میں حصہ لینے والے طلبا کی بھی تعریف کی۔

ارضیاتی سائنس کی وزارت کے سکریٹری ایم روی چندرن نے اپنے خطاب میں  کہا کہ  آئی ایم ڈی نے  مختلف مواصلاتی چینلوں  جیسے انٹرنیٹ ، ویب سائٹ اور ای میل)ا خبارات، ٹیلی ویژن، متعلقہ کنٹرول روم  اور متعلقہ   سرکاری افسران کے ساتھ ریڈیو، موبائل اور ہاٹ لائن ٹیلی فون کنکشن کا استعمال کرکے مختلف اسٹیک ہولڈروں کے لئے موسم اور آب و ہواکی پیش گوئی کی تشہیر کی غرض سے کےلئے ایک موثر  نظام قائم کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایم ڈی نے موبائل  ایپلی کیشنز تیار کی ہیں اور موسم کی معلومات کی  بڑے پیمانے پر    تشہیر  کے لئے فیس بک ، ٹوئیٹر، انسٹاگرام، واٹس ایپ جیسے سوشل میڈیا کا  موثر طریقے سے  کروڑوں کسانوں کے ذریعہ کاشتکاری کے مختلف مراحل میں استعمال کیا جارہا ہے ۔ ساتھ ہی  ان خدمات کی توسیع بھی کی جارہی  ہے۔

ہندستانی محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایم مہاپاترا نے کہاکہ حالیہ برسوں میں  اچانک آنے والے سیلاب اور شہری علاقوں میں  سیلاب میں  سماج کے لئے نئے خطرے پیدا کردیئے ہیں۔ اس کو دیکھتے ہوئے  آئی ایم ڈی نے مغربی  ہمالیہ کے  پہاڑی علاقوں  اور دہلی، ممبئی اور چنئی  جیسے  اہم شہروں میں ڈاپلر موسم راڈار قائم کرنے جیسے اقدام شروع کئے ہیں۔  انہوں نےکہا کہ آئی ایم ڈی  اگلے پانچ برسوں میں   شہروں اور پہاڑی علاقوں میں  راڈار لگانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

ہندستانی محکمہ موسمیات کے پاس 1864 میں کولکتہ سے ٹکرانے والے طوفانی آندھی کے پس منظر کے ساتھ ہی  1866 اور 1871 میں مانسون کے کمزور  ہونے کے سبب  پڑے قحط کے بعد 147 سال قبل گزشتہ 15 جنوری   1875 کو اس شعبہ کے قیام کے بعد موسم اور آب و ہوا   ریکارڈ  رکھنے اور موسم کی نگرانی اور  پیش گوئی کرنے کی وراثت محفوظ ہے۔ اپنے قیام کے بعد ان 147 برسوں کے دوران   محکمہ نے موسم سے متعلق خطروں کے خلاف   اور ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے ہندستانی عوام الناس کی حفاظت اور فلاح کے لئے کام کیا ہے۔ یہ حکومت کے  ان کچھ محکموں میں سے  ایک ہے جن کی  خدمات زندگی کے تقریباً  ہر پہلو اور معیشت کے تمام  میدانوں کا احاطہ کرتی ہے۔

-----------------------

ش ح۔س ب۔ ع ن

U NO: 665



(Release ID: 1792152) Visitor Counter : 103


Read this release in: English